Muskerahat
Chief Minister (5k+ posts)
نذیر ناجی آدھی بوتل خالی کر کے کالم لکھتا ہے تو پاکستان کے خلاف ہی ہوگا
yes i agree with you. I dont belive him. He is a Joke.
نذیر ناجی آدھی بوتل خالی کر کے کالم لکھتا ہے تو پاکستان کے خلاف ہی ہوگا
پاکستان جیسا غریبڑا سا مُلک لے دے کے انڈیا کے ساتھ لڑ لُڑ سکتا ہے وہ بھی چار دِن ۔ ۔ ۔ ۔ بعد کا نقشہ کیا ہوگا وہ جنگی ترانے سُننے والوں کو شائد نظر آئے نہ سمجھ۔ ہماری ساری ڈنڈ بیٹھکیں، دھوبی پٹڑے، اور داؤ پیچ اِس ہندوستان نامی پہلوان کو ذہن میں رکھ کر تیار کئے گئے ہیں لہٰذا وطن سے سچی محبت کا تقاضا یہی ہے کہ اوکھے تے پانویں سوکھے یہ چار ڈنگ ٹپا لو ورنہ شریکا ڈاھڈا تے جگ ویری ہے۔ ’’چپیڑ مار کے پیری پے جاؤ‘‘ کوئی پالیسی نئہیں ہندی ۔ ۔ ۔ ۔ میری ناقص سے مطالعے کا نچوڑ یہ ہے کہ امریکہ دُنیا کے ہر مُلک کا پڑوسی ہے اور اِس نے آج تک جنگ جیتی کوئی نہیں لیکن دُشمن کو لیرو لیر واہ واہ کیا ہے اورخود بھی پھینٹی کھائی لیکن اِس سے ہمیں کیا فیدہ۔
یہ ابھی کل کی بات ہے اعراق سچ مُچ وہ مُلک تھا جہاں ہمارے جیسے نمانڑے مُلکوں سے لوگ روزگار کیلئے جاتے تھے لیکن چشمِ فلک نے دیکھا کہ بابل اور نینوا ایسی ہزاروں برس پُرانی تہذیبوں کی ماں اعراق کی عزت ایک دو سو سال پہلے آباد ہونے والے ایک مُلک (امریکہ) نے دِن دیہاڑے ساڑھے تین گھنٹوں میں تار تار کر دی (پہلی جنگِ خلیج میں)۔ اعراق کی پُشت پر تب بھی عالمِ اسلام کی عوام کھڑی تھی اور جوش آسمان کو چیرتا ہوا نامعلوم کہاں جا رُکتا تھا ۔ ۔ ۔ نتیجہ؟ سر میں خاک تن لہولہان، عزت پامال !!۔
آج بھی میرا اور آپکا وطن، یہ ٹوٹا پھوٹا سا مُلک اٹھارہ کروڑ غریب اِنسانوں کا مسکن ہے۔ اِن کی غُربت، عسرت پر ترس کھاؤ۔ پہلے سے تڑپتی زندگی کو سسکتی جیون کی کتھا اور درد کہانی مت بننے دو۔ جزبات کے گھوڑے پر بیٹھ کر بگٹٹ دوڑنے کی بجائے کوئی معقول سا دانشمندانہ فیصلہ کر کے اپنے اسلاف کی میراث ’’حکمت‘‘ کے حقیقی وارث ہونے کا ثبوت دو ورنہ جذبات کا بگٹٹ دوڑتا یہ گھوڑا فرلانگ بھر دوڑنے کے بعد ٹھوکر کھا کر خود بھی قلابازیاں کھاتا مُنہہ کے بل گِرے گا اور اپنی پشت پر سوار کو بھی مٹیو مٹی کرے گا۔ گھوڑا تو ہنہناتا ہوا جنگلوں کا رُخ کر جائے کہ وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتا ہے لیکن گھڑ سوار ٹوُٹی باگ کا ٹُکڑا لیئے خاک پہ بیٹھا چکرائی نظروں سے چاروں طرف دیکھتا ہوگا اور اڑتی، سر میں پڑتی دھول میں کُچھ سُجھائی نہ دے گا۔
تاریخ کا سبق یہی ہے ’’کمزور کا غصہ خجالت پر ختم ہوتا ہے‘‘۔
پاکستان جیسا غریبڑا سا مُلک لے دے کے انڈیا کے ساتھ لڑ لُڑ سکتا ہے وہ بھی چار دِن ۔ ۔ ۔ ۔ بعد کا نقشہ کیا ہوگا وہ جنگی ترانے سُننے والوں کو شائد نظر آئے نہ سمجھ۔ ہماری ساری ڈنڈ بیٹھکیں، دھوبی پٹڑے، اور داؤ پیچ اِس ہندوستان نامی پہلوان کو ذہن میں رکھ کر تیار کئے گئے ہیں لہٰذا وطن سے سچی محبت کا تقاضا یہی ہے کہ اوکھے تے پانویں سوکھے یہ چار ڈنگ ٹپا لو ورنہ شریکا ڈاھڈا تے جگ ویری ہے۔ چپیڑ مار کے پیری پے جاؤ کوئی پالیسی نئہیں ہندی ۔ ۔ ۔ ۔ میری ناقص سے مطالعے کا نچوڑ یہ ہے کہ امریکہ دُنیا کے ہر مُلک کا پڑوسی ہے اور اِس نے آج تک جنگ جیتی کوئی نہیں لیکن دُشمن کو لیرو لیر واہ واہ کیا ہے اورخود بھی پھینٹی کھائی لیکن اِس سے ہمیں کیا فیدہ۔
یہ ابھی کل کی بات ہے اعراق سچ مُچ وہ مُلک تھا جہاں ہمارے جیسے نمانڑے مُلکوں سے لوگ روزگار کیلئے جاتے تھے لیکن چشمِ فلک نے دیکھا کہ بابل اور نینوا ایسی ہزاروں برس پُرانی تہذیبوں کی ماں اعراق کی عزت دو سو سال پہلے آباد ہونے والے ایک مُلک (امریکہ) نے دِن دیہاڑے ساڑھے تین گھنٹوں میں تار تار کر دی (پہلی جنگِ خلیج میں)۔ اعراق کی پُشت پر تب بھی عالمِ اسلام کی عوام کھڑی تھی اور جوش آسمان کو چیرتا ہوا نامعلوم کہاں جا رُکتا تھا ۔ ۔ ۔ نتیجہ؟ سر میں خاک تن لہولہان، عزت پامال !!۔
