The Crisis of ISIS: A Prophetic Prediction

staray khaatir

Minister (2k+ posts)
I only ask people this, if you disagree with IS be polite and logical and do not engage in verbal abuse against the Mujahideen. Because being abusive will niether harm mujahideen, nor get your point thru. Rather statements like barbaric, jaahil, kazzab, etc will point to Rasool Allah SAW and Sahaba RZA and increase your sins manifolds. If you have knowledge you'll know what is right, so seek it. And if you don't then you I would not want you to say anything that translates to the disrespect of Rasool Allah and Sahaba RZA.
i dont agree with the ideology of any of these extremist reactionaries claiming to represent islam and muslims but can understand that they are the result of policies of western govts and excesses committed by iranian mullahs.if there is no body to help the SYRIAN PEOPLE who initially started a peaceful protest for political/economic reform against the tyranny of bashar al asad govt then someone will fill that vacuum and there is no better candidate than extremist Islamic groups.
what happened in Egypt can only help to push people towards these extremist militants.
 

Rooh-e-Safar

Senator (1k+ posts)
i dont agree with the ideology of any of these extremist reactionaries claiming to represent islam and muslims but can understand that they are the result of policies of western govts and excesses committed by iranian mullahs.if there is no body to help the SYRIAN PEOPLE who initially started a peaceful protest for political/economic reform against the tyranny of bashar al asad govt then someone will fill that vacuum and there is no better candidate than extremist Islamic groups.
what happened in Egypt can only help to push people towards these extremist militants.
There will be blood... May be you will see the truth later and know why IS is right when you get the knowledge but you can not avoid the wars. It will engulf the world and will divide the world in two camps.. Iman and nifaaq. Rasool Allah SAW told this earlier, gave glade tidings for the warriors. So kindly choose the right camp.
 

staray khaatir

Minister (2k+ posts)
There will be blood... May be you will see the truth later and know why IS is right when you get the knowledge but you can not avoid the wars. It will engulf the world and will divide the world in two camps.. Iman and nifaaq. Rasool Allah SAW told this earlier, gave glade tidings for the warriors. So kindly choose the right camp.
Trust me there will be blood and that will be of those innocent people who are being told for the last 3 hundred years that victory is around the corner.Have you ever met those innocent people who are suffering because of these JIHADS?Youmcan believe whatever u want to believe but this won't change the fact that there is no military solution to the problems faced by Muslims.I have seen what happened in Afghanistan and what is happening to the innocent civilians in FATA.There are no short cuts to the solution of the problems which are hundreds of years old.Education,Science and Technology is what we need to tackle our problems.
 

Mechanical Monster

Senator (1k+ posts)
Link na do na... idher likh ker batao apne babarkat haton se ta k Rasool Allah SAW aur Sahaba ki azmat tumhare dil mein kitni hey sub ko pata chale


[TABLE="width: 100%"]
[TR]
[TD]رجعت کیا ہے اور آپ اس پر کیوں عقیدہ رکھتے ہیں؟
[/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 607"][/TD]
[/TR]
[TR]
[TD="width: 607"]جواب: عربی لغت میں رجعت کے معنی ہیں ''لوٹنا'' اسی طرح اصطلاح میں ''موت کے بعد اور قیامت سے پہلے کچھ انسانوں کے اس دنیا میں لوٹنے '' کو رجعت کہا جاتا ہے یہ رجعت حضرت مہدی ـ کے ظہور کے دور میں واقع ہوگی یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو نہ تو عقل کے مخالف ہے اور نہ ہی منطق وحی کے برخلاف ہے.

اسلام اور دوسرے ادیان الہی کی نظر میں انسان کے وجود میں جو چیز اصل ہے وہ اس کی روح ہے جسے ''نفس'' کے نام سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے یہی وہ چیز ہے جو بدن کے فنا ہوجانے کے بعد بھی باقی رہتی ہے اور اپنی جاودانہ زندگی بسر کرتی رہتی ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ قرآن مجید کی نگاہ میں پروردگار عالم کی ذات قادر مطلق ہے اور کوئی بھی چیز اس کی لامحدود قدرت کو محدود نہیں کرسکتی .
ان دو مختصر مقدموں کی روشنی میں یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ رجعت کا مسئلہ عقل کی نگاہ سے ایک ممکن امر ہے کیونکہ تھوڑی سی فکر سے یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ انسانوں کے ایک گروہ کو اس دنیا میں دوبارہ واپس بھیجنا ان کی پہلی خلقت کی بہ نسبت کئی گنا زیادہ آسان ہے.
لہذا وہ پروردگار جس نے انہیں پہلے مرحلے میں خلق فرمایا ہے یقینا ان کو دوبارہ اس دنیا میں لوٹانے پر قادر ہے اگر وحی الھی کی بنیاد پر رجعت کو گزشتہ امتوں میںتلاش کیا جائے تواس کے مختلف نمونے مل سکتے ہیں.
قرآن مجید اس بارے میں فرماتا ہے:
( وَِذْ قُلْتُمْ یَامُوسَی لَنْ نُؤْمِنَ لَکَ حَتَّی نَرَی اﷲَ جَہْرَةً فََخَذَتْکُمْ الصَّاعِقَةُ وََنْتُمْ تَنظُرُونَ ثُمَّ بَعَثْنَاکُمْ مِنْ بَعْدِ مَوْتِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ)(١)
اور وہ وقت بھی یاد کرو جب تم نے موسیٰ سے کہا کہ ہم اس وقت تک ایمان نہیں لائیں گے جب تک خدا کو آشکارا طور پر نہ دیکھ لیں جس کے بعد بجلی نے تم کو لے ڈالا اور تم دیکھتے ہی رہ گئے . پھر ہم نے تمہیں موت کے بعد زندہ کردیا کہ شاید شکر گزار بن جاؤ.
اسی طرح قرآن مجید ایک اور مقام پر حضرت عیسی ـ کی زبان سے نقل کرتے ہوئے فرماتا ہے:
( وَُحْی الْمَوْتَی بِِذْنِ اﷲِ) (٢)

