جب کسی معاشر ے سے انسانی قدریں اٹھ جایئں تو پھر ایسی ھی لغو باتیں پھیلای جاتی ھیں ڈریں اس وقت سے جب آپ پر بھی کوی ایسی المناک گھڑی آجاے۔ایک جھوٹے شخص کو اتنی اھمیت دے رھے ھیں جبکہ ان تصویروں کو غور سے دیکھیں تو سب حقیقت واضح ھو جاتی ھے۔
شروع سے ھی جھوٹ بول کر لوگوں کو مغالطے میں ڈال دیا گیا ھے۔ملالہ کا باپ ایک لمبا آدمی ھے اور اسکے ساتھ ایک لمبی عورت اسکی بیوی یعنی ملالہ کی ماں ھے جسکا قد بھی ملالہ کی نسبت کافی لمبا ھے بلکہ وہ تقریباٌ اپنے شوھر جتنی لمبی ھے۔اور وھ ملالہ کے ساتھ ھیلی کاپٹر میں بیٹھ کر پنڈی یا پشاور گئ تھی ذرا عقل پر زور دیں۔
اس زخمی معصوم بچی کو نیلا کرتا ھی پھنایا گیا ھے اور اوپر سرخ شال دے رکھی ھے۔جسکے اوپر سفید ھسپتال کی چادر ھے۔ اب جس تصویر کی سائیڈ پر ساجد فلمز لکھا ھوا ھے۔اسے غور سے دیکھیں آپکو تصویر کے کونے سے سرخ شال صاف نظر آتی ھے۔جو سٹاف نے اسے منتقل کرتے وقت ھٹادی ھے۔اور ملالہ کا نیلا کرتا جو اسنے پھنا ھوا ھے۔اسکول یونیفارم تو سرخ ھو گیا تھا۔
اب اس کے بلمقابل دوسری تصویر کو دیکھیں جسپر لکھا ھے کہ ملالہ کو ھسپتال منتقل کیا جارھاھے اور سرخ کپڑے پھنے ھوے ھے۔اس کا بایاں بازو باھر ھے جس سے اسکا نیلا کرتا پھر دکھای دے رھا ھے۔اور کندھا جسپر تیر کا نشان دکھا کر بڑا چالاک بننے کی کوشش کی گئ ھے وھی سرخ شال ھے جو اسکے ساتھ والی فوٹو میں بھی ھٹی ھوی ھے۔اسنے سرخ لباس نھیں پھنا تھا بلکہ شال تھی۔
اللہ ان لوگوں پر اپنا عزاب نازل کرے جو ظلم بھی کرتے اور اوپر سے مظلوم کا مذاق بناتے ھیں۔