Pak1stani
Prime Minister (20k+ posts)
For Past several years pakistan was in process of becoming associate member of CERN. Finally today Pakistan achieved it. Congratulation to all Pakistani scientists Engineers due to whom Pakistan reached this position.
Pakistan becomes Associate Member State of CERN
جوہری تحقیق کی یورپی تنظیم سرن نے پاکستان کو باقاعدہ طور پر اپنا ایسوسی ایٹ رکن بنا لیا ہے۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پاکستان یہ رکنیت حاصل کرنے والا پہلا غیر یورپی ملک ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور سرن کے درمیان ایسوسی ایٹ ممبر شپ کے معاہدے پر دسمبر 2014 میں دستخط ہوئے تھے۔
31 جولائی 2015 کو جنیوا میں پاکستانی سفیر ضمیر اکرم کی جانب سے تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل کو انسٹرومینٹ آف ریٹیفیکیشن کی فراہمی کے بعد پاکستان کی رکنیت کو باقاعدہ حیثیت مل گئئ ہے۔
دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ سرن کی رکنیت ملنا پاکستان کے جوہری توانائی کے پرامن استعمال کی دلیل ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان پہلے ہی سرن کے اہم ترین منصوبے لارج ہیڈرون کولائیڈر میں قابلِ ذکر تعاون کر چکا ہے اور اب ایسوسی ایٹ رکن کی حیثیت سے وہ تنظیم کے تحت ہونے والی جدید سائنسی تحقیق سے فائدہ اٹھانے کی امید رکھتا ہے۔
پاکستان سرن کے اہم ترین منصوبے لارج ہیڈرون کولائیڈر میں قابلِ ذکر تعاون کر چکا ہے
دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا اس قسم کے اداروں اور منصوبوں سے تعلق جوڑنا ملک کے عوام کے لیے دور رس مثبت نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ سرن کی رکنیت ملنے سے قبل ہی وہاں پاکستانی سائنسدان کئی سال پہلے سے سائنسی تحقیق میں ہاتھ بٹا رہے ہیں۔
سرن سے منسلک ایک پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر حفیظ ہورانی نے سنہ 2012 میں بی بی سی اردو سے بات چیت میں بتایا تھا کہ سنہ 1994 میں میں سرن لیبارٹری کے
ساتھ کام کرنے کا معاہدہ طے پانے کے بعد سو سے زائد پاکستانی سائنسدان سرن لیبارٹری کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔
ہیڈرون کولائیڈر منصوبے سے وابستہ ڈاکٹر ہورانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان میں سے ایک وقت میں لیبارٹری میں 15 کے قریب سائنسدان کام کرتے ہیں اور باقی
سائنسدان پاکستان میں انٹرنیٹ کے ذریعے تحقیقی کام کرتے ہیں جسے ویلیو ایڈیشن کہا جاتا ہے۔
سرن سے مختلف مواد تحقیق کے لیے بھیجا جاتا ہے اور پاکستان میں اس کا مشاہدہ کرنے کے بعد مختلف ماڈلز تیار کر کے واپس بھیجے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سرن لیبارٹری کے ساتھ کام کرنے والے زیادہ تر سائنسدانوں کا تعلق پاکستان کے نیشنل سینٹر فار فزکس اور ملک کے جوہری ادارے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے ہے۔
بی بی سی
Today, the Islamic Republic of Pakistan became an Associate Member of CERN. This follows notification that Pakistan has ratified an agreement signed in December, granting that status to the country.
Pakistan and CERN signed a Co-operation Agreement in 1994. The signature of several protocols followed this agreement, and Pakistan contributed to building the CMS and ATLAS experiments. Pakistan contributes today to the http://home.web.cern.ch/about/experiments/aliceALICEand CMSexperiments. Pakistan is also involved in accelerator developments, making it an important partner for CERN.
The Associate Membership of Pakistan will open a new era of cooperation that will strengthen the long-term partnership between CERN and the Pakistani scientific community. Associate Membership will allow Pakistan to participate in the governance of CERN, through attending the meetings of the CERN Council. Moreover, it will allow Pakistani scientists to become members of the CERN staff, and to participate in CERNs training and career-development programmes. Finally, it will allow Pakistani industry to bid for CERN contracts, thus opening up opportunities for industrial collaboration in areas of advanced technology.
http://home.web.cern.ch/about/updates/2015/07/pakistan-becomes-associate-member-state-cern
Pakistan becomes Associate Member State of CERN

جوہری تحقیق کی یورپی تنظیم سرن نے پاکستان کو باقاعدہ طور پر اپنا ایسوسی ایٹ رکن بنا لیا ہے۔
پاکستانی دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پاکستان یہ رکنیت حاصل کرنے والا پہلا غیر یورپی ملک ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور سرن کے درمیان ایسوسی ایٹ ممبر شپ کے معاہدے پر دسمبر 2014 میں دستخط ہوئے تھے۔
31 جولائی 2015 کو جنیوا میں پاکستانی سفیر ضمیر اکرم کی جانب سے تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل کو انسٹرومینٹ آف ریٹیفیکیشن کی فراہمی کے بعد پاکستان کی رکنیت کو باقاعدہ حیثیت مل گئئ ہے۔
دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ سرن کی رکنیت ملنا پاکستان کے جوہری توانائی کے پرامن استعمال کی دلیل ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان پہلے ہی سرن کے اہم ترین منصوبے لارج ہیڈرون کولائیڈر میں قابلِ ذکر تعاون کر چکا ہے اور اب ایسوسی ایٹ رکن کی حیثیت سے وہ تنظیم کے تحت ہونے والی جدید سائنسی تحقیق سے فائدہ اٹھانے کی امید رکھتا ہے۔
پاکستان سرن کے اہم ترین منصوبے لارج ہیڈرون کولائیڈر میں قابلِ ذکر تعاون کر چکا ہے
دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا اس قسم کے اداروں اور منصوبوں سے تعلق جوڑنا ملک کے عوام کے لیے دور رس مثبت نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ سرن کی رکنیت ملنے سے قبل ہی وہاں پاکستانی سائنسدان کئی سال پہلے سے سائنسی تحقیق میں ہاتھ بٹا رہے ہیں۔
سرن سے منسلک ایک پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر حفیظ ہورانی نے سنہ 2012 میں بی بی سی اردو سے بات چیت میں بتایا تھا کہ سنہ 1994 میں میں سرن لیبارٹری کے
ساتھ کام کرنے کا معاہدہ طے پانے کے بعد سو سے زائد پاکستانی سائنسدان سرن لیبارٹری کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔
ہیڈرون کولائیڈر منصوبے سے وابستہ ڈاکٹر ہورانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان میں سے ایک وقت میں لیبارٹری میں 15 کے قریب سائنسدان کام کرتے ہیں اور باقی
سائنسدان پاکستان میں انٹرنیٹ کے ذریعے تحقیقی کام کرتے ہیں جسے ویلیو ایڈیشن کہا جاتا ہے۔
سرن سے مختلف مواد تحقیق کے لیے بھیجا جاتا ہے اور پاکستان میں اس کا مشاہدہ کرنے کے بعد مختلف ماڈلز تیار کر کے واپس بھیجے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سرن لیبارٹری کے ساتھ کام کرنے والے زیادہ تر سائنسدانوں کا تعلق پاکستان کے نیشنل سینٹر فار فزکس اور ملک کے جوہری ادارے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے ہے۔
بی بی سی
Today, the Islamic Republic of Pakistan became an Associate Member of CERN. This follows notification that Pakistan has ratified an agreement signed in December, granting that status to the country.
Pakistan and CERN signed a Co-operation Agreement in 1994. The signature of several protocols followed this agreement, and Pakistan contributed to building the CMS and ATLAS experiments. Pakistan contributes today to the http://home.web.cern.ch/about/experiments/aliceALICEand CMSexperiments. Pakistan is also involved in accelerator developments, making it an important partner for CERN.
The Associate Membership of Pakistan will open a new era of cooperation that will strengthen the long-term partnership between CERN and the Pakistani scientific community. Associate Membership will allow Pakistan to participate in the governance of CERN, through attending the meetings of the CERN Council. Moreover, it will allow Pakistani scientists to become members of the CERN staff, and to participate in CERNs training and career-development programmes. Finally, it will allow Pakistani industry to bid for CERN contracts, thus opening up opportunities for industrial collaboration in areas of advanced technology.
http://home.web.cern.ch/about/updates/2015/07/pakistan-becomes-associate-member-state-cern
Last edited by a moderator: