اس ذہنی مریض کی پسندیدہ ریاست امارات اسلامی افغانستان ہے اور اس کی اپنی بیٹی بواے فرینڈ کے ساتھ یورپ میں مزے کرتی ہے دوستیاں اور ہوٹلنگ ٹورازم سب عیاشیاں اس کی فیملی کرتی ہے مگر پاکستان کی لڑکیاں طالبان سٹائیل ماحول میں رہیں تو اس مینٹلی سک بندے کو سکون ملتا ہے
اس کی بیٹی کے جو کام ہیں اسے تو امارات اسلامی افغانستان میں دو منٹ میں سنگسار کردیا جاے گا
یا منافقت تیرا ہی آسرا
اسلام کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے پتا چلتا ہے کہ اسلام سے قبل عورت بہت آزاد تھی، خودمختار تھی، اسلام سے پہلے حضرت خدیجہ جیسی عورتیں خود کاروبار کرتی تھیں، اپنی مرضی سے شادی کرتی تھیں، پردے اور برقعے جیسی خرافات بھی نہیں تھیں، مگر اسلام نے آکر عورت کے گلے میں زنجیریں ڈال دیں، اس کو ہر طرح سے مرد کا غلام بنادیا، وہ اپنی مرضی سے شادی نہیں کرسکتی، وہ کاروبار ملازمت نہیں کرسکتی، اور بنا پردے کے باہر گھوم پھر نہیں سکتی۔۔۔ اسلام نے خواتین کے حقوق سلب کئے ہیں، عورتوں کو کھل کر کہنا چاہیے کہ ہمیں وہ حقوق واپس چاہئیں جو اسلام نے چودہ سو سال پہلے ضبط کرلئے تھے۔۔
اسلام سے پہلے بچیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا. حضرت خدیجہ رضی الله کو جو مرد پسند آیا وہ پیغمبر اسلام محمد صللھ علیہ وسلم تھے
اسلام سے پہلے بچیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا. حضرت خدیجہ رضی الله کو جو مرد پسند آیا وہ پیغمبر اسلام محمد صللھ علیہ وسلم تھے
عقل استعمال کرتے تو ایک حضرت خدیجہ کی مثال دے کر اپنی گپ ثابت کرنے کی کوشش نا کرتےاگر اسلام سے پہلے لڑکیوں کو زندہ درگور کردیا جاتا تھا تو شادی کیلئے اور لونڈیاں بنانے کیلئے اتنی عورتیں کہاں سے دستیاب ہوجاتی تھیں، کبھی عقل بھی استعمال کرلیا کریں جناب۔۔ ۔۔
جتنا عرصہ تک حضرت خدیجہ حیات رہیں، وہ حضرت محمد کا خرچہ اٹھاتی رہیں ، حضرت محمد ان کے زیر کفالت رہے۔۔ اس لئے آپ نے ان کی زندگی میں دوسری شادی نہیں کی۔ جب وہ وفات پاگئیں تو اس کے بعد باقی شادیاں کیں۔۔۔ یہ تھیں قبلِ از اسلام خاتون اور اسلام کے بعد والی حضور کی بیویوں کی زندگی دیکھ لیں، مکمل پردہ، معاشی خودکفالت سے محرومی اور گھر کی چاردیواری ان کا مقدر۔
تم اس وقت موجود ہوتے تو حضرت خدیجہ کو سمجھاتے
حضرت صاحب۔۔ آپ کے مودودی صاحب کیا فرماتے ہیں اس بارے میں کہ دورِ نبوت میں حضرت محمد کا ذریعہ روزگار کیا تھا؟ کچھ ہمارے علم میں اضافہ فرمایئے۔۔۔
!جن کے پیسے ان کی مرضی. تمہیں اس سے کیا سروکار
وہ کیا ہے نا مولانا صاحب۔۔ ایک مولوی کو میں نے ہڈ حرامی کا طعنہ دیا اور کہا کہ کیوں قوم کے بھیک کے ٹکڑوں پر پلتے ہو، کچھ کام کاج کرکے خود محنت سے کماؤ تو آگے سے اس نے مجھے کہا کہ میں تو اپنے نبی کے نقشِ قدم پر چل رہا ہوں ، تمہیں اس سے کیا سروکار??۔۔۔؟؟