
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے لا کالجز قائم کرنے کے باقاعدہ طریقہ کار سے متعلق قائمہ کمیٹی کے قیام کا حکم دے دیا، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم سے بہترکون جانتا ہے کہ نیک نیتی کے باوجود تنقید کو کیسے برداشت کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں لا کالجز کی تعداد اور قانون کی معیاری تعلیم سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت نے وزارت قانون، وفاقی حکومت کو قائمہ کمیٹی کے قیام میں معاونت کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ ہر چھوٹے انتظامی مسئلے میں حکم جاری نہیں کر سکتی، یہ سپیشلائزیشن اور شفافیت کا دور ہے، غیر جانبدار کمیٹی لا کالجز کی تعداد اور معیار سے متعلق فیصلے کرے، چھوٹے چھوٹے کمروں میں بنے لا کالجز نہیں چلیں گے۔
https://twitter.com/x/status/1519208732353306626
سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون نے عدالت میں کہا کہ وزیر قانون سے میں خود مشاورت کر لوں گا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ بہتر ہوگا بار کی سیاست قانون کے تعلیمی معیارکے معاملات پر اثر انداز نہ ہو، جب آپ سسٹم کا حصہ ہوتے ہیں تو کچھ لوگ حمایتی کچھ مخالف ہوتے ہیں، ہم سے بہتر کون جانتا ہے کہ نیک نیتی کے باوجود تنقید کو کیسے برداشت کرتے ہیں۔
احسن بھون نے کہا کہ پورے معاشرے میں تنقید ہی ہو رہی ہے، آپ نے صبر سے تکلیف برداشت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کوئی بات نہیں، آخر سچائی ہی غالب آتی ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