نیازی کی نحوست پاکستان کے بعد کشمیر بھی کھا گئی۔۔

الرضا

Senator (1k+ posts)
جی ایچ کیو کی کٹھ پتلی، عمران احمد خاں نیازی، جب سے نازل ہوئی ہے، عوام ایک سے بڑھ کر ایک عذاب سے دوچار ہو رہے ہیں۔ وردی والے باپوں کا شکم پر کرنے کے لیے عوام کا پیٹ کاٹا جا رہا ہے اور اس ڈکیتی کو چھپانے کے لیے شریف خاندان اور زرداری قبیلے کی کرپشن کی داستان ہوشربا سنائی جارہی ہے۔

مریم نواز شریف چوں کہ عظیم الشان جلسے کر رہی تھی، یہودی ایجنٹوں سے سوال کر رہی تھی کہ بتاؤ امریکہ جا کر کیا سودا کر کے آئے ہو۔ اس لیے سی آئی اے اور موساد کے ایجنٹوں پر لازم ہوگیا کہ ایک بھونڈے انداز سے مریم نواز کو گرفتار کر لیں اور اس کی تنقید اور مقبولیت سے جان چھڑائیں۔

گویا کشمیر ہار جانے کی رسوائی سے توجہ ہٹانے کے لیے مریم نواز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عمران نیازی وہی بندہ ہے جس نے پہلا سجدہ جی ایچ کیو سرکار اور دوسرا پاکپتن سرکار میں کیا، کیوں کہ مشرکوں نے اسے بتایا تھا کہ اس طرح خداؤں کو خوش کر کے تم وزیراعظم بن سکتے ہو۔
وزیراعظم بنتے ہی اس نے قادیانیت کو پاکستانی حکومت میں گھسانے کی کوشش کی، مگر منہ کی کھائی، اور عاطف میاں کو جانا پڑ گیا۔۔ پھر اسرائیلی طیارے کی آمد کی خبر کے ساتھ تحریک یوتھیہ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے مہم چلائی، وہاں بھی ذلیل ہونا پڑا۔

عرب ممالک کی جیب کاٹنے کے لیے ان کے سربراہوں کو پاکستان بلایا۔ کٹھ پتلی وزیراعظم عربوں کا ڈرائیور بن گیا۔ مگر جہاں بھارت کی بات ہوئی، عربوں نے نیازی کے منہ پر تھوک دیا۔ بھلا بھکاریوں اور ڈرائیوروں کی یہ اوقات ہے کہ وہ عربوں پر اپنی خواہش مسلط کر سکیں؟

ان احمقوں کا خیال ہے کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عربیہ کو مونچھوں والے شیر پنجاب، راحیل شریف کے ذریعے خرید لیا ہے۔ ان کو پتہ ہونا چاہیے کہ سعودیوں نے حال ہی میں پنجاب کے شیروں کے باپ، امریکی فوج کو بھی خریدا ہے، جن کے قیام و طعام کا خرچہ سعودی خود اٹھائیں گے۔ عربوں کے پاس پیسہ ہے، وہ جسے چاہے خرید سکتے ہیں۔

پاکستانی معیشت کا پہیہ جام کرنے کے بعد، جی ایچ کیو کی کٹھ پتلی نے ابو جان کی انگلی پکڑے امریکی دورہ کیا۔ وہاں جو بھی عزت افزائی ہوئی، ابو جان کی ہوئی۔ نیازی جی کو بس میڈیا کے سامنے لولی پاپ دے دی گئی۔ امریکی لوگ اپنے غلاموں سے کام لینے کے لیے پہلے ان کو سر پر بٹھاتے ہیں، اور پھر پشت پر لات مارتے ہیں۔ یہ حال ان لوگوں نے جنرل ایوب اور جنرل ضیاء کا کیا تھا۔ اب باجوہ جی کی پشت پر بھی ویسے ہی لات پڑے گی جیسے مشرف جی کے پڑی تھی۔

پینٹاگون کے بند کمروں میں باجوہ جی نے امریکہ کے ساتھ پاکستان کا جو سودا کیا، قوم اس سے بے خبر ہے۔ اور اس بے خبری کی موت ہم اس لیے مر رہے ہیں کیوں کہ وزیراعظم ہاؤس میں نواز شریف نہیں ہے۔ نواز شریف ہوتا، تو کسی باجوہ کی مجال نہ ہوتی کہ وہ سیاسی حکومت کو بائی پاس کر کے امریکیوں سے اپنے کور کمانڈرز کی مرضی کا معاہدہ کر سکتا۔ نواز شریف ہوتا تو پہلی بات وہ شاید باجوہ کو ساتھ ہی نہ لے جاتا، اور اگر لے بھی جاتا تو امریکہ سے اصل بات چیت وہ خود کرتا۔ اس وجہ سے فوج کو نواز شریف سے مرچیں لگتی ہیں کیوں کہ وہ ان کو ان کے مقام پر رکھتا تھا۔

نیازی چوں کہ فوج کا دست نگر ہے۔ فوج نہ ہوتی تو 2013 کے الیکشن میں بھی یہ ایک سیٹ کے ساتھ اپنی تانگہ پارٹی چلا رہا ہوتا اور 2018 کے الیکشن میں بھی میانوالی کے علاوہ شاید دو چار اور سیٹیں جیت لیتا۔ اسی لیے امریکی دورے میں ایسا محسوس ہوا جیسے باجوہ پاکستان کا اصلی حکمران ہے اور نیازی اس کا چمچہ۔

مجھے یقین ہے کہ پینٹاگون کے بند کمروں میں صرف افغانستان پر بات نہیں ہوئی، کشمیر کا سودا بھی ہوا ہے۔ کیوں کہ بقول ٹرمپ خود مودی نے بھی اس سے ثالثی کا کہا تھا، اور اس وجہ سے پہلے سے تحریر شدہ اسکرپٹ کے مطابق عمران نیازی نے بھی ٹرمپ سے ثالثی کی درخواست کی۔
ایسا ماننا اس لیے درست ہے کیوں کہ مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کی بات کئی ہفتوں سے کی جارہی تھی۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ سب ایک دم سے ہوگیا ہو۔ اور نیازی کے پاکستان واپس پہنچنے کے بعد ہی یہ واقعہ ہوگیا۔

پاک فوج کی ٹوئیٹر مشین، آصف غفور نے اس بار لمبی لمبی نہیں چھوڑی، اس کے بجائے کور کمانڈر کانفرنس میں بہت لمبی چھوڑی گئی کہ کشمیر کے لیے آخری حد تک بھی جائیں گے۔
اس لمبی چھوڑنے کا اثر بھارت پر نہیں ہوا، کیوں کہ شاید بھارتیوں کو پہلے سے پتہ ہے کہ پاک فوج نے کچھ نہیں کرنا، ان کے جرنیل پہلے ہی امریکہ جا کر کشمیر بیچ آئے ہیں۔ اور اب یہ لوگ لائن آف کنٹرول کو مستقل بارڈر بنانے کی بات کرنے والے ہیں۔

جلد یا بدیر یہی ہونا ہے۔۔
جس کشمیر کے نام پر یہ فوج پاکستانی عوام کا خون چوستی رہی، 70 سالوں سے اس کی بوٹیاں نوچتی رہی، اب اسی کشمیر کو فراموش کر رہی ہے۔ یہ بے وفائی اور دھوکے بازی ان جرنیلوں کے خون میں شامل ہے۔ تبھی جن طالبان کو انہوں نے کبھی استعمال کیا تھا، بعد میں امریکہ سے ڈالرز لے کر ان ہی کے خلاف جنگ کی۔

بوٹ چاٹیے اور جنرل نیازی کی ناجائز اولادیں ابھی تک اپنے بھگوانوں کی پوجا میں مصروف ہیں۔ کل تک بوٹ چاٹیے مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلمانوں کے حق میں بات کرتے تھے، کیوں کہ اس کی ڈکٹیشن ان کو آئی ایس پی آر میڈیا سیل سے ملتی تھی۔ اب آئی ایس پی آر نے اپنا مذہب بدل لیا ہے تو اس کے بوٹ چاٹیے بھی کفر کے راستے پر چل پڑے ہیں۔


بوٹ چاٹیوں کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کو پاکستان نے کبھی مانا ہی نہیں تھا۔ جاہل کے بچو، اگر مانا نہیں تھا تو 'کشمیر کے لیے آخری حد تک' جانے والی بکواس کیوں کی ہے آپ کے باپوں نے؟
 
Last edited by a moderator:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
دس سالہ مذاق جمہوریت اور اس کی کشمیر کمیٹی کی کارکردگی، سفارشات، منصوبہ بندی، حکمت عملی!!!...؛
 

الرضا

Senator (1k+ posts)
!!!...دس سالہ مذاق جمہوریت اور اس کی کشمیر کمیٹی
دس سالہ مذاق جمہوریت کے دوران واجپائی یا کسی اور بھارتی کو کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانے کی جرات نہیں ہوئی۔ یہ جرات صرف تب ہوئی جب یہودیوں کا ایجنٹ وزیراعظم بنا۔
 

