’پاک امریکہ تعلقات بہت مشکل مرحلے میں‘
ایڈمرل مائیک مولن تیس ستمبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں
امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف ایڈمرل مائیک مولن کا کہنا ہے کہ فوج کی سطح پر پاک امریکہ تعلقات بہت مشکل دوراہے پر کھڑے ہیں۔ریٹائرمنٹ سے پہلے واشنگٹن میں اپنی آخری اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ فوج کی سطح پر تعلقات میں کشیدگی کا اثر سویلین تعاون پر نہیں پڑے گا۔کلِک تعلقات کا ازسرِ نو جائزہکلِک ’پاکستان کے پاس واضح منصوبہ نہیں‘انہوں نے کہا کہ تعلقات میں کشیدگی کے باوجود یہ نہیں کہا جا سکتا کہ دونوں ملک تعلقات کو منقطع کرنے کے قریب ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ملک بہت جلد دونوں ملک دو طرفہ تعلقات کی نوعیت کو ازسرِنو متعین کریں گے۔امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف نے کہا کہ دونوں ملکوں کو اس چیز پر مل کر کوشش کرنی ہے کہ تعلقات کو از سرِ نو متعین کرنے کا عمل کس طرح انجام پذیر ہو۔اسی ماہ کے آغاز میں ایڈمرل مائیک مولننے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستانی فوج یا آئی ایس آئی نے صحافی سلیم شہزاد کو قتل کیا ہے۔پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے واشنگٹن کے اپنے حالیہ دورے میں پاکستان فوج اور آئی ایس آئی کا ڈٹ کر دفاع کیا۔ انہوں نے اس تاثر کو بھی غلط قرار دیا کہ ایبٹ آباد میں روپوشی کے دوران اسامہ بن لادن کو پاکستان کی طرف سے کسی نوعیت کی مدد حاصل تھی۔اوباما انتظامیہ کی طرف سے امریکی فوج کے نائب سربراہ مقرر ہونے والے ایڈمرل جیمز وِنفیلڈ نے پاکستان کو بہت ہی مشکل شراکت دار قرار دیا ہے۔گزشتہ ہفتے سینیٹ میں اپنے نامزدگی کی توثیق کے لیے ہونے والی سماعت میں انہوں نے کہا کہ مختلف چیزوں کے بارے میں پاکستان اور امریکہ کا موقف بہت حد تک مختلف ہے اور ایک ہی قومی مفاد سے متعلق دونوں ملک مختلف رائے رکھتے ہیں۔صدر اوباما نے جنرل مارٹن ڈیمپسے کو ایڈمرل مائیک مولن کے جانشین مقرر کیا جو تیس ستمبر کو مائیک مولن کی اپنے عہدے سے ریٹائرمنٹ پر جوائیٹ چیف آف سٹاف کے چیئرمین کا منصب سنبھالیں گے۔

ایڈمرل مائیک مولن تیس ستمبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں
امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف ایڈمرل مائیک مولن کا کہنا ہے کہ فوج کی سطح پر پاک امریکہ تعلقات بہت مشکل دوراہے پر کھڑے ہیں۔ریٹائرمنٹ سے پہلے واشنگٹن میں اپنی آخری اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ فوج کی سطح پر تعلقات میں کشیدگی کا اثر سویلین تعاون پر نہیں پڑے گا۔کلِک تعلقات کا ازسرِ نو جائزہکلِک ’پاکستان کے پاس واضح منصوبہ نہیں‘انہوں نے کہا کہ تعلقات میں کشیدگی کے باوجود یہ نہیں کہا جا سکتا کہ دونوں ملک تعلقات کو منقطع کرنے کے قریب ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ دونوں ملک بہت جلد دونوں ملک دو طرفہ تعلقات کی نوعیت کو ازسرِنو متعین کریں گے۔امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف نے کہا کہ دونوں ملکوں کو اس چیز پر مل کر کوشش کرنی ہے کہ تعلقات کو از سرِ نو متعین کرنے کا عمل کس طرح انجام پذیر ہو۔اسی ماہ کے آغاز میں ایڈمرل مائیک مولننے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستانی فوج یا آئی ایس آئی نے صحافی سلیم شہزاد کو قتل کیا ہے۔پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے واشنگٹن کے اپنے حالیہ دورے میں پاکستان فوج اور آئی ایس آئی کا ڈٹ کر دفاع کیا۔ انہوں نے اس تاثر کو بھی غلط قرار دیا کہ ایبٹ آباد میں روپوشی کے دوران اسامہ بن لادن کو پاکستان کی طرف سے کسی نوعیت کی مدد حاصل تھی۔اوباما انتظامیہ کی طرف سے امریکی فوج کے نائب سربراہ مقرر ہونے والے ایڈمرل جیمز وِنفیلڈ نے پاکستان کو بہت ہی مشکل شراکت دار قرار دیا ہے۔گزشتہ ہفتے سینیٹ میں اپنے نامزدگی کی توثیق کے لیے ہونے والی سماعت میں انہوں نے کہا کہ مختلف چیزوں کے بارے میں پاکستان اور امریکہ کا موقف بہت حد تک مختلف ہے اور ایک ہی قومی مفاد سے متعلق دونوں ملک مختلف رائے رکھتے ہیں۔صدر اوباما نے جنرل مارٹن ڈیمپسے کو ایڈمرل مائیک مولن کے جانشین مقرر کیا جو تیس ستمبر کو مائیک مولن کی اپنے عہدے سے ریٹائرمنٹ پر جوائیٹ چیف آف سٹاف کے چیئرمین کا منصب سنبھالیں گے۔

Chairman Admiral Mike Mullen told a press briefing billed as his last before retirement. —AP photo
WASHINGTON: The top US military chief warned Monday that US-Pakistan military-to-military ties were at a “very difficult” crossroads, allowing that a path to progress on that front was not yet clear.
President Barack Obama’s administration recently suspended about a third of its $2.7 billion annual defense aid to Pakistan in the wake of the raid that killed Osama bin Laden near the country’s main military academy.
But it assured Islamabad it is committed to a $7.5 billion civilian assistance package approved in 2009.
“We are in a very difficult time right now in our military-to-military relations,” Joint Chiefs of Staff Chairman Admiral Mike Mullen told a press briefing billed as his last before retirement.
Despite the strain, Mullen said “I don’t think that we are close to severing” those ties. And the retiring admiral said he hoped the two nations would soon find a way to “recalibrate” those ties.
Still, Mullen acknowledged: “we need to work through the details of how this (recalibration) is going to happen.”
Top US officer Mullen has suggested that Pakistan’s army or Inter-Services Intelligence agency likely killed journalist Saleem Shahzad, who had reported about militants infiltrating the military.
On a visit to Washington, Pakistan’s former military ruler Pervez Musharraf staunchly defended the army and ISI. He denied any Pakistani support for bin Laden, who apparently moved to the garrison town of Abbottabad while Musharraf was in power.
US officials have long questioned Pakistani intelligence’s ties with extremists, including Afghanistan’s Al-Qaeda-linked Haqqani network and the anti-Indian movement Lashkar-e-Taiba that allegedly plotted the grisly 2008 assault on Mumbai.
Admiral James Winnefeld, nominated to be the number two US military officer, described Pakistan as a “very, very difficult partner.”
“We don’t always share the same worldview or the same opinions or the same national interest,” Winnefeld told his Senate confirmation hearing last week.
Obama has nominated General Martin Dempsey as chairman of the Joint Chiefs of Staff; Dempsey is due to succeed Mullen, who is retiring at his term’s end September 30.
Last edited: