Worth Reading article about Tipu Sultan, ہندوستان کا آخری محافظ

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
ٹیپو سلطان ---- ناقابل فراموش ہیرو

col1.gif
 

ahmadalikhan

MPA (400+ posts)
Re: ٹیپو سلطان ---- ناقابل فراموش ہیرو

From Zarb-e-Kaleem :IQBAL

0.GIF

1.GIF

2.GIF

3.GIF

4.GIF

5.GIF


Allah Ke Siwa Kisi ki Ghulami qabool na ker. yehi wasiyat hai Tipu Sultan Ki..... America ki ghulami na ker kyun k aaj kal vo khuda bana huwa.
.
 

haqiqat

MPA (400+ posts)
Re: ٹیپو سلطان ---- ناقابل فراموش ہیرو

shayad mualana reymond davis ne namaz e janaza parhai ho osama ki :lol: (bigsmile)[hilar] ;) :P :) (clap) :lol:

nice sense of humor A Q KHAN plz pass some more on uncle mushy
 

faqira786

Senator (1k+ posts)
Re: ٹیپو سلطان ---- ناقابل فراموش ہیرو

people who have not watch the drama serial, They should watch the drama serial. Its on 6CDs by Indian drama prodcuer, Its very nice and easy to understand CURRENT Politics.
I recently watched this and Its very interesting to SEE the facts about our muslim rurals.

A day of lion life is better than 1000 years of American/British life

Nothing has changed yet, only change is instead of britisih, American took the SEAT
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: ٹیپو سلطان ---- ناقابل فراموش ہیرو

How we could get a Tepu today...

The christan have their heors still working, ..

We have 2-3 lakh Tableegi gathering every year..

20-30 Lakh Haji every year..increasing every year..

But not getting a single Tepu Sultan , Salh Ud Ayyoubi , Muhammad bin Qasim , or any other real muslim ...

What is the problem?

May be we still have them but ignoring them ...and following wrong people..
 

faqira786

Senator (1k+ posts)
Re: ٹیپو سلطان ---- ناقابل فراموش ہیرو

How we could get a Tepu today...

What is the problem?

May be we still have them but ignoring them ...and following wrong people..

atleast you identified the problem and now time to change your leader or people or religions leaders? a step has to be taken NOW
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
Re: ٹیپو سلطان ---- ناقابل فراموش ہیرو

atleast you identified the problem and now time to change your leader or people or religions leaders? a step has to be taken NOW
No , we need to change ourself , not only the leaders..

Any way Mirza Kazab is not the leader of Muslims. It may be leaders of Zionest like u , who do not have the single inch piece of land ..since last more than hundred years...

and still thinking u r lucky and guided ....jut stupid....

Even your home land did not accept you ...Qadyan is in India.
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ٹیپو سلطان ---- ناقابل فراموش ہیرو

How we could get a Tepu today...

The christan have their heors still working, ..

We have 2-3 lakh Tableegi gathering every year..

20-30 Lakh Haji every year..increasing every year..

But not getting a single Tepu Sultan , Salh Ud Ayyoubi , Muhammad bin Qasim , or any other real muslim ...

What is the problem?

May be we still have them but ignoring them ...and following wrong people..
ہر سال لاکھوں مسلمان حج کرتے ہیں
حرمین میں گڑگڑا کر دعائیں مانگی جاتی ہیں
پھر بھی مسلمان دنیا میں کیوں ذلیل ہو رہے ہیں ؟؟


آج نام سے ، حلیے سے مسلمان تو ضرور ہیں
مگر ان کے اندر مسلمان کی روح نہیں ہے


الله کو مانتے تو ہیں لیکن الله کی نہیں مانتے


جب تک الله کی رسی کو سب مل کر نہیں تھامیں گے
اسی طرح ذلیل ہوتے رہیں گے


اگر جذبہ بدر پیدا کرلیں تو آج بھی فرشتے مدد کو آسمان سے اتریں گے


جب تک ہم اسی روش پر قایم رہیں گے اس وقت تک یہ
حاکم
ہم پر مسلط رہیں گے
 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
yeh sari pics fake hai pakistan ki ghatiya hukumatayin tipu sultan or degar aslaaf ki clean shave pics banwati hain ..

