Afghanistan : دن میں حکومت، رات میں طالبان کا راج

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
دن میں حکومت، رات میں طالبان کا راج
بلال سروری
بی بی سی نیوز


110809074459_afghan_feature_1.jpg

صوبۂ ننگرہار کی وادی میں طالبان کے خلاف آپریشن جاری ہے
وہ گرمیوں کی ایک روشن صبح تھی جب ایک سو ایک ائر بورن ڈویژن کے امریکی فوجی، افغان فوج اور سرحدی محافظوں کے ہمراہ شمالی صوبے ننگرہار کی دلکش وادی کے ایک گاؤں وزیر بازار میں گشت کر رہے تھے۔
پاکستانی سرحد کے ساتھ واقع یہ گاؤں اجاڑ اور خالی نظر آتا تھا جہاں زمینی فوج کو کور دینے کے لیے امریکی ہیلی کاپٹر نیچی پرواز کر رہے تھے۔
لیکن شدت پسند جنہیں تلاش کرنے یہ وہاں گئے تھے سڑک کے کنارے ایک بم چھوڑ کر وادی سے غائب ہوچکے تھے۔
افغان بارڈر پولیس کے کمانڈر جنرل امین اللہ امرخیل فوجی قافلے کی رہنمائی کررہے تھے کیونکہ سوویت یونین کی سرخ فوج کا مقابلہ کرنے والے یہ سینئر افسر اس علاقے سے بخوبی واقف تھے۔
جنرل امرخیل نے مقامی لوگوں سے ملنے کے لیے اپنی بکتربند گاڑی سے باہر آنے سے پہلے صورتحال کا جائزہ لیا۔
تاہم دیگر علاقوں سے ہٹ کے اِس دیہات میں یونیفارم میں ملبوس افسر کا والہانہ استقبال نہیں کیا گیا۔ صرف تین افراد جن میں ایک ضیعف العمر جبکہ دو جوان انہیں خوش آمدید کہنے کے لیے آگے بڑھے۔
کیا آپ لوگوں نے طالبان کو دیکھا ہے؟ پاکستانی، عرب اور چیچن جنگجو کہاں ہیں؟ جنرل نے دیہاتیوں سے پوچھا لیکن کسی نے کوئی جواب نہ دیا۔
ذرا توقف سے انہوں نے کہا میں یہاں روسیوں سے لڑا ہوں لیکن میری اس ساکھ سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا؟
ضعیف العمر شخص نے کہا ہمیں طالبان کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ ہم دن رات اپنے کھیتوں میں کام کرتے ہیں، ہمیں نہیں معلوم یہاں کون آتا جاتا ہے۔
نورستان اور سرحدی صوبوں لغمان، کنڑ، اور ننگرہار میں شدت پسندی میں اضافہ سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ کوئی بھی طالبان کی موجودگی کے بارے میں بات کرنے میں دلچسپی کیوں نہیں رکھتا۔ دیگر علاقوں کی طرح یہ علاقہ بھی کبھی طالبان تو کبھی سرکاری کنٹرول میں رہتا ہے۔
ایک نوجوان نے کہا میں نے پولیس کے امتحان میں کامیابی حاصل کی تھی لیکن مجھے ملازمت نہیں دی گئی۔ انہوں نے مجھ سے ایک ہزار ڈالر رشوت طلب کی تھی لیکن میں نے صاف انکار کردیا تھا۔
جنرل نے دوبارہ یقین دہانی کراتے ہوئے اسے پیشکش کی چلو میرے ساتھ آؤ، میں تمہیں سرحدی پولیس میں افسر بناؤں گا۔ لیکن ان کی اِس پیشکش کو یکسر مسترد کردیا گیا۔ نہیں، میں یہاں ٹھیک ہوں نوجوان نے جواب دیا۔
نوجوان کے جواب نے جنرل کو چراغ پا کردیا۔ اِس سے پہلے کہ ان کے باڈی گارڈز انہیں وہاں سے لے جاتے انہوں نے کہا یہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں کہ یہاں کوئی طالبان نہیں ہے۔
جنرل امرخیل کے باڈی گارڈز کو اپنے افسر کی سلامتی کی فکر تھی کیونکہ اکثر خودکش حملہ آور دیہاتیوں کے روپ میں سینئر افسران پر حملہ کردیتے ہیں۔
امریکی فوج نے افغان فوجیوں سے کہا کہ وہ گھر گھر تلاشی لیں۔ ماضی میں بین الاقوامی افواج پر الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ تلاشی کے دوران وہ دروازوں پر لاتیں مارتے ہیں اور بسا اوقات شہریوں پر گولیاں بھی چلاتے ہیں۔