(١) سورہ بقرہ آیت :٥٥۔٥٦
(٢)سورہ آل عمران آیت: ٤٩
اور میں خدا کی اجازت سے مردوں کو زندہ کروںگا.
قرآن مجید نے نہ صرف یہ کہ رجعت کو ایک ممکن امر قرار دیا ہے بلکہ انسانوں کے ایک ایسے گروہ کی تائید بھی کی جو اس دنیا سے جاچکا تھا اور پھر اس دنیا میں دوبارہ واپس آگیا قرآن مجید نے مندرجہ ذیل دو آیتوں میں ان دو گروہوں کا تذکرہ کیا ہے جو مرنے کے بعد قیامت سے قبل دنیا میں واپس آئے ہیں.
(وَِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْہِمْ َخْرَجْنَا لَہُمْ دَابَّةً مِنْ الَْرْضِ تُکَلِّمُہُمْ َنَّ النَّاسَ کَانُوا بِآیَاتِنَا لایُوقِنُونَ وَیَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ کُلِّ ُمَّةٍ فَوْجًا مِمَّنْ یُکَذِّبُ بِآیَاتِنَا فَہُمْ یُوزَعُونَ )(١)
اور جب ان پر وعدہ پورا ہوگا تو ہم زمین سے ایک چلنے والی مخلوق کو نکال کر کھڑا کردیں گے جو ان سے یہ بات کرے کہ کون لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں رکھتے تھے . اور اس دن ہم ہر امت میں سے ان لوگوں کی ایک فوج اکھٹا کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کیا کرتے تھے اور پھر ان کو روک لیا جائے گا.
ان دو آیتوں کے ذریعہ قیامت سے پہلے واقع ہونے والی رجعت کے سلسلے میں استدلال کرنے کے لئے مندرجہ ذیل نکات کی طرف توجہ ضروری ہے:

(١)سورہ نمل آیت ٨٢اور ٨٣.
١۔تمام مسلمان مفسرین کا یہ نظریہ ہے کہ یہ دو آیتیں قیامت سے متعلق ہیں اور پہلی آیت قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی کو بیان کررہی ہے، اس سلسلے میں جلال الدین سیوطی نے اپنی تفسیر ''الدرالمنثور'' میں ابن ابی شیبہ اورانہوں نے حذیفہ سے نقل کیا ہے کہ ''خروج دابة'' (چلنے والی مخلوق کا نکلنا) قیامت سے پہلے رونماہونے
والے واقعات میں سے ایک ہے.(١)
٢۔اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ قیامت کے دن تمام انسانوں کو محشور کیا جائے گا ، اور ایسا نہیں ہے کہ اس دن ہر امت میں سے ایک خاص گروہ کو محشور کیا جائے گا. قرآن مجید نے قیامت میں تمام انسانوں کے محشور ہونے کے بارے میں یوں فرمایا ہے:
(ذٰلِکَ یَوْم مَجْمُوع لَہُ النَّاسُ)(٢)
وہ ایک دن ہے جس میں تمام لوگ جمع کئے جائیں گے.(٣)
اور ایک جگہ فرماتا ہے:
( وَیَوْمَ نُسَیِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَی الَْرْضَ بَارِزَةً وَ حَشَرْنَاہُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْہُمْ َحَدًا)(٤)

