خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
محکمہ اوقاف پنجاب کے زیرِ انتظام صوبے بھر کے درباروں میں ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کی مبینہ مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ انکشاف محکمہ اوقاف کی ایک سپیشل آڈٹ رپورٹ میں سامنے آیا ۔ ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے معروف داتا دربار کے کھاتوں میں 2015 سے 2018 کے دوران 86 کروڑ روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ مجموعی طور پر 33 ٹرانزیکشنز کی گئیں، مگر ان رقوم کو کہاں اور کس مد میں خرچ کیا گیا، اس کا کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں۔ اسی طرح پاک پتن شریف میں 19 کروڑ روپے کی 48 مشتبہ ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں، جن کی تفصیلات یا آڈٹ ریکارڈ موجود نہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جھنگ اور اوکاڑہ میں محکمہ اوقاف کی 600 سے زائد کمرشل دکانوں کے کرایوں میں تقریباً 13 کروڑ 50 لاکھ روپے کا فراڈ سامنے آیا ہے۔ مزید یہ کہ سینکڑوں کنال قیمتی کمرشل جائیدادیں صرف 1 روپے سالانہ کے عوض 99 سالہ طویل مدتی لیز پر دینے کے شواہد بھی رپورٹ میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بابا فرید دربار کے فنڈز میں بھی ساڑھے تین کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن کی نشان دہی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں اوقاف کے مالی کھاتوں اور جائیدادوں کی مکمل چھان بین کی سفارش کی گئی ہے تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔ ہم نیوز کی جانب سے محکمہ اوقاف پنجاب سے اس معاملے پر مؤقف جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاہم تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
وفاقی حکومت نے ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز کو 10 جولائی 2025 سے مکمل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ادارے کی بندش کے پیشِ نظر یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین کو رضاکارانہ علیحدگی (VSS) پیکج دینے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ وزیراعظم کی ہدایات پر جاری کردہ دستاویزات کے مطابق، یوٹیلیٹی اسٹورز کے تمام فعال مراکز کو فوری طور پر بند کیا جائے گا، اور 10 جولائی سے آپریشنز کی بندش کا سلسلہ ملک بھر میں شروع ہو جائے گا۔ ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسٹورز پر موجود تمام سامان وئیر ہاؤسز میں منتقل کیا جائے گا، جس کے بعد حکام کی نگرانی میں دکانداروں کو واپس کیا جائے گا۔ اجلاس میں مزید یہ طے پایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز اور دفاتر میں موجود آئی ٹی سے متعلقہ تمام سامان واپس لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، اسٹورز پر موجود ریکس اور دیگر اثاثے شفاف طریقے سے نیلام کیے جائیں گے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک بھر میں کرائے پر چلنے والے اسٹورز کو یکم اگست 2025 سے خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے جائیں گے۔ ادارے کے تمام اثاثوں کا تخمینہ جنرل منیجرز آئی ٹی کے ذریعے لگوایا جائے گا تاکہ آئندہ اقدامات کو شفاف بنیادوں پر عمل میں لایا جا سکے۔ یاد رہے کہ حکومت نے مارچ 2025 میں خسارے کا شکار 1700 یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے اور کنٹریکٹ و ڈیلی ویجز ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس حوالے سے سینیٹر عون عباس بپی کی زیرِ صدارت اسلام آباد میں وزارت صنعت و پیداوار کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس بھی منعقد ہوا تھا، جس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے مستقبل پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں ایم ڈی یوٹیلیٹی اسٹورز نے انکشاف کیا کہ کارپوریشن کو حکومت کی سیکنڈ نجکاری لسٹ میں شامل کیا گیا ہے، تاہم گزشتہ دو سالوں کا آڈٹ نہ ہونے کی وجہ سے نجکاری کا عمل مؤخر ہے۔ ان کے مطابق، آڈٹ اگست 2025 تک مکمل ہونے کا ہدف ہے اور پراپرٹی کی ابتدائی تخمینہ بھی لگایا جا چکا ہے۔ ایم ڈی کا مزید کہنا تھا کہ ادارے کے تقریباً 5000 مستقل ملازمین کو بندش کے بعد سرپلس پول میں منتقل کیا جائے گا، جبکہ کنٹریکٹ اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین کی خدمات ختم کر دی جائیں گی۔
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بانی تحریک انصاف پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو نواز شریف کو مائنس کرنے آیا تھا، وہ خود گھر اور پارٹی سے مائنس ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو ان کی اپنی بہن اور پارٹی نے ہی مائنس کر دیا ہے۔ عظمیٰ بخاری نے علیمہ خان کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ علی امین گنڈاپور کے خلاف مسلسل سازشیں کر رہی ہیں اور آج خود علی امین نے بھی اس سازش کا اعتراف کیا ہے۔ ان کے بقول، پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات اب کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔ اس بیان پر تحریک انصاف نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو مائنس کرنے کی خواہش میں پورا دربار بے آبرو ہو کر رہ گیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ عمران خان کو مائنس کرنے کے چکر میں ملک سے آئین، قانون، انصاف، جمہوریت، اقدار اور انسانیت کا جنازہ نکالا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق، اللہ کے فضل و کرم سے عمران خان مائنس ہونے کے بجائے "ملٹی پلائی" ہوئے ہیں اور قوم نے انہیں سر آنکھوں پر بٹھایا ہے۔ ان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت ہی درباریوں اور کنیزوں کی فرسٹریشن کی اصل وجہ ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ مایوسی اور شکست سے دوچار عناصر تحریک انصاف میں تفریق کی سازشیں کر رہے ہیں تاکہ اپنی سیاسی ناکامیوں کو چھپایا جا سکے۔ تین سال سے ایسی ہر کوشش ناکامی سے دوچار ہوئی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ عمران خان تحریک انصاف ہی کے نہیں بلکہ قوم کے قائد ہیں، اور پاکستان کی امید ان ہی سے وابستہ ہے۔ ہر آزمائش کا مقابلہ اتحاد سے کیا جائے گا اور درباریوں کو نیند حرام ہو جائے گی۔ پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ صوبے میں ایک کھرب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا دھبہ لگ چکا ہے، اور مینڈیٹ چوروں کی ترجمان کو چاہیے کہ وہ عوام کو پانامہ رانی کی قیادت میں جاری کرپشن کا جواب دے۔
صوبہ پنجاب کے سب سے بڑے اور مصروف ترین سرکاری اسپتال میو اسپتال میں ائیرکنڈیشننگ سسٹم مکمل طور پر ناکارہ ہو چکا ہے، جس کے باعث نہ صرف مریض بلکہ طبی عملہ بھی شدید گرمی میں اذیت کا شکار ہے۔ آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسپتال کے اہم وارڈز، بالخصوص ایمرجنسی، جنرل وارڈز اور انتہائی نگہداشت یونٹ (ICU) میں درجہ حرارت ناقابلِ برداشت سطح تک جا پہنچا ہے۔ اے سی سسٹم بند ہونے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے متبادل کے طور پر صرف پیڈل سٹل فین کا استعمال شروع کر رکھا ہے، جو گرمی کم کرنے میں ناکافی ثابت ہو رہا ہے۔ اسپتال میں داخل مریض اور ان کے لواحقین نے شکایت کی ہے کہ شدید گرمی کے باعث طبیعت مزید بگڑ رہی ہے، خاص طور پر وہ مریض جو آئی سی یو میں زیر علاج ہیں، جہاں ٹھنڈا اور محفوظ ماحول ناگزیر ہوتا ہے۔ عام فین وہاں کے لیے ناکافی ہیں، اور کئی مریضوں کی حالت خراب ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک نہ تو ائیرکنڈیشننگ نظام کی مرمت کا کوئی ٹینڈر جاری کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی کمپنی سے معاہدہ کیا گیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ جلد حل ہونے کے امکانات انتہائی کم ہیں۔
بٹگرام: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کو نہ ماضی میں تسلیم کیا اور نہ ہی مستقبل میں تسلیم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے 2018 کے انتخابات کو مسترد کیا گیا، ویسے ہی 2024 کے الیکشن بھی دھاندلی زدہ ہیں اور عوام کے فیصلے کو پامال کیا گیا ہے۔ بٹگرام میں "اسلام کانفرنس" سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جو حکومتیں دھاندلی سے قائم ہوں، ان سے کرپشن کی شکایت بے معنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی حکومتیں نہیں چل سکتیں، ہم میدان میں موجود رہیں گے اور اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، کامیابی ہماری مقدر بنے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں اور وقت آنے پر عوامی قوت کے ساتھ انقلاب برپا کریں گے۔ اللہ کی طاقت ہمارے ساتھ ہے اور ہم حکومت کے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہیں گے۔ بٹگرام میں عوام کا جم غفیر اس بات کی دلیل ہے کہ قوم ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ملک کی سلامتی کو اہمیت دینے والے عوام کو ایک ہفتے کے نوٹس پر اسلام آباد پر قبضے کے لیے مجبور کیا جائے تو حالات کس نہج پر پہنچیں گے؟ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پر قبضہ صرف ایک ہفتے کی بات ہے، لیکن ہم نہیں چاہتے کہ ملک اس طرف جائے۔ مولانا نے طاقتور قوتوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی طاقت کو حتمی نہ سمجھیں، ہم نے امریکہ جیسے عالمی طاقت کو چیلنج کیا، ہم عوامی قوت کے ساتھ سیاسی جنگ لڑیں گے اور قانون و آئین کے دائرے میں رہ کر نظام کو بدلیں گے۔ انہوں نے حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکمران کم عقل ہیں، قوم کا پیسہ لوٹ رہے ہیں، اور ملک کو آئینی راستے سے ہٹا رہے ہیں، جس کے خلاف جے یو آئی (ف) سیسہ پلائی دیوار ہے۔ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ یکطرفہ اور قبائلی عوام کی مرضی کے بغیر کیا گیا، جس پر قبائل ناراض ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب فاٹا انضمام ہوا تو انہوں نے پارلیمنٹ کے فلور پر خبردار کیا تھا کہ اگر اس طرح فیصلے ہوئے تو بھارت بھی کشمیر میں یہی کچھ کرے گا۔ بعد میں بھارت نے آرٹیکل 370 ختم کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ مولانا کا کہنا تھا کہ جب ملک کو امریکہ کی رضامندی سے چلایا جائے گا، تو پھر جمہوریت، اسلام اور عوامی حقوق کی بات محض دعویٰ بن کر رہ جائے گی۔ انہوں نے حکمرانوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا: "مان لو کہ تم میں سیاسی بصیرت نہیں، مان لو کہ تمہاری کھوپڑیوں میں بھوسہ بھرا ہوا ہے۔" کچھ قوتیں اس ملک کو آئین کی پٹڑی سے اتارنا چاہتی ہیں۔تمہارا باپ بھی اس آئین کا بال بیکا نہیں کرسکتا۔مولانا فضل الرحمان اس شعر میں شاعر کی ”اس حکومت“ سے مراد کے پی حکومت تو نہیں؟ ثمینہ پاشا مولانا فضل الرحمان کی ضرورت لمبے عرصے سے کسی کو بھی نہیں ہے۔ مولانا فضل الرحمان خود پیچھے پیچھے بھاگتے ہیں۔ ہم نے مولانا کو عزت کمانے کا موقع دیا تھا، لیکن انہوں نے اوپوزیشن اتحاد کو کبھی جوائن ہی نہیں کیا تھا۔ شیخ وقاص اکرم
پاکستان میں خوردنی تیل کی صنعت شدید بحران کے دہانے پر پہنچ گئی ہے کیونکہ کمرشل بینکوں میں امریکی ڈالرز کی شدید قلت کے باعث خوردنی تیل کی درآمدی دستاویزات کی کلیئرنس میں تاخیر ہو رہی ہے۔ پاکستان وانسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PVMA) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان نے جمعے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں اس خدشے کا اظہار کیا۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شیخ عمر ریحان کے مطابق بین الاقوامی سپلائرز اب پاکستان سے نئے آرڈرز قبول کرنے سے ہچکچا رہے ہیں، جس کے باعث سپلائی چین مزید متاثر ہو رہی ہے اور مقامی گھی و کوکنگ آئل ساز اداروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس وقت کئی درآمدی شپمنٹس بندرگاہوں پر رکی ہوئی ہیں کیونکہ بینک درکار دستاویزات جاری نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر فوری اقدام نہ اٹھایا گیا تو یہ صورتحال صنعت اور صارفین دونوں کے لیے ایک سنگین بحران میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ شیخ عمر ریحان نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ کمرشل بینکوں کو ہدایت کی جائے کہ وہ درآمدی دستاویزات کی بروقت کلیئرنس کو یقینی بنائیں اور ضروری زرمبادلہ کی فراہمی میں تیزی لائیں۔ پاکستان میں خوردنی تیل کی سالانہ کھپت تقریباً 40 لاکھ میٹرک ٹن ہے، جس کا 85 فیصد سے زائد خام مال درآمد کیا جاتا ہے۔ پی وی ایم اے کے مطابق اگر زرمبادلہ کی فراہمی میں مسلسل تاخیر جاری رہی تو یہ مقامی پیداوار کو بری طرح متاثر کرے گی، ملکی سپلائی چین میں خلل ڈالے گی اور عام عوام کے لیے غذائی عدم تحفظ کے خدشات کو جنم دے سکتی ہے۔ گھی مافیہ عوام کی جیب پر یومیہ 2 ارب کا ڈاکہ ڈال رہا، سالانہ6MMT گھی کا استعمال ہے، اس وقت گھی کی قیمت 587 روپے فی کلو جس پر 300 بڑے کاروباری حضرات 110 روپے اضافی انڈیل رہے، یہ قانون کی خلاف ورزی ہے، پام آئل کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود غریب عوام کو لوٹا جا رہا، حکومت خاموش،گھی مل مالکان کون؟زاہد گشکوری
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے گھریلو گیس صارفین کے لیے فکسڈ چارجز میں نمایاں اضافہ کرتے ہوئے نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق، اوگرا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت پروٹیکٹڈ صارفین کے فکسڈ چارجز 400 روپے سے بڑھا کر 600 روپے مقرر کر دیے گئے ہیں، جو کہ 50 فیصد اضافہ ہے۔ نوٹیفکیشن میں وضاحت کی گئی ہے کہ یہ اضافہ صرف فکسڈ چارجز پر ہوگا، جبکہ گیس کے نرخوں میں گھریلو صارفین کے لیے کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ البتہ، نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے فکسڈ چارجز میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے۔ نان پروٹیکٹڈ وہ صارفین ہیں جو مخصوص ماہانہ استعمال کی حد سے تجاوز کرتے ہیں۔ نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے 1.5 ایچ ایم تک گیس استعمال کرنے والوں کے فکسڈ چارجز 1000 روپے سے بڑھا کر 1500 روپے کر دیے گئے ہیں، جبکہ 1.5 ایچ ایم سے زائد استعمال کرنے والے نان پروٹیکٹڈ صارفین کے فکسڈ چارجز 2000 روپے سے بڑھا کر 3000 روپے مقرر کیے گئے ہیں۔ اوگرا کے مطابق یہ اضافہ یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔ نوٹیفکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ گھریلو صارفین کے علاوہ بلک صارفین، پاور سیکٹر اور صنعتی شعبے کے لیے گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ تاہم، تندور، کمرشل، کیپٹو، سی این جی، سیمنٹ اور کھاد کے شعبوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ اگلے ماہ سے آپ کے بجلی کے بل میں 35 روپے پی ٹی وی فیس شامل نہیں ہوگی،لیکن ٹھہریےاگلے ماہ سے آپ کے گیس کے بِل میں فکسڈ چارجز 3000 تک شامل ہوں گے۔وحید مراد
