Enemy rejoicing our insult.

Altaf Lutfi

Chief Minister (5k+ posts)
اس طرح کے پوسٹ ایک طبقہ صرف اپنی کمینی سوچ کو آگے بڑھانے اور پاکستانیوں کو احساسِ کمتری میں مبتلا رکھنے کو پھیلاتا رھتا ھے، کسی کمپنی کا بزنس ایک برانچ سے بڑھ کر دوسرے ممالک تک پھیل چکا ھو اور پھر بھی اس کے مالک کو ایک ملازم یاد دلاتا رھے کہ جناب یاد ھے جب حکومت نے ھمیں بیس ھزار جرمانہ کر دیا تھا ؟ تو صاف ظاھر ھے کہ ملازم سے کمپنی کی ترقی برداشت نھیں ھو رھی۔۔

بنگلہ دیش کا قیام تو ھماری بنگالیوں کو حقارت کا نشانہ بنانے کی روش، عالمی حالات اور دشمن ملک کی مداخلت سے ممکن ھو سکا، کچھ بھی عجیب نہ تھا، اگر بنگال تب الگ نہ ھوتا تو آج کے حالات میں الگ کر دیا جاتا، ھم ایک ایسی دنیا میں رہ رھے ھیں جہاں آزادی کی خواہش کا احترام کرنا احسن سوچ ھے، اگر برطانیہ سکاٹ لینڈ والوں کو حق دیتا ھے کہ وہ آپس میں مشورہ کر کے ایک ریفرنڈم کے ذریعہ آزاد ھو سکتے ھیں، کینیڈا نھایت خوشدلی سے یہی پیشکش کیوبک صوبے کی فرانسیسی آبادی کو کرتا ھے،

سپین اپنی باسک آبادی کو یہی سہولت دینے کو تیار ھے اگر اکثریت اس کا مطالبہ کرے، کہنے کا مطلب یہ کہ پُر اعتماد قومیں ساتھ چلنے والی قومیتوں کا گلا گھونٹنے کی بجاےؑ ان کی دلداری کو مقدم رکھتی ھیں، انڈیا نے مظلوم بنگالیوں کی حمایت میں جو کچھ کیا، اس سے کشمیریوں کا مقدمہ مضبوط ھوا، آسام والوں کی تحریک کو اخلاقی جواز ملا، پاکستان کا رقبہ کم ھوا لیکن اس کا دفاع مضبوط ھوا اور ھم اسی پوزیشن میں آ گےؑ جیسے کہ یھودی ریاست مختصر رقبے کے باوجود عالمِ عرب کے لیے ناقابلِ تسخیر ھے، اگر کسی کا خیال ھے کہ سقوطِ ڈھاکہ یاد دلا کر ھمیں احساسِ کمتری میں مبتلا کرنا ممکن ھے تو اس سے پوچھا جا سکتا ھے کہ پاکستان کو آدھا کر دینے سے کیا ھندوستان کے دفاعی ادارے سکون کی نیند سونے لگے ھیں ؟ کیا ھندوستان باقیماندہ پاکستان کو اپنا باجگزار بنا کر وسطی ایشیا تک پہنچ گیا ھے ؟ اگر پاکستان نے اب بھی انڈیا کی نیند حرام کر رکھی ھے تو اس کا مطلب ھے انڈیا نے کھانسی سے شفا ضرور پا لی لیکن اس کی تپِ دق اب بھی ویسی کی ویسی ھے
،