Diesel

Chief Minister (5k+ posts)
جی ایچ کیو کی کٹھ پتلی، عمران احمد خاں نیازی، جب سے نازل ہوئی ہے، عوام ایک سے بڑھ کر ایک عذاب سے دوچار ہو رہے ہیں۔ وردی والے باپوں کا شکم پر کرنے کے لیے عوام کا پیٹ کاٹا جا رہا ہے اور اس ڈکیتی کو چھپانے کے لیے شریف خاندان اور زرداری قبیلے کی کرپشن کی داستان ہوشربا سنائی جارہی ہے۔
مریم نواز شریف چوں کہ عظیم الشان جلسے کر رہی تھی، یہودی ایجنٹوں سے سوال کر رہی تھی کہ بتاؤ امریکہ جا کر کیا سودا کر کے آئے ہو۔ اس لیے سی آئی اے اور موساد کے ایجنٹوں پر لازم ہوگیا کہ ایک بھونڈے انداز سے مریم نواز کو گرفتار کر لیں اور اس کی تنقید اور مقبولیت سے جان چھڑائیں۔
گویا کشمیر ہار جانے کی رسوائی سے توجہ ہٹانے کے لیے مریم نواز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عمران نیازی وہی بندہ ہے جس نے پہلا سجدہ جی ایچ کیو سرکار اور دوسرا پاکپتن سرکار میں کیا، کیوں کہ مشرکوں نے اسے بتایا تھا کہ اس طرح خداؤں کو خوش کر کے تم وزیراعظم بن سکتے ہو۔
وزیراعظم بنتے ہی اس نے قادیانیت کو پاکستانی حکومت میں گھسانے کی کوشش کی، مگر منہ کی کھائی، اور عاطف میاں کو جانا پڑ گیا۔۔ پھر اسرائیلی طیارے کی آمد کی خبر کے ساتھ تحریک یوتھیہ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے مہم چلائی، وہاں بھی ذلیل ہونا پڑا۔
عرب ممالک کی جیب کاٹنے کے لیے ان کے سربراہوں کو پاکستان بلایا۔ کٹھ پتلی وزیراعظم عربوں کا ڈرائیور بن گیا۔ مگر جہاں بھارت کی بات ہوئی، عربوں نے نیازی کے منہ پر تھوک دیا۔ بھلا بھکاریوں اور ڈرائیوروں کی یہ اوقات ہے کہ وہ عربوں پر اپنی خواہش مسلط کر سکیں؟
ان احمقوں کا خیال ہے کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عربیہ کو مونچھوں والے شیر پنجاب، راحیل شریف کے ذریعے خرید لیا ہے۔ ان کو پتہ ہونا چاہیے کہ سعودیوں نے حال ہی میں پنجاب کے شیروں کے باپ، امریکی فوج کو بھی خریدا ہے، جن کے قیام و طعام کا خرچہ سعودی خود اٹھائیں گے۔ عربوں کے پاس پیسہ ہے، وہ جسے چاہے خرید سکتے ہیں۔
پاکستانی معیشت کا پہیہ جام کرنے کے بعد، جی ایچ کیو کی کٹھ پتلی نے ابو جان کی انگلی پکڑے امریکی دورہ کیا۔ وہاں جو بھی عزت افزائی ہوئی، ابو جان کی ہوئی۔ نیازی جی کو بس میڈیا کے سامنے لولی پاپ دے دی گئی۔ امریکی لوگ اپنے غلاموں سے کام لینے کے لیے پہلے ان کو سر پر بٹھاتے ہیں، اور پھر پشت پر لات مارتے ہیں۔ یہ حال ان لوگوں نے جنرل ایوب اور جنرل ضیاء کا کیا تھا۔ اب باجوہ جی کی پشت پر بھی ویسے ہی لات پڑے گی جیسے مشرف جی کے پڑی تھی۔
