مبارک ہو خوشخبریوں کی لسٹ میں سے پہلی خوشخبری مل چکی ہے۔ گداگروں کی پوری ٹیم شیخوں کے گھر ودای مانگنے گئی تھی اور کامیاب لوٹی۔ پوری قوم کو مبارکباد کہ آج سے آپ سب کے سب ایک ہی صف کے گداگر بن گئے ہیں نہ کوی امیر نہ کوی غریب سب کے سب زکوۃ خور گداگر بن چکے ہیں
کبھی ہم غریب ہونے کے باوجود اپنے بھائیون کو یمن، صومالیہ، ایتھوپیا ،افغانستان وغیرہ میں چاول، دال آٹا اور چینی بھجوایا کرتے تھے مگر آج خود وصول کرتے ہوے شرم نہیں آرہی نہ ہی ہاتھ کانپ رہے ہیں۔ شیخ بھی کتنے ظالم ہیں ہماری مجبوری کیا دیکھی ذرا لحاظ نہ کیا اور شرم کا پردہ تار تار کردیا۔ چلو زکوۃ ہی دینی تھی تو چھپا کردے دیتے مگر انہوں نے تو کھلم کھلا زکوۃ کہہ کر چاولوں کے تھیلے ہمارے غیرت مند وزیراعظم کو تھما دئیے اور وہ خوشی خوشی قوم کو خوشخبری دینے چلے آے
آج ہم پر زکوۃ فرض ہوگئی ہے کل کو کیا ہوتا ہے خدا جانے، تبدیلی تو واقعی آچکی ہے۔ اور تبدیلی نہیں چاہئے۔ خدا کیلئے مجھے پرانا بھوکا ننگا پاکستان لوٹا دوجس میں کوی مجھے زکوۃ کا تھیلا تو نہیں تھماتا تھا۔ میں اپنے گھر میں ایک روٹی کھا لوں گا مگر زکوۃ کے نام پر یہ امداد میرے حلق سے نہیں اترنے والی
یہ زکوۃ تیری قوم کی جان ہی نہ لے جاے ببر شیرا؟
ایک بار ان کا ضمیر مر گیا تو پھر کبھی زندہ نہیں ہوگا کیونکہ مردہ ضمیر اور ریت پر لکیر کی کوی لائف نہیں ہوتی
بارہ ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ، نیوکلئیر ڈیٹرینس، ایف سولہ، ہر دوجے روز ایک آدھی شرلی جہلم سے کبھی حتف ، کبھی غوری تو کبھی بابر کے نام سے چھوڑی جارہی ہے مگر زکوۃ کھاتے ہوے یا لیتے ہوے ہاتھ نہیں کانپ رہے۔ اسلام کا ٹھیکہ ہمارے ہی کندھوں پر ہے۔ واہ واہ طاہراشرفی نے حق ادا کردیا،سعودی شاہوں کی قدمبوسی کیلئے ایسی راہ نکال لی کہ کیا کہنے۔ اس کا چہرہ بھی تو دیکھو ایسی پاکیزگی کہ جیسے ابھی ابھی بئیر سے وضو کیا ہو، انڈیا سے کاروبار ، امن کی بھیک، کشمیر سے لاتعلقی، کونسا کشمیر ہمارا تو کوی تعلق نہیں ، یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہوگا
ببر شیرا تو جنگل میں ہی بھلا لگتا تھا شہروں میں آکر زکوۃ کھانے سے تو بہتر تھا
کبھی ہم غریب ہونے کے باوجود اپنے بھائیون کو یمن، صومالیہ، ایتھوپیا ،افغانستان وغیرہ میں چاول، دال آٹا اور چینی بھجوایا کرتے تھے مگر آج خود وصول کرتے ہوے شرم نہیں آرہی نہ ہی ہاتھ کانپ رہے ہیں۔ شیخ بھی کتنے ظالم ہیں ہماری مجبوری کیا دیکھی ذرا لحاظ نہ کیا اور شرم کا پردہ تار تار کردیا۔ چلو زکوۃ ہی دینی تھی تو چھپا کردے دیتے مگر انہوں نے تو کھلم کھلا زکوۃ کہہ کر چاولوں کے تھیلے ہمارے غیرت مند وزیراعظم کو تھما دئیے اور وہ خوشی خوشی قوم کو خوشخبری دینے چلے آے
آج ہم پر زکوۃ فرض ہوگئی ہے کل کو کیا ہوتا ہے خدا جانے، تبدیلی تو واقعی آچکی ہے۔ اور تبدیلی نہیں چاہئے۔ خدا کیلئے مجھے پرانا بھوکا ننگا پاکستان لوٹا دوجس میں کوی مجھے زکوۃ کا تھیلا تو نہیں تھماتا تھا۔ میں اپنے گھر میں ایک روٹی کھا لوں گا مگر زکوۃ کے نام پر یہ امداد میرے حلق سے نہیں اترنے والی
یہ زکوۃ تیری قوم کی جان ہی نہ لے جاے ببر شیرا؟
ایک بار ان کا ضمیر مر گیا تو پھر کبھی زندہ نہیں ہوگا کیونکہ مردہ ضمیر اور ریت پر لکیر کی کوی لائف نہیں ہوتی
بارہ ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ، نیوکلئیر ڈیٹرینس، ایف سولہ، ہر دوجے روز ایک آدھی شرلی جہلم سے کبھی حتف ، کبھی غوری تو کبھی بابر کے نام سے چھوڑی جارہی ہے مگر زکوۃ کھاتے ہوے یا لیتے ہوے ہاتھ نہیں کانپ رہے۔ اسلام کا ٹھیکہ ہمارے ہی کندھوں پر ہے۔ واہ واہ طاہراشرفی نے حق ادا کردیا،سعودی شاہوں کی قدمبوسی کیلئے ایسی راہ نکال لی کہ کیا کہنے۔ اس کا چہرہ بھی تو دیکھو ایسی پاکیزگی کہ جیسے ابھی ابھی بئیر سے وضو کیا ہو، انڈیا سے کاروبار ، امن کی بھیک، کشمیر سے لاتعلقی، کونسا کشمیر ہمارا تو کوی تعلق نہیں ، یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہوگا
ببر شیرا تو جنگل میں ہی بھلا لگتا تھا شہروں میں آکر زکوۃ کھانے سے تو بہتر تھا