پشاور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ سیالکوٹ میں بچے جوش میں آگئے تھے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ملک میں سب کچھ بگڑ چکا ہے۔ دین کی بات پر تو میں بھی جوش میں آکر غلط کام کر سکتا ہوں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ جوانی میں ہم بھی جوش میں آجاتے تھے، پھر اندازہ ہوا کہ جوش سنبھال کر رکھنا ہوتا ہے۔ انہوں نے جوشیلے نوجوانوں کو سمجھانے کی ذمے داری بھی میڈیا پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ہر چیز کی ذمے داری حکومت پر نہیں ڈالی جاسکتی، میڈیا لوگوں کو کیوں نہیں سمجھاتا؟ میڈیا صرف پیسے کماتا ہے۔
موجودہ صورتحال کے تناظر میں ان کا یہ تبصرہ سوشل میڈیا صارفین کو نامناسب لگا اور انہوں نے کہا کہ پرویز خٹک کو اس طرح ایک قتل کیلئے بھونڈی وضاحت دینے پر وزیر دفاع کے عہدے سے ہٹایا جائے۔
صحافی سعدیہ افضال نے کہا کہ اس طرح کی افسوسناک حالت کی وجہ سے ہم اس مقام پر ہیں۔ یہ ہمارے وزیردفاع بے شرمی سے اس واقعے کو جواز بنا رہے ہیں۔ انہیں فوری طور پر برطرف کیا جائے۔
راجہ فرقان نے بھی کہا کہ انہیں اس عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں۔
ثمرینا ہاشمی نے کہا کہ عمران خان صاحب جب تک آپ کی اپنی پارٹی میں ایسے لوگ موجود ہیں آپ پاکستان سے شدت پسندی ختم نہیں کر سکتے۔
طارق الرحمان نے کہا کہ پرویز خٹک ان کی نظر میں عزت کھو گئے ہیں۔
صدر عوامی نیشنل پارٹی ایمل علی خان نے کہا کہ اگر پرویز خٹک کو فی الفور کابینہ سے برخواست نہیں کیا گیا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ سب جھوٹ ہے جو وزیر اعظم سانحہ سیالکوٹ پر کہتے رہے، جو سری لنکا کے صدر اور وزیر خارجہ سے کہا گیا۔
شازیم میرنے کہا کہ پرویز خٹک کو اس بچگانہ بیان پر کابینہ سے ہٹایا جائےکیونکہ وہ سیالکوٹ سانحہ کے ذمہ دار ان غنڈوں کے اس بیہمانہ اقدام پر بہت ہی چھوٹا بیان دے رہے ہیں۔
ایک صارف نے کہا کہ پرویز خٹک یہ کیا کہہ رہے ہیں؟ کیا انہوں نے اپنا دماغ کھو دیا ہے، یہ سچ ہے کہ حکومت کو اس پر مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا مگر اس قدر بےوقوفانہ بیان اور ایسے اقدام کو بچگانہ اور جذباتی کہنا تو بالکل غلط ہے۔
عامر نے پرویز خٹک کو بےوقوف قرار دیا۔
سعد فرخ نے کہا کہ پرویز خٹک نے اس واقعہ پر یہ بیان دے کر سب سے احمقانہ بیان دینے کا تاج بڑی کامیابی کے ساتھ فضل الرحمان سے چھین لیا ہے۔