Allah gharaat karay rawafiz ko Allah hummay apni panah main layin in rafziuon k shar say musalmano ko mehfooz farmayin ameen
 

fahadmustafa81

Politcal Worker (100+ posts)
ٹیپو سلطان

ٹیپوسلطان نے برِ صغیر میں آزادی اور حُریت کی اوّلین شمع جلائی اور اسے دوام بخشنے کے لیے جان کی بازی لگا دی اور پہلا شہیدِ وطن قرار پایا۔ 212 سال کا یہ طویل عرصہ اُس کے لہو کی خوشبو سے مہکا ہوا ہے۔ زیادہ معطر اور تابندہ ہے۔ 1936-37 میں ہندوستان کا انگریز وائسرائے لارڈلن لتھگو، سلطان ٹیپو شہید کے مزار پر میسور کے راجے مہارا جے اور گورنر و دیگر اعلیٰ عہدے داروں کے ساتھ گیا تھا۔ مقبرے میں اندر جانے کے صرف دس بارہ سیکنڈ بعد ہی لارڈ لن لتھگو مزار سے باہر آیا تو اس کا چہرہ فق تھا۔ ایک راجا نے حیرت سے لارڈ کی اس حالت اور جلد باہر آجانے کی وجہ پوچھی تو لارڈ نے جواب دیا۔ میں نے مزار کے اندر ٹیپو کو زندہ محسوس کیا اور اس کے جاہ وجلال کو میں برداشت نہیں کرسکا۔ ٹیپو اتحادِ بین المسلمین کا پر جوش داعی اور ہم نوا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ سارے عالم کے مسلمان اخوت ویگا نگت اور دین کی ایک ایسی مضبوط اور دیرپا ڈور میں بندھ جائیں کہ غیر اسلامی اور طاغوتی طاقتیں اسلام اور مسلمانوں کو نقصان نہ پہنچاسکیں۔ اس مقصد کے لیے ٹیپو نے تقریباً تمام اسلامی ممالک کے حکم رانوں اور سربراہوں مثلاً شاہِ افغانستان، سعودی عرب، سلطانِ ترکی اور ایران وغیرہ کو خطوط لکھے اور فرانس کے نپولین بونا پارٹ کی توجہ انگریزی فتنے کی سرکوبی کی طرف مبذول کرائی۔ ٹیپو سلطان کا دورِ حکم رانی نسبتاً مختصر یعنی 16سال چند ماہ رہا لیکن اس نے اس قلیل مدت میں بھی جوکارہائے نمایاں انجام دیے، جو اصلاحات کیں، نئے طریقے اور قاعدے ملکی، سیاسی، معاشی، زراعتی، معاشرتی، ثقافتی اور عام انسانی زندگی میں رعایا کی فلاح و بہبود اور ملکی ترقی و بہبود کے لیے انجام دیے ان کے مفصل و مکمل بیان کے لیے دفتر درکار ہیں، بس اتنا جان لیجیے کہ رفاہی، اصلاحی و فلاحی کاموں کی تعداد مختلف شعبۂ حیات میں 80سے زائد ہے۔ ٹیپو بچپن اور لڑکپن سے ہی شائستہ اطوار، خوش گفتار، پاکیزہ اخلاق و لباس، خوش مزاج اور خوش لباس تھے۔ جب ان کی عمر 6 یا 7 سال کی تھی اور وہ اپنی والدہ فاطمہ بیگم المعروف فخر النساء کے ساتھ مہاراجا میسور کے ایک وزیر کھانڈے رائو کی سازشوں کے سبب سرنگا پٹم کے ایک مکان میں نظر بندی اور قید کے دن کا ٹ رہے تھے اور ان کے والد حیدر علی بنگلور میں مصروفِ کار تھے تو ایک دن ٹیپو اپنے ساتھیوں کے ساتھ میدان میں کھیل رہے تھے کہ وہاں سے ایک مسلمان ولی صفت بزرگ فقیر کا گزر ہوا۔ وہ ٹیپو کو دیکھ کر رک گئے۔ اس کے فراخ چہرے اور بلند پیشانی کو غور سے دیکھا، ٹیپو کو پاس بلایا اور سر پر ہاتھ پھیر کر پیار کر تے ہوئے کہا کہ تم ایک دن اس علاقے کے بادشاہ بنو گے اور جب بادشاہ بن جائوں تو یہاں ایک مسجد تعمیر کرنا۔ ٹیپو نے بزرگ فقیرسے وعدہ کیا۔ وقت گزرتا گیا، حیدر علی نے سرنگا پٹم دوبارہ فتح کرلیا، کھانڈے رائو کیفرِ کردار کو پہنچ گیا۔ وقت کے کیلنڈر کے صفحات الٹتے رہے پھر وہ دن بھی آگیا جب 1783 میں ٹیپو یہاں کا سلطان بن گیا۔ ٹیپو کو اپنا وعدہ یاد تھا۔ اس نے مذکورہ جگہ ہندوئوں سے قیمتاً خرید کر 1202 میں مسجدِ اعلیٰ کی بنیاد رکھی۔ مسجدِ اعلیٰ 1787 میں اس وقت کے تین لاکھ روپے سے تعمیر ہوئی اور سرکاری اعلان ہوا کہ افتتاح کے وقت پہلی نماز وہ شخص پڑھائے جو صاحبِ ترتیب ہو، یعنی جس کی کوئی نماز قضا نہ ہوئی ہو۔ بڑے بڑے علما، جید مشاہیر، مذہبی رہنما اور مشائخ وہاں موجود تھے لیکن کوئی بھی صاحب ترتیب نہیں تھا۔ اس پر مجبوراً سلطان نے خود کو ظاہرکرتے ہوئے کہا، الحمداللہ میں صاحبِ ترتیب ہوں۔ اور یوں عید الفطر کی نماز ادا کرکے باقاعدہ نمازوں کا مسئلہ حل ہوگیا۔ بنگلور مین روڈ پر سرنگا پٹم کے بنگلوری دروازے کے قریب واقع یہ عالیشان بیجا پوری طرزِ تعمیر والی مسجد ایک شاہ کار ہے۔ ٹیپو سلطان جب سرنگا پٹم میں ہوتے تو پانچ وقت کی نماز با جماعت اسی میں ادا کیا کرتے تھے جو اُن کے محل سے قریب تھی اور سلطان مسجد میں عام راستے سے داخل نہیںہوتے تھے، اس خیال سے کہ دیگر نمازیوں کے خشوع و خضوع میں خلل و اقع ہوگا سلطان اپنی آمد ورفت مسجد کے ایک بڑے کمرے کے شمالی جانب ایک خصوصی دروازے سے داخل ہوکر مصروفِ عبادت ہوجاتا تھا۔ سر نگاپٹم کے زوال کے بعد اس دروازے اور سیڑھیوں کو توڑ دیا گیا لیکن اس کے آثار ہنوز باقی ہیں۔ مسجدِ اعلیٰ دو منزلہ ہے۔ سلطان اوپری منزل میں نماز پڑھتا تھا۔ سرنگا پٹم کو فتح کرنے کے بعد انگریزوں نے 12تا 14 ہزار افراد کو قتل کیا۔ مسجد کے احاطے میں پناہ گزینوں کی تعداد چار ہزار کے لگ بھگ تھی انہیں بھی اس بے دردی سے ہلاک کیا گیا کہ تمام صحن مسجد اور مسجد کی دیواریں تک خون سے آلودہ ہوگئی تھیں۔ گو بعد ازاں مسجد کو رنگ و روغن کرایا گیا مگر آج بھی دیواروں کو کھر چنے پر خون کے نشانات نظر آتے ہیں۔ جنوبی ہندوستان کی یہ مسجد کئی وجوہات خصوصاً فن تعمیر کے ایک مخصوص نمونے کے سبب منفرد و یکتا ہے اس میں ڈیڑھ تا دو ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔ مسجد کے میناروں میں عربی طرز کی مساجد کے انداز میں کبوتروں کے لیے گھونسلے بنائے گئے ہیں جن میں رنگے برنگے کبوتر رہتے ہیں اور ٹولیوں کی صورت میں مسجد پر اُڑان بھرتے تھے۔ مسجد کی دیواروں پر نقاشی کی گئی ہے اور مسجد میں چار کتبے نصب ہیں۔ ایک میں اسمائے ربانی اور دوسرے میں محمد عربیﷺ کے ننانوے اسما درج ہیں۔ شمالی دیوار والے کتبے پر وہ احکام درج ہیں جو جہاد فی سبیل اللہ کے بارے میں ہیں۔ جنوبی دیوار پر غزواتِ کے متعلق احادیث درج ہیں۔ سلطان ٹیپو نے 4 مئی 1799 بروز ہفتہ یعنی اپنی شہادت کے دن فجر کی نماز اپنے پرائیویٹ سیکریٹری حبیب اللہ کے ساتھ اسی مسجد میں ادا کی تھی اور بوقتِ مغرب آزادی کا یہ آفتاب غروب ہوگیا۔ مسجدِ اعلیٰ ٹیپو سلطان شہید کی دین کے ساتھ گہری وابستگی اور پختہ ایمان کی نمائندہ اور مظہر ہے۔ اس مسجد کی وجہ سے تاریخ کے صفحات پر اپنی یادگاروں کے آثار چھوڑنے والے عظیم حکمران ٹیپو سلطان کا نام ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تابندہ و پائندہ رہے گا۔ (سید محمود خاور کی کتاب عہد ساز ہستیاں سے انتخاب)

