(1) یہ ویڈیو 2 سال پرانی ہے اور 19 جولائی 2016 کو اپ لوڈ کی گئی تھی- جیسا کہ نیچے دی گئی تصوی میں دیکھا جا سکتا ہے۔ جبکہ کسی خاتون نے اس کو پولیس میں رپورٹ نہیں کیا۔
(2)ڈی ۔پی۔او چترال نے SDPO اورSHO بمبوریت کو ہدایت کی ہے کہ وہ ویڈیو میں نظر آنے والی خواتین کو ٹریس کرکے ان سے رپورٹ لیں اور ایف آئی آر کا اندراج کریں ۔
(3)ایف۔ای۔اے سائبر کرائم ونگ سے دارخوست کی جارہی ہے کہ وہ اس اکاونٹ کو ٹریس کرنے میں مدد کریں جہاں سے یہ 2 سال پہلے پوسٹ کی گئی تھی ۔
(4) ویڈیو میں نظر آنے والے لڑکے کا تعلق چترال پولیس سے نہیں ہے ملزم کی تصویر صوبے کے تمام ڈی پی اوز کو بھیجوائی گئ ہے۔ پولیس والا نکلنے کی صورت میں وہ ذیادہ سزاء کا حقدار ہوگا۔
(5) خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کو ختم کرنے کے لئے چترال میں ویمن اینڈ چلڈرن سپورٹ سنٹر بنایا گیا ہے کسی بھی شکایت کی صورت میں ویمن اینڈ چلڈرن سپورٹ سنٹر یا متعلقہ پولیس اسٹیشن کو اطلاع دیں ۔
(6)ڈی۔پی۔او چترال اپنا موبائل نمبر 03461119337 بار بار عوام سے شئیر کیا ہے اس پر SMS کرکے کمپلینٹ کرائی جاسکتی ہے۔
(7)مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے بچنے کے لئے ڈی۔پی۔او چترال جناب منصور امان صاحب نے پولیس فورس کے کیلاشی مردوں اور عورتوں پر مشتمل اینٹی ہریسمنٹ پٹرولنگ یونٹ بنانے کا حکم دے دیا ہے۔
We have contact the person who made video in Chitral back in 2015. He apologized in this video to public as well as promised not to repeat the same mistake again.
In our society the biggest issue is lack of awareness and illiteracy. If we start sharing such videos in future it will surely help us to build a responsible community.
Everyone with the same intention are warned that now a days one can find a person in minutes with the power of social media. So don't try these acts in future.
Video Courtesy :
Saqib Ur Rehman