Psycho
MPA (400+ posts)
پاکستان کے مقبول گلو کار ابرارالحق نے اعلان کیا ہے کہ وہ سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کو سر چھپانے کے لیے ان کے تباہ ہونے والے گھروں کو دوبارہ تعمیر کر کے دیں گے۔
انہوں نے اس بات کا اعلان سوموار کو اپنی سرپرستی میں چلنے والی فلاحی تنظیم سہارا کی طرف سے سیلاب متاثرین کو امدادی سامان بھیجنے کے موقع پر پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
ابرار الحق نے کہا کہ انہوں نے ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت وہ سیلاب میں بے گھر ہونے والے ایک لاکھ افراد کو دوبارہ گھر بنا کر دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت گھروں کی تعمیر کے لیے جو ڈیزائن بنایا گیا ہے اس کے تحت ہر گھر دو کمروں، ایک باورچی خانے اور ایک بیت الخلا پر مشتمل ہوگا۔ جبکہ دیہاتی ثفافت کے پیش نظر ان گھروں میں برآمدے کے لیے بھی گنجائش رکھی گئی ہے۔ ان کے بقول ہر گھر کی تعمیر پر ایک لاکھ دس ہزار روپے خرچہ آئے گا۔
لاہور میں نامہ نگار عبادالحق کے مطابق ابرارالحق کا کہنا ہے کہ چاروں صوبوں میں سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہونے والوں کے لیے گھر تعمیر کریں گے اور منصوبے کے تحت پہلے بیواؤں اور ان لوگوں کو گھر بنا کر دیے جائیں گے جن کے گھرانے میں کوئی کمانے والا نہیں ہے۔
منصوبے کے تحت پہلے بیواؤں اور ان لوگوں کو گھر بنا کر دیے جائیں گے جن کے گھرانے میں کوئی کمانے والا نہیں ہے۔گھروں کی تعمیر کے لیے جو ڈیزائن بنایا گیا ہے اس کے تحت ہر گھر دو کمروں، ایک باورچی خانے اور ایک بیت الخلا پر مشتمل ہوگا
ابرالحق
ابرارالحق نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ وہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے رقم اکھٹی کرنے کے لیے بیرون ملک موسیقی کا ایک پروگرام بھی کر رہے ہیں جو بارہ ستمبر کو لندن میں ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام میں ان کے علاوہ عارف لوہار، حمیرا ارشد، رحیم شاہ اور دیگر گلوکار بھی حصہ لیں گے۔
انہوں نے سیاست دانوں سے اپیل کی کہ وہ بیرون ملک سے امداد اکھٹی کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور اس مقصد کے لیے اپنے تعلقات کو استعمال کریں اور دوستوں سے کہیں تاکہ سیلاب متاثرین کے لیے باہر کے ممالک سے رقم اکھٹی ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ان کی موبائیل میڈیکل ٹیمیں کام کر رہی ہیں تاہم ڈاکٹروں اور طبی عملے کی ضرورت ہے۔
ابرار الحق نے بتایا کہ انہوں نے دو ایسے بچوں کو بھی گود لیا ہے جن کے ماں باپ اس سیلاب کے دوران ان سے بچھڑ گئے ہیں اور اب وہ ان کی کفالت کریں گے۔ ان کے بقول ان دو بچوں کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے اور ان میں ایک کی عمر نو برس ہے جبکہ دوسرا بچہ بارہ سال کا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی فلاحی تنظیم سیلاب متاثرین کو جو سامان بھیج رہی ہے اس میں بنیادی ضرورت کی اشیا کے ساتھ ساتھ اب عید کے کپڑے بھی شامل کیے گئے ہیں۔
ابرارالحق نے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان کا ایک قافلہ جنوبی پنجاب کے لیے روانہ کیا اور ان کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم اب تک امدادی سامان کے سات قافلے متاثرہ علاقوں کو بجھوا چکی ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعلان سوموار کو اپنی سرپرستی میں چلنے والی فلاحی تنظیم سہارا کی طرف سے سیلاب متاثرین کو امدادی سامان بھیجنے کے موقع پر پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
ابرار الحق نے کہا کہ انہوں نے ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت وہ سیلاب میں بے گھر ہونے والے ایک لاکھ افراد کو دوبارہ گھر بنا کر دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت گھروں کی تعمیر کے لیے جو ڈیزائن بنایا گیا ہے اس کے تحت ہر گھر دو کمروں، ایک باورچی خانے اور ایک بیت الخلا پر مشتمل ہوگا۔ جبکہ دیہاتی ثفافت کے پیش نظر ان گھروں میں برآمدے کے لیے بھی گنجائش رکھی گئی ہے۔ ان کے بقول ہر گھر کی تعمیر پر ایک لاکھ دس ہزار روپے خرچہ آئے گا۔
لاہور میں نامہ نگار عبادالحق کے مطابق ابرارالحق کا کہنا ہے کہ چاروں صوبوں میں سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہونے والوں کے لیے گھر تعمیر کریں گے اور منصوبے کے تحت پہلے بیواؤں اور ان لوگوں کو گھر بنا کر دیے جائیں گے جن کے گھرانے میں کوئی کمانے والا نہیں ہے۔
منصوبے کے تحت پہلے بیواؤں اور ان لوگوں کو گھر بنا کر دیے جائیں گے جن کے گھرانے میں کوئی کمانے والا نہیں ہے۔گھروں کی تعمیر کے لیے جو ڈیزائن بنایا گیا ہے اس کے تحت ہر گھر دو کمروں، ایک باورچی خانے اور ایک بیت الخلا پر مشتمل ہوگا
ابرالحق
ابرارالحق نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ وہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے رقم اکھٹی کرنے کے لیے بیرون ملک موسیقی کا ایک پروگرام بھی کر رہے ہیں جو بارہ ستمبر کو لندن میں ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام میں ان کے علاوہ عارف لوہار، حمیرا ارشد، رحیم شاہ اور دیگر گلوکار بھی حصہ لیں گے۔
انہوں نے سیاست دانوں سے اپیل کی کہ وہ بیرون ملک سے امداد اکھٹی کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور اس مقصد کے لیے اپنے تعلقات کو استعمال کریں اور دوستوں سے کہیں تاکہ سیلاب متاثرین کے لیے باہر کے ممالک سے رقم اکھٹی ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ان کی موبائیل میڈیکل ٹیمیں کام کر رہی ہیں تاہم ڈاکٹروں اور طبی عملے کی ضرورت ہے۔
ابرار الحق نے بتایا کہ انہوں نے دو ایسے بچوں کو بھی گود لیا ہے جن کے ماں باپ اس سیلاب کے دوران ان سے بچھڑ گئے ہیں اور اب وہ ان کی کفالت کریں گے۔ ان کے بقول ان دو بچوں کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے اور ان میں ایک کی عمر نو برس ہے جبکہ دوسرا بچہ بارہ سال کا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی فلاحی تنظیم سیلاب متاثرین کو جو سامان بھیج رہی ہے اس میں بنیادی ضرورت کی اشیا کے ساتھ ساتھ اب عید کے کپڑے بھی شامل کیے گئے ہیں۔
ابرارالحق نے سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان کا ایک قافلہ جنوبی پنجاب کے لیے روانہ کیا اور ان کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم اب تک امدادی سامان کے سات قافلے متاثرہ علاقوں کو بجھوا چکی ہے۔