Re: یوم شہادت امیرالمومنین حضرت علی علیہ الس&a
دعوت ذوالعشيرہ
بعثت كے ابتدائي تين سالوں كے بعد ايك اہم، جديد اوركٹھنمرحلہ كا آغاز ہوا اور وہ تھا اسلام كى طرف اعلانيہ دعوت كا مرحلہ_
پہلے پہل نسبتاً ايك محدود دائرے سے اس كى ابتدا ہوئي كيونكہ خدا كى جانب سے يہ آيت نازل ہوئي_ (وانذر عشيرتك الاقربين) (1) يعنى اپنے نزديكى رشتہ داروں كو (كفر و گمراہى كے عذاب سے) ڈراؤ_
مؤرخين كے بقول ( الفاظ تاريخ طبرى كے ہيں) جب يہ آيت نازل ہوئي تو آنحضرت(ص) نے حضرت علي(ع) كو بلاكر كھانا تيار كرنے اور بنى عبدالمطلب كو دعوت دينے كا حكم ديا تاكہ آپ(ص) ان كے ساتھ گفتگو كركے حكم الہى كو ان تك پہنچاسكيں_
پس حضرت علي(ع) نے ايك صاع (تقريباً تين كلو) آٹے كى روٹياں تيار كرائيں اور بكرے كى ايك ران بھى پكالى نيز دودھ كا كاسہ بھى بھر كر ركھ ديا_ بعدازاں انہيں دعوت دى حالانكہ اس وقت ان كى تعداد چاليس كے لگ بھگ تھى جن ميں آنحضرت(ص) كے چچا ابوطالب، حمزہ، عباس اور ابولہب بھى شامل تھے_ حضرت على (ع) كا
--------------------------------------------------------------------------------1_ سورہ شعرائ، آيت 214_
19
بيان ہے كہ انہوں نے پيٹ بھر كر كھانا كھايا ليكن كھانا جوں كا توں رہا صرف انگليوں كے نشان دكھائي دے رہے تھے_ قسم ہے اس خدا كى جس كے ہاتھ ميں على كى جان ہے وہ كھانا جو ميں نے ان كيلئے تيار كيا وہ سارے كا سارا ان ميں سے ايك آدمى كھا سكتا تھا_ اس كے بعد آنحضرت(ص) نے انہيں دودھ پلانے كا حكم ديا_ ميں دودھ كا برتن ليكر ان كے پاس آيا انہوں نے جى بھر كر پيا_ خدا كى قسم وہ سارا دودھ ان ميں سے اكيلا آدمى پى سكتا تھا_ اس كے بعد جب پيغمبر اكرم(ص) نے ان سے گفتگو كرنى چاہى تو ابولہب نے پہل كرتے ہوئے كہا كہ تمہارے ساتھى نے تم پر كيسا سخت جادو كرديا_ يہ سن كر وہ لوگ متفرق ہوگئے اور رسول(ص) خدا ان سے گفتگو نہ كرسكے_
دوسرے دن آپ(ص) نے حضرت على (ع) كو حسب سابق دعوت دينے كا حكم ديا_ چنانچہ جب لوگ كھا پى كر فارغ ہوگئے تو حضور(ص) نے ان سے فرمايا:'' اے آل عبدالمطلب خدا كى قسم جہاں تك مجھے علم ہے عرب كا كوئي جوان آج تك اپنى قوم كيلئے كوئي ايسا تحفہ ليكر نہيں آيا جس قسم كا تحفہ ميں لايا ہوں_ ميں تمہارے لئے دنيا و آخرت كى سعادت كا تحفہ ليكر آيا ہوں خدا نے مجھے حكم ديا ہے كہ تمہيں اس كى طرف دعوت دوں_ اب تم ميں سے كوئي ہے جو اس امر ميں ميرا ہاتھ بٹائے تاكہ وہ ميرا بھائي، ميرا وصى اور تمہارے درميان ميرا جانشين قرار پائے''_ يہ سن كر سب چپ ہوگئے حضرت على (ع) نے عرض كيا: ''اے الله كے نبي(ص) ميں اس امر ميں آپ(ص) كا ہاتھ بٹاؤں گا''_ (حضرت على (ع) كہتے ہيں كہ) يہ سن كر حضور(ص) نے ميرے كندھے پر ہاتھ ركھا اور فرمايا: ''بے شك يہ ميرا بھائي، ميرا وصى اور تمہارے درميان ميرا جانشين ہے، پس اس كى بات سنو اور اس كى اطاعت كرو''_
حضرت على (ع) كا كہنا ہے كہ وہ لوگ ہنستے ہوئے اور جناب ابوطالب سے يہ كہتے ہوئے چلے گئے كہ لو اب اس نے تجھے حكم ديا ہے كہ اپنے بيٹے كى بات سنو اور اس كى اطاعت كرو_ بعض روايات ميں صريحاً بيان ہوا ہے كہ جب حضرت علي(ع) نے اٹھ كر جواب ديا تو آنحضرت(ص) نے آپ كو بٹھا ديا اور اپنى بات كا تكرار كيا_ حضرت علي(ع) نے بھى دوبارہ وہى جواب ديا_ پيغمبر اكرم(ص) نے پھر آپ كو بٹھا ديا اور حاضرين كے سامنے تيسرى بار اپنى بات دہرائي_ ليكن سوائے علي(ع) كے كسى نے بھى جواب نہ ديا_ اس وقت آپ(ص) نے مذكورہ كلمات ارشاد فرمائے_
1_ اس واقعہ كے سلسلہ ميں مراجعہ ہو، تاريخ طبرى ج 2 ص 63، مختصر التاريخ ابوالفدء ج 2 ص 14 (دار الفكر بيروت)، شواہد التنزيل ج 1 ص 372 و ص 421 و كنز العمال طبع دوم ج 15 ص 116_117 و 113 و 130 از ابن اسحاق و ابن جريرجبكہ احمد، ابن ابوحاتم، ابن مردويہ، ابونعيم اور بيہقى نے الدلائل ميں اور تاريخ ابن عساكر ميں اسے صحيح ہے ،تاريخ ابن عساكر نيز زندگى نامہ امام على (بتحقيق محمودي) ج1، ص 87_88، شرح نہج البلاغة (معتزلي) ج 13 ص 244 از اسكافي، حيات محمد ( ھيكل) طبع اول ص 286 و كامل ابن اثير ج
برادر یہاں تاریخی حوالے نہیں بلکہ احادیث کی کتابوں سے صحیح اسناد کیساتھ حوالا دو کہ آپؐ سے یہ بات کنہوں نے سُنی؟ یہاں تو احادیث کی کتابوں میں بے شمار ضعیف احادیث موجود ہیں تو کُجا تاریخی کتابیں؟
باقی میں آپکی تھریڈ میں جو اختلافی باتیں ہیں انکا صحیح احادیث کے حوالوں سے جواب دونگا۔ کوئی فرقہ وارانہ بات کی بُنیاد پہ نہیں کیونکہ جتنی محبت آپ لوگوں کو مولا علیؓ سے کرتے ہیں اُتنی ہی ہم بھی کرتے ہیں بلکہ حُب ِعلی تو ایک مومن کے ایمان کا لٹمس ٹیسٹ ہے۔ لیکن انصاف ہاتھ سے نہیں جانا چاہیے اور جو جنکا حق ہے وہ بیان کرنا چاہیے۔ اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے اور اسی سے اختلافی مسائل ختم ہونگے۔
باقی میں آپکی تھریڈ میں جو اختلافی باتیں ہیں انکا صحیح احادیث کے حوالوں سے جواب دونگا۔ کوئی فرقہ وارانہ بات کی بُنیاد پہ نہیں کیونکہ جتنی محبت آپ لوگوں کو مولا علیؓ سے کرتے ہیں اُتنی ہی ہم بھی کرتے ہیں بلکہ حُب ِعلی تو ایک مومن کے ایمان کا لٹمس ٹیسٹ ہے۔ لیکن انصاف ہاتھ سے نہیں جانا چاہیے اور جو جنکا حق ہے وہ بیان کرنا چاہیے۔ اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے اور اسی سے اختلافی مسائل ختم ہونگے۔
Last edited: