خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
اسلام آباد: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پُرامن ملک ہے اور خطے میں امن کا خواہاں ہے، تاہم اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی گئی تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پاکستان ٹیلی ویژن کے ہیڈکوارٹر میں ایک ان کیمرہ بریفنگ کے دوران کہی، جہاں انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے شرکاء کو پاک فوج کی تیاریوں، صلاحیتوں اور چوکسی سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کسی جنگ کا خواہاں نہیں لیکن اگر دشمن نے جارحیت کی کوشش کی تو بھرپور دفاع کیا جائے گا۔
اسلام آباد کے ایک معروف نجی شاپنگ مال سے تین سالہ اذلان نامی بچہ پراسرار طور پر لاپتہ ہو گیا، جس کے بعد شہر میں خواتین پر مشتمل اغوا کار گروہ کی سرگرمیوں پر خدشات جنم لینے لگے ہیں۔ واقعہ بدھ کی رات پیش آیا جب اذلان اپنے والدین کے ہمراہ شاپنگ کے لیے مال آیا تھا۔ والدین کے مطابق رات ساڑھے نو بجے کے قریب اذلان اچانک نظروں سے اوجھل ہو گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بچہ دو نامعلوم خواتین کے ہمراہ پارکنگ ایریا کی جانب جا رہا ہے۔ بچے کی والدہ، حافظہ انعم افتخار کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے فوری طور پر تفتیش شروع کر دی ہے اور شاپنگ مال کی سی سی ٹی وی فوٹیجز کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ اذلان واقعے کے وقت سفید شرٹ، سیاہ پینٹ اور بلیک شوز میں ملبوس تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ دو اجنبی خواتین ان کے بچے کو اپنے ساتھ لے گئیں۔ پولیس حکام نے بتایا ہے کہ اس واقعے کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور کیس کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔ تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، تاہم تحقیقات جاری ہیں۔
بھارت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو دیے گئے قرضوں کا ازسرنو جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے، ایک بھارتی سرکاری ذریعے نے رائٹرز کو جمعے کے روز بتایا، جب کہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ مہلک حملے کے بعد دونوں ہمسایہ جوہری قوتوں کے درمیان کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر میں ہندو سیاحوں پر ہونے والے حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت اور پاکستان نے متعدد جوابی اقدامات کیے ہیں، جن میں آبی معاہدے کی معطلی اور فضائی حدود کی بندش شامل ہے، جس سے خطے میں عسکری تصادم کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ بھارت نے حملہ آوروں کی شناخت کر لی ہے، جن میں دو پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔ بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ "دہشت گرد" تھے، جبکہ پاکستان نے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کرتے ہوئے غیر جانب دار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان نے گزشتہ سال آئی ایم ایف سے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری حاصل کی تھی، جب کہ رواں سال مارچ میں اسے 1.3 ارب ڈالر کا ماحولیاتی بہتری کا قرض بھی ملا۔ یہ پروگرام پاکستان کی 350 ارب ڈالر مالیت کی معیشت کے لیے نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے۔ بھارت نے ان قرضوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آئی ایم ایف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کو دیے جانے والے قرضوں کا دوبارہ جائزہ لے۔ تاہم، آئی ایم ایف اور بھارت کی وزارت خزانہ نے فی الحال اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ پاکستان کے وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام "بالکل درست سمت میں گامزن ہے" اور حالیہ جائزہ کامیابی سے مکمل ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن میں ہونے والی بہاری ملاقاتیں نہایت مثبت رہیں اور سرمایہ کاری کے لیے عالمی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی دونوں ممالک کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان حملہ آوروں کی شناخت اور کارروائی کے لیے بھارت سے تعاون کرے گا۔ یاد رہے کہ مسلم اکثریتی علاقہ کشمیر، جس پر بھارت اور پاکستان دونوں مکمل حقِ ملکیت کا دعویٰ رکھتے ہیں، 1989 سے جاری بغاوت کی وجہ سے ایک متنازع خطہ بنا ہوا ہے۔ بھارت پاکستان پر اس بغاوت کو ہوا دینے کا الزام لگاتا ہے، جب کہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی صرف سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کسی بھی جنگ کا آغاز نہیں کیا جائے گا، لیکن اگر بھارت نے جنگ مسلط کی تو پاکستان بھرپور اور فیصلہ کن جواب دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت جتنی طاقت استعمال کرے گا، پاکستان اس سے زیادہ طاقت کے ساتھ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ بات خواجہ آصف نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ کشیدہ صورتحال پر دوست اور ہمسایہ ممالک کے علاوہ خطے کی بڑی طاقتیں بھی سفارتی سطح پر ثالثی کی کوششیں کر رہی ہیں تاکہ کشیدگی کم ہو اور امن کو موقع ملے۔ وزیر دفاع نے کہا، "اللہ کرے ان ممالک کی کوششوں سے بھارت کو کچھ عقل آئے۔ لیکن اگر جنگ ہم پر مسلط کی گئی، تو کسی کو کوئی شک نہ رہے، ہم جواب ضرور دیں گے۔" ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ہر عمل کا اسی سطح پر ردعمل دے گا۔ خواجہ آصف نے متنبہ کیا کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے، بھارتی جارحیت کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔ تاہم، پاکستان دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم امن کے خواہاں ہیں، لیکن اپنی خودمختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔" وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام میں بھارتی سیاحوں پر ہونے والے حملے کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، لیکن بھارت نے اس مطالبے کا کوئی جواب نہیں دیا۔ ان کے مطابق، "بھارت کا خاموش رہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔"
لندن کے پوش علاقے بیلگریویا میں پاکستان ہائی کمیشن کے باہر جمعہ کی شب اُس وقت سخت کشیدگی دیکھنے میں آئی جب پہلگام میں بھارتی سیاحوں کے قتل پر احتجاج کے دوران ایک پاکستانی سفارتکار کی جانب سے مبینہ طور پر گلا کاٹنے کا اشارہ کیا گیا۔ اس واقعے نے نہ صرف مظاہرین کو مشتعل کیا بلکہ برطانیہ میں برصغیر کی دونوں بڑی کمیونٹیز — بھارتی اور پاکستانی — کے درمیان پہلے سے موجود تناؤ کو مزید بڑھا دیا۔ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھارتی نژاد برطانوی شہریوں نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام علاقے میں پیش آنے والے واقعے پر احتجاج کیا، جہاں 26 بھارتی سیاح ایک حملے میں ہلاک ہوئے۔بر حملے کی ذمہ داری پاکستان سے منسلک عسکریت پسندوں پر عائد کی جا رہی ہے جن کے تعلقات مبینہ طور پر 2008 کے ممبئی حملوں سے بھی جوڑے جا رہے ہیں۔ مظاہرے میں دونوں اطراف کے سینکڑوں افراد شامل تھے۔ ایک طرف بھارتی مظاہرین تھے جو پہلگام کے قتل عام پر پاکستان کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے، جبکہ دوسری جانب پاکستانی حامی مظاہرین نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاج کیا۔ دونوں اطراف سے لاوڈ اسپیکرز پر نعرے لگائے جا رہے تھے۔ اسی دوران ایک پاکستانی اہلکار کرنل تیمور راحت ، جسے ایک سینیئر سفارتکار قرار دیا جا رہا ہے، ہائی کمیشن کی بالکونی پر نمودار ہوا۔ اس نے بھارتی پائلٹ ابھینندن ورتھمان کی ایک تصویر اٹھا رکھی تھی، جس پر طنزیہ جملہ "چائے لاجواب ہے" درج تھا — یہ اس وقت کی یاد دہانی تھی جب 2019 میں ابھینندن کو پاکستان نے گرفتار کر کے چائے پیش کی تھی۔ اسی تصویر کو تھامے اہلکار نے مجمع کی طرف گلا کاٹنے کا اشارہ کیا، جسے کیمروں نے محفوظ کر لیا اور ویڈیو فوری طور پر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ اس اشارے پر بھارت کے مظاہرین نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ ان میں سے ایک کا کہنا تھا، "یہ شخص ایک سفارتکار ہے، اور 26 لوگوں کی موت کے بعد اس قسم کا اشارہ کر رہا ہے؟ یہ شرمناک ہے۔" اس حرکت پر میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے فوری طور پر تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس نے برطانوی اخبار ٹیلی گراف کو بتایا: "ہم اس ویڈیو سے باخبر ہیں اور تحقیقات کر رہے ہیں۔ افسران متعلقہ حکومتی محکمے سے رابطے میں ہیں تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ پاکستان ہائی کمیشن سے کس قسم کی سفارتی نمائندگی کی جائے۔" برطانوی دفتر خارجہ نے واقعے پر براہِ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا، لیکن ایک اہلکار کے مطابق، "یہ کہنا مناسب نہیں کہ ہم جاری تفتیش کے معاملے پر تبصرہ کریں۔ برطانیہ پاکستان اور بھارت دونوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ اشتعال انگیز بیانات سے گریز کریں، کیونکہ اس سے بامعنی بات چیت مزید مشکل ہو جاتی ہے۔" واقعے کے دوران دو بھارتی مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، اور اطلاعات ہیں کہ ایک مسلمان پولیس اہلکار کو نسلی تعصب کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم یہ رپورٹیں برطانوی مین اسٹریم میڈیا میں کم ہی جگہ پا سکیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھی تو برطانیہ میں دونوں کمیونٹیز کے درمیان مزید تصادم دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ باب بلیک مین، جو ہندو کمیونٹی سے قریبی تعلق رکھتے ہیں، کا کہنا ہے کہ مذکورہ پاکستانی سفارتکار کو ملک بدر کیا جانا چاہیے۔ ان کے مطابق، "جب ہر طرف سے تحمل کی اپیل کی جا رہی ہے، ایک اعلیٰ سرکاری نمائندے کی جانب سے ایسی حرکت ناقابل قبول ہے۔" یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب بھارت اور پاکستان پہلگام واقعے پر ایک دوسرے کے خلاف سخت اقدامات کر چکے ہیں۔ سفارتی عملے کی ملک بدری، سرحدی جھڑپیں، اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کیے جانے جیسے اقدامات صورتِ حال کو مزید نازک بنا چکے ہیں۔ پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے دریاؤں کا پانی روکا تو اسے "جنگ کا اعلان" تصور کیا جائے گا۔ برطانیہ کی مقامی سیاست پر بھی اس کشیدگی کے اثرات پڑ رہے ہیں۔ لیبر اور کنزرویٹو پارٹیاں برطانوی پاکستانی اور بھارتی ووٹرز کے دباؤ میں نظر آتی ہیں۔ کچھ لیبر رہنماؤں پر بھارتی لابی کے ساتھ ہمدردی کے الزامات لگے ہیں، جبکہ کنزرویٹو سیاست دانوں پر ہندو ووٹرز کے حق میں جھکاؤ کا تاثر دیا جا رہا ہے۔ لیسٹر میں 2022 میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کی یادیں بھی تازہ ہو رہی ہیں، جہاں ایک بھارت-پاکستان کرکٹ میچ کے بعد تین ہفتوں تک پرتشدد مظاہرے جاری رہے تھے۔ لیسٹر پولیس نے موجودہ صورت حال کے پیش نظر چوکسی اختیار کر لی ہے۔ علاقے کے مکینوں اور کمیونٹی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ پرامن ماحول کے خواہاں ہیں، لیکن اگر جنوبی ایشیا میں کشیدگی بڑھی تو اس کے اثرات مقامی سطح پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ ایک مقامی سماجی کارکن طارق محمود نے کہا: "ہم یہاں بھائیوں کی طرح رہتے ہیں، مگر اگر بھارت جنگ چاہتا ہے تو ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم امن چاہتے ہیں، مگر ظلم کے سامنے خاموش نہیں رہ سکتے۔" پاکستان ہائی کمیشن نے اس پورے واقعے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور تین بار ملک کے وزیراعظم رہنے والے نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کو بھارت کے خلاف جارحانہ رویہ اپنانے سے باز رہنے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارتی ذرائع استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ اہم مشورہ اتوار کی شام لاہور میں ہونے والی ملاقات کے دوران دیا گیا جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کو قومی سلامتی کمیٹی (NSC) کے اجلاس کے بعد بھارت سے متعلق اپنی حکومت کے فیصلوں سے آگاہ کیا، خاص طور پر اس تناظر میں کہ بھارت نے پاہلگام حملے کے بعد یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کو بتایا کہ ان کی حکومت نے نئی دہلی کے اقدامات کے جواب میں فضائی حدود بھارت کے لیے بند کر دی ہے اور کسی بھی ممکنہ جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی تیاری مکمل ہے۔ ذرائع کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف نے کہا: "بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے خطے میں جنگ کے خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے۔" تاہم نواز شریف نے زور دیا کہ حکومت کو جارحیت سے گریز کرتے ہوئے سفارتی ذرائع کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ دوسری جانب، پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاہلگام حملے کی تحقیقات کے لیے ایک بین الاقوامی کمیشن قائم کیا جائے جس میں امریکہ، روس، چین اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک کے نمائندے شامل ہوں۔
لاہور: پنجاب حکومت نے وی وی آئی پی شخصیات کی نقل و حرکت اور سیکیورٹی کو مزید مؤثر بنانے کے لیے جیمر سے لیس پانچ قیمتی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دے دی ہے۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق، صوبائی کابینہ سے منظوری کے بعد ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے باضابطہ ٹینڈر جاری کر دیا گیا ہے۔ پانچ درآمد شدہ لینڈ کروزرز اور پرادوز کی خریداری کے لیے 46 کروڑ 72 لاکھ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق، دو درآمد شدہ لینڈ کروزرز کی خریداری کے لیے 24 کروڑ روپے، جبکہ تین لینڈ کروزر پرادوز کے لیے 22 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ کمپنیوں کو قواعد و ضوابط کے تحت آج اپنی بولیاں جمع کرانے کی دعوت دی گئی ہے۔ مقررہ طریقہ کار کے مطابق بولیوں کے ہمراہ سیکیورٹی ڈپازٹ جمع کرانے کے بعد آج ہی انہیں کھولا جائے گا۔ اس مکمل عمل کی نگرانی اے آئی جی پروکیورمنٹ کریں گے۔ یہ گاڑیاں موجودہ مالی سال کے دوران خرید لی جائیں گی، جس کے بعد ان میں جیمر سسٹم نصب کیے جائیں گے اور پھر انہیں اسپیشل برانچ کے حوالے کر دیا جائے گا۔
شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز نے پاک افغان سرحد پر خوارجیوں کی بڑی دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 54 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، شمالی وزیرستان کے علاقے حسن خیل میں متعدد خوارجی دہشت گردوں نے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ سیکیورٹی فورسز نے انٹیلیجنس اطلاعات پر فوری اور بھرپور کارروائی کی، جس کے نتیجے میں دراندازوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران 54 خوارجی ہلاک ہوئے۔ ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں جدید اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کرلیا گیا، جس سے ممکنہ دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں کو ناکام بنایا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، خوارجی گروہ کی جانب سے سرحد پار سے حملے کی یہ کوشش نہایت منظم انداز میں کی گئی تھی، جس میں متعدد جنگجو شامل تھے۔ تاہم سیکیورٹی فورسز کی بروقت اور مؤثر حکمت عملی نے دہشت گردوں کے عزائم خاک میں ملا دیے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، پاکستان کی مسلح افواج سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں اور ریاست دشمن عناصر کو کسی بھی قیمت پر کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ علاقہ کلیئرنس آپریشن اب بھی جاری ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔ دوسری جانب، وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے لاہور میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس کامیاب آپریشن پر تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کے لیے ایک بڑا دن ہے۔ سیکیورٹی فورسز کو حملے کی بروقت اطلاع ملی تھی جس کے نتیجے میں حکمت عملی کے تحت تین اطراف سے دہشت گردوں کو گھیر کر کارروائی کی گئی اور 54 خوارجیوں کو جہنم رسید کیا گیا۔ محسن نقوی نے کہا کہ یہ اب تک ہلاک ہونے والے خوارجیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ دنوں سے سیکیورٹی اداروں کے پاس معلومات تھیں کہ خوارجیوں کے بیرونی آقا ان پر زور ڈال رہے تھے کہ وہ جلد از جلد پاکستان میں گھس کر دہشت گردانہ کارروائیاں کریں۔ انہی اطلاعات کی بنیاد پر سرحدوں پر نگرانی مزید سخت کر دی گئی تھی، جس کی بدولت دہشت گردوں کی بروقت نشاندہی ممکن ہوئی۔ وفاقی وزیرداخلہ نے انکشاف کیا کہ بھارت کی طرف سے مسلسل پاکستان میں عدم استحکام کی کوششیں ہو رہی ہیں، اور یہی خوارجی عناصر بھارت سے ملنے والی ہدایات پر پاکستان میں دہشت گردی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ محسن نقوی نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں دہشت گردوں کی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں، جو دنیا کے سامنے ایک ٹھوس ثبوت ہیں کہ ان عناصر کی پشت پر کون موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز خراجِ تحسین کی مستحق ہیں۔ وزیرداخلہ کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا کہ دشمن عناصر کس طرح ہماری کامیابیوں کو سبوتاژ کرنے اور دہشت گردوں کو دوبارہ منظم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محسن نقوی نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے میں دہشت گردوں کے پاؤں مسلسل اکھڑ رہے ہیں، اور پچھلے دو ہفتوں میں مارے جانے اور گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو ایک خوش آئند اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ بھی دہشت گردی کی کسی بھی کوشش کو اسی عزم و حوصلے سے ناکام بنایا جائے گا اور تمام سازشوں کو پوری قوت سے کچلا جائے گا۔ وزیرداخلہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک افواج ہر لمحہ چوکنا ہیں اور اگر آئندہ بھارت یا اس کے ایجنٹوں کی طرف سے کوئی نئی کوشش ہوئی تو انہیں بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان پہلگام واقعے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ انکوائری کے لیے بھی تیار ہے اور اس حوالے سے مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لیے بین الاقوامی کمیونٹی کو شامل کرنے کی پیشکش کر دی ہے، جس میں یورپی ممالک، پڑوسی ریاستیں اور سلامتی کونسل کے رکن ممالک بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ نجی ٹی وی پروگرام ’سینٹر اسٹیج‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے دنیا کے سامنے یہ پیشکش رکھی ہے کہ ہمیں پہلگام واقعے کی تحقیقات پر کوئی اعتراض نہیں، بین الاقوامی مبصرین آزادانہ تحقیقات کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانات کی کوئی ساکھ نہیں، ان کی باتوں کی غیرجانبدارانہ جانچ ضروری ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں تمام نکات جامع انداز میں بیان کیے اور واضح کیا کہ پاکستان نہ صرف امن کا خواہاں ہے بلکہ اس معاملے میں مکمل شفافیت بھی چاہتا ہے۔ خواجہ آصف نے زور دیا کہ چین، جو دونوں ممالک کا ہمسایہ ہے، اس حوالے سے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ برطانیہ کو بھی، جو کشمیر کے تنازع کا تاریخی پس منظر رکھتا ہے، اس تحقیقاتی عمل میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ نریندر مودی اپنے سیاسی مقاصد کے لیے پہلگام واقعے کو استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے اب تک کوئی ٹھوس ثبوت عوام یا میڈیا کے سامنے پیش نہیں کیا، جس سے اس واقعے کی بھارتی کہانی کی ساکھ مزید مجروح ہو چکی ہے۔ خواجہ آصف نے مودی سرکار پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں خود عوام نریندر مودی پر اعتماد نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھی دنیا نے دیکھا کہ یہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، جس کا مقصد انتہا پسند ہندو ووٹروں کو متحرک کرنا تھا۔ وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بھارت وہ واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کو کینیڈا اور امریکا جیسے ممالک تک برآمد کیا ہے۔ آخر میں خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس نہ کوئی جارحانہ عزائم ہیں اور نہ ہی کسی پر حملہ کرنے کا ارادہ، لیکن اگر ملک پر حملہ کیا گیا تو اپنے ذرے ذرے کا دفاع کرنے کے لیے ہم ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔
خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں سیکیورٹی فورسز کی 3 الگ الگ کارروائیوں کے دوران 15 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں 2 جوان مادر وطن پر قربان ہو گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 25 اور 26 اپریل کو خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ضلع کرک، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان میں کارروائیاں کی گئیں۔ ان آپریشنز کا مقصد ملک دشمن عناصر کی سرکوبی اور دہشت گردی کے نیٹ ورکس کا خاتمہ تھا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق ضلع کرک میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر کیے گئے آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 8 خارجی دہشت گرد مارے گئے۔ دوسری کارروائی شمالی وزیرستان میں کی گئی جہاں 4 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، تاہم فائرنگ کے تبادلے کے دوران 28 سالہ لانس نائیک عثمان مہمند اور 26 سالہ سپاہی عمران خان نے جام شہادت نوش کیا۔ تیسری کارروائی جنوبی وزیرستان کے گومل زام کے عمومی علاقے میں کی گئی، جہاں سیکیورٹی فورسز نے 3 مزید دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ ان تمام کارروائیوں میں دہشت گردوں کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کر لیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام دہشت گرد ملک میں مختلف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے تھے۔ علاقے میں مزید ممکنہ دہشت گردوں کی موجودگی کے پیش نظر سینیٹائزیشن آپریشنز بھی جاری ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی یہ قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے شنگھائی کے میئر گونگ ژینگ سے ملاقات کے دوران چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور چینی طلباء کے لیے تعلیمی اسکالرشپ دینے کا اعلان کیا۔ یہ ملاقات کراچی اور شنگھائی کے درمیان باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ویسٹ ٹو انرجی منصوبوں، توانائی اور شہری خدمات سمیت اہم شعبوں میں تعاون کے مواقع تلاش کرنے کے مقصد سے منعقد ہوئی۔ میئر کراچی نے شہر کی بین الاقوامی سطح پر تعاون کے مرکز کے طور پر صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چینی سرمایہ کار کراچی میں بے پناہ مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ تعلیمی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے تحت چینی طلباء کے لیے اسکالر شپ پروگرام متعارف کرانے کا اعلان بھی کیا۔ اس اقدام کا مقصد دونوں شہروں کے نوجوانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا اور تعلیمی تبادلے کو فروغ دینا ہے۔ میئر کراچی نے ملاقات میں یہ بھی اعلان کیا کہ کراچی میں ایک عوامی مقام تعمیر کیا جائے گا، جو چین کے عظیم رہنما اور کمیونسٹ پارٹی کے پہلے چیئرمین ماؤ زے تنگ کو خراج عقیدت پیش کرے گا۔ ملاقات کے دوران میئر کراچی اور میئر شنگھائی نے طویل مدتی شراکت داری کو فروغ دینے اور باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں مزید تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ میئر کراچی نے شنگھائی کے میئر کو سندھ کی ثقافتی پہچان 'اجرک' اور ایک یادگاری سووینئر بھی پیش کیا، جو دونوں شہروں کے درمیان دوستی کی علامت قرار دیا گیا۔ اس اعلیٰ سطحی ملاقات میں میونسپل کمشنر ایس ایم افضل زیدی، مشیر مالیات کے ایم سی گلزار علی ابڑو اور سینئر ڈائریکٹر کلچر و اسپورٹس مہدی مالوف بھی میئر کراچی کے ہمراہ موجود تھے۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے شنگھائی کے میئر گونگ ژینگ سے ملاقات کے دوران چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور چینی طلباء کے لیے تعلیمی اسکالرشپ دینے کا اعلان کیا۔ یہ ملاقات کراچی اور شنگھائی کے درمیان باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ویسٹ ٹو انرجی منصوبوں، توانائی اور شہری خدمات سمیت اہم شعبوں میں تعاون کے مواقع تلاش کرنے کے مقصد سے منعقد ہوئی۔ میئر کراچی نے شہر کی بین الاقوامی سطح پر تعاون کے مرکز کے طور پر صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چینی سرمایہ کار کراچی میں بے پناہ مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ تعلیمی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے تحت چینی طلباء کے لیے اسکالر شپ پروگرام متعارف کرانے کا اعلان بھی کیا۔ اس اقدام کا مقصد دونوں شہروں کے نوجوانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا اور تعلیمی تبادلے کو فروغ دینا ہے۔ میئر کراچی نے ملاقات میں یہ بھی اعلان کیا کہ کراچی میں ایک عوامی مقام تعمیر کیا جائے گا، جو چین کے عظیم رہنما اور کمیونسٹ پارٹی کے پہلے چیئرمین ماؤ زے تنگ کو خراج عقیدت پیش کرے گا۔ ملاقات کے دوران میئر کراچی اور میئر شنگھائی نے طویل مدتی شراکت داری کو فروغ دینے اور باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں مزید تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ میئر کراچی نے شنگھائی کے میئر کو سندھ کی ثقافتی پہچان 'اجرک' اور ایک یادگاری سووینئر بھی پیش کیا، جو دونوں شہروں کے درمیان دوستی کی علامت قرار دیا گیا۔ اس اعلیٰ سطحی ملاقات میں میونسپل کمشنر ایس ایم افضل زیدی، مشیر مالیات کے ایم سی گلزار علی ابڑو اور سینئر ڈائریکٹر کلچر و اسپورٹس مہدی مالوف بھی میئر کراچی کے ہمراہ موجود تھے۔
نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹکا کے وزیراعلیٰ سدارامیا نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں حالیہ حملے کو بھارت کی سکیورٹی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ جنگ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ چند روز قبل پہلگام میں ہونے والے خوفناک حملے میں 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ بھارتی حکومت نے بغیر کسی تحقیق کے روایتی تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری طور پر الزام پاکستان پر عائد کر دیا۔ تاہم بھارت میں اس مؤقف پر داخلی اختلافات سامنے آ رہے ہیں۔ مودی حکومت کی جانب سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں کانگریس نے حکومتی مؤقف تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے مودی سرکار سے کڑے سوالات کیے۔ اپوزیشن نے سکیورٹی کی ناکامی پر سوال اٹھاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ استعفیٰ دیں اور وزیراعظم نریندر مودی اس واقعے کی ذمہ داری قبول کریں۔ بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) مرکنڈے کاٹجو نے بھی ایک انٹرویو میں بھارتی جرنیلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ کی باتیں احمقانہ ہیں کیونکہ دونوں ممالک ایٹمی طاقت ہیں اور جنگ کی صورت میں بھارت کی معیشت تباہ ہو سکتی ہے۔ مرکنڈے کاٹجو نے پلواما حملے کے بعد پاکستان کے اقدامات کی بھی تعریف کی تھی۔ اب کرناٹکا کے وزیراعلیٰ سدارامیا نے بھی واضح انداز میں کہا ہے کہ پہلگام واقعہ مکمل طور پر سکیورٹی کی ناکامی ہے اور بھارت کو پاکستان کے ساتھ جنگ نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری احکامات کے تحت پاکستانیوں کی واپسی کے اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے دہشت گردوں کو سزا دینے کے وعدے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے وعدے پہلے بھی کیے گئے تھے، لیکن ان کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔ سدارامیا نے 2019 کے پلوامہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بھی دہشت گردی کے خاتمے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن اب پہلگام میں 26 افراد ہلاک ہو گئے ہیں ۔ مزید برآں، سدارامیا نے واضح طور پر کہا کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ جنگ کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کشمیر میں سکیورٹی اقدامات کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا جانا چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سدارامیا کے جنگ مخالف بیان پر بی جے پی کے انتہا پسند رہنما شدید تنقید کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے بھی پہلگام واقعے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات میں بھارت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی حکومت کو سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سندھ پاکستان کا ہے، اس میں یا تو پاکستان کا پانی بہے گا یا بھارت کا خون۔ سکھر میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ مودی حکومت کی آبی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور سندھ طاس معاہدے کی کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم ڈٹ کر بھارت کا مقابلہ کریں گے اور پاک فوج بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے تو بھارت فوراً پاکستان پر الزام لگا دیتا ہے، جو کہ ناقابل قبول ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے بھارت کی دریائے سندھ سے متعلق حالیہ کوششوں کو ناکام بنانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے دریا کے ہم وارث ہیں اور ہم ہی اس کا دفاع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔ کینالز (نہری نظام) کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے اتفاق کیا ہے کہ نئی کینالز عوام کی مرضی اور تمام صوبوں کی رضامندی کے بغیر نہیں بنیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جولائی سے ان منصوبوں پر پیپلز پارٹی کو اعتراض ہے اور ایسے تمام منصوبے جو اتفاق رائے سے محروم ہوں، انہیں متعلقہ اداروں کو واپس بھیجا جائے گا۔
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب خفیہ معلومات پر مبنی آپریشن کرتے ہوئے چھ خارجی دہشتگردوں کو ہلاک جبکہ چار کو زخمی کر دیا۔ کارروائی 23 اور 24 اپریل کی درمیانی شب خوارج کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کی گئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، فورسز نے بنوں میں دہشتگردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد چھ دہشتگرد ہلاک جبکہ چار زخمی حالت میں فرار کی کوشش میں تھے، جنہیں بعد ازاں قابو میں لے لیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، علاقے میں مزید ممکنہ دہشتگردوں کی موجودگی کے پیش نظر کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ ہر قسم کے خطرے کا قلع قمع کیا جا سکے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور ملک میں امن و استحکام کے قیام کے لیے اپنی قربانیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ واضح رہے کہ 21 اپریل کو بھی خیبرپختونخوا میں دو مختلف مقامات پر سیکیورٹی فورسز نے کارروائیاں کرتے ہوئے انتہائی مطلوب خارجی کمانڈر ذبیح اللہ زکران سمیت چھ دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ ان کارروائیوں کے دوران شمالی وزیرستان کے علاقے رزمک میں بھی فورسز نے خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا تھا، جس میں پانچ دہشتگرد مارے گئے تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ان دہشتگردوں کا تعلق ایک منظم نیٹ ورک سے تھا جو ملک میں بدامنی پھیلانے میں ملوث تھا۔
بھارتی فضائیہ (IAF) کی ایک معمول کی تربیتی مشق اس وقت ہنگامی صورتحال میں تبدیل ہوگئی جب ایک جنگی طیارے سے غلطی سے ایک غیر دھماکہ خیز ایریل اسٹور — جسے بعد میں فیول ٹینک قرار دیا گیا — مدھیہ پردیش کے علاقے پچھور کے تھاکر بابا کالونی میں گر گیا۔ واقعے میں ایک رہائشی مکان شدید متاثر ہوا، جہاں زمین میں 10 فٹ گہرا گڑھا پڑ گیا۔ خوش قسمتی سے کسی قسم کی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، لیکن یہ واقعہ سیکیورٹی اور عوامی تحفظ کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دے گیا ہے۔ یہ واقعہ جمعہ کی دوپہر پیش آیا جب IAF کا طیارہ مبینہ طور پر تربیتی مشق کے دوران مذکورہ علاقے کے اوپر پرواز کر رہا تھا۔ گرنے والا شے ایک "external fuel tank" تھا جو کہ طیارے کی رینج بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ فیول ٹینک مقامی رہائشی منوج ساگر کے گھر کی چھت اور مرکزی دروازے کو توڑتا ہوا زمین میں دھنس گیا، جس سے ایک خوفناک دھماکہ نما آواز سنائی دی۔ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ انہیں لگا جیسے کوئی بڑا دھماکہ ہوا ہو، پوری زمین ہل گئی اور مکان لرزنے لگا۔ متاثرہ خاندان خوش قسمتی سے محفوظ رہا، تاہم ان کے گھر کو شدید نقصان پہنچا۔ واقعے کے فوراً بعد بھارتی فضائیہ اور مقامی انتظامیہ کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ فضائیہ کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گرنے والی شے غیر دھماکہ خیز تھی اور تربیتی مشق کے دوران حادثاتی طور پر گِری۔ تاہم ذرائع کے مطابق واقعہ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے شیوپوری میں پیش آیا، بم گرنے سے آبادی اور املاک کو شدید نقصان پہنچا، جبکہ متعدد مکانات تباہ اور ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ساوتھ ایشیا انڈیکس نے بتایا کہ بھارتی فضائیہ نے ’غلطی سے‘ مدھیہ پردیش کے شیو پوری ضلع میں ایک شہری علاقے پر بم گرادیا۔ بھارتی فضائیہ نے اپنے بیان میں کہا بھارتی فضائیہ کو آج شیوپوری کے قریب زمین پر املاک کو پہنچنے والے اس نقصان پر افسوس ہے، جو ایک IAF طیارے سے حادثاتی طور پر غیر دھماکہ خیز ایریل اسٹور کے گرنے کے باعث پیش آیا، اور اس واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ تاہم، فضائیہ نے یہ نہیں بتایا کہ یہ طیارہ کس نوعیت کا تھا اور کس نوعیت کی مشق جاری تھی۔ حکام کے مطابق تحقیقات کے دوران پرواز کے ڈیٹا، مینٹیننس ریکارڈز، اور عملے کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ واقعے کے بعد سوشل میڈیا، خاص طور پر ایکس (X)، پر عوامی ردعمل کی لہر دوڑ گئی۔ کچھ صارفین نے بھارتی فضائیہ کی فوری تسلیم اور معذرت کو سراہا جبکہ کئی دیگر صارفین نے اس واقعے کو تنقید، طنز اور ماضی کی غلطیوں سے جوڑتے ہوئے فضائیہ کی صلاحیت پر سوال اٹھائے۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کشمیر کے تنازع پر تناؤ، حالیہ فوجی نقل و حرکت، اور بی ایس ایف کے اہلکار کی پاکستان رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری جیسے واقعات نے خطے میں سیکیورٹی خدشات کو بڑھا دیا ہے۔
