لگ بھگ ساٹھ ستر برس پہلے عبدالمجید سالک نے یہ غزل کہی تھی۔ اس وقت سے لیکر اب تک، کچھ بھی تو نہیں بدلا۔ وہی بے یقینی کا گدلا سا موسم، وہی دھواں سی شام، وہی افق پر چھائی ہوئی گھمبیر مایوسی، القصہ وہی حالات ہیں فقیروں کے۔ سب کچھ وہی کا وہی ہے۔ سالک نے کہا تھا ....
چراغ زندگی ہو گا فروزاں ہم...