(١)تفسیر درمنثور جلد ٥ ص ١٧٧۔ سورہ نمل کی آیت نمبر ٨٢کی تفسیر کے ذیل میں.
(٢)سورہ ہود آیت : ١٠٣
(٣)تفسیر درمنثور جلد ٣ ص ٣٤٩ ۔اس دن کی تفسیر قیامت سے کی گئی ہے۔
(٤)سورہ کہف آیت: ٤٧
اورجس دن ہم پہاڑوں کو حرکت میں لائیں گے اور تم زمین کو بالکل کھلا ہوا دیکھو گے اور ہم سب کو اس طرح جمع کریں گے کہ کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے .
اس اعتبار سے قیامت کے دن تمام انسان محشور ہوں گے اور یہ بات انسانوں کے کسی خاص گروہ سے مخصوص نہیں ہے.
٣۔ان دو گذشتہ آیتوں میں دوسری آیت اس بات کا صریح اعلان کررہی ہے کہ امتوں میں سے کچھ خاص افراد کو محشور کیا جائے گا اور تمام انسانوں کو محشور نہیں کیا جائے گاکیونکہ آیہ کریمہ میں ہے :
(ویوم نحشرمن کل أمة فوجاً ممن یُّکذِّب بآیاتنا)
اور اس دن ہم ہر امت میں سے ان لوگوں کی ایک فوج اکھٹا کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کیا کرتے تھے.
آیت کا یہ حصہ واضح طور پر اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ تمام انسانوں کو محشور نہیں کیا جائے گا.
نتیجہ:ان تین مختصر مقدموں کی روشنی میں یہ مطلب اچھی طرح واضح ہوجاتا ہے کہ آیات الہی کی تکذیب کرنے والے انسانوں میں سے ایک خاص گروہ کا محشور ہونا ایک ایسا واقعہ ہے جو قیامت سے پہلے واقع ہوگا اور یہی بات دوسری آیت سے بھی سمجھ میںآتی ہے.
کیونکہ قیامت کے دن کوئی خاص گروہ محشور نہیں ہوگا بلکہ اس دن تمام انسان محشور کئے جائیں گے اس بیان کے ساتھ ہمارا یہ دعوی صحیح ثابت ہوجاتا ہے کہ انسانوں کے ایک خاص گروہ کو ان کی موت کے بعد قیامت سے پہلے اس دنیا میں لوٹایا جائے گااور اسی کا نام ''رجعت'' ہے.
اسی طرح اہل بیت پیغمبر ۖ نے بھی جو ہمیشہ قرآن کے ہمراہ ہیں اور کلام الہی کے حقیقی مفسر ہیں اس سلسلے میں اپنی احادیث کے ذریعہ وضاحت فرمائی ہے یہاں پر ہم اختصار کی وجہ سے ان کے صرف دو ارشادات کی طرف اشارہ کرتے ہیں:
امام صادق ـ فرماتے ہیں:
''أیام اللّہ ثلاثة یوم القائم ـ ویوم الکَرّة، و یوم القیامة ''
خدا کے تین دن ہیں حضرت امام مہدی ـ کا دن ،رجعت کا دن ، اور قیامت کا دن .
اور ایک مقام پر فرماتے ہیں :
''لیس منا مَن لم یؤمن بکرّتنا۔''
جو شخص ہماری رجعت کو قبول نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے.
آخر میں مناسب ہے کہ دو اہم نکتوں کو واضح کردیا جائے:



١۔رجعت کا فلسفہ
رجعت کے اسباب وعلل کے بارے میںغور کرنے سے دو اہم مقاصد سمجھ میں آتے ہیں. پہلا مقصد یہ ہے کہ رجعت کے ذریعہ اسلام کی حقیقی عزت و عظمت اور کفر کی ذلت کو آشکار کیا جائے اور دوسرامقصد یہ ہے کہ باایمان اور نیک انسانوں کو ان کے اعمال کی جزا مل سکے اور کافروں اور ظالموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے.

٢۔رجعت اور تناسخ (١)کے درمیان واضح فرق
یہاں پر اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ شیعہ جس رجعت پر عقیدہ رکھتے ہیں :اس کا لازمہ تناسخ کا معتقد ہونا نہیں ہے کیونکہ نظریہ تناسخ کی بنیاد قیامت کے انکار پر ہے
اور تناسخ والے اپنے اس نظرئیے کے مطابق دنیا کو دائمی طور پر گردش میں جانتے ہیں اوراس کا ہر دور اپنے پہلے والے دور کی تکرار ہے.
اس نظرئیے کے مطابق انسان کے مرنے کے بعد اس کی روح دوبارہ اس دنیا میں پلٹتی ہے اور کسی دوسرے بدن میں منتقل ہوجاتی ہے اور اگر وہ روح گزشتہ زمانے میں کسی نیک آدمی کے جسم میں رہی ہو تو اب اس زمانے میں کسی ایسے آدمی کے بد ن میں منتقل ہو جائے گی جس کی زندگی خوشی و مسرت کے ساتھ بسر ہونے والی ہو لیکن اگر

(١)تناسخ : یعنی روح کا ایک بدن سے نکل کر دوسرے میں داخل ہوجاناجسے آواگون کہتے ہیں.(مترجم)
یہ روح گزشتہ زمانے میں کسی بدکار آدمی کے جسم میں رہی ہو تو اس زمانے میں ایسے آدمی کے بدن میں منتقل ہو جائے گی جس کی زندگی سختیوں میں گزرنے والی ہو اس نظریئے کے اعتبار سے روح کا اس طرح سے واپس لوٹنا ہی اسکی قیامت ہے.
جبکہ رجعت کا عقیدہ رکھنے والے اسلامی شریعت کی پیروی کرتے ہوئے قیامت اور معاد پر مکمل ایمان رکھتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اس بات کا عقیدہ بھی رکھتے ہیں کہ کسی روح کاایک بدن سے کسی دوسرے بدن میں منتقل ہونا محال ہے(١)
اہل تشیع صرف یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ انسانوں میں سے ایک گروہ قیامت سے پہلے اس دنیا میں واپس آئے گا اور چند حکمتوں اور مصلحتوں کے پورا ہوجانے کے بعد پھر اس دنیا سے چلا جائے گا. یہاں تک کہ یہ گروہ بھی باقی انسانوں کے ساتھ قیامت کے دن اٹھایا جائے گا. اس اعتبار سے روح ایک بدن سے جدا ہونے کے بعد ہرگز دوسرے بدن میں منتقل نہیں ہوگی۔


