ہم وطنوں کس منہ سے رمضان مناتے ہو تم
بھوکے رہ کے بھی بھوک سے انجان ہو تم
ماہ صیام میں بھی رحمت سے محروم ہو تم
مسلکوں کی جنگ میں برسر پیکار ہو تم
اپنے آبا کی محبت میں قتل ہونے اور کرنے چلے تم ...لاہور دھماکے
اے کاش کے انسانیت کی الف ہی سمجھ پاتے تم
ہم نہ کہتے تھے نام مذہب جو یہ ملک لو گے تم
دین کو بھلا کے مسلک کو پوجو گے تم
جو چاہو فرض ، واجب اور سنّت کرو تم
مسلکوں کی آڑ میں کالے دھن کو سفید کرو تم
سا نحہ شہر اقبال سے تو مسلماں خاک،لگتے نہیں انساں تم
کرکٹ جن کا مذہب ، وہ کہیں ، اس مذہب کے شیطاں تم