پنجاب بھر میں جاری مون سون کی شدید بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، ہفتے کے روز مزید 2 افراد کی ہلاکت کے بعد گزشتہ چار دنوں میں مجموعی اموات کی تعداد 14 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 8 بچے بھی شامل ہیں۔ ڈان نیوز کے مطابق صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) اور ریسکیو حکام کے مطابق، بارش سے متعلقہ واقعات میں 39 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ریسکیو 1122 کے مطابق، لاہور کے شاہدرہ ٹاؤن کے عباس نگر علاقے میں آج صبح 3:20 بجے ایک مکان کی چھت گرنے سے 2 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے جبکہ 4 افراد زخمی ہوئے۔ ریسکیو اہلکاروں نے بتایا کہ مکان ایک منزلہ تھا اور اس کی چھت کچی مٹی کی بنی ہوئی تھی۔ جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کو شاہدرہ ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ زخمیوں کو شاہدرہ اور میو ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے بتایا کہ بدھ سے جمعہ تک مختلف شہروں میں بارش سے متعلق 25 واقعات رپورٹ ہوئے تھے، جو آج بڑھ کر 28 ہو گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، زیادہ تر ہلاکتیں شدید بارشوں کے باعث دیواریں اور چھتیں گرنے کی وجہ سے پیش آئیں۔ قصور میں چھت گرنے سے 2 بچے جاں بحق ہوئے، جبکہ دیوار گرنے کے ایک اور واقعے میں 2 مزید بچوں کی جان چلی گئی۔ اوکاڑہ، بہاولنگر اور فیصل آباد میں بھی چھت گرنے کے واقعات میں ایک ایک بچہ جاں بحق ہوا۔ وزیرآباد میں دیوار گرنے سے ایک مرد اور ایک بچہ جان کی بازی ہار گئے، جبکہ ایک خاتون اور ایک بچہ زخمی ہوئے۔ پی ڈی ایم اے رپورٹ میں جہلم میں ’بارش کے پانی کے نالے‘ میں ڈوب کر 2 افراد کی ہلاکت کا بھی ذکر کیا گیا، جہاں ایک لوڈر رکشہ بارش کے پانی سے بھرے نالے میں گر گیا تھا۔ خانیوال میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔ اس کے علاوہ، منڈی بہاؤالدین، ساہیوال، چنیوٹ، ملتان، شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب کے اضلاع میں بھی ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ رحیم یار خان میں ایک درخت گرنے سے ایک گائے بھی ہلاک ہوئی۔ حکام نے شہریوں کو محتاط رہنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت کی ہے، کیونکہ مون سون بارشوں کا سلسلہ آئندہ دنوں میں بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔
پنجاب ایجوکیشن کریکولم، ٹریننگ اور اسیسمنٹ اتھارٹی کی طرف سے فرسٹ ائیر کی کیمسٹری کی کتاب میں ایک سنگین غفلت سامنے آئی ہے، جہاں شاہی قلعہ لاہور کی بجائے دہلی کے لال قلعہ کی تصویر شائع کر دی گئی ہے۔ یہ غلطی کیمسٹری کی کتاب کے ماحولیات سے متعلق باب میں اسموگ کے موضوع کے تحت کی گئی، جہاں دہلی کے لال قلعہ کی تصویر شامل کی گئی ہے لیکن اس تصویر کے نیچے "شاہی قلعہ لاہور" درج ہے۔ یہ نہ صرف ایک تاریخی غلطی ہے بلکہ طلبہ میں غلط معلومات پھیلانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ غلطی منظرعام پر آنے کے بعد صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، ذمہ داروں کا تعین انکوائری کے بعد کیا جائے گا، اور حقائق سامنے آنے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔"
میر علی، شمالی وزیرستان میں بھارتی سرپرستی میں خارجی دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں 13 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے اور 3 عام شہری زخمی ہوئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، دہشت گردوں نے گاڑی پر نصب بارودی مواد کے ذریعے حملہ کیا۔ قافلے کے لیڈنگ گروپ کے فوری ردعمل سے حملہ ناکام ہو گیا، تاہم ایک گاڑی قافلے سے ٹکرا گئی جس سے 13 اہلکار شہید ہو گئے۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ جوابی کارروائی میں فورسز نے شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 14 خارجی دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ شہداء میں صوبیدار زاہد اقبال، حوالدار سہراب خان، حوالدار میاں یوسف، نائیک خطاب شاہ، سپاہی روحیل، سپاہی محمد رمضان، سپاہی نواب، سپاہی زبیر احمد، سپاہی محمد رمضان (دوسرا)، سپاہی ہاشم عباسی، سپاہی مدثر اعجاز اور سپاہی منظر علی شامل ہیں۔ دہشت گردوں کے حملے میں تین عام شہری، جن میں دو بچے اور ایک خاتون شامل ہیں، زخمی ہوئے۔ اس دوران، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر وقار احمد کے مطابق، خودکش حملہ دیسی ساختہ بم سے کیا گیا جس سے 4 عام شہری بھی زخمی ہوئے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے حادثے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہداء اور ان کے اہل خانہ کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ ملک میں امن قائم کرنے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز بے مثال قربانیاں دے رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ یہ واقعہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب خیبرپختونخوا کے جنوبی وزیرستان ضلع میں حالیہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن میں 2 فوجی جوان شہید اور 11 دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ، فرنٹیئر کور کے ایک سپاہی کا 15 جون کو شہید ہونا اور شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں آپریشن کے دوران 14 دہشت گردوں کی موت بھی رپورٹ کی جا چکی ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق مئی میں ملک بھر میں 85 دہشت گردانہ حملے ریکارڈ کیے گئے جبکہ اپریل میں یہ تعداد 81 تھی۔ ترجمان پاک فوج نے حالیہ پریس کانفرنس میں بھارت کی منصوبہ بندی اور سرپرستی کے تحت بھارتی فوج کی مداخلت کے ‘ناقابلِ تردید شواہد’ پیش کیے تھے اور کہا تھا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔
وفاقی حکومت نے یکم جولائی 2025 سے پلاٹ، گاڑی اور دیگر قیمتی اثاثوں کی خریداری کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے اہلیت سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازمی قرار دے دیا ہے۔ اس حوالے سے پارلیمنٹ سے منظور کردہ فنانس بل 2025-26 میں اہم ترامیم کی گئی ہیں، جن پر صدر مملکت نے دستخط کر دیے ہیں۔ اس کے بعد یکم جولائی سے یہ ترامیم فنانس ایکٹ کی صورت میں نافذ العمل ہو جائیں گی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق ان ترامیم کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 114 C میں تبدیلی کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص گاڑی، جائیداد یا دیگر بڑے اثاثے خریدنے سے پہلے ایف بی آر سے تصدیق شدہ اہلیت سرٹیفکیٹ حاصل کرے گا، جو اس کی مالی شفافیت اور ٹیکس ادائیگی کی حیثیت کو ظاہر کرے گا۔ تاہم اس قانون کے تحت کچھ خریداریوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔ اگر کوئی شخص 70 لاکھ روپے تک کی گاڑی، 5 کروڑ روپے تک کی رہائشی جائیداد یا 10 کروڑ روپے تک کا کمرشل پلاٹ خرید رہا ہو تو اس کے لیے ایف بی آر سے سرٹیفکیٹ لینا لازمی نہیں ہوگا۔ فنانس بل میں دیگر اہم تبدیلیوں میں سولر پینلز کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 18 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کر دیا گیا ہے، جب کہ پولٹری انڈسٹری میں چوزے پر 10 روپے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی نافذ کی گئی ہے۔ حکومت کے مطابق اس اقدام کا مقصد معیشت کو دستاویزی بنانا اور غیر ٹیکس گزاروں کی بڑی خریداریوں پر نظر رکھنا ہے، تاکہ ملک کا ٹیکس نیٹ وسیع کیا جا سکے۔
انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) پنجاب، سندھ پولیس اور حساس اداروں نے مشترکہ کارروائیوں کے دوران بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' سے وابستہ 10 ایجنٹس کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ افراد پاکستان میں تخریبی کارروائیوں، فنڈنگ، حساس معلومات کی ترسیل اور سہولت کاری میں ملوث پائے گئے۔ ڈان نیوز کے مطابق سی ٹی ڈی پنجاب نے صوبے کے مختلف اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے بھارتی حمایت یافتہ نیٹ ورک کو بے نقاب کیا۔ ان کارروائیوں میں 6 سہولت کار گرفتار کیے گئے، جن میں دبئی سے ’را‘ کی فنڈنگ وصول کرنے والا ایک نمایاں کردار بھی شامل ہے۔ حکام کے مطابق گرفتار ملزمان بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (BSF) سے بم حاصل کر چکے تھے، جنہیں ملک میں دہشتگردی کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔ بہاولپور میں مسجد اور ریلوے اسٹیشن پر حملے کی سازش کو ناکام بناتے ہوئے منصوبہ ساز کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ کراچی کے علاقے قائدآباد، ملیر میں سندھ پولیس کے خصوصی تحقیقاتی یونٹ (SIU) اور حساس اداروں نے مشترکہ کارروائی کر کے چار بھارتی ایجنٹس گرفتار کیے۔ ایس ایس پی ایس آئی یو شعیب میمن نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزمان مسلسل بھارتی بی ایس ایف کے کرنل "رنجیت" سے رابطے میں تھے اور انہیں پاکستان کی حساس معلومات فراہم کر رہے تھے۔ گرفتار ملزمان سے ایس ایم جی رائفل، ایم پی فائیو، دو پستول اور چھینی گئی گاڑی برآمد ہوئی۔ دورانِ تفتیش انکشاف ہوا کہ یہ افراد بن قاسم میں فوجی اور سی پیک تنصیبات، سجاول میں نیوی اور پاک فوج کے اہم مراکز، اور فوجی نقل و حرکت کی تفصیلات دشمن کو فراہم کر رہے تھے۔ گرفتار مرکزی ملزم محمد خان عرف بلو 2009 سے بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کے لیے جاسوسی کر رہا تھا۔ وہ حساس مقامات کی تصاویر اپنے موبائل فون سے لیتا اور موقع ملنے پر بارڈر کراس کر کے بھارت پہنچ جاتا، جہاں بھارتی فوجی افسران اس کا ڈیٹا منتقل کرتے۔ تمام گرفتار شدہ ایجنٹس کا تعلق ضلع سجاول سے ہے اور وہ پیشے کے اعتبار سے مچھیرے ہیں۔ پولیس کے مطابق ملزمان "را" سے تربیت لینے کے لیے متعدد بار بھارت بھی جا چکے ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے سراروغہ میں خفیہ اطلاعات پر کی گئی کارروائی کے دوران کالعدم گروہ فتنہ الخوارج کے 11 دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے، جبکہ 7 دیگر زخمی ہوئے۔ آپریشن کے دوران پاک فوج کے میجر سید معیز عباس شاہ اور لانس نائیک جبران اللہ نے دشمن کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آپریشن دہشت گردوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کیا گیا، جس کا مقصد علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کرنا تھا۔ دورانِ آپریشن سیکیورٹی فورسز کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، تاہم دہشت گردوں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ آپریشن کے بعد علاقے میں سرچ اور کلیئرنس کا عمل تاحال جاری ہے۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ 37 سالہ میجر معیز عباس شاہ کا تعلق چکوال سے تھا، جبکہ لانس نائیک جبران اللہ کا تعلق ضلع بنوں سے تھا۔ آئی ایس پی آر نے ان کی قربانی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ: "شہدا کی قربانیاں قوم کے حوصلے مزید بلند کر رہی ہیں، اور ریاست کی سلامتی کے لیے یہ لازوال قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔" پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے حالیہ مہینوں میں خوارج کے خلاف کئی اہم کارروائیاں کی ہیں، اور جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان، باجوڑ و دیگر قبائلی علاقوں میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے مراکش میں منعقدہ چھٹے وائس چانسلرز فورم میں "لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ" ملنے کا دعویٰ سامنے آنے کے بعد بین الاقوامی تنظیم ICESCO نے واضح تردیدی بیان جاری کر دیا ہے۔ احسن اقبال نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں کہا: "میں انتہائی عاجزی سے 'لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ' وصول کرنے پر شکر گزار ہوں، جو مجھے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔ یہ ایوارڈ ICESCO کے تحت رباط میں منعقدہ چھٹے وائس چانسلرز فورم میں دیا گیا۔ یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے اور میں یہ ایوارڈ سابق وزیراعظم نواز شریف کے نام کرتا ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا اور Vision 2010 اور Vision 2025 جیسے منصوبے شروع کرنے کا موقع دیا۔ ساتھ ہی وزیراعظم شہباز شریف کے تعاون پر بھی شکر گزار ہوں۔" تاہم، اسلامک ورلڈ ایجوکیشنل، سائنٹیفک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن (ICESCO) نے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ: "ICESCO میڈیا میں گردش کرنے والی اُن خبروں کو غلط قرار دیتی ہے جن میں کہا گیا کہ تنظیم نے احسن اقبال کو 'لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ' سے نوازا ہے۔ ICESCO کے پاس ایسا کوئی ایوارڈ موجود نہیں ہے، نہ ہی کسی قسم کی ایسی اعزازی سند دی گئی ہے۔" بیان میں مزید وضاحت کی گئی کہ: "احسن اقبال کو جو اعزازی شیلڈ دی گئی، وہ وائس چانسلرز فورم کے منتظمین کی جانب سے دی گئی تھی، جس کی نگرانی ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) پاکستان کرتا ہے۔ یہ فورم ICESCO کے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا، تاہم ICESCO خود اس ایوارڈ کا منتظم یا میزبان نہیں تھا۔" ICESCO نے تمام میڈیا اداروں سے درخواست کی ہے کہ وہ تنظیم سے منسوب خبروں کی رپورٹنگ سے پہلے درست اور مستند ذرائع سے تصدیق کریں۔ احسن اقبال کے بیان اور ICESCO کی تردید کے بعد سوشل میڈیا پر نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ آیا یہ محض غلط فہمی تھی یا کسی سیاسی فائدے کے لیے دعویٰ کیا گیا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی فورمز پر اعزازات کے حوالے سے شفافیت برقرار رکھنا ضروری ہے تاکہ قومی وقار متاثر نہ ہو۔
سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ علی زئی نے کہا ہے کہ ان کے بھائی اویس خان علی زئی کے قتل کو تقریباً دو ماہ گزر چکے ہیں، مگر مقتول کے قاتل کو تاحال قانون کے حوالے نہیں کیا گیا۔ علی زئی کے مطابق ان کے بھائی کے قتل میں ملوث شخص پاکستان نیوی کا حاضر سروس اہلکار ہے، جس نے جرم کے بعد دوبارہ اپنی ڈیوٹی جوائن کر لی ہے۔ علی زئی کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس نے مکمل شواہد حاصل کر کے پاکستان نیوی کو فراہم کر دیے ہیں، مگر اس کے باوجود نیوی حکام نے اب تک ملزم کو پولیس کے حوالے نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے بھائی فیصل امین خان اور فوکَل پرسن یار محمد نیازی سمیت دیگر صوبائی حکام نے تصدیق کی ہے کہ پولیس اور صوبائی حکومت اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کر چکے ہیں اور اب معاملہ صرف نیوی کی جانب سے رکا ہوا ہے۔ علی زئی نے پاکستان نیوی سے درخواست کی ہے کہ ملزم کو فی الفور پولیس کے حوالے کیا جائے تاکہ آزاد اور منصفانہ عدالتی کارروائی ممکن ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ ملزم عدالت میں پیش ہو اور جرم کے قانونی انجام کو پہنچے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ انصاف کے حصول کے لیے پُرامن اور قانونی جدوجہد جاری رکھیں گے اور امید رکھتے ہیں کہ ریاستی ادارے قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ڈرون اور کواڈ کاپٹر حملوں میں حالیہ اضافے کے تناظر میں پاکستانی حکام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ میں ’ناکامی‘ پر اظہارِ تشویش کیا ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ایک سال کے دوران خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں متعدد مشتبہ فضائی حملوں کی اطلاعات موصول ہو چکی ہیں، جن میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک اور زخمی ہوئے۔ ایمنسٹی کے مطابق مارچ 2025 میں مردان میں ایک مشتبہ ڈرون حملے میں کم از کم 11 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ مئی میں شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی میں کواڈ کاپٹر سے کی گئی بمباری میں 4 بچے ہلاک اور 5 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ پاک فوج نے ان واقعات میں ملوث ہونے کی تردید کی اور ان حملوں کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے منسوب کیا۔ گزشتہ جمعے کو جنوبی وزیرستان میں ایک اور مشتبہ ڈرون حملے میں ایک بچہ جاں بحق اور پانچ دیگر زخمی ہوئے، جس پر خیبر پختونخوا کے مختلف سیاسی و سماجی حلقوں نے شدید ردعمل دیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جنوبی ایشیا کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر ایزابل لاسے نے اپنے بیان میں کہا: "پاکستانی حکام خیبر پختونخوا میں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہیں، اور اب مقامی لوگ ان ڈرون حملوں کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ گھروں اور عوامی اجتماعات پر ہونے والے ان حملوں میں شہریوں کا مارا جانا نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق جمعہ کا ڈرون حملہ دراصل ان "تشویش ناک حملوں کے سلسلے کا حصہ ہے جو رواں سال مارچ کے بعد سے شدت اختیار کر چکے ہیں۔" تنظیم نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان حملوں کی آزاد، شفاف اور مؤثر تحقیقات کرے، اور ان واقعات میں ملوث افراد کو منصفانہ عدالتی کارروائی کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جنوبی وزیرستان کی تحصیل برمل میں مشتبہ کواڈ کاپٹر کے حملے میں 22 شہری زخمی ہوئے تھے، جن میں بچے اور نوجوان شامل تھے۔ اس واقعے کی مقامی حکام نے تصدیق کی تھی، جو وانا-اعظم ورسک روڈ کے قریب کرمزی اسٹاپ پر پیش آیا۔ اکتوبر 2024 میں بھی وادی تیراہ میں ایک کواڈ کاپٹر حملے میں 13 شہری زخمی ہوئے تھے، جب ایک بازار پر دھماکا خیز مواد گرایا گیا۔ زخمیوں کو بعدازاں پشاور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا تھا۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں امریکا کے حوالے سے تضادات کا کھل کر اعتراف کر لیا ہے۔ جیو نیوز کے پروگرام "نیا پاکستان" میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے تسلیم کیا کہ ایک طرف سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نوبیل انعام کی سفارش کرنا، اور دوسری طرف ایران پر امریکا کے حملے کی مذمت کرنا بظاہر تضاد ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایران ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں ایران کے ساتھ ہمارے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ روابط نمایاں ہو کر سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں کیا گیا تھا، کیونکہ اس وقت امریکی صدر نے پاک بھارت جنگ روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے مطابق ٹرمپ کی مداخلت نے دونوں ایٹمی ممالک کو ممکنہ ٹکراؤ سے بچایا، اور یہی وجہ ہے کہ اس کردار کو تسلیم کرتے ہوئے نوبیل انعام کی سفارش کی گئی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے امریکا کا کردار پاکستان کے مفاد میں تھا، اور اسی سیاق و سباق میں نوبیل انعام کی سفارش کا جواز بنتا ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ یہ معاملہ خارجہ پالیسی میں تضاد کی ایک شکل ضرور پیش کرتا ہے۔
ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان جاری کشیدگی کے پورے خطے میں پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر خلیجی ممالک میں سیکیورٹی اقدامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ سب سے نمایاں طور پر سعودی عرب میں ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے، جبکہ بحرین اور کویت نے بھی ہنگامی حفاظتی تدابیر اختیار کر لی ہیں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سعودی عرب نے اپنی سیکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ کر دیا ہے اور موجودہ صورتحال پر قریبی نظر رکھی جا رہی ہے۔ دو باخبر ذرائع نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں کو چوکس رہنے اور کسی بھی غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ سعودی حکومت کے میڈیا رابطہ دفتر نے اس پیشرفت پر فی الوقت کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا۔ دوسری جانب بحرین، جہاں امریکی بحریہ کا پانچواں بیڑا تعینات ہے، اور کویت، جو امریکہ کو کئی اہم فوجی اڈے فراہم کرتا ہے، ان دونوں ممالک نے فوری نوعیت کے اقدامات کرتے ہوئے اپنے اندرونی نظاموں کو ہنگامی بنیادوں پر متحرک کر دیا ہے۔ بحرین کی وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ صرف ضرورت کے وقت ہی مرکزی شاہراہوں کا استعمال کریں تاکہ حکام سیکیورٹی سرگرمیوں میں بہتر طور پر متحرک رہ سکیں۔ بحرین نے سرکاری دفاتر میں بھی جزوی لاک ڈاؤن نافذ کرتے ہوئے اتوار کے روز 70 فیصد ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی ملک بھر کے تمام نجی و سرکاری تعلیمی اداروں، بشمول نرسریوں، اسکولوں اور جامعات کو آن لائن تدریس کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز استعمال کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ علاقائی میڈیا رپورٹس کے مطابق بحرین میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے نیشنل سول ایمرجنسی سینٹر کو فعال کر دیا گیا ہے، اور ملک بھر میں وارننگ سائرن سسٹمز کا آزمائشی تجربہ بھی کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 33 مقامات پر باضابطہ پناہ گاہیں قائم کر دی گئی ہیں تاکہ کسی ممکنہ حملے یا خطرے کی صورت میں عوام کو فوری تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ ادھر کویت نے بھی وزارت انصاف، وزارت خزانہ اور دیگر اہم سرکاری دفاتر پر مشتمل مرکزی کمپلیکس میں ہنگامی پناہ گاہیں قائم کر دی ہیں، تاکہ بحران کی صورت میں عملے اور شہریوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
ایران کی ایٹمی تنصیبات پر مبینہ امریکی فضائی حملے کے بعد پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پراپیگنڈا مہم شروع کر دی گئی ہے، جس پر پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے وضاحت جاری کر دی ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود امریکی بمبار طیاروں نے استعمال نہیں کی۔ ان کے مطابق امریکی بی ٹو بمبار طیارے کسی بھی مرحلے پر پاکستانی فضا، زمین یا سمندری حدود سے نہیں گزرے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ پاکستان نہ صرف کسی فوجی بلاک کا حصہ ہے اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کے تنازع میں فریق بنے گا۔ پاکستان نے عالمی سطح پر ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے اور سفارتی، اخلاقی اور سیاسی سطح پر ایران کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کو اپنی سالمیت کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔ وزارت خارجہ نے ایران کی پرامن جوہری توانائی کی تنصیبات پر حملے کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا۔
امریکی وزیردفاع پیٹ ہیگسیٹھ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ اگر ایران نے کوئی جوابی کارروائی کی تو واشنگٹن پہلے سے زیادہ سخت جواب دے گا۔ پینٹاگون نے اس خفیہ حملے کو "آپریشن مڈنائٹ ہیمر" کا نام دیا ہے، جس میں 125 سے زائد طیاروں، آبدوزوں، بی ٹو بمبار طیاروں اور ٹوم ہاک میزائلوں نے حصہ لیا۔ امریکی وزیردفاع پیٹ ہیگسیٹھ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے پینٹاگون میں مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران اعلان کیا کہ: "ہم نے فردو، اصفہان اور دیگر مقامات پر موجود ایرانی ایٹمی تنصیبات کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ مطلوبہ نتائج حاصل کر لیے گئے ہیں۔" جنرل ڈین کین کے مطابق یہ حملہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب 2 بج کر 40 منٹ پر کیا گیا۔ آپریشن مڈنائٹ ہیمر کے دوران ایران کے مختلف حصوں میں 14 "بنکر بسٹر" بم گرائے گئے جبکہ اصفہان میں 2 درجن سے زائد ٹوم ہاک میزائل فائر کیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ حملے میں 7 بی-2 اسپِرٹ بمبار طیارے، 125 سے زائد جنگی طیارے، متعدد آبدوزیں اور ٹینکر طیارے شامل تھے۔ بی ٹو طیارے وائٹ مین ایئر فورس بیس، میسوری سے 18 گھنٹے کی پرواز کے بعد ایران پہنچے، جبکہ مشن سے قبل بحرالکاہل کے اوپر سے گزر کر اصل کارروائی سے توجہ ہٹائی گئی۔ جنرل کین کا کہنا تھا کہ حملے کے دوران ایرانی دفاعی نظام امریکی طیاروں کو شناخت نہ کر سکا۔ کمیونیکیشن محدود رکھا گیا اور اسٹرائیک پیکیج مختلف کمانڈ سینٹرز سے ہم آہنگ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے جوہری عزائم اب خاک میں مل چکے ہیں اور اگر تہران نے براہ راست یا پراکسی کے ذریعے کوئی کارروائی کی تو وہ خود تباہی کو دعوت دے گا۔ وزیردفاع ہیگسیٹھ نے واضح کیا کہ اس کارروائی کا مقصد ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں بلکہ جوہری خطرے کا خاتمہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کر سکتا۔ اگر ایران نے حملہ کیا تو گزشتہ رات سے زیادہ شدید ردعمل دیا جائے گا۔" پینٹاگون حکام کے مطابق یہ مشن انتہائی خفیہ تھا، اور اس سے صرف چند اعلیٰ عہدیداران باخبر تھے۔ انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ امن چاہتے ہیں، لیکن ایران کو اس راستے پر چلنا ہوگا۔ حملے سے قبل امریکی آبدوزوں نے ایران کے اندر اہم اہداف کو نشانہ بنایا، اور کسی امریکی طیارے پر فائرنگ کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق "آپریشن مڈنائٹ ہیمر" کے تحت 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بم گرائے گئے، اور یہ کارروائی مکمل طور پر امریکی فضائی برتری کے تحت عمل میں لائی گئی۔ جنرل ڈین کین نے بتایا کہ اس مشن میں 30 ہزار پاؤنڈ وزنی 14 بنکر بسٹر بم اور 2 درجن سے زائد ٹوم ہاک میزائل داغے گئے۔

Back
Top