پاکستان اور شمالی کوریا
پہلے مرغی یا انڈہ:۔
جب بھی شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان جاری کشمکش کی بات کی جائے، وہ مرغی اور انڈے والی بحث ضرور سامنے آتی ہے کہ آیا شمالی کوریا کو امریکہ حملے کا خطرہ ہے، اس لئے وہ اپنے میزائل اور ایٹمی پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے، یا کیوں کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی میزائل پروگرام پر کام کر رہا ہے، اسلئے امریکا اس پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔
بدمعاش کی دھونس:۔
مگر تھوڑی سی ہمت اور عقل رکھنے والا شخص یہ سمجھ سکتا ہے کہ یہ سارا معاملہ امریکا کی بدمعاشی اور عالمی تھانیدار بننے کی ناجائز خواہش کی وجہ سے کھڑا ہوا ہے۔ خود اس نے دنیا کی ساری ایٹمی طاقتوں کی مجموعی قوت سے بھی ذیادہ ایٹمی ہتھیار رکھے ہوئے ہیں (اور صرف رکھے نہیں ہوئے، بلکہ انہیں چلا کر لاکھوں لوگوں کو چشم زدن میں ہلاک کرنے کا اعزار بھی رکھتا ہے، اور یہی نہیں اس پر فخر بھی کرتا ہے، اور معافی بھی نہیں مانگتا،یعنی کہ اگر دوبارہ نوبت آئی تو دوبارہ بھی چلانے سے نہیں کترائے گا)،مگر دوسرے کسی ملک کے پاس وہ ہتھیار دیکھنے کا بھی روادار نہیں۔
ہر ملک کو اپنے دفاع کے لئے اقدامات کرنے کا حق حاصل ہے، اور اس ضمن میں شمالی کوریا جو بھی قدم اٹھاتا ہے، اور جیسی بھی ٹیکنالوجی اپنا تا ہے، یہ اس کا حق ہے، جس پر اعتراض کا حق کسی کو حاصل نہیں، کم از کم امریکہ کو تو بلکل نہیں۔لہذا اگر ایک بدمعاش کسی کمزور پر اپنی دھونس جمانا چاہتا ہے، تو باقی دنیا خصوصا پاکستان کو چاہئے کہ وہ مظلوم کے ساتھ کھڑا ہو۔خاص کر یہ سوچنا چاہئے کہ اگر آج امریکا شمالی کوریا پر حملہ کرتا ہے، تو کل کو وہ پاکستان پر بھی حملہ کر سکتا ہے(پاکستان ویسے ہی ایک اسلامی ریاست ہے)۔
خطرہ حقیقی یا صرف بہانہ:۔
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ امریکا نے جان بوجھ کر شمالی کوریا کا ٹنٹنا کھڑا کیا ہوا ہے، اور اسے ہوا بنا کر اپنے مفادات کو پورا کرتا ہے۔ اگر آج شمالی کوریا کا خطرہ نہ ہو، تو امریکا نے جو دسیوں ہزار فوجی جنوبی کوریا میں رکھے ہیں، یا جو بیسز جاپان اور دوسرے علاقوں اور جزیروں پر بنائی ہوئی ہیں، ان کی موجودگی کا جواز ختم یا بہت ہی کم ہو جائے گا۔ویسے بھی شمالی کوریا اور امریکا کا کوئی مقابلہ نہیں، اور جن میزائلوں سے امریکہ اپنی عوام اور باقی دنیا کو ڈرا رہا ہے، اول تو وہ وقت آنے پر اپنی جگہ سے اڑیں گے ہی نہیں، اور اگر چل بھی پڑے تو انہیں راستے میں ہی تباہ کر دیا جائے گا۔(دوسرے لفظوں میں امریکا کو کوئی حقیقی خطرہ شمالی کوریا سے فی الوقت لاحق نہیں)۔
لہذا کہا جا سکتا ہے کہ اگرچہ امریکا کوریا میں اس وقت کافی ٹینشن ہے، مگرشمالی کوریا کے خطرے کا موجود رہنا امریکہ کے لئے ذیادہ سودمند ہے، اس لئے قوی امکان اسی بات کا ہے کہ معاملہ زبانی گرمی سردی اور دھمکیوں سے آگے نہیں بڑھے گا۔ مگر کیوں کہ یہ امکانات کی دنیا ہے، لہذا ہو سکتا ہے کہ امریکہ کوئی مہم جوئی کرے، جس صورت میں پاکستان کو اپنی سپورٹ شمالی کوریا کے پلڑے میں ڈالنی چاہئے۔مگر یہ صرف اس صورت میں جب کہ پہل شمالی کوریا کی طرف سے نہ ہو، اور وہ کوئی بے وقوفی اور اشتعال انگیزی نہ کرے۔
دشمن کا دشمن دوست؛۔
شمالی کوریا کو چاہئے کہ وہ اپنے ہتھیاروں اور میزائل پروگراموں سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دے، بشرطیکہ امریکہ بھی اپنا ایٹمی اور میزائل پروگرام رول بیک کرنے پر راضی ہو۔یا یہ ہو سکتا ہے کہ شمالی کوریا ان تنظیموں اور حکومتوں کو میزائل سپلائی کرے جو حوصلہ اور جواز رکھتی ہیں، مگر جن کے پاس میزائل نہیں۔ کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ اگرچہ جیسے تیسے بھی ہوں، شمالی کوریا کے پاس میزائل تو ہیں، مگر اس کے پاس انہیں چلانے کا حوصلہ اور پہل کرنے کا جواز نہیں، کیونکہ اگر اس نے ایسا کوئی اقدام کیا، تو ساری دنیا اسے ہی قصور وار ٹھہرائے گی۔لہذا اگر وہ واقعی کوریا کی موجودہ حکومت امریکا کی اتنی ہی سخت دشمن ہے جیسا کہ اظہار کیا جاتا ہے، تو پھر اسے ان گروپوں کو ضرور ہتھیار فراہم کرنے چاہئے جو کہ اس وقت امریکا کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں۔
خداسے دعا ہے کہ وہ دنیا کو امریکی بدمعاشی اور شرور سے نجات دلائے