انٹیلیجنس بیورو کے افسران و اہلکاروں کی جانب سے بدترین تشدد کا نشانہ بننے والے اینکر پرسن اقرار الحسن نے وزیراعظم عمران خان سمیت چار لوگوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ کل اگر چار لوگ نہ ہوتے تو شاید میں یا ٹیم سرِعام کا کوئی رکن آئی بی کے ہاتھوں قتل ہو چکا ہوتا۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے ان چار لوگوں میں سب سے پہلے اے آروائی نیوز کے مالک سلمان اقبال کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سلمان اقبال کہ جو ہمیشہ آہنی دیوار بن کر ہمارا دفاع کرتے ہیں، عماد یوسف جو باس سے زیادہ بڑے بھائی ہیں اور شہباز گل صاحب جو کل ہر لمحہ ہمارے ساتھ تھے۔
اقرار الحسن نے آخر میں وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے احساس ہے کہ میں حالیہ دنوں میں حکومت پر بہت تنقید کرتا رہا ہوں، لیکن یہ معمولی بات نہیں کہ وزیر اعظم ایک صحافی پر تشدد کے بعد اپنی حکومت میں، اپنے ماتحت ادارے انٹیلیجنس بیورو کے اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کریں۔ اور وزیراعظم کے مشیران اور وزراء بھی اپنے ادارے کی بجائے صحافی کا ساتھ دیں۔
اقرار الحسن نے مزید کہا کہ گذشتہ روز کے تشدد کے بعد سیاسی اور نظریاتی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر پورے پاکستان نے مجھ سے ہمدردی اور محبت کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن اراکین نے ڈھارس بندھائی ہے۔ غلطیاں ہو سکتی ہیں لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ پوری دیانتداری سے سچ کے سفر کو جاری رکھوں گا۔ شکریہ پاکستان۔
اقرارالحسن کی اہلیہ فرح یوسف نے شوہر پرہونے والے بدترین تشدد کے حوالے سے ایک جذباتی بیان بھی شیئر کیا جس میں انہوں نے اقرار کی ہسپتال کے بستر پر لی گئی ایک تصویر شیئر کی اور کہا کہ " اپنے عزیز ترین انسان کو شدید اذیت میں دیکھنا ناقابل بیان تکلیف ہے لیکن وہ بڑی ہمت والے ہیں اتنی جسمانی اور ذہنی تکلیف میں بھی سب کا حوصلہ بندھا رہے ہیں۔اللہ اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین ثم آمین"۔