ہائے ہائے منع بھی کیا تھا کہ کسی ایسے ملک میں بناؤ جہاں ریکارڈ کی تاریخیں تبدیل ہوسکتی ہوں، کوئی آسانی سے ملکیت تبدیل ہوسکتی ہو، کوئی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے افسر خریدے جاسکتے ہوں، اور اگر کچھ نہ ہوسکے تو آگ تو لگائی جاسکے ریکارڈ کو جو ریسکیو والے سامان و آلات نہ ہونے کے سبب نہ بجھا سکیں- اور پھر اس خبر پر تبصرہ کرنے والے بھی وہ صحافی ہوں جو اس آگ کو الله کی تشانیوں میں سے ایک نشانی قرار دے کر قوم -کی توجہ بانٹ سکیں
لیکن ان تینوں بچوں کو شوق تھا لندن میں پراپرٹی بنانے کا- میں نے منع کیا تو بیگم لڑنے لگیں کہ بچے ہیں، اس عمر میں اپنے شوق پورے نہیں کرینگے تو کب کرینگے- اتنا سمجھایا تھا کہ اپنا چھوٹو لاہور کو ہی پیرس بنا رہا ہے، پر بیگم نہ مانیں کہ پڑپوتوں اور سگھڑ پوتوں کی خواھش نہیں پوری کرنی اپنے چنو، منو اور ببلی کی خواھش پوری کرنی ہے اور وہ پڑھنے بھی جایئنگے تو کہاں رہینگے- میں نے کہا بھی تھا جس یونیورسٹی سے کہیںگے پی ایچ ڈی کرادیتے ہیں، بعد میں ایم اے شیم اے کرتے رہینگے، لیکن ضدی عورت نہ مانی- اب بھگتو بیگم بھگتو
میرا تو دل ہی بند ہوا جا رہا ہے- اس وقت اگر میری بات مان لی ہوتی تو اپنا پاجامہ اپنے ہی ہاتھ میں ہوتا، ازار بند کے ساتھ، کسی بازار میں سوکھ نہ رہا ہوتا- سہی کہا ہے کسی سیانے نے کے بیگم اپنے مرد کی زندگی بنا بھی سکتی ہے اور بگاڑ بھی سکتی ہے
اب پوچھتی ہے کے کہاں جارہے ہو- بھئی تمہاری بیٹی کے ولیمے میں نہیں جارہا- لندن جا رہا ہوں تاکہ اپنے دودھ شریک بھائی کا پاجامہ تھوڑی دیر پہن سکوں- لندن میں ایک جج کو بھی ذرا آفر مارنی ہے کہ کیس لینے سے ہی انکار کردے- یہاں والے کا تو منھ پانچ پانچ ہزار کے نوٹوں سے چپکادیا ہے- کچھ بے غیرت صحافیوں کو بھی خریدنا ہے جنہوں نے بھرے بازار میں پاجامہ اتار کے ٹانگا ہوا ہے اور اس کے قریب کسی کو نہیں آنے دے رہے- یہاں کے تو اکثر غیرت مند صحافی میری بات سمجھنے لگے ہیں- اور ہاتھ لگے دل جو ہچکولے مار رہا ہے اسے بھی بند باندھا جا سکے
ابھی اماں کو بلوایا ہے ساتھ فوٹوگرافر بھی آجائے تاکہ اماں سے دعا بھی لےلوں اور تھوڑی پکچر شکچر بھی بنوالوں تاکہ لوگوں کو یہ بتا سکوں کہ ماں کی دعا ساتھ ہوگی تو کوئی جن تنگ نہیں کرسکتا- میں نے سنا ہے کہ اس بار کچھ خطرناک جنّات بھی آرہے ہیں لندن
بس اب کی بار الله کے فضل سے معافی مل جائے تو اب میرے ابّا جی کی توبہ جو میں نے لندن میں پراپرٹی بنائی- چھوٹو کی طرح اپنے ہی ملک میں پراپرٹی بناؤنگا اور ہر جمعرات قیمے والے نان مفت صدقہ کیا کرونگا- الله قسم کسی سے پیسے بھی نہیں لونگا قیمے والے نان کے،
لیکن ان تینوں بچوں کو شوق تھا لندن میں پراپرٹی بنانے کا- میں نے منع کیا تو بیگم لڑنے لگیں کہ بچے ہیں، اس عمر میں اپنے شوق پورے نہیں کرینگے تو کب کرینگے- اتنا سمجھایا تھا کہ اپنا چھوٹو لاہور کو ہی پیرس بنا رہا ہے، پر بیگم نہ مانیں کہ پڑپوتوں اور سگھڑ پوتوں کی خواھش نہیں پوری کرنی اپنے چنو، منو اور ببلی کی خواھش پوری کرنی ہے اور وہ پڑھنے بھی جایئنگے تو کہاں رہینگے- میں نے کہا بھی تھا جس یونیورسٹی سے کہیںگے پی ایچ ڈی کرادیتے ہیں، بعد میں ایم اے شیم اے کرتے رہینگے، لیکن ضدی عورت نہ مانی- اب بھگتو بیگم بھگتو
میرا تو دل ہی بند ہوا جا رہا ہے- اس وقت اگر میری بات مان لی ہوتی تو اپنا پاجامہ اپنے ہی ہاتھ میں ہوتا، ازار بند کے ساتھ، کسی بازار میں سوکھ نہ رہا ہوتا- سہی کہا ہے کسی سیانے نے کے بیگم اپنے مرد کی زندگی بنا بھی سکتی ہے اور بگاڑ بھی سکتی ہے
اب پوچھتی ہے کے کہاں جارہے ہو- بھئی تمہاری بیٹی کے ولیمے میں نہیں جارہا- لندن جا رہا ہوں تاکہ اپنے دودھ شریک بھائی کا پاجامہ تھوڑی دیر پہن سکوں- لندن میں ایک جج کو بھی ذرا آفر مارنی ہے کہ کیس لینے سے ہی انکار کردے- یہاں والے کا تو منھ پانچ پانچ ہزار کے نوٹوں سے چپکادیا ہے- کچھ بے غیرت صحافیوں کو بھی خریدنا ہے جنہوں نے بھرے بازار میں پاجامہ اتار کے ٹانگا ہوا ہے اور اس کے قریب کسی کو نہیں آنے دے رہے- یہاں کے تو اکثر غیرت مند صحافی میری بات سمجھنے لگے ہیں- اور ہاتھ لگے دل جو ہچکولے مار رہا ہے اسے بھی بند باندھا جا سکے
ابھی اماں کو بلوایا ہے ساتھ فوٹوگرافر بھی آجائے تاکہ اماں سے دعا بھی لےلوں اور تھوڑی پکچر شکچر بھی بنوالوں تاکہ لوگوں کو یہ بتا سکوں کہ ماں کی دعا ساتھ ہوگی تو کوئی جن تنگ نہیں کرسکتا- میں نے سنا ہے کہ اس بار کچھ خطرناک جنّات بھی آرہے ہیں لندن
بس اب کی بار الله کے فضل سے معافی مل جائے تو اب میرے ابّا جی کی توبہ جو میں نے لندن میں پراپرٹی بنائی- چھوٹو کی طرح اپنے ہی ملک میں پراپرٹی بناؤنگا اور ہر جمعرات قیمے والے نان مفت صدقہ کیا کرونگا- الله قسم کسی سے پیسے بھی نہیں لونگا قیمے والے نان کے،