مناظروں کی حد تک بات درست ہے لیکن وہ بھی الیکشن سے پہلے ہونے چاہیے جس طرح سی این این وغیرہ میں ہوتے ہیں ..لیکن اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے علاوہ کسی لیڈر کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ میرے عزیز ہم وطنوں کو مخاطب کر سکے ریاست ہائے متحدہ امریکا کے سربراہ کے علاوہ ..
میں اس بات پر قسم اٹھانے کے لئے تیار ہوں کہ پاکستان میں پی ٹی وی صرف ٥ فیصد سے بھی کم لوگ دیکھتے ہیں اور باقی پرائیویٹ چنیل ٩٥ فیصد .. دوسری بات یہ کہ خان
صاحب اور اپوزیشن اس لئے قومی چنیل پر نہیں آ سکتے کیوں کہ وہ حکومت کا موقف دینے کے طور پر استعمال ہوتا ہے .. عوام کا منتخب وزیراعظم پوری قوم سے اس چینل سے مخاطب ہوتا ہے .. عوام نے حکومت نواز شریف کو دی ہے بھائی جان .. اپوزیشن کو نہیں .. وہ اپنا موقف پرائیویٹ چینل پر روز دے سکتے ہیں لیکن وزیر اعظم روز پرائیویٹ چینل پر نہیں آ سکتا ..
اگر یہ ریت چل پڑی تو دل پر ہاتھ رکھ کر بتاؤ کہ اس ملک میں عوام کس کی بات پر اعتماد کریں گے ؟ کیا حکومت وقت اپنے آپ کو اپوزیشن سے گالیاں دلوانے کا بندوبست بھی خود کرے ؟ کل عمران خان وزیر اعظم ہوں گے تو یہ ان کی حکومت کا حق ہو گا کہ وہ قوم سے مخاطب ہوں سکیں .اپوزیشن کے پاس کیوں کہ کوئی اختیار نہیں ہوا کرتا نہ ہی وہ کوئی پالیسی یا ریفارم کر سکتی ہے ..
صریحا بیہودہ خواھش ہے خان صاحب کی .. ٹاک شوز یا انٹرویوز تو ہو سکتے ہیں لیکن قوم سے خطاب صرف منتخب وزیر اعظم کا حق ہے