سائفرکیس:حکومت نے لیکڈآڈیوز اور سائفر کاپی عدالت میں کیوں پیش نہ کی؟

sai1b11h1ih2.jpg

سائفر کیس سے متعلق عمران خان اور اعظم خان کی ایک مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی اس پر حکومت نے بہت بیانیہ بھی بنایا تھا لیکن "اتنے مضبوط ثبوت کو" عدالت کے سامنے پیش کیوں نہیں کیا ؟ صحافی ثاقب بشیر نے اسکی وجہ بتادی

نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ثاقب بشیر نے کہا کہ مثال کے طور پر میری گفتگو عدالت میں پیش ہونا ہیں، تو عدالت میں سب سے پہلے یہ بتایا جائے گا کہ کس کیمرے یا ڈیوائس سے ریکارڈنگ کی گئی، کیمرہ مین کون تھا، کیمرہ مین کا بیان ریکارڈ کرایا جائے گا، یہ بتائے گا کہ یہ گفتگو کس جگہ ریکارڈ کی گئی ، کتنے بجے کا وقت تھا، کونسا دن تھا۔
https://twitter.com/x/status/1798783098693226606
ثاقب نشیر نے بتایا کہ یہ ایک پرائیویٹ آڈیو تھی جو غیرقانونی ہے، کسی کی پرائیویٹ گفتگو ٹیپ نہیں ہوسکتی اور یہ کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوسکتی۔کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ گفتگو ٹیپ ہوئی ہے۔

دوسری جانب ثاقب بشیر نے کہا کہ سائفر کو عدالت میں پیش نہ کرنے کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ عمران خان نے سازش بارے جو بات کہی تھی وہی سائفر میں بھی لکھی ہو۔
https://twitter.com/x/status/1797720758292230408
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
بارہویں فیل جنتا کا دماغ اتنا ہی چلتا ہے۔۔ ایک طرف تو کیس بنا دیا کہ عمران نے پاکستان-امریکہ تعلقات خراب کیے لیکن جب پوچھا گیا کہ کیسے خراب ہوئے تو جواب ندارد ۔۔

انکے پاس یہی ایک ثبوت تھا کہ وہ سائفر عدالت میں پیش کرتے کہ جی یہ دیکھیے کہ سائفر میں ایسا کچھ نہیں لکھا تھا جو عمران کہہ رہا ہے لیکن چونکہ سائفر میں وہی تھا جو عمران کہہ رہا تھا تو پھر بھی عمران سچا ثابت ہونا تھا کہ ملک کے خلاف کوئی بھی سازش سے عوام کو آگاہ کرنا وزیر اعظم کی حلف کی زمہ داریوں میں آتا ہے۔

اسلیے ساتھ میں یہ کیس بھی بنا دیا کہ عمران نے سائفر کی کاپی گما دی تھی حالانکہ اس کاپی کو سنبھالنا پرسنل سیکریٹری کا کام تھا وزیر اعظم کا نہیں اور یہ کام باجوہ غدار نے کیا تھا۔
 

Back
Top