(١)صدرالمتألہین نے اپنی کتاب اسفار (جلد ٩ باب ٨ فصل اول ص٣) میں نظریہ تناسخ کو باطل کرتے
ہوئے یوں تحریر فرمایا ہے: اگر ایک بدن سے نکلی ہوئی روح کسی دوسرے بدن میںاس حالت میں داخل ہوجائے جبکہ وہ بدن ابھی جنین کی شکل میں رحم مادر میں ہے یا اس کے علاوہ کسی دوسرے مرحلہ میں ہو تو اس صورت میںیہ لازم آئے گا کہ ایک ہی چیز بالقوہ بھی ہو اوربالفعل بھی،اور جو چیز بالفعل ہے اس کا بالقوة ہونا محال ہے اس لئے کہ ان دونوں میں مادی و اتحادی ترکیب ہے اور ایسی ترکیب طبیعی محال ہے جس میں دو ایسے امر جمع ہورہے ہوں جن میں سے ایک بالفعل ہے اور دوسرا بالقوہ.
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
سنت، نبی کی سنت، اھل سنت و الجماعت کے عقاید، اھل تشیع کے سوالات کا خزانہ، اھل سنت سے شیعوں کے سوالات، سنی اور شیعہ ، شبھات کے جوابات، اھل سنت، اھل سنت کے شبھات کے جوابات-sonnat.net
 

Mechanical Monster

Senator (1k+ posts)

