Is this translation is correct? 53:1

indigo

Siasat.pk - Blogger
599191_250926705020360_1082149851_n.jpg


Tahir ul Qadri

1. قَسم ہے روشن ستارے (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جب وہ (چشمِ زدن میں شبِ معراج اوپر جا کر) نیچے اترےo
1. By the bright star (Muhammad [blessings and peace be upon him]) when (he ascended during the Ascension Night in the twinkling of an eye and) descended.

Here is the translation by few other scholars

53:1 (Asad) CONSIDER this unfolding [of Gods message], as it comes down from on high! [SUP][1]

[/SUP]53:1 (Y. Ali) By the Star when it goes down,-

53:1 (Picktall) By the Star when it setteth, -



Amin Ahsan Islahi

- شاہد ہیں ستارے جب کہ وہ گرتے ہیں۔


Javed Ahmad Ghamidi

تارے گواہی دیتے ہیں، جب وہ گرتے ہیں۔
 

indigo

Siasat.pk - Blogger
یہ اُنھی تاروں کا ذکر ہے جن کے متعلق بیان ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُنھیں


’رُجُوْمًا لِّلشَّیٰطِیْنِ‘ (الملک ۶۷:۵۔) (شیطانوں کے لیے سنگ ساری)۔ہ


بنا رکھا ہے۔ مدعا یہ ہے کہ یہ جب گرتے ہیں تو زبان حال سے گواہی دیتے ہیں کہ ہم اُن راستوں کی پاسبانی کر رہے ہیں جن سے جبریل امین اِس قرآن کو لے کر آتے ہیں۔ اُن میں کسی شیطان کے لیے دراندازی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اِسے جنوں کا الہام اور کاہنوں کا کلام قرار دے کر رد کرنے کی کوشش نہ کرو۔ اِس کی حریم قدس تک اِن شیطانوں کی رسائی کہاں! یہ تو اُس کے قریب بھی پھٹکنا چاہیں تو شہاب ثاقب کی صورت میں ہم اِن پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔
 
Last edited:

patriot

Minister (2k+ posts)
Translators and exponents in general, and especially in this instance, have been influenced by spurious
accounts of Hadith and the Bible, confining God to a throne in the heights, conceiving of Him as a
physical being.

According to the Quran, God is Omnipresent, He is closer to us than our Vena cava and
He is the Light of the heavens and earth.

So, anyone going up to the heavens to meet with Him is out of
the question.
 

babadeena

Minister (2k+ posts)
Astagfayrullah! What a way to murder Quran!!!! Astagfayrullah. The correct translation is what
Pickthall has done:
By the Star when it setteth,

 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)


The literal meaning is Consider the star when it sets.

The majority of commentators of the Holy Quran admit that the term Najm derived from the verb najama meaning it appeared began, ensued or proceeded. It denotes unfolding of something which appears gradually, as by instalments.

Thus the parts of the Holy Quran gradually revealed are referred to nujum of the Holy Quran. This explanation was given by H Ibn Abbas RA, quoted by Tabari, and same interpretation was justified by others like Raghib, Zamakhshari, Razi, Baydawi, Ibn Khatir etc.

Verse 56:75 is given as example to understand this verse i.e. gradual step by step revelation of the Holy Quran.

فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ (
56:75)

56:75 NAY, I call to witness the coming-down in parts [of this Quran]

Furthermore, if you look down at the following verses, it clarifies that the Holy Quran was imparted to Prophet SAW by a mighty in power, i.e. Gabriel As and that the Holy Prophet SAW was not a mad man (nauzobillah) a charge which was leveled at him SAW by the Kafroon.

The Holy Quran described two incidents when Prophet SAW has saw Gabriel As in his true manifestation. Described in this Surah.
First one described like him As appearing to cover the whole visible Horizon from the view and standing physical position of Prophet SAW.