 

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)
شیر کی شہادت اور گیدڑ کا انجام



شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سال کی زندگی سے بہتر ہے

tipu7.jpg




مئی 1799 ء 29 ذی قعدہ 1213 ہجری کو ٹیپو سلطان شہید نے اپنی زندگی میں آخری مرتبہ سورج نکلتے دیکھا۔ صبح سویرے اپنے طاﺅس نامی گھوڑے پر سوار ہوکر وہ فوجیوں کے معائنے کیلئے نکلا ۔ انگریزوں کی مسلسل گولہ باری سے قلعہ کی دیوار چند مقامات پر گر چکی تھی ۔ سلطان نے اس کی مرمت کا حکم دیا اور پھر واپس محل آ جا کر غسل کیا۔ یاد رہے کہ قلعے کے محاصرے کے بعد سے وہ محل میں رہائش ترک کر کے سپاہیوں کی طرح اک خیمہ میں رہنے لگا تھا ۔ غسل سے فارغ ہونے کے بعد دوپہر تک فصیل کی مرمت دیکھتا رہا۔ دن کے ایک بجے وہ فصیل سے نیچے اترا ایک درخت کے سائے میں نماز ظہر ادا کی اور وہیں دوپہر کا کھانا طلب کیا۔ مگر ابھی ایک نوالہ ہی لیا تھاکہ شہر کی طرف سے رونے اور چلانے کی آوازیں سنائی دیں۔ ٹیپوسلطان نے سپاہیوں سے دریافت کیا کہ یہ شور کیسا ہے تو معلوم ہوا کہ شاہی توپ خانے کا سردار سید غفار شہید ہو گیا ہے اور انگریزی فوج سلطنت کے غداروں کی مدد سے بلا روک ٹوک قلعہ کی طرف بڑھی چلی آرہی ہے۔ وہ فوراً دسترخوان سے اٹھ کھڑے ہوا چند جانثاروں کو ساتھ لیا اورقلعہ کے دریچے ڈڈی دروازہ سے نکل کر دشمن پر حملہ کرنے کیلئے بڑھا۔ ٹیپو سلطان کے باہر نکلتے ہی غدار ِ ملت میر صادق نے اندر سے دریچے کو بند کر دیا تاکہ اگر سلطان کو واپس قلعہ میں آنا پڑے تو وہ واپس نہ آسکیں۔ اور پھر شیر میسور سلطان فتح علی ٹیپو امت مسلمہ اور دین محمدی کی سربلندی اور آزادی ءامت کی حفاظت کرتا ، دست بدست مردانہ وار لڑتا ہوا اپنی جان پر کھیل کر شہادت کے عظیم منصب پر فائز ہو کر ٹیپو شہید کہلایا،