مقدمہ : مذہب اہل بئیت (ع)کے مسلّمات اور ضروریات میں سے ایک مسئلہ "رجعت" ہے۔کہ اہل بیت (ع)سے اس سلسلہ میں بہت ہی روایات مروی ہیں اور اس مسئلہ پر بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے۔لیکن افسوس صد افسوس کہ یہ مسئلہ عوام کیلئے بخوبی واضح نہیں ہوا ہے ۔صرف کچھ تعلیم یافتہ افراد ہی اس مسئلہ کو جانتے ہیں۔ دوسری جانب اہل سنت قدیم الایام سے شیعہ مذہب اور شیعوں پر لعن و طعن کرنے کیلے اس مسئلہ کو بیان کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ ان کے بعض علما جیسے احمد امین مصری وغیرہ کا کہنا ہے کہ رجعت یہودی عقائید سے لیا گیا ہے اور وہ اسکو ایک باطل تناسخ سے تشبیہ دیتے ہیں۔
اہل سنت نے رجعت کے صحیح معنی کو جس کے شیعہ حضرات معتقد ہیں درک نہیں کیا یہ لوگ اپنے جہل کا اعتراف کرنے کے بجائےاسکو تناسخ ،محال اور باطل سے شیعہ بھی جسکو کفر مانتے ہیں تشبیہ دیتے ہیں۔ مردوں کی روح دنیا میں واپس آنے اور دوسرے بدن میں جانے کو تناسخ کہتے ہیں درحالیکہ رجعت سے،روح کا پلٹ کر اپنے بدن میں آنا مراد ہے،اور اسکی بہت سی مثالیں اور نمونے قرآن میں ذکر ہوۓ ہیں جو گذشتہ امتوں سے نقل ہوئی ہیں اور خداوند کی قدرت سے دور بھی نہیں ہے،اور رجعت کو یہودی عقائید سے حاصل کرنے کی فکر صحیح نہیں ہے۔اس لیے کہ اگر فرض کریں کہ رجعت یہودعقایئدمیں سے ہے جیسے کہ احمد امین جیسے افراد دعواکرتے ہیں۔ یاد رهےکہ اسلام میں تو بہت سے احکام پائے جاتے ہیں جو دین یہود اور نصاری کے یہاں ہیں لیکن اسلام اور قرآن نے انکی تایئد کی ہے[احمد امین مصری ،فجر الاسلام ،ص33؛بحواله عقایدالامامیہ(علامہ محمد رضا مظفرص342)]۔ اس بنا پر ان احکام کا یہود اور نصاری کے عقائید سے اخذ کیا جانا قرآن ،سنت اور اسلام کےلے عیب اور نقص نہیں ہے؟بلکہ (رجعت)کامنشا اصول اسلام اور قرآن کریم ہے۔ بہت سی آیات اور روایات دلالت کرتی ہیں جنکو ہم انشاء اللہ بعد میں ذکر کرینگے۔ہم نے ضرورت زمانہ کے مطابق اس مقالے کو فقط"رجعت" سے مخصوص کیا ہےتاکہ اس سلسلہ کی صحیح دلیلوں اور شواہد کی تحقیق کریں اور انکا جائزہ لیں امید ہے کہ خدا اس مختصر سی کاوش کو قبول فرماۓ اور ہم کو صراط مستقیم کی ہدایت فرماۓ ۔
اس مضمون کے مطالب تین حصوں میں بیان ہوئے ہیں:
پہلا:رجعت کے معنی لغت اور اصطلاح میں ۔
دوسرا:رجعت کے اثبات پر مختلف دلیلیں۔
تیسرا:فلسفہ رجعت۔
پہلاحصّہ :
رجعت : لغت میں :رجوع اور پلٹنے کے معنی میں ہے جس کو کلمہ (رَجَعَ)سے لیا گیا ہے۔
اصطلاح میں: رجعت یعنی ایسے گروہوں کا دنیا میں پلٹ آنا جو حقیقی مؤمنین اورسرکش کفار میں سے ہوں وہ قیام امام زمانہ (عج)کے بعد قیامت سے پہلے دنیا میں واپس آئیں گے ۔سید مرتضی جو شیعہ مذہب کے بزرگ میں سے ہیں اس بارے میں یوںلکھتے ہیں۔"خداوند امام زمانہ (عج)کے ظہور کے بعد ایسے گروہ کو جو دنیا سے جاچکا ہے اس دنیا میں پلٹاۓگا۔تاکہ وہ آپ کے ناصر اور مددگار وں میں شامل ہو اورآپ کی حکومت کا مشاہدہ کرے۔اسی طرح ایک گروہ کو جو آئمہ کاپکا دشمن ہے پلٹا ۓ گا تاکہ اس سے انتقام لیا جاۓ"(1)۔
دوسرا حصّہ:رجعت کےاثبات پر دلیل:عقیدہ رجعت کے ثبوت اور اثبات پر بہت سی دلیلیں موجود ہیں کہ جن میں سے اہم اور ضروری دلیلیں قرآن اور روایات میں بیان ہوئی ہیں چونکہ ہمارے در مقابل گروہ اہل سنت حضرات ہیں اسلئے قرآن سے اخذ کی گئی دلیلیں انکے لئے بھی معتبر ہیں۔
وہ دلایل یہ ہیں:
(الف) اجماع: مسألہ رجعت پر شیعہ علماء کا اتفاق اور اجماع ہے جیسے کہ علامہ مجلسی ؒفرماتے ہیں : "شیعہ اور اہلسنت کا رجعت پر عقیدہ ہر صدی وعصر میں رہا ہے۔رجعت کا مسؔلہ روز روشن کی مانند ان کے درمیان واضح ہے"(2)۔