110809074501_afghan_feature_2.jpg

صرف ایک ضیعف العمر جبکہ دو جوان، جنرل کے استقبال کے لیے آگے بڑھے
لیکن دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ افغان فوج بھی بین الاقوامی فوج ہی کی مانند ظلم و جبر کرتی ہے۔ افغان فوج پر ماضی میں تلاشی کے دوران رقم اور زیورات چوری کرنے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔
افغان فورسز کی دیہاتوں میں موجودگی نہ صرف انتہائی کم ہے بلکہ وہاں ان کا انٹیلی جنس کا نظام بھی بہت کمزور ہے۔
افغان فوجیوں کو ایسا مکان مل گیا جس کی انہیں تلاش تھی۔ وہ مکان ایک افغان فوجی کا تھا اور خیال ہے کہ طالبان کمانڈر نے اسی مکان میں پناہ لی تھی۔
طالبان کی حکومت کو ختم ہوئے دس سال کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن انٹیلی جنس کی ابتر صورتحال کے باعث افغان اور اتحادی افواج کو دیہی علاقوں میں بار بار ہزیمت اٹھانا پڑی ہے۔
دیہی علاقوں کے رہائشی کسی بھی قسم کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتے۔ انہیں معلوم ہے کہ فوج اور پولیس تو آپریشن کے بعد وہاں سے چلی جائے گی لیکن طالبان وہیں براجمان رہیں گے۔
الجھن کے شکار ایک نوجوان نے کہا دن میں یہاں حکومت کے اہلکار اور رات میں طالبان ہوتے ہیں۔
یہاں ہلاک ہونے والوں میں دہشت گردی کے خلاف کام کرنے والے افسر جنہیں اپنے علاقے میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور محکمۂ آبپاشی کے ایک انجینئر شامل ہیں۔
طالبان کے دیگر اہداف میں ایک سکول کے ہیڈ ماسٹر بھی ہیں جنہیں اس لیے قتل کیا گیا کیونکہ انہوں نے لڑکیوں کا سکول بند کرنے سے انکار کردیا تھا اور ایک مقامی مذہبی رہنماء کو اس لیے ہلاک کردیا گیا کیونکہ انہوں نے مقامی افراد کو پولیس اور فوج میں بھرتی ہونے سے نہیں روکا تھا۔

علاقے کے ایک فلاحی کارکن نے کہا یہ طالبان کی اسلامی امارت ہے۔ ان کے بقول شادیوں میں شادیانوں پر پابندی ہے، داڑھی منڈے ہوئے افراد کو زدوکوب کیا جاتا ہے، سرکاری مخبروں کو قتل کیا جاتا ہے، اور آپ کو آمدنی کا دس فیصد عشر (ٹیکس) کے طور پر دینا ہوتا ہے۔
افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے ایک افسر کا کہنا ہے شدت پسندوں کے پاس مال، وسائل اور افرادی قوت کی کمی نہیں ہے۔
ان کے بقول افغان حکومت، پاکستان کے ساتھ سرحد کو سِیل کرنے میں ناکام ہے اور اسی لیے حالات انتہائی خراب ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستانی، عرب اور چیچن جنگجوؤں کے لیے یہ بہت ہی آسان ہے کہ وہ یہاں حملے کریں اور پھر سرحد پار کر کے پاکستان میں پناہ لے لیں۔
افغان انٹیلی جنس افسران کہتے ہیں کہ افغان سپیشل فورسز اور امریکی فوج کی جانب سے کوہِ ابیض میں مشترکہ شبانہ کارروائیوں کے نتیجے میں شدت پسندوں کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔
انٹیلی جنس کے ایک افسر کا کہنا ہے آپ کو ان علاقوں میں زیادہ سے زیادہ موجودگی دکھانا ہوگی۔ آپ ان لوگوں کو پانی، آبپاشی اور نہروں میں مدد فراہم کریں اور انہیں طالبان کی جانب سے جبراً ٹیکس کی وصولی سے محفوظ رکھیں۔ آپریشن تو سانپ کو زخمی کرنے کے مترداف ہے۔ جیسے ہی سانپ کے زخم بھر جائیں گے تو وہ پہلے سے زیادہ خطرناک ہوجائے گا۔ آپ کو سانپ مارنے کی ضرورت ہے۔
کابل میں وزارت داخلہ میں ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ غلطیاں تو ہوئی ہیں۔ ان کے بقول زمین پر فورسز کی تعداد میں کمی اور بحالی کے کاموں میں تاخیر نے مسائل میں اضافہ کردیا ہے۔
دیہی علاقے جیسے وزیر بازار ہی نیٹو سے افغان فوج کو اختیارات کی منتقلی کا تعین کریں گے۔
 

Bombaybuz

Minister (2k+ posts)
Re: دن میں حکومت، رات میں طالبان کا راج

Kabul greeen zone ka sewa sab talibaan ka he hai ... aur kiyon na hoo they fought for it not once but twice with so called super powers ... aab is dafa in ka rule khatam karney koun ayee ga ?? Inshallah aik model islamic state ban k rahey ge ... jo iqbal ka khawab tha ka kuch tou hoo jo show ker sakain west ko k ya hai humara nizam, and they will inshallah improve on last time lacking sply about human rights and tolerance towards ladies and other religions
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
Re: دن میں حکومت، رات میں طالبان کا راج

Islam is fighting for freedom, justice, fairness, compassion, brotherhood, progress and prosperity of mankind. Islam is not mullaism and mullaism can be defeated by educating people about islam. However, real islam is anti secularism plus capitalism because that is other side of the same coin.

So people who are ruling others or are masters of others they do not want islam no way because they will have to work hard like everyone else to make a living in that case. No privileges and lordship any more.

So this is fight between abusers and their victims. People who are willing to die for islamic goals cannot be defeated even if the whole world is set upon them.

Islamic goals are such that without them world will never be a place worth living in.

People who disregard islamic goals and guidelines they can claim whatever they wish to be but their fight is not for islam.

http://www.youtube.com/watch?v=zbPcSza3AcE