mehwish_ali
Chief Minister (5k+ posts)
Re: "Raymond Davis has Immunity" - Fauzia Wahab
میرے نزدیک بات یہ ہے:۔
۔1۔ اگر انٹرنیشنل سطح پر معاہدہ کیا ہے تو اسے نبھانا چاہیے۔
۔2۔ رسول اللہ کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے صلح حدیبیہ کی صورت میں موجود ہے جہاں ایک صحابی (ابو جندل؟؟)کہ جن پر اہل مکہ بری طرح ظلم و ستم ڈھا رہے تھے، وہ کسی طرح فرار ہو کر وہاں پہنچ گئے۔ مگر اہل مکہ کے وفد نے انکی واپسی کا مطالبہ کر دیا کیونکہ معاہدہ ہو چکا تھا۔
ہمیں یہ بات لاکھ بری لگے مگر مسلمان اپنی زبان اور معاہدہ کا پکا پابند ہوتا ہے۔ رسول اللہ ص کی اسوہ حسنہ پر ہی عمل کرنے میں فلاح ہے۔ جذباتی ہو کر اپنے معاہدے سے پھر جانے کی صورت میں بڑا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
اگر امریکہ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے تو اس خلاف ورزی کو پیش کر کے پہلے معاہدہ کو ختم کرنے کا اعلان کیا جائے، اور اسکے بعد اس پر عمل کیا جائے۔
۔3۔ ڈیوس اگر خفیہ جاسوی کر رہا تھا تو پہلے اسے اس کیس سے فارغ کیا جائے اور پھر اسے ناپسندیدہ کہہ کر ملک بدر کر دیا جائے۔
۔4۔ جہاں تک قتل کی بات ہے تو پھر بات انصاف کی کی جائے۔ یہ نہ ہو کہ کسی قوم کی دشمنی آپ کو ناانصافی پر مجبور کرے۔ مجھے لگتا ہے کہ قوم نے پہلے ہی انصاف کو خیر آباد کہہ دیا ہے اور اسے انسانی سے زیادہ سیاسی مسئلہ بنا دیا ہے۔ اس میں ہماری پولیس، ہمارا میڈیا انوالو ہو رہا ہے اور اس معاملہ میں انصاف ڈھونڈنے کی بجائے سیاست کر رہا ہے۔ حرف آخر انصاف ہے جسکا اللہ نے حکم دیا ہے۔
5۔ اگر انصاف کے ساتھ ثابت ہو جاتا ہے کہ قتل عمد ہے تو اس پر سزا ہونی چاہیے۔ لیکن اگر ثابت ہوتا ہے کہ وہ واقعی ڈاکو تھے اور ڈیوس کو ان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی اور اس نے دفاع میں ہی گولی چلائی ہے، تو پھر کسی قوم کی دشمنی ہمیں ناانصافی پر مجبور نہ کرے۔
6۔ اور جو تیسرا شخص ٹکر لگنے سے ہلاک ہوا ہے (میڈیا اسکے لیے کچلے جانے کا لفظ استعمال کر رہا ہے جو غلط ہے) تو اسلامی شریعت کے مطابق اسکا معاملہ "دیت" کی بنیاد پر ہو گا کیونکہ یہ ہرگز قتل عمد نہیں ہے۔
یہ میرا تجزیہ ہے جو کہ اللہ کو حاضر و ناظر جان کر کیا گیا ہے۔ باقی آپ لوگوں کو مجھ سے اختلاف ہے تو یہ آپ جانیں اور اللہ جانے۔
۔1۔ اگر انٹرنیشنل سطح پر معاہدہ کیا ہے تو اسے نبھانا چاہیے۔
۔2۔ رسول اللہ کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے صلح حدیبیہ کی صورت میں موجود ہے جہاں ایک صحابی (ابو جندل؟؟)کہ جن پر اہل مکہ بری طرح ظلم و ستم ڈھا رہے تھے، وہ کسی طرح فرار ہو کر وہاں پہنچ گئے۔ مگر اہل مکہ کے وفد نے انکی واپسی کا مطالبہ کر دیا کیونکہ معاہدہ ہو چکا تھا۔
ہمیں یہ بات لاکھ بری لگے مگر مسلمان اپنی زبان اور معاہدہ کا پکا پابند ہوتا ہے۔ رسول اللہ ص کی اسوہ حسنہ پر ہی عمل کرنے میں فلاح ہے۔ جذباتی ہو کر اپنے معاہدے سے پھر جانے کی صورت میں بڑا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
اگر امریکہ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے تو اس خلاف ورزی کو پیش کر کے پہلے معاہدہ کو ختم کرنے کا اعلان کیا جائے، اور اسکے بعد اس پر عمل کیا جائے۔
۔3۔ ڈیوس اگر خفیہ جاسوی کر رہا تھا تو پہلے اسے اس کیس سے فارغ کیا جائے اور پھر اسے ناپسندیدہ کہہ کر ملک بدر کر دیا جائے۔
۔4۔ جہاں تک قتل کی بات ہے تو پھر بات انصاف کی کی جائے۔ یہ نہ ہو کہ کسی قوم کی دشمنی آپ کو ناانصافی پر مجبور کرے۔ مجھے لگتا ہے کہ قوم نے پہلے ہی انصاف کو خیر آباد کہہ دیا ہے اور اسے انسانی سے زیادہ سیاسی مسئلہ بنا دیا ہے۔ اس میں ہماری پولیس، ہمارا میڈیا انوالو ہو رہا ہے اور اس معاملہ میں انصاف ڈھونڈنے کی بجائے سیاست کر رہا ہے۔ حرف آخر انصاف ہے جسکا اللہ نے حکم دیا ہے۔
5۔ اگر انصاف کے ساتھ ثابت ہو جاتا ہے کہ قتل عمد ہے تو اس پر سزا ہونی چاہیے۔ لیکن اگر ثابت ہوتا ہے کہ وہ واقعی ڈاکو تھے اور ڈیوس کو ان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں تھی اور اس نے دفاع میں ہی گولی چلائی ہے، تو پھر کسی قوم کی دشمنی ہمیں ناانصافی پر مجبور نہ کرے۔
6۔ اور جو تیسرا شخص ٹکر لگنے سے ہلاک ہوا ہے (میڈیا اسکے لیے کچلے جانے کا لفظ استعمال کر رہا ہے جو غلط ہے) تو اسلامی شریعت کے مطابق اسکا معاملہ "دیت" کی بنیاد پر ہو گا کیونکہ یہ ہرگز قتل عمد نہیں ہے۔
یہ میرا تجزیہ ہے جو کہ اللہ کو حاضر و ناظر جان کر کیا گیا ہے۔ باقی آپ لوگوں کو مجھ سے اختلاف ہے تو یہ آپ جانیں اور اللہ جانے۔