مگر اس غداری کی سزا میرصادق کو کس صورت میں بھگتنی پڑی۔ اس کی تفصیل تاریخ دان صاحب حملات حیدری نے جن الفاظ میں بیان کی ہے وہ ہو بہو پیش کر رہا ہوں ۔

میرصادق نے گنجام کے تیسرے روز دروازے پر آکر دربانوں کو کہاکہ خبردار میرے جانے کے بعد تم چپ چاپ دروازہ بند کرلینا وہ یہ کہہ کر آگے بڑھا تھا کہ سامنے سے ایک سپاہی ملازم سلطانی آ کر اسے لعن طعن کرنے لگا کہ اے روسیاہ ،راندہ درگاہ یہ کیسی بے حمیتی ہے کہ تو سلطان دین پرور محسن عالی گوہر , ٹیپو کو دشمنوں کے جال میں پھنسانے کے بعد اپنی جان کیسے بچا لئے جاتا ہے کھڑا رہ ،روسیاہی کے کاجل سے اپنا منہ تو کالا کر لے ۔یہ کہتا ہوا کمال طیش سے ایک ہی وار میں اس کو آب تیغ سے شربت اجل پلا گھوڑے کی زین سے زمین پر مار گرایا۔ اس بدبخت میر صادق کی لاش چاردن تک گلنے سڑنے کے بعد قلعے کے دروازے پر بغیر کفن کے دفن کر دی گئی۔ آج بھی لوگ آتے جاتے قصداً اس ننگ آد م ، ننگ دین، ننگ وطن مردود کی قبر پر تھوکتے ،پیشاب کرتے اور ڈھیر کے ڈھیر پرانی جوتیاں ڈالتے ہیں افسوس صد افسوس کہ آج کے ننگ وطن، ننگِ آدم ، ننگ ِ دین غداروں نے ابھی تک میر صادق کے عبرت ناک انجام سے نہ کوئی سبق سیکھا ہے نہ ہی سیکھیں گے۔
 

Saeed4Truth

Minister (2k+ posts)
Re: شیر کی شہادت اور گیدڑ کا انجام

He is our hero
sher ki ek din ki zindagi geedar ki 100 sala zindagi se behtar hai
IK is showing that
 

barca

Prime Minister (20k+ posts)
Re: شیر کی شہادت اور گیدڑ کا انجام

آج کے میر صادق بڑے کھوچل ہیں کسی کے پاس انگلینڈ اور کینڈا کی نیشنلٹی ہے
تو کسی کو امریکا جدہ اور دبئی پناہ دیتا ہے
 
Re: شیر کی شہادت اور گیدڑ کا انجام

Bhai Jaan correct me if I am wrong ! Mir Sadiq - The treacherous character in this story, historically speaking did not die as you have pointed out. He was rewarded for his treason to Sultan Tipu by the British and was awarded the throne of Maysoor. He ruled after the death of Sultan Tipu.
 
Last edited by a moderator:

Peer gony

Senator (1k+ posts)
Re: شیر کی شہادت اور گیدڑ کا انجام

آج کے میر صادق بڑے کھوچل ہیں کسی کے پاس انگلینڈ اور کینڈا کی نیشنلٹی ہے
تو کسی کو امریکا جدہ اور دبئی پناہ دیتا ہے
Han ye too hay lekan aj kal ye mulak bi gadar banate hen lekan gadar ko apney pass nai rakhta koi in se mangey too sahi ye litar mar kar wapas den ab pak main hay hi koi nai Jo in ka ehtasab karey IK par umed hay agey dekho Kia Hota hay
 

A.G.Uddin

Minister (2k+ posts)
Re: شیر کی شہادت اور گیدڑ کا انجام

Tipu Sultan ko baaz log ek Socialist emperor kehte hain. Aur ek jagah padha tha key Tipu ne khud ko kabhi king consider he nahi kiya balkey ek citizen samjha jiske zimme apni awaam aur mulk keliye zimedari hai.Tipu Sultan India ka Napolean tha,and he was a man of vision.Had he acted more carefully then he would have gathered backup or reinforcement from different other emperoros of the Subcontinent,Afghans,Turks and French. Napoleon was actually on his way to help Sultan.Bus yeh Mir Jaffar,Nizam aur Marathoun mein se kuch ne dagha dedi.