لاہور پولیس نے ویمن پولیس اسٹیشن لٹن روڈ کی ایس ایچ او، سب انسپکٹر ثانیہ، کو غیر قانونی طور پر 9 ایم ایم پستول رکھنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ یہ پستول ایک ڈکیتی کے ملزم سے برآمد ہوا تھا، جس نے دورانِ تفتیش انکشاف کیا کہ اسلحہ خاتون ایس ایچ او کی غیر قانونی تحویل میں تھا۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز فیصل کامران کی ہدایت پر، پولیس فورس میں اختیارات کے ناجائز استعمال، کرپشن اور بدانتظامی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس پالیسی کے تحت، ایس ایچ او ثانیہ کے گھر پر چھاپہ مارا گیا، جہاں سے مذکورہ پستول برآمد ہوا۔ ڈی آئی جی فیصل کامران نے انکوائری رپورٹ کے بعد ایس آئی ثانیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور ان کی گرفتاری کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ محکمے کی بدنامی کرنے والے پولیس افسران اور اہلکاروں کا کڑا احتساب یقینی بنایا جا رہا ہے، اور احتساب کے عمل سے کسی کو نہیں بخشا جائے گا۔ ڈی آئی جی فیصل کامران نے کہا کہ پولیس فورس میں کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے خلاف کارروائیاں بلا امتیاز جاری رہیں گی، اور ایسے عناصر کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے تاکہ محکمہ پولیس کی ساکھ بحال کی جا سکے۔
چین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی ملک اپنے وقتی مفادات کی خاطر چین کے اقتصادی مفادات کو قربان کرتا ہے تو اس کا انجام ناکامی اور نقصان کی صورت میں نکلے گا۔ چین کی وزارت تجارت نے اپنے سخت بیان میں کہا ہے کہ وہ ایسے کسی بھی ملک کے اقدام کو ہرگز قبول نہیں کرے گا جو امریکا کے ساتھ اس نوعیت کے تجارتی معاہدے کرے جن سے چین کو نقصان پہنچے۔ وزارت کے ترجمان نے واضح کیا کہ "مصالحت سے امن نہیں آتا اور سمجھوتہ عزت نہیں دلاتا۔ جو ملک دوسروں کے مفادات کو نظر انداز کرکے خودغرض فیصلے کرے گا، وہ گویا شیر سے اس کی کھال مانگنے کے مترادف ہوگا۔" انہوں نے کہا کہ اس قسم کا رویہ بالآخر تمام فریقین کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ مختلف ممالک پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ امریکا سے ٹیرف میں رعایت لینے کے بدلے چین کے ساتھ اپنی تجارتی سرگرمیاں محدود کریں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکا ان ممالک سے کہہ رہا ہے کہ وہ چینی صنعتی مصنوعات کو اپنی مارکیٹوں میں شامل نہ کریں، چینی کمپنیوں کو اپنے ملک میں کام سے روکیں، اور چین سے سامان کی درآمدات کم کریں۔ اس تناظر میں چین نے بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے جوابی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے نئے ٹیرف کے اعلان کے بعد چین نے ایک امریکی بوئنگ 737 میکس طیارہ واپس لوٹا دیا، جو چینی ایئر لائن کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ چین نے امریکا کی جانب سے عائد کیے گئے بھاری محصولات کا مؤثر جواب دیتے ہوئے امریکی مصنوعات پر 125 فیصد تک ڈیوٹی عائد کی ہے۔ جبکہ امریکا نے چینی مصنوعات پر کچھ کیسز میں 245 فیصد تک ٹیرف عائد کیے ہیں۔ ان سخت معاشی اقدامات کے باعث چینی عوام میں امریکا کے خلاف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ چینی مارکیٹوں میں ایک بار پھر ’ٹرمپ ٹوائلٹ برش‘ کی فروخت میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ یہ برش سابق امریکی صدر ٹرمپ سے مشابہت رکھتا ہے اور اس کے بال نارنجی اور پیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ برش ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں مقبول ہوا تھا اور اب نئی تجارتی کشیدگی کے باعث دوبارہ مقبول ہو رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشمکش دنیا بھر کی معیشتوں پر اثر انداز ہو رہی ہے، اور اگر دیگر ممالک دباؤ میں آ کر امریکا کے ساتھ یکطرفہ معاہدے کرتے ہیں تو اس سے نہ صرف چین بلکہ خود ان ممالک کے لیے بھی مسائل پیدا ہوں گے۔ چین کا مؤقف واضح ہے کہ وہ اپنے مفادات کی قربانی قبول نہیں کرے گا، چاہے اس کی قیمت کچھ بھی ہو۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کے وسیع معدنی وسائل امریکہ کے ساتھ تجارتی عدم توازن کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، اور اگلے ماہ ہونے والے پاک-امریکہ تجارتی مذاکرات اس ضمن میں ایک ’’حقیقی موقع‘‘ فراہم کرتے ہیں۔ واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں متعارف کرائے گئے نئے ٹیرف کو غیر اہم قرار دیتے ہوئے اصل مسئلہ "تجارتی خسارہ" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اگلے ماہ ہونے والے مذاکرات کا محور تجارتی خسارے کو کم کرنا اور امریکی ٹیرف کا معاملہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم اس موقع کو دونوں ممالک کے درمیان وسیع البنیاد معاملات پر تعمیری مکالمے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ محمد اورنگزیب نے رواں ماہ اسلام آباد میں منعقدہ معدنیات کانفرنس کا حوالہ دیا جس میں اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم سمجھتے ہیں کہ معدنیات کا شعبہ پاکستان اور امریکہ دونوں کے لیے ایک ’ون-ون‘ صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے تانبے کو عالمی ٹیکنالوجی کی ضروریات کے لیے ایک "اہم عنصر" قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان قیمتی معدنیات کی عالمی قلت کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا، ’’امریکہ خاص طور پر نایاب زمینی معدنیات (rare earth minerals) میں دلچسپی رکھتا ہے، اور ہمارے پاس اس شعبے میں نمایاں وسائل موجود ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ محض ٹیرف پر بات کرنے کے بجائے ایک وسیع تر اقتصادی شراکت داری چاہتا ہے۔ وزیر خزانہ نے پاکستان میں جاری اقتصادی اصلاحات پر بھی روشنی ڈالی، جن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کی ڈیجیٹلائزیشن، صوبائی سطح پر ٹیکس نیٹ کا پھیلاؤ، اور زراعتی آمدن پر ٹیکس سے متعلق پہلی بار قانون سازی شامل ہے۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی میں اضافے کو قومی وجود کے لیے بڑے چیلنجز قرار دیا۔ محمد اورنگزیب نے اعتراف کیا کہ پاکستان کی 2.5 فیصد سالانہ آبادی میں اضافہ بہت زیادہ ہے اور حکومت بنگلہ دیش کے مؤثر خاندانی منصوبہ بندی ماڈل سے سیکھنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت رواں سال کی آخری سہ ماہی میں 200 سے 250 ملین ڈالر مالیت کے "پانڈا بانڈز" کا اجرا کرے گی۔ وزیر خزانہ نے واشنگٹن میں منعقدہ آئی ایم ایف کے بہار اجلاس 2025 کے دوران "درمیانی مدت میں محصولات کی فراہمی" کے عنوان سے ایک پینل مباحثے میں بھی شرکت کی۔ اس دوران انہوں نے زراعت، رئیل اسٹیٹ، ریٹیل اور ہول سیل کے شعبوں سے محصولات میں اضافے کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ایف بی آر کے عملے کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور اس کی تکنیکی استعداد بہتر بنانے کے منصوبوں کا بھی ذکر کیا، اور اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس دہندگان اور حکومت کے درمیان اعتماد کی بحالی انتہائی اہم ہے۔ وزیر خزانہ نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (IFC) کی علاقائی نائب صدر ہیلا شیخ روحو سے بھی ملاقات کی، جس میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات، مقامی حکومتوں کی مالیاتی پالیسیوں اور مکمل روزگار سے متعلق اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے آئی ایف سی کے 2.5 ارب ڈالر کی ریکوڈک منصوبے کے لیے قرض کی فراہمی میں اہم کردار کو سراہا۔ بعدازاں، وزیر خزانہ نے امریکی محکمہ خزانہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری رابرٹ کیپروتھ سے ملاقات کی اور پاکستان کے معاشی اشاریوں پر بریفنگ دی۔ اسی روز، یو ایس چیمبر آف کامرس میں یو ایس-پاکستان بزنس کونسل کے استقبالیہ میں شرکت کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے امریکی کاروباری رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے علاقائی تجارت، مارکیٹ ڈائیورسٹی اور مختلف شعبہ جات میں وسعت کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں امریکی وفد کی شرکت پر اظہار تشکر کرتے ہوئے اس شعبے میں دو طرفہ تعاون کے تسلسل پر زور دیا۔ محمد اورنگزیب نے کلائمٹ ولنریبل فورم کے سیکریٹری جنرل محمد نشید سے ملاقات میں سی وی ایف سیکریٹریٹ کے حالیہ دورہ پاکستان کو سراہا اور کلائمٹ پروسپیریٹی پلان کی تیاری میں سی وی ایف کے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے رکن ثنااللہ خان مستی خیل کے گھر سے بجلی کا میٹر ہٹانے پر باضابطہ طور پر معافی مانگ لی ہے۔ چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ کمیٹی اپنے ارکان کے وقار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ ڈان اخبار کے مطابق، منگل کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں اجلاس کی کارروائی شروع ہونے سے قبل ارکان نے داخلی سطح پر اس حساس معاملے پر تفصیلی بحث کی۔ پی اے سی رکن ثنااللہ مستی خیل کی رہائش گاہ سے فیسکو عملے کی جانب سے بجلی کے میٹرز ہٹانے کا معاملہ اجلاس کا مرکزی موضوع رہا۔ قبل ازیں یہ معاملہ پی اے سی میں اٹھایا جا چکا تھا جس کے نتیجے میں گزشتہ اجلاس احتجاجاً ملتوی کیا گیا تھا۔ اجلاس کے دوران سیکریٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بریفنگ دی اور اس بات کی تصدیق کی کہ متعلقہ فیسکو حکام نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معذرت کر لی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں نے کمیٹی کو درکار تمام معلومات فراہم کر دی ہیں، اب فیصلہ کمیٹی کی صوابدید پر ہے۔‘‘ چیئرمین جنید اکبر خان نے معافی کو قبول کرنے کے مستی خیل کے اقدام کو سراہا تاہم اس واقعے کو انتہائی سنگین قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ اجلاس کمیٹی کے گزشتہ احتجاج کا تسلسل ہے، اگر مستی خیل صاحب معاف نہ کرتے تو فیسکو کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی۔‘‘ اجلاس میں وزارتِ ریلوے کے خلاف متعدد آڈٹ اعتراضات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ سیکریٹری ریلوے مظہر ذیشان نے کمیٹی کو بجٹ کی کمی سمیت مستقل نوعیت کے کئی مسائل پر بریفنگ دی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بجٹ کی قلت کے باعث متعدد پنشنرز گزشتہ دو سال سے مراعات سے محروم ہیں۔ سیکریٹری ریلوے نے مین لائن ون (ML-1) منصوبے سے متعلق بھی وضاحت دی کہ اس کا نظر ثانی شدہ ڈیزائن ٹرین کی رفتار کو 160 کلومیٹر فی گھنٹہ تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پی اے سی نے جون 2020 سے جون 2022 کے دوران 3.39 ارب روپے کی لاگت سے 100 انجنوں کی مرمت کے عمل میں پریکیورمنٹ قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ چیئرمین نے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاسوں سے عملی نتائج نہ نکلنے پر بھی سخت نکتہ چینی کی اور معاملے پر مزید بحث مؤخر کر دی۔ دیگر اہم معاملات میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی خریداری میں 50 کروڑ 66 لاکھ روپے کی خوردبرد اور سکھر میں الشفا آئی اسپتال کو لیز پر دی گئی زمین کے غیر مجاز کمرشل استعمال کی نشاندہی کی گئی، جس پر کمیٹی نے باضابطہ انکوائری اور 10 دن میں ایکشن رپورٹ طلب کر لی۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا، ’’ہم شفافیت اور عوامی احتساب کے لیے پرعزم ہیں، اور ان معاملات میں بھی جہاں کسی رکن نے معافی دے دی ہو، عوامی اعتماد کی خلاف ورزی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘

Back
Top