یہاں پڑھیں کہ درآمد کردہ جے ڈی ایم گاڑی خریدتے وقت کیوں احتیاط کرنی چاہیے۔

پاکستان میں درآمد کردہ گاڑیوں کی آمد کو صارفین کی جانب سے زبردست رسپانس ملا کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ خریدار وہیلز پر فرسودہ ڈبے(جیسے مہران، کلٹس وغیرہ) چلا چلا کر تنگ آ گئے تھے۔ مقامی گاڑیوں کی نسبت اس کے درآمد کردہ مدمقابل مسابقتی قیمتوں میں جدید خصوصیات کی ایک رینج فراہم کرتے ہیں۔ لیکن میرے ایک سابقہ آرٹیکل (آپ پاکستان میں گاڑی درآمد کرنے کی قیمت خود کیسے نکال سکتے ہیں) کے رسپانس میں بہت سے لوگوں نے سوال کیا کہ خود گاڑی درآمد کروانا کیوں مہنگا پڑتا ہے جبکہ بالکل وہی گاڑی ہم شو روم میں سستے داموں خرید سکتے ہیں۔
اس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جو خود گاڑی درآمد کرانے کے عمل کو بہت مہنگا بنا دیتی ہیں جب کہ شو روم سے آپ وہی گاڑی سستے داموں خرید سکتے ہیں۔
قیمتوں میں اتنے بڑے فرق کی بنیادی وجہ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ 90% سے زائد جاپانی ایکسیڈینٹل گاڑیاں پاکستان میں درآمد کی جارہی ہیں۔ یہ درآمد کردہ ایکسیڈینٹل گاڑیاں ماہر مکینکوں کے حوالے کر دی جاتی ہیں اور آخر کار گاہک کو یہ کہہ کر بیچ دی جاتی ہیں کہ یہ گاڑی بمپر ٹو بمپرجینوئن ہے۔ اپنے اگلے آرٹیکل میں آپ کو میں سکھاؤں گا کہ آپ کیسے معلوم کر سکتے ہیں کہ اس گاڑی کا میجر ایکسیڈینٹ ہوا ہے یا نہیں۔ لیکن ابھی کے لیے چند گاڑیوں کی جھلکیاں پیش خدمت ہیں جو کہ کراچی اور لاہور کے ڈرائی پورٹ پر لی گئی۔









کیا اس سے واقعی فرق پڑتا ہے؟اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا واقعی فرق پڑتا ہے اگر آپ ایک ایکسیڈینٹل گاڑی خریدیں جسے مقامی سطح پر مرمت کیا گیا ہو؟ کچھ مکینکوں کے مطابق، زیادہ تر ایکسیڈینٹل گاڑیوں کے ایئر بیگز کھلے ہوتے ہیں اور مرمت کا خرچ بچانے کے لیے گاڑی میں نئے ایئر بیگز نہیں ڈالے جاتے۔ کون یہ چیز دیکھے گا کہ گاڑی کے ڈیش بورڈ میں ایئر بیگز موجود ہیں یا نہیں؟ مزید یہ کہ میرا زاتی ماننا ہے کہ جس گاڑی کو کمائی کے لیے مقامی سطح پر مرمت کیا جاتا ہے وہ کبھی بھی آپ کو خوشگوار ڈرائیو مہیا نہیں کرتی اور اس میں وقت کے ساتھ ساتھ مکینیکل مسئلے نکلتے رہتے ہیں۔ آپ ایکسیڈینٹل گاڑی خریدنے کے بارے میں کیا خیال رکھتے ہیں؟ کیا یہ خریدنے کے قابل ہے؟ نیچے کمینٹ باکس میں مجھے اپنے خیالات جاننے کا موقع دیں۔
https://www.pakwheels.com/blog/urdu...tm_medium=blog&utm_campaign=english-urdu-blog
Last edited by a moderator: