American Dream "Healthy" Pakistan! امریکی خواب "صحت مند" پاکستان

0038t.jpg

0039l.jpg

0040k.jpg
 

Bangash

Chief Minister (5k+ posts)
بے وقوف انسان کی آرٹیکل بھی بے وقوف ہوتی ہیں. جیسےہمارے لوکل زبان کا ایک محاورہ ہے کہ جھوٹ کی دوڑ چھوتی ہوتی ہے. پہلے تو اپ آج کی دور میں ہزاروں ملٹی میڈیا کے ذریے موجود ہیں-وہاں اکر جیو،دنیا، آج ، سما وغیرہ پر لوگوں کو اس بات سے اگاہ کیوں نہیں کرتے؟ چوری چپے یہاں اسی باتوں کا اشتہارکیوں ہورہا ہے؟ دوسری بات روس میں کوئی بھی اس نام کا سائنس دان نہں - جس کا نام جان مارٹن کا ہو. اور یہ نام بھی روسی نہیں- جس نے کہا ہو کہ پولیو کے قطروں سے کینسر پیدا ہوتا ہے. تیسری بات عمران خان کا ہسپتال کینسر کا ہے اگر وو کینسر کا علاج کرنا جانتے ہیں تو ان کو یہ بھی پتا ہوگا کہ کینسر کن چیزوں سے ہوتا ہے. اور پولیو کے کتروں کے بارے میں بھی جان کاری کرسکتے ہیں. چھوتی بات اگر روس کے سائنس دان نے یہ جانکاری دی ہے تو پھر روس میں وہ اپنے لوگوں کو یہ سارے ویکسین کیوں دیتیں ہیں. میں ٢٥ سال روس میں رہا ہوں وہاں ہر ایک انسان تو کیا جانوروں کو بھی ویکسین دیتے ہیں - جو گھر کے جانور ہوتے ہیں. سب انسانوں کے میڈیکل بک ہوتیں ہیں. جس سے پتا چلتا ہے کہ سارے ویکسین دئے جا چکے ہیں یا نہیں.اور امریکا والے ساری انسانیت کو تو نہیں تباہ کرنا چاہتے بلکے صرف ان کو جو امریکا کے تباہی کا کام کر رہے ہیں.اور یہ تو ہر ملک کا کام ہوتا ہے. ہماری آرمی بھی ان کو ختم کرنے یا مارنے میں لگی رہیگی جو پاکستان کی سلامتی کا دشمن ہو . جیسے یہ دہشت گرد ہیں. پاکستانی آرمی یا پاکستانی حکومت ابھی یہ تو نہیں کرسکتی کہ سارے سوات کو یا وزیرستان کو تباہ کر دین. کیمیکل ہتیار یا ایٹم بم کا استمال ان پر کردے. شرم کرو انسانیت کے دشمنوں ایسی فضول بکواس کرنے کا کوئی فائدہ نہیں. صرف غریب لوگ ہی پولیو کے مرض کا شکار ہوتے رہینگے اپ کے اس قسم کے فضول باتوں سے
 
Fawad Digital Outreach Team US State Department



پاکستانی فورمز اور بلاگز پر اکثر ايسی سازشی کہانياں پڑھنے کو ملتی ہیں جو محض افواہوں اور تاثر پر مبنی ہوتی ہیں۔ اس تناظر ميں يہ ايک خوشگوار امر ہے کہ پاکستان ميں پوليو کے خاتمے کے ليے يو ايس ايڈ کی کاوشوں کو بڑی تفصيل کے ساتھ اعدادوشمار کے ساتھ اجاگر کيا گيا ہے۔ اس سے يہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ ایسے افراد جو سازشی کہانيوں پر يقين رکھتے ہيں اور اکثر بغیر کسی بنياد کے کہانياں تخليق کرتے ہیں، وہ بھی حقائق اور اعداد وشمار کی اہمیت کو تسليم کرتے ہيں اور جہاں بھی ان کی دليل کو توقيت ملے انھيں استعمال بھی کرتے ہيں۔


اس تھريڈ ميں امريکہ پر يہ الزام لگايا گيا ہے کہ پاکستان ميں دانستہ خطرناک وائرس پھيلاۓ جا رہے ہيں تا کہ پوليو کو ختم کرنے کی مہم کی آڑ ميں ملک بھر ميں بيماريوں کو عام کيا جا سکے۔ ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح کر دوں کہ يہ حکومت پاکستان کی اپنی مہم اور بيان شدہ ايجنڈہ ہے کہ ملک سے اس بيماری کا خاتمہ کيا جاۓ۔ بلکہ حقيقت يہ ہے کہ آصفہ بٹھو زرداری وہ پہلی پاکستانی بچی تھيں جنھيں ان کی والدہ اور اس وقت کی وزيراعظم بے نظير بھٹو نے خود اپنے ہاتھوں سے اپريل 1994 ميں پوليو سے بچاؤ کے ليے شروع کی جانے والے مہم کے دوران اس بيماری سے بچاؤ کے حوالے سے قطرے پلاۓ تھے۔ اسی بنياد پر حکومت پاکستان کی جانب سے آصفہ بھٹو زرداری کو پاکستان ميں پوليو کے خاتمے کا سفير بھی نامزد کيا گيا ہے۔


امريکی حکومت محض پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت کی مدد اور سپورٹ يو ايس ايڈ اور ديگر نجی اين جی اوز اور ايجنسيز کے ذريعے کر رہی ہے۔ اس تھريڈ ميں يو ايس ايڈ کی جن کاوشوں کو اجاگر کيا گيا ہے وہ محض امريکی حکومت کی جانب سے حکومت پاکستان کی درخواست پر دی جانے والی مدد اور تعاون کی عکاسی ہے۔


نومبر 8 2010 کو پوليو کے خاتمے کے لیے مہم کے باقاعدہ آغاز کے موقع پر پاکستان کے صدر نے يہ بيان بھی جاری کيا تھا


"ميں ان سب کا مشکور ہوں جنھوں نے پوليو کے خاتمے کی کوشش ميں مدد کی اور ميں تمام لوگوں سے درخواست کروں گا کہ پاکستان کو ايک ايسا ملک بنانے ميں تعاون کريں جہاں پر کوئ بھی بچہ زندگی بھر کے ليے محتاج ہونے کے خوف سے آزاد ہو۔ پوليو ايک موذی بيماری ہے جو ہمارے بچوں کے ليے ميسر مواقعوں کی راہ ميں ايک خطرہ ہے۔ يہ بات باعث تشويش ہے کہ پاکستان دنيا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو ابھی تک پوليو سے مکمل طور پر محفوظ نہيں ہيں۔"


جہاں تک کچھ افراد کی جانب سے دانستہ ايک واضح سياسی مقصد کے حصول کے ليے بے بنياد خوف اور خدشات کے پرچار کا تعلق ہے تو اس ضمن میں کچھ پريشان کن حقائق پيش ہيں


سال 2010 کے دوران پاکستان دنيا کا واحد ملک تھا جہاں پر اس بيماری سے اپاہج ہونے والے افراد کی تعداد ميں پہلے کے مقابلے ميں اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس يہ تعداد 89 تھی جو ورلڈ ہيلتھ آرگائنيزيشن کے مطابق اس سال بڑھ کر 138 ہو گئ۔ ان اعدادوشمار کی روشنی ميں پاکستان ميں دنيا بھر کے مقابلے ميں پوليو کے سب سے زيادہ کيسز سامنے آۓ ہیں۔


ان ميں سے زيادہ تر کيسز افغان سرحد کے پاس ان علاقوں ميں سامنے آۓ ہيں جہاں گزشتہ برس ايک پاکستانی طالبان کمانڈر نے پوليو ويکسين کو غير شرعی قرار ديا تھا۔


مغربی ممالک سے پوليو کا خاتمہ کئ دہائيوں پہلے ہو چکا ہے ليکن پاکستان میں يہ اب بھی ايک وبا کی حیثيت رکھتا ہے۔ ايک مہلک اور اکثر وبائ نوعيت کی اس بيماری کا خاتمہ محض بچے کی زبان پر چند قطرے کڑوی دوائ کے رکھنے سے کیا جا سکتا ہے۔


يہ امر توجہ طلب ہے کہ سال 2003 ميں پوليو سے ويکسينيشن کے لیے اسی نوعيت کی ايک مہم کا آغاز کيا گيا تھا جس کے ردعمل ميں نائيجيريا ميں کچھ امام حضرات کی جانب سے اس مہم کے بائيکاٹ کا اعلان اس بنياد پر کيا گيا تھا کہ يہ مسلمانوں ميں ايڈز پھيلانے يا انھيں بانجھ کرنے کی مغربی سازش ہے۔ اس کے نتيجے ميں اگلے سال پوليو کا شکار ہو کر اپاہج ہونے والے بچوں کی تعداد ميں دگنا اضافہ ہو گيا جس کے بعد يہ خدشہ بھی پيدا ہو گيا کہ يہ بيماری آس پاس کے درجنوں ممالک ميں بھی پھيل جاۓ گی۔