پینٹاگون کے بند کمروں میں باجوہ جی نے امریکہ کے ساتھ پاکستان کا جو سودا کیا، قوم اس سے بے خبر ہے۔ اور اس بے خبری کی موت ہم اس لیے مر رہے ہیں کیوں کہ وزیراعظم ہاؤس میں نواز شریف نہیں ہے۔ نواز شریف ہوتا، تو کسی باجوہ کی مجال نہ ہوتی کہ وہ سیاسی حکومت کو بائی پاس کر کے امریکیوں سے اپنے کور کمانڈرز کی مرضی کا معاہدہ کر سکتا۔ نواز شریف ہوتا تو پہلی بات وہ شاید باجوہ کو ساتھ ہی نہ لے جاتا، اور اگر لے بھی جاتا تو امریکہ سے اصل بات چیت وہ خود کرتا۔ اس وجہ سے فوج کو نواز شریف سے مرچیں لگتی ہیں کیوں کہ وہ ان کو ان کے مقام پر رکھتا تھا۔
نیازی چوں کہ فوج کا دست نگر ہے۔ فوج نہ ہوتی تو 2013 کے الیکشن میں بھی یہ ایک سیٹ کے ساتھ اپنی تانگہ پارٹی چلا رہا ہوتا اور 2018 کے الیکشن میں بھی میانوالی کے علاوہ شاید دو چار اور سیٹیں جیت لیتا۔ اسی لیے امریکی دورے میں ایسا محسوس ہوا جیسے باجوہ پاکستان کا اصلی حکمران ہے اور نیازی اس کا چمچہ۔
مجھے یقین ہے کہ پینٹاگون کے بند کمروں میں صرف افغانستان پر بات نہیں ہوئی، کشمیر کا سودا بھی ہوا ہے۔ کیوں کہ بقول ٹرمپ خود مودی نے بھی اس سے ثالثی کا کہا تھا، اور اس وجہ سے پہلے سے تحریر شدہ اسکرپٹ کے مطابق عمران نیازی نے بھی ٹرمپ سے ثالثی کی درخواست کی۔
ایسا ماننا اس لیے درست ہے کیوں کہ مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کی بات کئی ہفتوں سے کی جارہی تھی۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ سب ایک دم سے ہوگیا ہو۔ اور نیازی کے پاکستان واپس پہنچنے کے بعد ہی یہ واقعہ ہوگیا۔
پاک فوج کی ٹوئیٹر مشین، آصف غفور نے اس بار لمبی لمبی نہیں چھوڑی، اس کے بجائے کور کمانڈر کانفرنس میں بہت لمبی چھوڑی گئی کہ کشمیر کے لیے آخری حد تک بھی جائیں گے۔
اس لمبی چھوڑنے کا اثر بھارت پر نہیں ہوا، کیوں کہ شاید بھارتیوں کو پہلے سے پتہ ہے کہ پاک فوج نے کچھ نہیں کرنا، ان کے جرنیل پہلے ہی امریکہ جا کر کشمیر بیچ آئے ہیں۔ اور اب یہ لوگ لائن آف کنٹرول کو مستقل بارڈر بنانے کی بات کرنے والے ہیں۔
جلد یا بدیر یہی ہونا ہے۔۔
جس کشمیر کے نام پر یہ فوج پاکستانی عوام کا خون چوستی رہی، 70 سالوں سے اس کی بوٹیاں نوچتی رہی، اب اسی کشمیر کو فراموش کر رہی ہے۔ یہ بے وفائی اور دھوکے بازی ان جرنیلوں کے خون میں شامل ہے۔ تبھی جن طالبان کو انہوں نے کبھی استعمال کیا تھا، بعد میں امریکہ سے ڈالرز لے کر ان ہی کے خلاف جنگ کی۔
بوٹ چاٹیے اور جنرل نیازی کی ناجائز اولادیں ابھی تک اپنے بھگوانوں کی پوجا میں مصروف ہیں۔ کل تک بوٹ چاٹیے مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلمانوں کے حق میں بات کرتے تھے، کیوں کہ اس کی ڈکٹیشن ان کو آئی ایس پی آر میڈیا سیل سے ملتی تھی۔ اب آئی ایس پی آر نے اپنا مذہب بدل لیا ہے تو اس کے بوٹ چاٹیے بھی کفر کے راستے پر چل پڑے ہیں۔
بوٹ چاٹیوں کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کو پاکستان نے کبھی مانا ہی نہیں تھا۔ جاہل کے بچو، اگر مانا نہیں تھا تو 'کشمیر کے لیے آخری حد تک' جانے والی بکواس کیوں کی ہے آپ کے باپوں نے؟
Tatu.. maf karo
 

pcdoc24x7

Minister (2k+ posts)
Tumhara naam dhekha to post padhne main time bilkul nahin waste kaya. What a pathetic waste of human reproduction system you are. Keep crying and screaming. We know your love for Kashmir. Asal masala NRO aur daulat bachana hai. No NRO until all looted wealth of Pakistan is returned....you frickin Indian agent.
 

PakistanRoshanMustaqbil

Senator (1k+ posts)
جی ایچ کیو کی کٹھ پتلی، عمران احمد خاں نیازی، جب سے نازل ہوئی ہے، عوام ایک سے بڑھ کر ایک عذاب سے دوچار ہو رہے ہیں۔ وردی والے باپوں کا شکم پر کرنے کے لیے عوام کا پیٹ کاٹا جا رہا ہے اور اس ڈکیتی کو چھپانے کے لیے شریف خاندان اور زرداری قبیلے کی کرپشن کی داستان ہوشربا سنائی جارہی ہے۔
مریم نواز شریف چوں کہ عظیم الشان جلسے کر رہی تھی، یہودی ایجنٹوں سے سوال کر رہی تھی کہ بتاؤ امریکہ جا کر کیا سودا کر کے آئے ہو۔ اس لیے سی آئی اے اور موساد کے ایجنٹوں پر لازم ہوگیا کہ ایک بھونڈے انداز سے مریم نواز کو گرفتار کر لیں اور اس کی تنقید اور مقبولیت سے جان چھڑائیں۔
گویا کشمیر ہار جانے کی رسوائی سے توجہ ہٹانے کے لیے مریم نواز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عمران نیازی وہی بندہ ہے جس نے پہلا سجدہ جی ایچ کیو سرکار اور دوسرا پاکپتن سرکار میں کیا، کیوں کہ مشرکوں نے اسے بتایا تھا کہ اس طرح خداؤں کو خوش کر کے تم وزیراعظم بن سکتے ہو۔
وزیراعظم بنتے ہی اس نے قادیانیت کو پاکستانی حکومت میں گھسانے کی کوشش کی، مگر منہ کی کھائی، اور عاطف میاں کو جانا پڑ گیا۔۔ پھر اسرائیلی طیارے کی آمد کی خبر کے ساتھ تحریک یوتھیہ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے مہم چلائی، وہاں بھی ذلیل ہونا پڑا۔
عرب ممالک کی جیب کاٹنے کے لیے ان کے سربراہوں کو پاکستان بلایا۔ کٹھ پتلی وزیراعظم عربوں کا ڈرائیور بن گیا۔ مگر جہاں بھارت کی بات ہوئی، عربوں نے نیازی کے منہ پر تھوک دیا۔ بھلا بھکاریوں اور ڈرائیوروں کی یہ اوقات ہے کہ وہ عربوں پر اپنی خواہش مسلط کر سکیں؟
ان احمقوں کا خیال ہے کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عربیہ کو مونچھوں والے شیر پنجاب، راحیل شریف کے ذریعے خرید لیا ہے۔ ان کو پتہ ہونا چاہیے کہ سعودیوں نے حال ہی میں پنجاب کے شیروں کے باپ، امریکی فوج کو بھی خریدا ہے، جن کے قیام و طعام کا خرچہ سعودی خود اٹھائیں گے۔ عربوں کے پاس پیسہ ہے، وہ جسے چاہے خرید سکتے ہیں۔
پاکستانی معیشت کا پہیہ جام کرنے کے بعد، جی ایچ کیو کی کٹھ پتلی نے ابو جان کی انگلی پکڑے امریکی دورہ کیا۔ وہاں جو بھی عزت افزائی ہوئی، ابو جان کی ہوئی۔ نیازی جی کو بس میڈیا کے سامنے لولی پاپ دے دی گئی۔ امریکی لوگ اپنے غلاموں سے کام لینے کے لیے پہلے ان کو سر پر بٹھاتے ہیں، اور پھر پشت پر لات مارتے ہیں۔ یہ حال ان لوگوں نے جنرل ایوب اور جنرل ضیاء کا کیا تھا۔ اب باجوہ جی کی پشت پر بھی ویسے ہی لات پڑے گی جیسے مشرف جی کے پڑی تھی۔
پینٹاگون کے بند کمروں میں باجوہ جی نے امریکہ کے ساتھ پاکستان کا جو سودا کیا، قوم اس سے بے خبر ہے۔ اور اس بے خبری کی موت ہم اس لیے مر رہے ہیں کیوں کہ وزیراعظم ہاؤس میں نواز شریف نہیں ہے۔ نواز شریف ہوتا، تو کسی باجوہ کی مجال نہ ہوتی کہ وہ سیاسی حکومت کو بائی پاس کر کے امریکیوں سے اپنے کور کمانڈرز کی مرضی کا معاہدہ کر سکتا۔ نواز شریف ہوتا تو پہلی بات وہ شاید باجوہ کو ساتھ ہی نہ لے جاتا، اور اگر لے بھی جاتا تو امریکہ سے اصل بات چیت وہ خود کرتا۔ اس وجہ سے فوج کو نواز شریف سے مرچیں لگتی ہیں کیوں کہ وہ ان کو ان کے مقام پر رکھتا تھا۔
نیازی چوں کہ فوج کا دست نگر ہے۔ فوج نہ ہوتی تو 2013 کے الیکشن میں بھی یہ ایک سیٹ کے ساتھ اپنی تانگہ پارٹی چلا رہا ہوتا اور 2018 کے الیکشن میں بھی میانوالی کے علاوہ شاید دو چار اور سیٹیں جیت لیتا۔ اسی لیے امریکی دورے میں ایسا محسوس ہوا جیسے باجوہ پاکستان کا اصلی حکمران ہے اور نیازی اس کا چمچہ۔
مجھے یقین ہے کہ پینٹاگون کے بند کمروں میں صرف افغانستان پر بات نہیں ہوئی، کشمیر کا سودا بھی ہوا ہے۔ کیوں کہ بقول ٹرمپ خود مودی نے بھی اس سے ثالثی کا کہا تھا، اور اس وجہ سے پہلے سے تحریر شدہ اسکرپٹ کے مطابق عمران نیازی نے بھی ٹرمپ سے ثالثی کی درخواست کی۔
ایسا ماننا اس لیے درست ہے کیوں کہ مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کی بات کئی ہفتوں سے کی جارہی تھی۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ سب ایک دم سے ہوگیا ہو۔ اور نیازی کے پاکستان واپس پہنچنے کے بعد ہی یہ واقعہ ہوگیا۔
پاک فوج کی ٹوئیٹر مشین، آصف غفور نے اس بار لمبی لمبی نہیں چھوڑی، اس کے بجائے کور کمانڈر کانفرنس میں بہت لمبی چھوڑی گئی کہ کشمیر کے لیے آخری حد تک بھی جائیں گے۔
اس لمبی چھوڑنے کا اثر بھارت پر نہیں ہوا، کیوں کہ شاید بھارتیوں کو پہلے سے پتہ ہے کہ پاک فوج نے کچھ نہیں کرنا، ان کے جرنیل پہلے ہی امریکہ جا کر کشمیر بیچ آئے ہیں۔ اور اب یہ لوگ لائن آف کنٹرول کو مستقل بارڈر بنانے کی بات کرنے والے ہیں۔
جلد یا بدیر یہی ہونا ہے۔۔
جس کشمیر کے نام پر یہ فوج پاکستانی عوام کا خون چوستی رہی، 70 سالوں سے اس کی بوٹیاں نوچتی رہی، اب اسی کشمیر کو فراموش کر رہی ہے۔ یہ بے وفائی اور دھوکے بازی ان جرنیلوں کے خون میں شامل ہے۔ تبھی جن طالبان کو انہوں نے کبھی استعمال کیا تھا، بعد میں امریکہ سے ڈالرز لے کر ان ہی کے خلاف جنگ کی۔
بوٹ چاٹیے اور جنرل نیازی کی ناجائز اولادیں ابھی تک اپنے بھگوانوں کی پوجا میں مصروف ہیں۔ کل تک بوٹ چاٹیے مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلمانوں کے حق میں بات کرتے تھے، کیوں کہ اس کی ڈکٹیشن ان کو آئی ایس پی آر میڈیا سیل سے ملتی تھی۔ اب آئی ایس پی آر نے اپنا مذہب بدل لیا ہے تو اس کے بوٹ چاٹیے بھی کفر کے راستے پر چل پڑے ہیں۔
بوٹ چاٹیوں کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کو پاکستان نے کبھی مانا ہی نہیں تھا۔ جاہل کے بچو، اگر مانا نہیں تھا تو 'کشمیر کے لیے آخری حد تک' جانے والی بکواس کیوں کی ہے آپ کے باپوں نے؟
You talking about Zardu
جیسے روشن اور مستقبل ایک ہی آئی ڈی میں۔ تاریک انصاف والے روشن کیا جانیں۔ بندر کیا جانے ادرک کا مزا۔
Lol more Patwari "logic".
 

Diesel

Chief Minister (5k+ posts)
جیسے روشن اور مستقبل ایک ہی آئی ڈی میں۔ تاریک انصاف والے روشن کیا جانیں۔ بندر کیا جانے ادرک کا مزا۔
peepeepee kia janay safayii nisf iman hay.. nam and kam dono full of shit
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
جنرل باجوہ دے کر عافیہ صدیقی واپس لے لیتے، سودا تو وارے کا تھا، یا پنکی پیرنی سے ایکسچینج کرلیتے مگر افسوس کہ اس سنہری موقع کو بھی گنوا دیا گیا
 

PakistanRoshanMustaqbil

Senator (1k+ posts)
جیسے روشن اور مستقبل ایک ہی آئی ڈی میں۔ تاریک انصاف والے روشن کیا جانیں۔ بندر کیا جانے ادرک کا مزا۔
جیسے روشن اور مستقبل ایک ہی آئی ڈی میں۔ تاریک انصاف والے روشن کیا جانیں۔ بندر کیا جانے ادرک کا مزا۔
Patwari Roshan Mustaqbil? ?
 

Scholar1

Chief Minister (5k+ posts)
جی ایچ کیو کی کٹھ پتلی، عمران احمد خاں نیازی، جب سے نازل ہوئی ہے، عوام ایک سے بڑھ کر ایک عذاب سے دوچار ہو رہے ہیں۔ وردی والے باپوں کا شکم پر کرنے کے لیے عوام کا پیٹ کاٹا جا رہا ہے اور اس ڈکیتی کو چھپانے کے لیے شریف خاندان اور زرداری قبیلے کی کرپشن کی داستان ہوشربا سنائی جارہی ہے۔
مریم نواز شریف چوں کہ عظیم الشان جلسے کر رہی تھی، یہودی ایجنٹوں سے سوال کر رہی تھی کہ بتاؤ امریکہ جا کر کیا سودا کر کے آئے ہو۔ اس لیے سی آئی اے اور موساد کے ایجنٹوں پر لازم ہوگیا کہ ایک بھونڈے انداز سے مریم نواز کو گرفتار کر لیں اور اس کی تنقید اور مقبولیت سے جان چھڑائیں۔
گویا کشمیر ہار جانے کی رسوائی سے توجہ ہٹانے کے لیے مریم نواز شریف کو گرفتار کیا گیا ہے۔
عمران نیازی وہی بندہ ہے جس نے پہلا سجدہ جی ایچ کیو سرکار اور دوسرا پاکپتن سرکار میں کیا، کیوں کہ مشرکوں نے اسے بتایا تھا کہ اس طرح خداؤں کو خوش کر کے تم وزیراعظم بن سکتے ہو۔
وزیراعظم بنتے ہی اس نے قادیانیت کو پاکستانی حکومت میں گھسانے کی کوشش کی، مگر منہ کی کھائی، اور عاطف میاں کو جانا پڑ گیا۔۔ پھر اسرائیلی طیارے کی آمد کی خبر کے ساتھ تحریک یوتھیہ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے مہم چلائی، وہاں بھی ذلیل ہونا پڑا۔
عرب ممالک کی جیب کاٹنے کے لیے ان کے سربراہوں کو پاکستان بلایا۔ کٹھ پتلی وزیراعظم عربوں کا ڈرائیور بن گیا۔ مگر جہاں بھارت کی بات ہوئی، عربوں نے نیازی کے منہ پر تھوک دیا۔ بھلا بھکاریوں اور ڈرائیوروں کی یہ اوقات ہے کہ وہ عربوں پر اپنی خواہش مسلط کر سکیں؟
ان احمقوں کا خیال ہے کہ انہوں نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عربیہ کو مونچھوں والے شیر پنجاب، راحیل شریف کے ذریعے خرید لیا ہے۔ ان کو پتہ ہونا چاہیے کہ سعودیوں نے حال ہی میں پنجاب کے شیروں کے باپ، امریکی فوج کو بھی خریدا ہے، جن کے قیام و طعام کا خرچہ سعودی خود اٹھائیں گے۔ عربوں کے پاس پیسہ ہے، وہ جسے چاہے خرید سکتے ہیں۔
پاکستانی معیشت کا پہیہ جام کرنے کے بعد، جی ایچ کیو کی کٹھ پتلی نے ابو جان کی انگلی پکڑے امریکی دورہ کیا۔ وہاں جو بھی عزت افزائی ہوئی، ابو جان کی ہوئی۔ نیازی جی کو بس میڈیا کے سامنے لولی پاپ دے دی گئی۔ امریکی لوگ اپنے غلاموں سے کام لینے کے لیے پہلے ان کو سر پر بٹھاتے ہیں، اور پھر پشت پر لات مارتے ہیں۔ یہ حال ان لوگوں نے جنرل ایوب اور جنرل ضیاء کا کیا تھا۔ اب باجوہ جی کی پشت پر بھی ویسے ہی لات پڑے گی جیسے مشرف جی کے پڑی تھی۔