Second sighting is described in

وَلَقَدْ رَآهُ نَزْلَةً أُخْرَى (53:13)
53:13 And, indeed, he saw him a second time

53:14 by the lote-tree of the farthest limit,
عِندَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى (53:14)
At the time of Miraj, at Sidarath ul Muntha, farthest limit , where Gabriel As could go no further.
These are only two incidents when Prophet SAW saw Gabriel As in his true form and manifestation according to the Holy Quran. And Allah SWT knows the best.







 
Last edited:

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
والنجم اذا ھوی
قسم ہے تارے کی جب کہ وہ غروب ہوا ، یعنی جب آخری تارہ غروب ہو کر صبح روشن نمودار ہو گئی
ما ضل صاحبکم و ما غوی
تمہارا رفیق نہ بھٹکا ہے نہ بہکا ہے ، رفیق سے مراد رسول الله ہیں کیونکہ آپ کفار مکہ کے لیے کوئی اجنبی نہ تھے ، بلکہ انہی کے درمیان پیدا ہوے اور بچے سے جوان اور جوانی سے ادھیڑ عمر کو پہنچے - مطلب یہ ہے کہ رسول الله تمھارے جانے پہچانے آدمی ہیں - یہ بات صبح روشن کی طرح نمایاں ہے کہ وہ بھکے اور بھٹکے ہوے آدمی نہیں ہیں

 

Ubaid

Citizen
Agar Quran shareef ko samhajana itna aasan hota tou ALLAH PAK humare AQA (Salallahu Aleihe Wassalam) ko ya kisi aur ambiya ko zameen par nahi bhejta.....please if you have any confusion by seeing the different translation of the same verse consult any mufti...As in my knowledge most of the them agree with "Waqae Mairaj" considering the same verse.

You are creating confusion in the muslims without research and it is not allowed by any mufti to discuss the shariah matter in public forums
 

indigo

Siasat.pk - Blogger
Phir aam banda kiya Quran parhna or samajhna chor de? Parhange nai to samjhae ge kese k sahi Quran kiya hain? Allah to kehta parho...
Most of them agree on whatever Quran explicitly says:


(6:116)زمین والوں میں زیادہ ایسے ہیں کہ اُن کی بات مانو گے تو تمھیں خدا کے راستے سے بھٹکا کر چھوڑیں گے۔ یہ محض گمان پر چلتے اور اٹکل دوڑاتے ہیں۔


اِس لیے کہ لوگوں کی اکثریت بالعموم غوغاے عام کی پیروی کرتی ہے، اُس کے فیصلے کسی دلیل و سند اور علم و حجت پر مبنی نہیں ہوتے۔


Agar Quran shareef ko samhajana itna aasan hota tou ALLAH PAK humare AQA (Salallahu Aleihe Wassalam) ko ya kisi aur ambiya ko zameen par nahi bhejta.....please if you have any confusion by seeing the different translation of the same verse consult any mufti...As in my knowledge most of the them agree with "Waqae Mairaj" considering the same verse.

You are creating confusion in the muslims without research and it is not allowed by any mufti to discuss the shariah matter in public forums
 

hazbullah

Politcal Worker (100+ posts)
والنجم اذا ھوی
قسم ہے تارے کی جب کہ وہ غروب ہوا ، یعنی جب آخری تارہ غروب ہو کر صبح روشن نمودار ہو گئی
ما ضل صاحبکم و ما غوی
تمہارا رفیق نہ بھٹکا ہے نہ بہکا ہے ، رفیق سے مراد رسول الله ہیں کیونکہ آپ کفار مکہ کے لیے کوئی اجنبی نہ تھے ، بلکہ انہی کے درمیان پیدا ہوے اور بچے سے جوان اور جوانی سے ادھیڑ عمر کو پہنچے - مطلب یہ ہے کہ رسول الله تمھارے جانے پہچانے آدمی ہیں - یہ بات صبح روشن کی طرح نمایاں ہے کہ وہ بھکے اور بھٹکے ہوے آدمی نہیں ہیں


sahi farmaya nabi paak naah behkey naah bhatkey aur agar koi nauzubillah yeh ilzam dey to us ko kia kahen gai sirf molana shibli kiii maroof kitaab parh lena ishara kaafi hai.
 

Ubaid

Citizen
Aam bandein bilkul quran parhein aur samjhey, likin agar kuch mushkil ayat jo un ko confused karti hein us kein barain mein public forums mein discuss karnein kein bajaey Ahl-Ilm ulma aur mufti sein is barein mein discuss kare...aur phir jab research karchuke to phir apni authentic research ko logon se share kare...yeh sahe tareeka hein public ko sahi info denein ka....likin agar merein ya apni tarah kein kam ilm walein public se quran ka translation kein right ya wrong honein ka maloom karein gein...tou neem hakim khatrae jaan wali misaal yaha durast beth thee hein.

Yeh isi tarah hein agar aap ko brain tumor hein tou app us kein specialist ko consult karein ge even simple MBBS doctor bhee aap kein madad nahi karsake ga....and same for learning from quran if you want understand any ayat of quran consult who is specialized in teaching of quran ulmas and mufti...

And if you think every sect of ulma and mufti have their own definition of islam...this is right, thats why I am saying you have to consult different ulmas and muftis and research over the matter otherwise it is worthless.
 

TruPakistani

Minister (2k+ posts)
وَالنَّجْمِ إِذَا هَوَى
053:001
‏تارے کی قسم جب غائب ہونے لگے

تفسیر ابن كثیر
حضرت شعبی فرماتے ہیں خالق تو اپنی مخلوق میں سے جس کی چاہے قسم کھا لے لیکن مخلوق سوائے اپنے خالق کے کسی اور کی قسم نہیں کھا سکتی (ابن ابی حاتم ) ستارے کے جھکنے سے مراد فجر کے وقت ثریا کے ستارے کا غائب ہونا ہے ۔ بعض کہتے ہیں مراد زہرہ نامی ستارہ ہے ۔ حضرت ضحاک فرماتے ہیں مراد اس کا جھڑ کر شیطان کی طرف لپکنا ہے اس قول کی اچھی توجیہ ہو سکتی ہے مجاہد فرماتے ہیں اس جملے کی تفسیر یہ ہے کہ قسم ہے قرآن کی جب وہ اترے ۔ اس آیت جیسی ہی آیت (فلا اقسم بمواقع النجوم) الخ ہے ۔ پھر جس بات پر قسم کھا رہا ہے اس کا بیان ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نیکی اور رشد و ہدایت اور تابع حق ہیں وہ بےعلمی کے ساتھ کسی غلط راہ لگے ہوئے یا باوجود علم کے ٹیڑھا راستہ اختیار کئے ہوئے نہیں ہیں ۔ آپ گمراہ نصرانیوں اور جان بوجھ کر خلاف حق کرنے والے یہودیوں کی طرح نہیں ۔ آپ کا علم کامل آپ کا عمل مطابق علم آپکا راستہ سیدھا آپ عظیم الشان شریعت کے شارع ، آپ اعتدال والی راہ حق پر قائم ۔ آپ کا کوئی قول کوئی فرمان اپنے نفس کی خواہش اور ذاتی غرض سے نہیں ہوتا بلکہ جس چیز کی تبلیغ کا آپکو حکم الہٰی ہوتا ہے آپ اسے ہی زبان سے نکالتے ہیں جو وہاں سے کہا جائے وہی آپ کی زبان سے ادا ہوتا ہے کمی بیشی زیادتی نقصان سے آپ کا کلام پاک ہوتا ہے ، مسند احمد میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک شخص کی شفاعت سے جو نبی نہیں ہیں مثل دو قبیلوں کے یا دو میں سے ایک قبیلے کی گنتی کے برابر لوگ جنت میں داخل ہوں گے ۔ قبیلہ ربیعہ اور قبیلہ مضر اس پر ایک شخص نے کہا کیا ربیعہ مضر میں سے نہیں ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تو وہی کہتا ہوں جو کہتا ہوں ۔ مسند کی اور حدیث میں ہے حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنتا تھا اسے حفظ کرنے کے لئے لکھ لیا کرتا تھا پس بعض قریشیوں نے مجھے اس سے روکا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انسان ہیں کبھی کبھی غصے اور غضب میں بھی کچھ فرما دیا کرتے ہیں چنانچہ میں لکھنے سے رک گیا پھر میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا لکھ لیا کرو اللہ کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میری زبان سے سوائے حق بات کے اور کوئی کلمہ نہیں نکلتا یہ حدیث ابو داؤد اور ابن ابی شیبہ میں بھی ہے بزار میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہیں جس امر کی خبر اللہ تعالٰی کی طرف سے دوں اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ہوتا مسند احمد میں ہے کہ آپ نے فرمایا میں سوائے حق کے اور کچھ نہیں کہتا ۔ اس پر بعض صحابہ نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھی ہم سے خوش طبعی بھی کرتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا اس وقت بھی میری زبان سے ناحق نہیں نکلتا ۔
 