آج بھی میرا اور آپکا وطن، یہ ٹوٹا پھوٹا سا مُلک اٹھارہ کروڑ غریب اِنسانوں کا مسکن ہے۔ اِن کی غُربت، عسرت پر ترس کھاؤ۔ پہلے سے تڑپتی زندگی کو سسکتی جیون کی کتھا اور درد کہانی مت بننے دو۔ جزبات کے گھوڑے پر بیٹھ کر بگٹٹ دوڑنے کی بجائے کوئی معقول سا دانشمندانہ فیصلہ کر کے اپنے اسلاف کی میراث حکمت کے حقیقی وارث ہونے کا ثبوت دو ورنہ جذبات کا بگٹٹ دوڑتا یہ گھوڑا فرلانگ بھر دوڑنے کے بعد ٹھوکر کھا کر خود بھی قلابازیاں کھاتا مُنہہ کے بل گِرے گا اور اپنی پشت پر سوار کو بھی مٹیو مٹی کرے گا۔ گھوڑا تو ہنہناتا ہوا جنگلوں کا رُخ کر جائے کہ وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتا ہے لیکن گھڑ سوار ٹوُٹی باگ کا ٹُکڑا اور پاؤں میں پھنسی رکاب لیئے خاک پہ بیٹھا چکرائی نظروں سے چاروں طرف دیکھتا ہوگا اور اڑتی، سر میں پڑتی دھول میں کُچھ سُجھائی نہ دے گا۔تاریخ کا سبق یہی ہے کمزور کا غصہ خجالت پر ختم ہوتا ہے۔
Buturabi bhai jaan, but [HI]what about "we" defeated a superpower in the first afghan war?[/HI] What makes you think we can't repeat the same feat with the sole superpower and rid the world of the superpowers once and for all? And, please don't mention the phone call to the coward commando in your response ;-)
p.s. I must admit here that I didn't read his column. Just went by what you wrote as I was tagged and responded - apologies if its out of context.
Pakistan is by default an isolationist state, and from the day one, there is not a single law based on pluralistic manners. Every law and ideology is based on 'we and them', so this is the end result, what we faced today in shape of shame and regret. And we are bound to face further humiliation, if we will not mend our path, which everyone of us is sure about that no such thing will ever happen. I am waiting for future saga of - Abu Jandal - between Pakistan and India, and mark my words, time has come again for Pakistan to take another shameful U- turn on this mess.
غیر ملکوں میں پی سی او چلانے والے اب ملک کے ٹھیکے دار بن گئے اور وہ جنہوں نے ۷۰ سال اس ملک میں گزارے
وہ ملک کے خلاف لکھیں گے۔ واہ اوئے بندیا۔
نذیر ناجی آدھی بوتل خالی کر کے کالم لکھتا ہے تو پاکستان کے خلاف ہی ہوگا
oho sorry yaar..galti se dislike ho gia...I like your comment...aik to siasat.pk walon na galti ki koi gunjahish nhe rakhi...ise undo ka option hona chaye....:)I did not read the column, but the header gives me a laughter .... Logical and naji ...can they ever be together ??? [hilar][hilar][hilar][hilar]
Buturabi bhai jaan, but what about "we" defeated a superpower in the first afghan war? What makes you think we can't repeat the same feat with the sole superpower and rid the world of the superpowers once and for all? And, please don't mention the phone call to the coward commando in your response ;-)
p.s. I must admit here that I didn't read his column. Just went by what you wrote as I was tagged and responded - apologies if its out of context.
پاکستان جیسا غریبڑا سا مُلک لے دے کے انڈیا کے ساتھ لڑ لُڑ سکتا ہے وہ بھی چار دِن ۔ ۔ ۔ ۔ بعد کا نقشہ کیا ہوگا وہ جنگی ترانے سُننے والوں کو شائد نظر آئے نہ سمجھ ۔ ہماری ساری ڈنڈ بیٹھکیں، دھوبی پٹڑے، اور داؤ پیچ اِس ہندوستان نامی پہلوان کو ذہن میں رکھ کر تیار کئے گئے ہیں لہٰذا وطن سے سچی محبت کا تقاضا یہی ہے کہ اوکھے تے پانویں سوکھے یہ چار ڈنگ ٹپا لو ورنہ شریکا ڈاھڈا تے جگ ویری ہے۔ چپیڑ مار کے پیری پے جاؤ کوئی پالیسی نئہیں ہندی ۔ ۔ ۔ ۔ فدوی کےمحدود سے مطالعے کا نچوڑ اِس کہاوت کی تائید ہے کہ امریکہ واقعی دُنیا کے ہر مُلک کا پڑوسی ہے اور اِس نے آج تک کوئی جنگ جیتی ہو یا نہ لیکن دُشمن کو لیرو لیر واہ واہ کیا ہے اورخود بھی پھینٹی کھائی لیکن اِس سے ہمیں کیا فیدہ۔
یہ ابھی کل کی بات ہے عراق سچ مُچ وہ مُلک تھا جہاں ہمارے جیسے نمانڑے مُلکوں سے لوگ روزگار کیلئے جاتے تھے لیکن چشمِ فلک نے دیکھا کہ بابل اور نینوا ایسی ہزاروں برس پُرانی تہذیبوں کی ماں عراق کی عزت صرف دو سو سال پہلے آباد ہونے والے ایک مُلک (امریکہ) نے دِن دیہاڑے ساڑھے تین گھنٹوں میں تار تار کر دی (پہلی جنگِ خلیج میں)۔ عراق کی پُشت پر تب بھی عالمِ اسلام کی عوام کھڑی تھی اور جوش آسمان کو چیرتا ہوا نامعلوم کہاں جا رُکتا تھا ۔ ۔ ۔ نتیجہ؟ سر میں خاک تن لہولہان، عزت پامال !!۔
آج بھی میرا اور آپکا وطن، یہ ٹوٹا پھوٹا سا مُلک اٹھارہ کروڑ غریب اِنسانوں کا مسکن ہے۔ اِن کی غُربت، عسرت پر ترس کھاؤ۔ پہلے سے تڑپتی زندگی کو سسکتے جیون کی کتھا اور درد کہانی مت بننے دو۔ جزبات کے گھوڑے پر بیٹھ کر بگٹٹ دوڑنے کی بجائے کوئی معقول ساہ فیصلہ کر کے اپنے اسلاف کی میراث حکمت کے حقیقی وارث ہونے کا ثبوت دو ورنہ جذبات کا بگٹٹ دوڑتا یہ گھوڑا فرلانگ بھر دوڑنے کے بعد ٹھوکر کھا کر خود بھی قلابازیاں کھاتا مُنہہ کے بل گِرے گا اور اپنی پشت پر سوار کو بھی مٹیو مٹی کرے گا۔ گھوڑا تو ہنہناتا ہوا جنگلوں کا رُخ کر جائے گا کہ وہ ہمیشہ ایسا ہی کرتا ہے لیکن گھڑ سوار ٹوُٹی باگ کا ٹُکڑا اور پاؤں میں پھنسی رکاب لیئے خاک پہ بیٹھا چکرائی نظروں سے چاروں طرف دیکھتا ہوگا لیکن اڑتی، سر میں پڑتی دھول میں کُچھ سُجھائی نہ دے گا۔تاریخ کا سبق یہی ہے کمزور کا غصہ خجالت پر ختم ہوتا ہے۔
In my opinion, that Afghan was not between Pakistan VS Russia, but there were two blocks fighting against each other.First block was Russian Federation.Second block was USA+Europe+Arab Countries+PakistanAfghan war played only a slight role in destruction of Russian Federation. Main reason of destruction was Decades long Economical mismanagement of Russian Federation i.e. even without Afghan war, the Russian Federation was going to be destroyed sooner or later.
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|