سہیل خانزادہ
Minister (2k+ posts)
سلمان تاثیر قتل کیس میں عدالت عظمیٰ ممتاز قادری کی سزائے موت کے خلاف اپیل پر چند دن میں فیصلہ سنانے والی ہیں - اج کی سماعت میں جسٹس کھوسہ نے کافی بولڈ ریمارکس دئیے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ججز حضرات ماضی کے برعکس اس دفع مذہبی جنونیوں کے سامنے کھڑے ہونگے اور ممتاز قادری کو تختہ دار پر لٹکا کر ایک نئی مثال قائم کریں گے
:اج عدالت عظمیٰ کے ریمارکس یہ تھے
پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ اگر لوگوں نے توہین مذہب کے مرتکب افراد کو خود ہی سزائیں دینے کا فیصلہ کر لیا تو ملک میں افراتفری پھیل جائے گی اور مخالفین ایک دوسرے پر توہین مذہب کے الزامات لگا کر دشمنی نکالنے کی کوشش کریں گے
عدالت نے مجرم کے وکیل جسٹس ریٹائرڈ میاں نذیر سے استفسار کیا کہ توہین مذہب کے قانون میں کسی کو ذاتی حیثیت میں کیا اختیار دیا گیا ہے اور کیا ایک شخص خود ہی جج بن کر توہین مذہب کے مرتکب افراد کو سزا دے سکتا ہے؟
ایک آئیڈیل فیصلہ تو یہ ہو گا کہ عدالت بلاسفیمی لاز کو معطل کر دے کیونکہ اج تک انکا غلط استعمال ہی ہوا ہے لیکن اگر اتنا بڑا فیصلہ لینا فاالحال ممکن نہیں ہے تو کم از کم اتنا ضرور ہونا چاہیے کہ ممتاز قادری جیسے مذہبی جنونیوں کو سزا دے کر ایک مثال قائم کر دی جائے تا کہ آیندہ کوئی خود خدا بننے کوشش نا کرے
یہ بھی سرگوشیاں ہیں کہ جسٹس خوجہ شریف جو ممتاز قادری کے وکیل ہیں ( آپ یہی سے اندازہ کر لیں کہ ہم اس اندھی جنونیت کا شکار کیوں ہیں - یہ صاحب جب چیف جسٹس تھے تو انہوں نے کیا گل کھلاے ہونگے ) نے حکومت سے یہ یقین دہانی لی ہے اگر عدالت سزا برقرار رکھتی ہے تو پھانسی کو غیر معنیہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا جائے گا - اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ بذات خود ' نیشنل ایکشن پلان ' پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دے گا
اور ویسے ایک بات مجھے سمجھ نہیں آتی اگر کوئی سمجھا دے تو
یہ فعل اگر الله کی رضا کے لیے کیا گیا تھا تو پھر موت سے ڈر کیسا ؟
پھانسی سے بچنے کے لیے اتنی حیلے کیوں ؟
وہاں تو بہتر حوریں انتظار کر رہی ہونگی نہ ؟
تو پھر کیوں نہ ان حوروں سے جلد از جلد ملاقات کا اہتمام کیا جائے ؟
:اج عدالت عظمیٰ کے ریمارکس یہ تھے
پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ اگر لوگوں نے توہین مذہب کے مرتکب افراد کو خود ہی سزائیں دینے کا فیصلہ کر لیا تو ملک میں افراتفری پھیل جائے گی اور مخالفین ایک دوسرے پر توہین مذہب کے الزامات لگا کر دشمنی نکالنے کی کوشش کریں گے
عدالت نے مجرم کے وکیل جسٹس ریٹائرڈ میاں نذیر سے استفسار کیا کہ توہین مذہب کے قانون میں کسی کو ذاتی حیثیت میں کیا اختیار دیا گیا ہے اور کیا ایک شخص خود ہی جج بن کر توہین مذہب کے مرتکب افراد کو سزا دے سکتا ہے؟
ایک آئیڈیل فیصلہ تو یہ ہو گا کہ عدالت بلاسفیمی لاز کو معطل کر دے کیونکہ اج تک انکا غلط استعمال ہی ہوا ہے لیکن اگر اتنا بڑا فیصلہ لینا فاالحال ممکن نہیں ہے تو کم از کم اتنا ضرور ہونا چاہیے کہ ممتاز قادری جیسے مذہبی جنونیوں کو سزا دے کر ایک مثال قائم کر دی جائے تا کہ آیندہ کوئی خود خدا بننے کوشش نا کرے
یہ بھی سرگوشیاں ہیں کہ جسٹس خوجہ شریف جو ممتاز قادری کے وکیل ہیں ( آپ یہی سے اندازہ کر لیں کہ ہم اس اندھی جنونیت کا شکار کیوں ہیں - یہ صاحب جب چیف جسٹس تھے تو انہوں نے کیا گل کھلاے ہونگے ) نے حکومت سے یہ یقین دہانی لی ہے اگر عدالت سزا برقرار رکھتی ہے تو پھانسی کو غیر معنیہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا جائے گا - اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ بذات خود ' نیشنل ایکشن پلان ' پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دے گا
اور ویسے ایک بات مجھے سمجھ نہیں آتی اگر کوئی سمجھا دے تو
یہ فعل اگر الله کی رضا کے لیے کیا گیا تھا تو پھر موت سے ڈر کیسا ؟
پھانسی سے بچنے کے لیے اتنی حیلے کیوں ؟
وہاں تو بہتر حوریں انتظار کر رہی ہونگی نہ ؟
تو پھر کیوں نہ ان حوروں سے جلد از جلد ملاقات کا اہتمام کیا جائے ؟
- Featured Thumbs
- http://cache.pakistantoday.com.pk/rope_hanging_suicide.jpg
Last edited by a moderator: