Imran Khan ko sirf cricket aati hay?

Invisible.Sword

Councller (250+ posts)
کیا عمران خان کو واقعی سیاست نہیں آتی؟

عمران خان نے ساری عمر کرکٹ کھیلی اور اسی میں نام اور شہرت بھی کمائی۔ اس وقت بھی وہ کرکٹ کے ماہرین میں چوٹی کے لوگوں میں شمار ہوتے ہیں۔ کرکٹ سے ریٹائیرمنٹ کے بعد انہوں نے سیاست میں آنے کا فیصلہ کیا اور بیس سال کے طویل (یا مختصر) عرصے میں پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی قوت بن گئے۔ میرے ملک کے دانشور البتہ ابھی بھی خان کو ایک سیاستدان نہیں سمجھتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایک اچھا کرکٹر تو تھا مگر سیاست میں وہ بری طرح ناکام ہو گیا ہے۔ کوئی اسکی مردم شناسی ، کوئی اسکی ناکام شادیوں، اور کوئی دھرنوں کی مالا کو اس ناکامی کے لیے بطور دلیل استعمال کرتا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ کیا واقعی عمران خان کو کرکٹ کے علاوہ کچھ نہیں آتا؟

میرے ملک میں جمہوریت دو خاندانوں کا ذاتی کھلیان بنی ہوئی ہے، جہاں ایک دوسرے کو پانچ سال تک ملک لوٹنے کا بھرپور موقع دیا جاتا ہے اور "جمہوریت" پر پہرا دیا جاتا ہے کہ کوئی "طالع آزما" آ کر اس "پارلیمانی اور مقدس" کھیل کو بگاڑ نہ دے۔ پاکستانی سیاست کی کرپشن، ڈائنامکس، کرداروں اور گندگی کو محض پاکستان کا ہی مسلہ نہیں ہے۔ جمہوریت ایک ایسا نظام ہے جسے "عوام کی حکومت ،عوام کے زریعے،عوام کے لیے" بھی کہا جاتا ہے۔ قدرت نے حضرت انسان کو سب ہی خطوں میں ایک جیسی خصوصیات دے کر پیدا کیا ہے۔ طاقتور کا وسائل اور کمزور انسانوں پر غلبہ ہمیشہ سے انسان کا پسندیدہ مشغلہ و مجبوری رہا ہے۔ دور بادشاہی سے آج تک پرنالہ وہیں گرتا رہا، یعنی غریب کی کمر پر۔ جہاں کہیں بھی کسی پسماندہ ملک کی جمہوریت کا مطالعہ کریں تو پاکستان کی جمہوریت جیسی ہی کسی شے کا سامنا ہوگا۔ فوج کا طاقتور کردار، مقامی طاقتوروں اور مافیاؤں کا گٹھ جوڑ، بھیڑوں کی گنتی، بیلٹ بکس کا اغوا اور پانامے ، آپ کو ہر ملک میں سب کچھ ملے گا۔

میاں نواز شریف صاحب بجا طور پر فرماتے ہیں کہ ایسی جمہوریت کو عمران خان جیسوں سے ہی خطرہ ہوتا ہے۔ وہ بھی تب تک، جب تک وہ نمک کے ساتھ نمک نہیں بن جاتا۔ کیونکہ عمران خان جیسے کردار ان جمہوریتوں میں کم ہی ابھرتے ہیں اور اکثر اوقات ابتدا ہی میں دبا دیے جاتے ہیں۔ پسماندہ جمہوریتوں کو عمران جیسے کرداروں سے خطرہ کیوں ہوتا ہے؟ اسکا جواب آسان ہے۔ کیونکہ یہ نہ تو مافیا ہوتے ہیں ، نہ ہی وڈیرے اور سردار، اور نہ ہی بھیڑ بکری۔ اس لئے یہ سب کی آنکھوں میں چبھتے ہیں۔

عمران خان نے کرکٹ چھوڑ کر سیاست شروع کی تو میرے ملک کے دانشوروں میں سے کسی کی بھی پیشین گوئی اس مقام کی نہ تھی جو دو ہزار گیارہ میں سیاسی قوت بن کر عمران کو ملا۔ وہی عمران جسے بار بار کرکٹ اور خیراتی کاموں تک محدود رہنے کا مشورہ دیا گیا۔ عمران خان نے ایسے مشورے نہ مانے اور بالاخر ایک کامیاب سیاسی پارٹی بنانے میں کامیاب ہو گیا۔ سیاسی پارٹیاں تو ملک میں ہزاروں کی تعداد میں رجسٹرڈ ہیں، مگر اس نے اپنی پارٹی کو ملک کی دوسری بڑی سیاسی قوت بنا دیا۔ اور ایسا اس نے تن تنہا، کسی بڑے سیاسی نام کے بغیر کیا۔ آپ کہہ لیں کہ جاوید ہاشمی، محمود قریشی جیسے سیاسی لوگ اسکے ساتھ تھے، مگر یہ سارا شو عمران خان کا تھا، فیصلے بھی اسکے تھے، غلطیاں بھی اسکی تھیں۔ اب میری دانشوروں سے التجا ہے کہ پاکستان کے سیاسی افق پر سیاست کے ماہر بزرجمہروں میں سے ایسے ایک یا دو نام ہی بتا دیں، جنہوں نے ایک نئی پارٹی بنائی ہو، اور اس کو ملک کی تیسری، چوتھی، پانچویں قوت بنا دیا ہو؟ مگر پھر بھی آپ کے خیال میں عمران کو سیاست کا کچھ پتہ نہیں۔

دو ہزار تیرہ کے الیکشن میں اپنی توقع کے برعکس عمران خان صرف قومی اسمبلی کی صرف تینتیس سیٹیں لے سکا۔ اور خیبر پختونخواہ میں وہ جماعت اسلامی کے ساتھ ملکر حکومت بنانے لائق ہو سکا۔ بہت غلطیاں اس نے کیں، دوستوں اور خیرخواہوں کو ناراض کیا، اسکی مردم نا شناسی ہر جگہ آڑے آئی اور کئی اچھے لوگوں نے پارٹی کی سرپرستی سے ہاتھ کھینچ لیا۔ انٹراپارٹی الیکشن کی وجہ سے انتخابی مہم کا وقت ضائع کیا اور دیگر غلطیاں بھی، مگر ملک کے دوسرے بڑے ووٹ بینک کا مالک بن گیا۔ سن تیرہ کے الیکشن عمران خان اور اسکی پارٹی کے نوجوان ووٹروں کے لیے ایک فلمی کہانی بن گئے۔ چوہدری کے غنڈے انکی آنکھوں کے سامنے انکا بویا اناج لوٹ کر لے گئے، اور مسجد کا ملا اور گاؤں کا پٹواری چوہدری کی بےگناہی ثابت کرنے حلفیہ بیان دینے پہنچ گئے۔ عمران خان کے اندر کا کھلاڑی یہ نا انصافی برداشت کرنے کے لیے تیار نہ تھا۔ وہ چوہدری کو گنہگار ثابت کرنے کے لیے تھانہ کچہری کے چکر لگانے لگا۔ اور بالاخر چودہ مہینوں تک ہر آئینی طریقہ اختیار کرنے اور ہر آئینی ادارے کا دروازہ کھٹکھٹانے کے بعد اس نے اپنا جمہوری حق احتجاج استعمال کرنے کا اعلان کیا۔

میں اکثر حیرت سے ان دانشوروں کے مضامین پڑھتا ہوں جو دن رات اس بات پر کڑھتے رہتے ہیں کہ کوئی بھی بندہ دس ہزار لوگ لے آئے گا اور اپنا فیصلہ حکومت سے منوا لے گا۔ کیا انکا یہ "کوئی بھی بندہ" ان مراحل سے گزر کر آئے گا جن میں سے عمران خان گزرے ہیں؟ کوئی بھی بندہ اگر اپنی ساری جوانی لگا کر ملک کا نام روشن کرے، پھر سترہ سال اپنی قوم کو جگانے پر لگائے اور اس پر اپنی خانگی زندگی بھی قربان کر دے، اور اس ملک کے ٨٠ لاکھ ووٹوں سے پارلیمنٹ میں آۓ۔ پھر اپنے چرائے گئے مینڈیٹ کے لیے چودہ مہینے تک انصاف مانگے، تنگ آ کر حکومت کو وارننگ دے مگر جواب میں وزیروں کے بچگانہ ٹھٹھا مخول سے بھرے جواب سن کر عوام کی طاقت سےاحتجاج کرنے کا اعلان کرے؛ تو یہ اسکا جمہوری حق کہلائے گا یا دس ہزاری دستے کی چڑھائی؟ پھر عمران خان کو سیاست سکھانے والے بزرجمہر اسکو یہ کیوں نہیں بتاتے کہ یہی جمہوری حق نوازشریف اور بینظیر نے اپنے اپنے وقت میں کھل کر استعمال کیا تھا۔ کیا یہ اس وقت ایک سیاسی عمل تھا، اور عمران خان تک آتے آتے کرکٹ کا کھیل بن گیا؟

یہ بات ماننے میں کوئی حرج نہیں کہ عمران کو سیاست سے زیادہ کرکٹ کی سمجھ ہے اور وہ سیاست میں بھی کرکٹ ہی کھیل جاتا ہے۔ عمران خان پاکستان کی سیاست کو اس طرح سمجھتا ہی نہیں جس طرح نواز شریف ، آصف زرداری، یا مولانا فضل الرحمن سمجھتے ہیں۔ عمران خان وہ سیاست جانتا ہے جس میں لوگ اپنی مرضی سے ووٹ ڈالتے ہیں، جبکہ پاکستان میں وہ سیاست کامیاب ہے جس میں بقول چوہدری شجاعت مٹی پاؤ اور عوام کو بیوقوف بنا کر ووٹ لے لو، اور اسکے لیے ہر ہر حربہ جائز سمجھو۔ یاد رکھیے، کرکٹ میں پویلین میں بیٹھے مخالف ٹیم کے کھلاڑی کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ اہمیت صرف اور صرف ایک کھلاڑی کی ہوتی ہے، جو پیڈ باندھے، بیٹ اٹھائے سامنے وکٹ پر کھڑا ہو۔ کرکٹ کے کپتان کو پتہ ہوتا ہے، اسکی وکٹ گرے گی تو کھیل کا پانسہ پلٹ جائے گا۔ پویلین کے کھلاڑی خود سے ہمت ہار جائیں گے۔ ہارتا ہوا میچ جیت میں بدل جائے گا۔ ایسے وقت میں ایک جارح کپتان اپنی ساری غلطیاں، کمزوریاں بھول جاتا ہے۔ کس اوور میں کیا غلطی ہوئی، اور کس کیچ کے چھوٹ جانے پر کتنا نقصان ہوا، وہ یہ سب اپنے دماغ سے نکال دیتا ہے۔ اور اپنی ساری توجہ اور توانائی صرف اور صرف اس وکٹ پر کھڑے کھلاڑی کو آؤٹ کرنے پر لگا دیتا ہے۔

جو دانشور عمران کو یہ مفید مشورے دے رہے ہیں کہ وہ احتجاج چھوڑ کر اگلے الیکشن کی تیاری کرے وہ نہیں جانتے کہ وہ میچ آخری بال تک کھیلتا ہے، اور پیویلین لوٹنے تک اگلے میچ کا نہیں سوچتا۔ پانامہ لیکس نے میچ کے آخر میں ایک بونس اوور عمران خان کو دیا ہے اور اسکے اندر کا فائیٹر کپتان کرکٹ کا میدان سجا چکا ہے۔ بال اس کے ہاتھ میں ہے، اور ہدف سامنے۔ آپ کی طرح مجھے بھی لگتا ہے کہ کپتان کو کرکٹ کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔ اور وہ پاکستان کی سیاست میں بھی کرکٹ ہی کھیل رہا ہے۔ مگر امید کے خلاف امید رکھتے ہوئے میں اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ شائد وہ ایسے ہی "اسٹیٹس کو" کو توڑنے میں کامیاب ہوجائے۔ کیونکہ پاکستان کی سیاست میں سیاست کے اندر رہ کر تو یہ کام نہیں ہو سکتا۔

تحریر: محمود فیاض صاحب
 
Last edited by a moderator:

OnlyPK

Chief Minister (5k+ posts)
IK ko waqayee siasat nhe ati,
wo jhoota nhe hy
wo tax chor nhe hy
usy perjury krny nhe ati
wo money laundry case me involve nhe hota
wo badmash nhe hy
wo ghaddar e watan nhe hy
 

Hunain Khalid

Chief Minister (5k+ posts)
14184351_185094471914496_7118594536127746263_n.jpg
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
پاکستان کو سیاستدان نہیں بلکہ ایماندار لیڈر چاہیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور الحمداللہ عمران کی صورت میں موجود ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بس وہ ٹھیک وقت میں وکٹیں لے تو کام آسان ہوجائیگا۔

ویسے عمران کی کیسی سیاست ہے کہ اس نے مخالف ٹیم کے اوپنر کو اسمبلی سے بھاگنے پہ مجبور کردیا جبکہ عمران کے ایک بالر نے مخالف ٹیم کے کپتان کوکل بھگا دیا۔۔۔۔۔۔۔۔ خیر بھاگنے سے کیا ڈرنا، بھاگنا تو مخالف خاندان کا آبائی کھیل ہے۔
:lol:۔۔۔۔۔ لیکن کل پرسوں سے مخالف ٹیم کے تماشائی اور فراری کے کھلاڑیوں کو چُپ ہی لگ گئی ہے:lol:۔ ماں صدقے۔۔۔۔
 

ajoba

MPA (400+ posts)
he is last man standing against Sharif's .... all corrupts and institutions have bowed down to Sharif's. I am not sure how long he can stand or live but.. I don't see any way getting rid of Sharifs in near future. IK had ppl support in the past and now it seems even ppl don't bother no more. Pakistanio tumhara Allah hafiz