پینٹاگون کے بند کمروں میں باجوہ جی نے امریکہ کے ساتھ پاکستان کا جو سودا کیا، قوم اس سے بے خبر ہے۔ اور اس بے خبری کی موت ہم اس لیے مر رہے ہیں کیوں کہ وزیراعظم ہاؤس میں نواز شریف نہیں ہے۔ نواز شریف ہوتا، تو کسی باجوہ کی مجال نہ ہوتی کہ وہ سیاسی حکومت کو بائی پاس کر کے امریکیوں سے اپنے کور کمانڈرز کی مرضی کا معاہدہ کر سکتا۔ نواز شریف ہوتا تو پہلی بات وہ شاید باجوہ کو ساتھ ہی نہ لے جاتا، اور اگر لے بھی جاتا تو امریکہ سے اصل بات چیت وہ خود کرتا۔ اس وجہ سے فوج کو نواز شریف سے مرچیں لگتی ہیں کیوں کہ وہ ان کو ان کے مقام پر رکھتا تھا۔
نیازی چوں کہ فوج کا دست نگر ہے۔ فوج نہ ہوتی تو 2013 کے الیکشن میں بھی یہ ایک سیٹ کے ساتھ اپنی تانگہ پارٹی چلا رہا ہوتا اور 2018 کے الیکشن میں بھی میانوالی کے علاوہ شاید دو چار اور سیٹیں جیت لیتا۔ اسی لیے امریکی دورے میں ایسا محسوس ہوا جیسے باجوہ پاکستان کا اصلی حکمران ہے اور نیازی اس کا چمچہ۔
مجھے یقین ہے کہ پینٹاگون کے بند کمروں میں صرف افغانستان پر بات نہیں ہوئی، کشمیر کا سودا بھی ہوا ہے۔ کیوں کہ بقول ٹرمپ خود مودی نے بھی اس سے ثالثی کا کہا تھا، اور اس وجہ سے پہلے سے تحریر شدہ اسکرپٹ کے مطابق عمران نیازی نے بھی ٹرمپ سے ثالثی کی درخواست کی۔
ایسا ماننا اس لیے درست ہے کیوں کہ مقبوضہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کی بات کئی ہفتوں سے کی جارہی تھی۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ سب ایک دم سے ہوگیا ہو۔ اور نیازی کے پاکستان واپس پہنچنے کے بعد ہی یہ واقعہ ہوگیا۔
پاک فوج کی ٹوئیٹر مشین، آصف غفور نے اس بار لمبی لمبی نہیں چھوڑی، اس کے بجائے کور کمانڈر کانفرنس میں بہت لمبی چھوڑی گئی کہ کشمیر کے لیے آخری حد تک بھی جائیں گے۔
اس لمبی چھوڑنے کا اثر بھارت پر نہیں ہوا، کیوں کہ شاید بھارتیوں کو پہلے سے پتہ ہے کہ پاک فوج نے کچھ نہیں کرنا، ان کے جرنیل پہلے ہی امریکہ جا کر کشمیر بیچ آئے ہیں۔ اور اب یہ لوگ لائن آف کنٹرول کو مستقل بارڈر بنانے کی بات کرنے والے ہیں۔
جلد یا بدیر یہی ہونا ہے۔۔
جس کشمیر کے نام پر یہ فوج پاکستانی عوام کا خون چوستی رہی، 70 سالوں سے اس کی بوٹیاں نوچتی رہی، اب اسی کشمیر کو فراموش کر رہی ہے۔ یہ بے وفائی اور دھوکے بازی ان جرنیلوں کے خون میں شامل ہے۔ تبھی جن طالبان کو انہوں نے کبھی استعمال کیا تھا، بعد میں امریکہ سے ڈالرز لے کر ان ہی کے خلاف جنگ کی۔
بوٹ چاٹیے اور جنرل نیازی کی ناجائز اولادیں ابھی تک اپنے بھگوانوں کی پوجا میں مصروف ہیں۔ کل تک بوٹ چاٹیے مقبوضہ جموں کشمیر کے مسلمانوں کے حق میں بات کرتے تھے، کیوں کہ اس کی ڈکٹیشن ان کو آئی ایس پی آر میڈیا سیل سے ملتی تھی۔ اب آئی ایس پی آر نے اپنا مذہب بدل لیا ہے تو اس کے بوٹ چاٹیے بھی کفر کے راستے پر چل پڑے ہیں۔
بوٹ چاٹیوں کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 کو پاکستان نے کبھی مانا ہی نہیں تھا۔ جاہل کے بچو، اگر مانا نہیں تھا تو 'کشمیر کے لیے آخری حد تک' جانے والی بکواس کیوں کی ہے آپ کے باپوں نے؟
Thread starter is a paid harami
See the full list
These all are Indian paid dogs..
Piss drinkers
Dunkin Donut
bigfoot,
bhaibarood,
Liberal 000 ,
Steyn
Danish99
Shah Shatranj
Insaaf4Tyrain
kingQ
الرضا
Shazi ji
Bubber Shair
Zinda_Rood
Zaidi Qasim
Rancher
Shah Shatranj
Sach Bolo