انٹر پول نے جولائی ٢٠١٧ میں اسکی گرفتاری کا کہا لیکن حرام لعنتی جعلی پروفیسر اور خود ساختہ ارسطو نے اس وقت اپنی ..... کے یار کو گرفتار نہیں ہونے دیا جب تک سپریم کورٹ نے نوٹس نہیں لیا اس جیسے دوسرے واقعات اور کئی اور بچیوں کا قتل نہیں ہوگیا لعنت ایسے غلیظ اور ناپاک خون والے اور بچوں کے قاتل ارسطو پر
Re: FIA exposed International Child Pornography Network in Jhang
Country is running on debt acquisition, jobs are either not available on on corruption. People have nothing to do except politics and gandi harkatain. Allah hi hafiz
“I don't regret speaking out, but since then, people have looked at me with strange eyes," laments a 16-year-old Ahmed*.
He was one of 20 children sexually abused by a gang who sold videos of the acts and used them for blackmail purposes.
The police, who had conspicuously failed to act despite pleas from some parents, eventually arrested 37 men after clashes between relatives and authorities brought the issue into the media spotlight last summer, years after the abuse began.
Six months after one of the country's biggest paedophilia abuse case broke, police now confirm 17 of the accused remain in prison awaiting trial, while three more are out on bail.
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے انٹرپول کینیڈا سے ملنے والی معلومات کے مدد سے جھنگ شہر کے رہائشی تیمور مقصود کو بچوں کی پورنوگرافی پر مبنی ویڈیوز اور تصاویر رکھنے اور انٹرنیٹ پر جاری کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ایف آئی اے کے افسر خواجہ حماد نے بتایا کہ تیمور مقصود سوشل میڈیا ایپ 'کِک' کے ذریعے مغربی ممالک سے تعلق رکھنے والے، جنسی فعل کرتے ہوئے بچوں کی ویڈیوز ریکارڈ کرتا تھا اور بعد میں اسے انٹرنیٹ پر جاری کر دیتا تھا
خواجہ حماد کے مطابق تیمور مقصود کے ساتھ 'کک' پر موجود چیٹ گروپ میں دیگر ممالک کے افراد بھی شامل تھے جن میں سے اس کے کینیڈین
ساتھی کو کینیڈا کی حکومت نے گرفتار کر لیا اور تفتیش کے بعد ملنے والی معلومات پاکستان میں ایف آئی اے کو فراہم کر دی۔
ایف آئی آے کے انوسٹیگیشن افسر خالد انیس نے بی بی سی کو بتایا کہ تیمور مقصود کے پاس سے 60 گیگا بائٹس کا مواد ملا جو بچوں کی پورنوگرافی پر مبنی تھا۔
خالد انیس نے مزید بتایا کہ اب تک کی جانے والی ابتدائی تفتیش کے مطابق ملنے والے مواد میں غیر ملکی بچوں کی ویڈیوز ہیں لیکن حتمی نتائج کے لیے تفتیش ابھی جاری ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق ملزم تیمور مقصود نے لاہور کی یونیورسٹی آف انجنیئرنگ ٹیکنالوجی سے الیکٹریکل انجنیئرنگ کی ڈگری حاصل کی تھی اور وہ جھنگ میں ایک نجی کمپنی میں نوکری کرتا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق تیمور مقصود دو سال سے اس گروپ کا حصہ تھا اور اس نے کہا کہ وہ یہ کام 'ذہنی سکون کے لیے کرتا تھا'۔ واضح رہے کہ ڈی جی ایف آئی اے نے بچوں کی پورنوگرافی کے معاملے میں تفتیش کے لیے ٹیم تشکیل دی ہے جو ملک بھر میں اس مواد کے سدباب کے لیے تحقیق کرے گا۔ ایک سال قبل بھی ایف آئی اے نے سرگودھا سے ایک شخص کو حراست میں لیا تھا جو بچوں کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز بناتا تھا۔