
سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ اگر یہی کسی اور سندھ کے کچھ ایم این اے یا ایم پی اےہوتے اور پنجاب ہاوس میں ہوتے تو پھر بلاول بھٹو زرداری کا غصے سےبھرپور بیان آجاتا، مسلم لینگ ن کے ایم این اے ہوتے اور کے پی ہاوس میں ہوتے تو مریم نواز کے ٹوئٹ دیکھتے آج سارے خاموش ہیں
سینئر تجزیہ کار حسن نثار کا کہنا ہے کہ منحرف ارکان کو واپس بلانا ایسا ہے جیسے بچوں سمیت آشنا کے ساتھ بھاگی ہوئی خاتون کو واپس بلانا۔
تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام "رپورٹ کارڈ "میں بات کرتے ہوئے ارشاد بھٹی نے آرٹیکل 63 اے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کو نکال دیں، پورے 5 سال ضمیر جاگنا چاہیئے، 4 سال بعد کیوں ضمیر جاگے۔
اینکر کی جانب سے سوال کیا گیا کہ سندھ ہاوس کے واقعہ کے بعد وزیراعظم نے کہا کہ میں معاف کرتا ہوں واپس آجاو تو کیا یہ ٹھیک ہے، اس کے جواب میں ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ یہ بالکل ٹھیک نہیں ہے، شاید پارٹی چیئرمین ہونے کی وجہ سے ان کے دل میں رحم آگیا ہو، یا عدم اعتماد سے پہلے اقتدار بچانے کے لئے یہ ایک سیاسی اقدام ہو، نہیں بلانا چاہیئے تھا۔
اسی سوال کے جواب میں تجزیہ کار اطہر کاظمی کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر ایسے لوگوں کو پارٹی میں شامل نہیں کیا جانا چاہیئے لیکین یہاں بات سمجھنے والی یہ ہے کیہ یہ جو لوگ آئے تھے یہ اپنے گھروں سے تو ووٹ لے کر نہیں آئے، ان کو تو وزیراعظم کے نام پر ووٹ ملے ہیں، لاکھوں ووٹ بیٹ کو ملے تھے اور یہ ووٹ وزیراعظم کے لئے حلقے کی عوام کی امانت ہیں۔
اطہر کاظمی کے مطابق اس تناظر میں تو زبردستی بھی ووٹ ڈلوانا پڑے تو ڈلوانا چاہیئے، کیونکہ یہ ووٹ تو وزیراعظم صاحب کا ہے یہ ہوتے کون ہیں چند پیسے لے کر یا پھر اگلے الیکشن کا ٹکٹ لے کر اس ووٹ کو شہباز شریف یا آصف علی زرداری کے جھولی میں ڈالنے والے۔
دوسرے جانب اسی سوال پر سینئر تجزیہ کار حسن نثار نے اظہار خیا ل کرتے ہوئے کہا کہ بچوں سمیت آشنا کے ساتھ فرار ہونے والی کچھ دنوں کے بعد لوٹ آئے تو اس کا کیا اعتبار ہے، یہ جمہوریت کا حسن ہے لیکن میں حسن پرست نہیں ہوں۔
تجزیہ کار ریما کا کہنا تھا کہ جب 2018 کے الیکن میں بہت سارے امیدواروں نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی، تب عمران خان صاحب اس کے بہت خلاف تھے تاہم انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن بھی تو جیتنا ہے، اس کا مطلب ہے کہ امیدواران کے اپنے بھی ووٹ ہوتے ہیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ آئین اور قانون کی بات کر رہے ہیں وہ سندھ ہاوس کے واقعہ کو گلیمرائز نہیں کر رہے، اگر کچھ ہو رہا ہے تو آپ قانونی اور آئینی طریق کار اپنائیں، آپ خود سے قانون اور آئین ایجاد نہ کریں، آپ ثبوت لائیں کہ لوگوں نے ضمیر بیچے ہیں پیسہ لیا ہے کیونکہ صرف الزام کی بنا پر سپریم کورٹ میں کچھ نہیں ہو گا، یہ سیاسی بیان ہے کہ میرے ووٹ خریدے لیکن سپریم کورٹ ثبوت مانگتا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس دائر کر دیا۔ ریفرنس اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کی جانب سے دائر کیا گیا ہے۔
آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس کے مسودے میں سپریم کورٹ سے چار سوالوں کی تشریح مانگی گئی ہے۔
مسودے میں سوال کیے گئے ہیں کہ آرٹیکل 63 اے کی کونسی تشریح قابل قبول، کیا پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ دینے سے نہیں روکا جاسکتا؟؟پارٹی پالیسی کےخلاف ووٹ شمارنہیں ہوگا، کیا ایسا ووٹ ڈالنے والا تاحیات نااہل ہوگا؟؟
کیا منحرف ارکان کا ووٹ شمارہوگا یا نہیں؟؟پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ دینے والا رکن صادق اور امین نہیں رہے گا تو کیا ایسا رکن تاحیات نااہل ہوگا؟
فلور کراسنگ یا ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے مزید کیا اقدامات ہو سکتے ہیں؟آرٹیکل 63 اے میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/imrh1h1i1i1321.jpg