(ب)روایات:روایات کی کتابوں اور آیات قرآن کی تفسیر میں بہت سی روایات آئمہ معصومین ؑ سے "رجعت" کے بارے میں نقل ہوئی ہیں،اور ہزاروں روایات علامہ مجلسیؒ نے اس بارے میں بحار الانوارکی تیسری جلد(3)میں نقل کی ہیں۔بہت سے بزرگان دین جیسے شیخ حرّعاملیؒ،(4) علامہ مجلسی ؒاور سید عبداللہ شبّر (5)و غیرہ نے رجعت سے متعلق روایتوں کو بےشمار بتائے ہوۓ ان روایات کےتواتر کی تصریح کی ہے۔ علامہ مجلسیؒ اس بارےمیں لکھتے ہیں "جو شخص ائمہ کی حقانیت پر ایمان رکھتا ہے وہ کیسے ان مطالب میں شک و تردید کر سکتا ہے جنکے متعلق بہت ساری موثّق روایات ثقۃ الاسلام کلینیؒ اور شیخ صدوقؒ وغیرہ کی کتابوں اور ہزاروں کتابوں میں وارد ہوئی ہیں "(6)۔
(ج) عقل (قاعدہ حکم الامثال):
انسان کا دوبارہ قیامت کے دن زندہ ہونا ممکن ہے اور یہی رجعت کے امکان وقوع کیلئے کافی ہے کیونکہ رجعت اور قیامت الگ الگ حقیقتیں ہے جو ایک دوسرے کے مانند وشبیہ ہیں بس فرق یہ ہے کہ رجعت کمیت اور کیفیت میں قیامت کےمقابلے میں محدود ہے جب کہ قیامت کے دن سارے لوگوں کو زندہ کیا جاۓ گا تاکہ وہ اپنی ابدی زندگی کو شروع کریں۔اس بنا پر قیامت کے دن دوبارہ زندہ ہونے کے امکان کا اعتراف ، اس دنیا میں رجعت کے امکان کی دلیل ہے اس لیے کہ قاعده(حکم الامثال فیما یجوز وفیما لایجوز و احد)کا تقاضا یہی ہے اور وہ لوگ جو مسلمان ہیں اور معاد کو اصول دین میں شمار کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں ان کو چاہئے کہ رجعت کے امکان کو قبول کریں رجعت ایک قابل تحقق عمل ہے۔
(د)قرآن:
دلیل عقلی جو امکان رجعت پر دلالت کرتی ہے،کے علاوہ بہت سی آیات بھی رجعت کے وقوع اور اس کےگذشتہ امتوں میں موجود ہونے کی گواہی دیتی ہیں۔گذشتہ امتوں میں رجعت سے مراد اصطلاحی معنی نہیں ہیں۔لیکن ان آیات سے ہم مجموعی طور پر اسی دنیا میں پلٹانے کو تصور کر سکتے ہیں ،ہم یہاں کچھ مثالیں بیان کرتے ہیں۔1۔خداوندعالم فرماتا ہے۔"الَمْ تَرَاِلَی الَّذِیْنَ خَرَجُوْامِنْ دِیٰارِہِمْ وَہُمْ اُلُوْف حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَھُمُ الٰلہْ مَوْتُوْ ثُمَّ اَحْیَا ھُمْ”(7)کیا تم نےان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں موت کے خوف سے اپنے گھروں سے نکل پڑے اور خدانے انہیں موت کا حکم دے دیا اور پھر زندہ کردیا۔۔
مفسرین کے کہنےکے مطابق خداوند عالم نے اس آیت میں رجعت کے بارے میں گفتگوکی ہے۔کہ انسانوں کی وہ عظیم تعدادجو سرکشوں کے ڈرسے اس دنیا سے رخصت هو۔صرف اس وجہ سے کہ انہوں نے اپنے زمانےکے ظالم اور خیانت کار بادشاہوں اور حکمرانوں کا ساتھ نہیں دیا تھا۔اور کچھ لوگ جومہلک مرض کی بنا پر دنیا کوچھوڑ چکے تھے کیونکہ۔ انہوں نے اپنے ٹھکانوں کو دریاؤں کے کنارےبنایا تھا۔خداوند عالم نے ان پر موت کو طاری کیا اور دوبارہ اسی خدا نےان کو زندہ کیا اور اس کے بعد یہ لوگ اپنی فطری موت مرے (8)۔اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد انسان کو دوبارہ زندہ کرنا اسی دنیا میں ہے،نہ آخرت میں۔
(2)خداوندعالم فرماتا ہے"او کالّذی مر علی قریۃ وھی خاویة علی عرؤشھاقال انی یحیی ھٰذااللہ بعد موتھا فاماتہ اللہ مائة عام ثم بعثہ۔۔۔۔"یا اس بندے کی مثال جس کا گزر ایک قریہ سے ہوا جس کے سارے عرش و فرش گر چکے تھے تو اس بندہ نے کہا کہ خدا ان سب کو موت کے بعد کس طرح زندہ کرے گاتو خدا نے اس بندےکو سوسال کے موت دیدی اور پھر زندہ کیا۔۔۔۔(9)یہ آیت حضرت عزیر ؑ کے زمانے کو بیان کررہی ہے جوکہ بنی اسراْئیل کے پیامبروں میں سے تھے ۔ وہ کسی آبادی سے گذر رہے تھے جسکے گھرگرچکے تھے اور وہاں کے لوگوں کی ہڈیاں پوسیدہ ہوکر ہوا میں اڑچکی تھیں۔اس وقت انہوں نے اپنے آپ سے سوال کیا کہ خدا ان کو مرنے کے بعد کیسے زندہ کریگا؟لیکن خدانے ان کو 100 سال کے لئے موت دے دی پھر اس کے بعد ان کو زندہ کیا اور پوچھا کہ تم کتنی دیر پڑے رہے؟ انھوں نے کہا کہ ایک دن یا کچھ کم۔فرمایا نہیں سو سال سے تم یہاں پڑے ہو۔۔۔اس آیت میں صریحاً بیان ہوا ہے کہ حضرت عزیر ؑ سوسال کی مدت کے بعد اسی دنیا میں دوبارہ زندہ ہوۓ ہیں ۔
