جب سے ملک ریاض کی بیٹی (یا پوتی / نواسی) آمنہ عثمان نے سر پر دوپٹہ اوڑھ کر مظلومیت کی تصویر بنتے ہوئے ویڈیو جاری کی ہے جس میں وہ اپنی غنڈہ گردی کے عمل کو بغیر کسی شرمندگی کے جسٹی فائی نظر آتی ہے یہ کہہ کر کہ وہ تو اپنا گھر بچانے کی کوشش کررہی ہے، تب سے ہماری کنفیوژڈ عوام کا ایک اچھا خاصہ بڑا طبقہ اس کے ساتھ کھڑا ہوگیا ہے اور اس بات کا یکسر فراموش کردیا گیا ہے کہ کس طرح ملک ریاض کی بیٹیوں نے اسلحہ بردار گارڈز کے ساتھ گھر میں گھس کر ان لڑکیوں کو ہراساں کیا اور ان پر تشدد کیا جو کہ صریحاً غیر قانونی عمل اور گھناؤنا جرم ہے۔۔
میرا ملک ریاض کی بیٹی کے حمایتیوں سے ایک سوال ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ملک ریاض کی بیٹی / پوتی وغیرہ نے اپنا گھر بچانے کیلئے قانون کو ہاتھ میں لے کر درست کیا تو پھر آپ غیرت کے نام پر قتل کو کس طرح غلط قرار دے سکتے ہیں؟ پھر یقیناً آپ کی نظر میں غیرت کے نام پر قتل کرنے والے بھی درست ہی ہوں گے، کیونکہ وہ بھی اپنے تئیں اپنے گھر کی "عزت" بچانے کیلئے قانون ہاتھ میں لے کر اپنی بہن بیٹی کا گلا کاٹ دیتے ہیں۔۔
پاکستانی عوام کے اس کنفیوژڈ طبقے سے میرا بس اتنا کہنا ہے کہ اگر آپ کسی بھی وجہ سے (چاہے وہ وجہ آپ کی نظر میں کتنی ہی جائز کیوں نہ ہو) کسی کے غیر قانونی عمل کو درست کہتے ہیں اور اس کی حمایت کرتے ہیں تو آپ صرف اسی مخصوص عمل کی حمایت نہیں کررہے، بلکہ آپ بے شمار دیگر غیر قانونی عمل کرنے والوں کیلئے دروازہ کھول رہے ہیں۔ پاکستانی عوام کے اسی رویے کی وجہ سے آج تک پاکستان میں قانون کی عملداری قائم نہیں ہوسکی، کیونکہ عوام نے خود کبھی قانون کی عملداری چاہی ہی نہیں۔ اگر ساری عوام فیصلہ کرلے اور ڈٹ جائے کہ چاہے جو بھی ہوجائے کسی کو یہ حق نہیں کہ قانون ہاتھ میں لے، اسی دن سے پاکستان میں قانون کی بالادستی کا رواج شروع ہوجائے گا، کیونکہ کوئی بھی معاشرہ اپنے عوام کی اکثریت کا عکس ہوتا ہے، اگر عوام قانون پسند بن جائے تو یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی قائم نہ ہو۔۔۔
میرا ملک ریاض کی بیٹی کے حمایتیوں سے ایک سوال ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ملک ریاض کی بیٹی / پوتی وغیرہ نے اپنا گھر بچانے کیلئے قانون کو ہاتھ میں لے کر درست کیا تو پھر آپ غیرت کے نام پر قتل کو کس طرح غلط قرار دے سکتے ہیں؟ پھر یقیناً آپ کی نظر میں غیرت کے نام پر قتل کرنے والے بھی درست ہی ہوں گے، کیونکہ وہ بھی اپنے تئیں اپنے گھر کی "عزت" بچانے کیلئے قانون ہاتھ میں لے کر اپنی بہن بیٹی کا گلا کاٹ دیتے ہیں۔۔
پاکستانی عوام کے اس کنفیوژڈ طبقے سے میرا بس اتنا کہنا ہے کہ اگر آپ کسی بھی وجہ سے (چاہے وہ وجہ آپ کی نظر میں کتنی ہی جائز کیوں نہ ہو) کسی کے غیر قانونی عمل کو درست کہتے ہیں اور اس کی حمایت کرتے ہیں تو آپ صرف اسی مخصوص عمل کی حمایت نہیں کررہے، بلکہ آپ بے شمار دیگر غیر قانونی عمل کرنے والوں کیلئے دروازہ کھول رہے ہیں۔ پاکستانی عوام کے اسی رویے کی وجہ سے آج تک پاکستان میں قانون کی عملداری قائم نہیں ہوسکی، کیونکہ عوام نے خود کبھی قانون کی عملداری چاہی ہی نہیں۔ اگر ساری عوام فیصلہ کرلے اور ڈٹ جائے کہ چاہے جو بھی ہوجائے کسی کو یہ حق نہیں کہ قانون ہاتھ میں لے، اسی دن سے پاکستان میں قانون کی بالادستی کا رواج شروع ہوجائے گا، کیونکہ کوئی بھی معاشرہ اپنے عوام کی اکثریت کا عکس ہوتا ہے، اگر عوام قانون پسند بن جائے تو یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ پاکستان میں قانون کی بالادستی قائم نہ ہو۔۔۔