سپر سپریڈر ایونٹ ہمارے سروں پر آپہنچا ہے
رمضان کریم کے مقدس مہینے میں مولویوں کی فساد في سبيل الله اور نفلی عبادت کے بعد سپر سپریڈر ایونٹ عید الفطر سے ایک ہفتے پہلے شروع ہو گا جب پاکستان میں اندرونی مائیگریشن اپنے عروج پر ہو گی . پردیسیوں کی واپسی کے ساتھ کوڈ اپنے تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ موت کا خوفناک رقص بسمل پیش کرے گا . ہم اپنی روایات کے قیدی ہیں اور صرف موت ہی ہمیں تمام قسموں کی قیدوں سے نجات دلاتی ہے
ہوشیار ، کاش اور افسوس کے درمیان صرف کوڈ حائل ہے
وہ منزل جس میں انسان ایسے تڑپتا ہے
جیسے کسی جانور کا گلہ کاٹ کر پھینک دیں تو جانور تڑپٹا ہے۔
پہلی دنیا کے ملکوں میں تمام مذہبی تہواروں کے بعد کوڈ وباء کے کیسز میں ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا . حکومتیں ناکام ہو گئی تھیں . کیا اپ کوڈ کا تحفہ شہروں سے گاؤں اور ٹاؤن میں شفٹ کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں ؟
میرا یہ بھی مشاہدہ ہے کے لوگوں کو پہلی دنیا سے جو حکومتی فنڈنگ ملی ، لوگوں نے پاکستان اور انڈیا کا رخ کیا اور واپسی میں وہاں سے کوڈ لائے
اس وباء میں ہر انسان کا فرض ہے کہ وہ دوسرے انسان اور معاشرے کے لئے درد سر نہ بنے . ہمیں بھر پوراحساس ذمہ داری کے تحت اپنے ہر قدم کا احتساب کرنا چاہئے . ہم نے دیکھا کے پیشتر ملکوں کی طرح انڈیا میں سیاسی اور مذہبی رسومات کی وجہ خود غرضی اور ہٹ دھرمی تھی جس نے انڈیا میں پورا ہیلتھ کا پورا نظام زمیں بوس کر دیا ہے .امریکہ اور انگلینڈ کا کوڈ ڈیٹا ثابت کرتا ہے حکومت کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں ، کوڈ کا واحد حل ویکسینیشن نکلا ہے
میں چند سوالات اپ دوستوں سے کر رہا ہوں
١- کیا اپ عید میں اپنے دوستوں ، عزیز و اقرباء کو ملیں گے ؟
٢- اگر اپکا نوکری شہر میں آبائی گھر کسی دوسری جگہ ہے ، کیا اپ اس وباء میں سفر کریں گے ؟
٣- بطور فرد، اپ ایسا کیا کریں گے جس سے اس وباء کا زور ٹوٹے ؟
٤- کیا ویکسینیشن کی دستیابی پر اپ ویکسینیشن لیں گے ؟
رمضان کریم کے مقدس مہینے میں مولویوں کی فساد في سبيل الله اور نفلی عبادت کے بعد سپر سپریڈر ایونٹ عید الفطر سے ایک ہفتے پہلے شروع ہو گا جب پاکستان میں اندرونی مائیگریشن اپنے عروج پر ہو گی . پردیسیوں کی واپسی کے ساتھ کوڈ اپنے تمام تر حشر سامانیوں کے ساتھ موت کا خوفناک رقص بسمل پیش کرے گا . ہم اپنی روایات کے قیدی ہیں اور صرف موت ہی ہمیں تمام قسموں کی قیدوں سے نجات دلاتی ہے
ہوشیار ، کاش اور افسوس کے درمیان صرف کوڈ حائل ہے
وہ منزل جس میں انسان ایسے تڑپتا ہے
جیسے کسی جانور کا گلہ کاٹ کر پھینک دیں تو جانور تڑپٹا ہے۔
پہلی دنیا کے ملکوں میں تمام مذہبی تہواروں کے بعد کوڈ وباء کے کیسز میں ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا . حکومتیں ناکام ہو گئی تھیں . کیا اپ کوڈ کا تحفہ شہروں سے گاؤں اور ٹاؤن میں شفٹ کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں ؟
میرا یہ بھی مشاہدہ ہے کے لوگوں کو پہلی دنیا سے جو حکومتی فنڈنگ ملی ، لوگوں نے پاکستان اور انڈیا کا رخ کیا اور واپسی میں وہاں سے کوڈ لائے
اس وباء میں ہر انسان کا فرض ہے کہ وہ دوسرے انسان اور معاشرے کے لئے درد سر نہ بنے . ہمیں بھر پوراحساس ذمہ داری کے تحت اپنے ہر قدم کا احتساب کرنا چاہئے . ہم نے دیکھا کے پیشتر ملکوں کی طرح انڈیا میں سیاسی اور مذہبی رسومات کی وجہ خود غرضی اور ہٹ دھرمی تھی جس نے انڈیا میں پورا ہیلتھ کا پورا نظام زمیں بوس کر دیا ہے .امریکہ اور انگلینڈ کا کوڈ ڈیٹا ثابت کرتا ہے حکومت کی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں ، کوڈ کا واحد حل ویکسینیشن نکلا ہے
میں چند سوالات اپ دوستوں سے کر رہا ہوں
١- کیا اپ عید میں اپنے دوستوں ، عزیز و اقرباء کو ملیں گے ؟
٢- اگر اپکا نوکری شہر میں آبائی گھر کسی دوسری جگہ ہے ، کیا اپ اس وباء میں سفر کریں گے ؟
٣- بطور فرد، اپ ایسا کیا کریں گے جس سے اس وباء کا زور ٹوٹے ؟
٤- کیا ویکسینیشن کی دستیابی پر اپ ویکسینیشن لیں گے ؟