Ubaid

Citizen
Aam bandein bilkul quran parhein aur samjhey, likin agar kuch mushkil ayat jo un ko confused karti hein us kein barain mein public forums mein discuss karnein kein bajaey Ahl-Ilm ulma aur mufti sein is barein mein discuss kare...aur phir jab research karchuke to phir apni authentic research ko logon se share kare...yeh sahe tareeka hein public ko sahi info denein ka....likin agar merein ya apni tarah kein kam ilm walein public se quran ka translation kein right ya wrong honein ka maloom karein gein...tou neem hakim khatrae jaan wali misaal yaha durast beth thee hein.

Yeh isi tarah hein agar aap ko brain tumor hein tou app us kein specialist ko consult karein ge even simple MBBS doctor bhee aap kein madad nahi karsake ga....and same for learning from quran if you want understand any ayat of quran consult who is specialized in teaching of quran ulmas and mufti...

And if you think every sect of ulma and mufti have their own definition of islam...this is right, thats why I am saying you have to consult different ulmas and muftis and research over the matter otherwise it is worthless.


Phir aam banda kiya Quran parhna or samajhna chor de? Parhange nai to samjhae ge kese k sahi Quran kiya hain? Allah to kehta parho...
Most of them agree on whatever Quran explicitly says:


(6:116)زمین والوں میں زیادہ ایسے ہیں کہ اُن کی بات مانو گے تو تمھیں خدا کے راستے سے بھٹکا کر چھوڑیں گے۔ یہ محض گمان پر چلتے اور اٹکل دوڑاتے ہیں۔


اِس لیے کہ لوگوں کی اکثریت بالعموم غوغاے عام کی پیروی کرتی ہے، اُس کے فیصلے کسی دلیل و سند اور علم و حجت پر مبنی نہیں ہوتے۔
 

indigo

Siasat.pk - Blogger
Aap ki baat bilkul baja hai, lekin hamari awaam ko sawal krnae ki adat nahi yeh ek hakeem k paas jatae hae or usi k hojatae hai, yeh tariqa drusat nahi...
Logo ko chahiyae kisi haas nazriya fikar walae mufti ka paas janae k bajaye mukhtalif kisam k nazriya fikar k logo k paas jaye or seekhae, or jo baat usae drusat lagae usko kabool krlae.. mere is post ka matlab kisi ko confuse krna nahi hai, balkae logo ko sawalat krnae ki taraf ghaail krna hai... Phir logo ko pata chal jaye ga k koon sahi or koon galat hai...
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
Jab tak log un usoolun ko jaanane ki koshish nahin karte jo quran ko samajhne ki bunyaad hen tab tak log quran ko samajh hi nahin sakte. yeh aisi hi baat hai keh jab tak aap hisaab ki kitaab main formula ko nahin samjhte aap hjisaab ke sawaalaat hal hi nahin kar sakte.

jin ko ham log aalim aur mufti kehte hen woh sirf ratta lagaane waale log hen aap un se baat kar ke dekhiye khud hi maloom ho jaaye ga agar aap khud samajhdaar hen.

molvi bhi aik union ke memberun ki tarah hen isi liye un se takkar lena khatre se khaali nahin.