(3)خداوند عالم حضرت عیسی ؑ کے بارے میں فرماتا ہے۔"۔۔۔واحیی الموتی باذن اللہ۔۔۔"(10) "میں مردےکو خدا کے اذن سے زندہ کرتا ہوں"ایک سنی دانشمند سیوطی نقل کرتا ہے : عیسی ؑ نےاپنے دوست عارز کو زندہ کیا اسی طرح ایک بوڑھی عورت کے بیٹے کو زندہ کیااور اسی طرح ایک بچی کو زندہ کیا یہ تینوں لوگ دوبارہ زندہ ہونے کے بعد فطری زندگی گزاررہے تھے ان سے بچے بھی ہوۓ جو ان کے بعد ان کی یادگاربن کرزندہ رہے ۔(11)
(4)خداوندعالم فرماتا ہے : "وَیَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ کُلِّ اُمةٍ فَوْ جًا مِمَّنْ یُکَذِّبُ بِآیَاتِنَا فَھُمْ یُوْزَعُوْنَ"(12) اس دن ہم ہر امت میں سے وہ فوج اکٹھا کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کیا کرتے تھے اور پھر الگ الگ تقسیم کر دیئےجایئں گے ۔امام صادق ؑسے اس آیت کے بارے میں پوچھا گیاتو آپ نے فرمایا :عوام(اہل سنت)اس آیت کے معنی کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ راوی نےعرض کیاکہ وہ لوگ کہتے ہیں کہ آیہ قیامت کے بارے میں ہے۔ امام ؐنے فرمایا: کیا قیامت کے دن ہر امت سے صرف ایک گروہ محشور ہوگا دوسرے محشور نہیں ہونگے؟نہیں ،بلکہ یہ آیت رجعت کے بارے میں ہے۔قیامت کے بارے میں تو یہ آیت ہے۔"وَحَشَرْ نٰا ھُمْ فَلَمْ نُغَادِرُ مِنْھُمْ اَحَداً" (سورہ کہف آیت نمبر 47)ان کے علاوہ بہت ساری آیتیں ہیں جو رجعت کو بیان کرتی ہیں لیکن ہم اختصارکے مدنظراسی پر بحث کو ختم کرتے ہیں۔
(ج)فلسفہ رجعت: اس عقیدے کے بارے میں اہم سوال یہ کیا جاتا ہے کہ قیامت سے پہلے رجعت کا مقصدکیا ہے؟ روایات اسلامی کےمد نظر ہم نے پہلے بھی اشارہ کیا کہ یہ موضوع (رجعت) عام نہیں ہے بلکہ خاص ہے جوان مؤمنین اور صالح افراد سے مخصوص ہے ۔جو ایمان کے عالی مراتب پر فائز ہیں۔اور اسی طرح وہ کفار سرکش اور ،ستمگر، لوگ جوظلم و کفر کے نہایت پست مراحل میں ہوتے ہیں۔یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں گروہوں کو دنیا میں واپس لانا اس مقصد سے ہے کہ اسی دنیا میں مؤمنین کو اجر اور کافروں کو سزامل سکے ۔ اس کے علاوہ مسئلہ رجعت پر اعتقاد رکھنا اس بات کاسبب ہوتا ہے کہ انسان صحیح اور سالم انسانوں کا مصداق قرار پانے کی کو شش کر ے تاکہ امام مہدی ؑ کے زمانے اور ان کی حکومت تک یہ فضیلہت اس کے نصیب میں ہو۔
حوالہ جات:
1۔مجلسی،محمد باقر،بحارالانوار؛ ج53،ص138 بحوالہ ازرسائلالمرتضی)ناشر:مؤسہ الوفاء(بیروت)طبع ھشتم،سال 1403 ھ۔ق۔
2۔مجلسی،محمدباقر،بحارالانوار،ج53،ص122ناشر:مؤسسہ الوفاء،(بیروت) طبع ھشتم،سال 1403 ھ۔ق۔
3۔مجلسی ، محمد باقر ،بحار الانوار ،ج 53 ،ص39 –(121 )،161 روایت نقل کردہ است)ناشر: مؤسہ الوفاء(بیروت) طبع ھشتم،سال 1403 ھ۔ق۔
4۔حرّعاملی ،محمدبن حسن ،الایقاظ من الھجعۃ،ص54 ،باب دوم ، دلیل سوم
5۔شبّر ، عبداللہ ، حق الیقین فی معرفۃ اصول الدین (ج2،ص54)ناشر دارالاضواء (بیروت) طبع اول ،سال 1404 ھ۔ق۔
6۔ مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار (ج53،ص122-122)ناشر:مؤسہ الوفاء،(بیروت)چاپ ھشتم،سال 1403 ھ۔ق۔
7۔ سورہ بقرہ ،آیۃ 243
8۔زمخشری،محمودبن عمر،الکشاف(ج1،ص377) ناشر:دارالفکر(بیروت) سال 1426 ھ۔ق۔
8۔سیوطی،الدّرالمنثور،(ج1،ص551)ناشر : دارالکتب العالمیۃ (بیروت) طبع اول ،سال 1421 ھ۔ق۔
9۔سورۃ بقرہ،آیہ 259
10۔سورہ آل عمران ،آیہ 49
11۔سیوطی ، محلی،جلال الدین السیوطی ،جلال الدین المحلی،تفسیر الجلالین(ص56) ناشر:مؤسہ الرسالۃ (بیروت) طبع سوم ،سال 1424۔
12۔سورہ نمل ،آیہ 83۔
13۔مجلسی،محمد باقر،بحارالانوار ،(ج53،ص52،باب الرجعۃ؛ج27)ناشر: مؤسہ الوفاء (بیروت) طبع ھشتم ،سال 1403 ھ۔ق۔
14۔مظفر ، محمد رضا، عقائد الامامیہ،ناشر: مؤسہ الامام علی ؑ (قم) طبع اول ،سال 1417 ھ۔ق۔
 