سال 2008 تک جب پوليو کا شکار ہونے والے بچوں کی شرع ميں تين گنا اضافہ ہو گيا تو افريقہ کے اس گنجان آباد ملک ميں پوليو کے خلاف ايک نئ مہم کا آغاز کيا گيا اور اس مرتبہ کچھ مسلم علماء نے مسلۓ کے حل کا ساتھ دينے کا فيصلہ کيا اور مقامی کميونٹی قائدين اور صحت عامہ کے ماہرين کے ساتھ مل کر اس جدوجہد ميں شامل ہونے کا فيصلہ کيا۔ ليکن اس وقت تک ہزاروں کی تعداد ميں معصوم بچے اس بيماری کا شکار ہو کر زندگی بھر کے لیے اپاہج ہو چکے تھے۔


يہ حقائق ان افراد کی آنکھيں کھول دينے کے لیے کافی ہيں جو امريکہ کی ہر کوشش پر تنقيد ضروری سمجھتے ہيں چاہے اس کے نتيجے ميں پاکستان ميں پوليو کے خاتمے اور مستقبل کی نسلوں کے بچاؤ کی کوششوں کو ہی نقصان کيوں نہ پہنچے۔


وقت کی ضرورت ہے ايک نفرت انگيز نظريے کے پرچار ميں اندھا ہونے کی بجاۓ پاکستان کے بچوں کی مدد کو مقدم رکھا جاۓ۔



فواد ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ






 
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department



پاکستانی فورمز اور بلاگز پر اکثر ايسی سازشی کہانياں پڑھنے کو ملتی ہیں جو محض افواہوں اور تاثر پر مبنی ہوتی ہیں۔ اس تناظر ميں يہ ايک خوشگوار امر ہے کہ پاکستان ميں پوليو کے خاتمے کے ليے يو ايس ايڈ کی کاوشوں کو بڑی تفصيل کے ساتھ اعدادوشمار کے ساتھ اجاگر کيا گيا ہے۔ اس سے يہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ ایسے افراد جو سازشی کہانيوں پر يقين رکھتے ہيں اور اکثر بغیر کسی بنياد کے کہانياں تخليق کرتے ہیں، وہ بھی حقائق اور اعداد وشمار کی اہمیت کو تسليم کرتے ہيں اور جہاں بھی ان کی دليل کو توقيت ملے انھيں استعمال بھی کرتے ہيں۔


اس تھريڈ ميں امريکہ پر يہ الزام لگايا گيا ہے کہ پاکستان ميں دانستہ خطرناک وائرس پھيلاۓ جا رہے ہيں تا کہ پوليو کو ختم کرنے کی مہم کی آڑ ميں ملک بھر ميں بيماريوں کو عام کيا جا سکے۔ ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح کر دوں کہ يہ حکومت پاکستان کی اپنی مہم اور بيان شدہ ايجنڈہ ہے کہ ملک سے اس بيماری کا خاتمہ کيا جاۓ۔ بلکہ حقيقت يہ ہے کہ آصفہ بٹھو زرداری وہ پہلی پاکستانی بچی تھيں جنھيں ان کی والدہ اور اس وقت کی وزيراعظم بے نظير بھٹو نے خود اپنے ہاتھوں سے اپريل 1994 ميں پوليو سے بچاؤ کے ليے شروع کی جانے والے مہم کے دوران اس بيماری سے بچاؤ کے حوالے سے قطرے پلاۓ تھے۔ اسی بنياد پر حکومت پاکستان کی جانب سے آصفہ بھٹو زرداری کو پاکستان ميں پوليو کے خاتمے کا سفير بھی نامزد کيا گيا ہے۔


امريکی حکومت محض پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت کی مدد اور سپورٹ يو ايس ايڈ اور ديگر نجی اين جی اوز اور ايجنسيز کے ذريعے کر رہی ہے۔ اس تھريڈ ميں يو ايس ايڈ کی جن کاوشوں کو اجاگر کيا گيا ہے وہ محض امريکی حکومت کی جانب سے حکومت پاکستان کی درخواست پر دی جانے والی مدد اور تعاون کی عکاسی ہے۔


نومبر 8 2010 کو پوليو کے خاتمے کے لیے مہم کے باقاعدہ آغاز کے موقع پر پاکستان کے صدر نے يہ بيان بھی جاری کيا تھا


"ميں ان سب کا مشکور ہوں جنھوں نے پوليو کے خاتمے کی کوشش ميں مدد کی اور ميں تمام لوگوں سے درخواست کروں گا کہ پاکستان کو ايک ايسا ملک بنانے ميں تعاون کريں جہاں پر کوئ بھی بچہ زندگی بھر کے ليے محتاج ہونے کے خوف سے آزاد ہو۔ پوليو ايک موذی بيماری ہے جو ہمارے بچوں کے ليے ميسر مواقعوں کی راہ ميں ايک خطرہ ہے۔ يہ بات باعث تشويش ہے کہ پاکستان دنيا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو ابھی تک پوليو سے مکمل طور پر محفوظ نہيں ہيں۔"


جہاں تک کچھ افراد کی جانب سے دانستہ ايک واضح سياسی مقصد کے حصول کے ليے بے بنياد خوف اور خدشات کے پرچار کا تعلق ہے تو اس ضمن میں کچھ پريشان کن حقائق پيش ہيں


سال 2010 کے دوران پاکستان دنيا کا واحد ملک تھا جہاں پر اس بيماری سے اپاہج ہونے والے افراد کی تعداد ميں پہلے کے مقابلے ميں اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس يہ تعداد 89 تھی جو ورلڈ ہيلتھ آرگائنيزيشن کے مطابق اس سال بڑھ کر 138 ہو گئ۔ ان اعدادوشمار کی روشنی ميں پاکستان ميں دنيا بھر کے مقابلے ميں پوليو کے سب سے زيادہ کيسز سامنے آۓ ہیں۔


ان ميں سے زيادہ تر کيسز افغان سرحد کے پاس ان علاقوں ميں سامنے آۓ ہيں جہاں گزشتہ برس ايک پاکستانی طالبان کمانڈر نے پوليو ويکسين کو غير شرعی قرار ديا تھا۔


مغربی ممالک سے پوليو کا خاتمہ کئ دہائيوں پہلے ہو چکا ہے ليکن پاکستان میں يہ اب بھی ايک وبا کی حیثيت رکھتا ہے۔ ايک مہلک اور اکثر وبائ نوعيت کی اس بيماری کا خاتمہ محض بچے کی زبان پر چند قطرے کڑوی دوائ کے رکھنے سے کیا جا سکتا ہے۔


يہ امر توجہ طلب ہے کہ سال 2003 ميں پوليو سے ويکسينيشن کے لیے اسی نوعيت کی ايک مہم کا آغاز کيا گيا تھا جس کے ردعمل ميں نائيجيريا ميں کچھ امام حضرات کی جانب سے اس مہم کے بائيکاٹ کا اعلان اس بنياد پر کيا گيا تھا کہ يہ مسلمانوں ميں ايڈز پھيلانے يا انھيں بانجھ کرنے کی مغربی سازش ہے۔ اس کے نتيجے ميں اگلے سال پوليو کا شکار ہو کر اپاہج ہونے والے بچوں کی تعداد ميں دگنا اضافہ ہو گيا جس کے بعد يہ خدشہ بھی پيدا ہو گيا کہ يہ بيماری آس پاس کے درجنوں ممالک ميں بھی پھيل جاۓ گی۔


سال 2008 تک جب پوليو کا شکار ہونے والے بچوں کی شرع ميں تين گنا اضافہ ہو گيا تو افريقہ کے اس گنجان آباد ملک ميں پوليو کے خلاف ايک نئ مہم کا آغاز کيا گيا اور اس مرتبہ کچھ مسلم علماء نے مسلۓ کے حل کا ساتھ دينے کا فيصلہ کيا اور مقامی کميونٹی قائدين اور صحت عامہ کے ماہرين کے ساتھ مل کر اس جدوجہد ميں شامل ہونے کا فيصلہ کيا۔ ليکن اس وقت تک ہزاروں کی تعداد ميں معصوم بچے اس بيماری کا شکار ہو کر زندگی بھر کے لیے اپاہج ہو چکے تھے۔


يہ حقائق ان افراد کی آنکھيں کھول دينے کے لیے کافی ہيں جو امريکہ کی ہر کوشش پر تنقيد ضروری سمجھتے ہيں چاہے اس کے نتيجے ميں پاکستان ميں پوليو کے خاتمے اور مستقبل کی نسلوں کے بچاؤ کی کوششوں کو ہی نقصان کيوں نہ پہنچے۔


وقت کی ضرورت ہے ايک نفرت انگيز نظريے کے پرچار ميں اندھا ہونے کی بجاۓ پاکستان کے بچوں کی مدد کو مقدم رکھا جاۓ۔



فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ







001000z.jpg
 
Last edited:

Imranpak

Chief Minister (5k+ posts)
I can't read Urdu yet say with certainty that America's idea of a "healthy" Pakistan is one that is totally submissive to it's demands. In that case i much prefer an ill yet progressive Pakistan!