Rooh-e-Safar

Senator (1k+ posts)

(ج)فلسفہ رجعت: اس عقیدے کے بارے میں اہم سوال یہ کیا جاتا ہے کہ قیامت سے پہلے رجعت کا مقصدکیا ہے؟ روایات اسلامی کےمد نظر ہم نے پہلے بھی اشارہ کیا کہ یہ موضوع (رجعت) عام نہیں ہے بلکہ خاص ہے جوان مؤمنین اور صالح افراد سے مخصوص ہے ۔جو ایمان کے عالی مراتب پر فائز ہیں۔اور اسی طرح وہ کفار سرکش اور ،ستمگر، لوگ جوظلم و کفر کے نہایت پست مراحل میں ہوتے ہیں۔یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں گروہوں کو دنیا میں واپس لانا اس مقصد سے ہے کہ اسی دنیا میں مؤمنین کو اجر اور کافروں کو سزامل سکے ۔ اس کے علاوہ مسئلہ رجعت پر اعتقاد رکھنا اس بات کاسبب ہوتا ہے کہ انسان صحیح اور سالم انسانوں کا مصداق قرار پانے کی کو شش کر ے تاکہ امام مہدی ؑ کے زمانے اور ان کی حکومت تک یہ فضیلہت اس کے نصیب میں ہو۔
حوالہ جات:
Poori taqreer mein sirf ek baat kaam ki thi.. Yahan se start kro aur un sab kafiron ka naam le le ker batao jin ko tumhare mutabiq mehdi qabron mein se bahar nikale ga, un ko saza dene k lye zinda kre ga, neez un ko kia saza di jaey gi aur kion woh bhi byan ker dein.
 

Rooh-e-Safar

Senator (1k+ posts)
Trust me there will be blood.
Trust me there will be blood
and that will be of those innocent people who are being told for the last 3 hundred years that victory is around the corner.
this blood is on the hands of the crusaders. Muslims did not wage war on the west, its west who invaded Muslim lands whether directly or by orchestrating coups. Be it Iraq, Afghanistan, Libya, etc. Muslims defended themselves. Being victorious is not a Muslim asks, rather he wishes to give his life fighting for Allah. Being on the right path is the important thing, not being victorious or being killed for it.

Have you ever met those innocent people who are suffering because of these JIHADS?
the people are suffering not because of Jihadis but because of their failure to standup for Allah SWT. If OIC had taken any action on stopping the invaders, lives would've been saved. But the people elected these puppet governments who played in the hands of the western lords so the suffering is on their elected govt hand, not on the people who are fighting for Allah SWT. If more people had stoodup for their brothers rather than peacefully protesting, chanting, and boycotting Israeli or American products while denying the words of Allah, things would've been different.
- ???? ??????
???? ??? ??? ?? ?? ?? ???? ?? ??? ??? ??? ?? ?????? ?????? ?????? ??? ???? ???? ???? ?? ??????? ?? ??? ???? ?? ???? ?? ??? ?????? ???? ??? ??? ?? ?? ????? ????????! ?? ?????? ?? ???? ?? ???? ???? ?? ??? ????? ??? ??? ???? ??? ?? ?????? ???? ?? ?? ??? ????? ??? ??? ???? ??? ?? ?????? ????? ??? ????? ??? ??? ?? ?? ???? ?????? ?? ??? ??? ???? ???? ??? ??? ?? ????? ?? ??? ??? ??? ?? ???? ?????? ?? ??? ????? ?? ??? ??? ???? ??? ?? ?? ????? ?? ?????? ?? ??? ???! ???? ???? ?? ?????? ???? (????? ???? ???) ??? ????? ??
???? ????
?? (????????) ?? (????) ??? ?? ??? ??? ????? ??? ?????? ?? ????? ?? ???? ?? ?????? ?? ????? ???? ???? ?? ?? ??? ?? ???? ???? ???? ?? ??? ????? ???? ???? ????? ?? ????? ???? ??? ?? ???? ??? ?? ?? ????? ???????? ??? ???? ??? ??? ???? ?????? ????? ?? ??? ??? ??? ????? ?? ?? ????? ???? ?? ????? ???? ??? ???? ??? ?????? ??? ??????? ?? ???? ??? ?? ?????? ??? ??? ?? ????? ???? ???? ?? ??? ?? ???? ??? ???? ??? ?? ???? ?? ??? ??? ?? ???? ??? ???? ?? ?? ??? ??? ??? ???? ???? ?????? ??? ????? ??? ??? ???? ??? ??


You can believe whatever u want to believe but this won't change the fact that there is no military solution to the problems faced by Muslims. I have seen what happened in Afghanistan and what is happening to the innocent civilians in FATA.There are no short cuts to the solution of the problems which are hundreds of years old.
Political solution to an external invasion can only be possible thru the unity of muslim countries which is farfetched because the govts are puppets of the west. So it is left with the people now to defend themselves.



Education,Science and Technology is what we need to tackle our problems.
Quote me one ayah in Quran which says the same. In contrast Allah asks to be righteous, among the believers, and gives glad tidings that for those who believe Allah SWT is enough.
tumblr_luise1s8PI1qkwmgko1_1280.png

?? ?????? : Surah Al ‘Imran (3:173)
Allah (Alone) is Sufficient for us, and He is the Best Disposer of affairs (for us).

[8.65] O Prophet! urge the believers to war; if there are twenty patient ones of you they shall overcome two hundred, and if there are a hundred of you they shall overcome a thousand of those who disbelieve, because they are a people who do not understand

The booty of #IS from #Nineweh a millions of dollar & gold bars from one of the rawafidh palaces Osama Najayfi
<font size="4">
 
Last edited:

Back
Top