اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سب سے پہلے پانامہ کا کریڈٹ اس صحافتی برادری کو ہی جاتا ہے جس نے آفشور کمپنیوں کو بے نقاب کیا . جن میں پاکستان کے انوسٹی گیٹو جرنلسٹ عمر چیمہ کا نام بھی آتا ہے . پانامہ کی آڑ میں پاکستان میں جو اسٹبلشمنٹ اور حکومت کے ما بین رسا کشی ہوئی اس پر کچھ بیگانے عبدللہ بھی اپنے آپ کو چمپین سمجھ بیٹھے ہیں . حالاں کے پوری قوم ہی جانتی ہے کہ یہ سب طاقت کے مراکز کی آپس میں لڑائی تھی اگر کوئی بھی احتساب و انصاف کے معاملے میں سیریس ہو تو ماڈل ٹاؤن کیس ، حدیبیہ کیس ، ائی پیپز سرکلر ڈیبٹ سکینڈل سمیت بہت سے ایسے مقدمات جو ثابت ہو چکے ہیں پر بھی کوئی بات ہو جاۓ . لوگ جانتے ہیں انصاف کی دیوی کا مجرا صرف و صرف طاقت کے ایک مرکز کے اشاروں پر ہے اور اس انصاف کی ہنڈیا بیچ چوراہے گھر کا بھیدی جج ہی پھوڑ چکا ہے . شیخ رشید کیس میں جسٹس عیسیٰ کا اختلافی نوٹ پڑھ کر سر شرم سے جھک جاتا ہے اتنی ڈھٹائی سے نا انصافی اللہ کی پناہ
اب بات آتی ہے ایک لاڈلے کی جس کے لاک ڈاؤن کا مجرا بھی سیاسی طوائف کی طرح طاقت کے ایک مرکز کے اشاروں پر تھا . جرنل صاحب ایکسٹنشن کی خاطر حکومت پر دباؤ ڈلوانا چاہتے تھے لیکن افسوس یہ احتجاجی تحریک بری طرح ناکام ہو گئی . لاڈلا باہر آیا پش اپ لگے اور دوبارہ چوہے کی طرح اپنے بل میں گھس گیا اور دوسری طرف پنڈی بواۓ بھی سڑکوں پر خوار پھرتا رہا . پھر آنکھ نے وہ مناظر بھی دیکھے جو پاکستان کی سلامتی کے خلاف تھے ایک صوبے کے سربراہ نے مرکز پر چڑھائی کی کوشش میں بین الصوبائی جنگ لگا دی اس سے زیادہ گھٹیا اور کیا بات ہو سکتی تھی کہ چند افراد کے مذموم مقصد کے لیے ایک صوبے کی حکومت دوسے صوبے کی حکومت سے لڑ پڑے . لاک ڈاؤن کی ناکامی کے بعد اب آخری امید پاکستان کی عدلیہ ہی رہ گئی تھی .جہاں ایک چیف جسٹس نے معذرت کر لی اور اس کے بعد ججوں کے ایک گروپ نے ایک کمزور فیصلہ دے کر ملک کے سربراہ کو سیاسی شہید بنا دیا . جہاں عدلیہ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ پر کوئی کاروائی نہ کر سکی اور حدبیہ کیس بھی دبا دیا گیا وہاں انصاف کے مجرے پر لاڈلا چمپین بن بیٹھا . نام نہاد پانامہ کیس جس میں سے قوم کے پلے لوٹی ایک پائی بھی نہیں پڑی بس ایک سیاسی شہید برآمد ہوا جس کا سارا کریڈٹ اس لاڈلے کو جاتا ہے جس نے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے . اب پوری قوم اس انتظار میں ہے کب اسے انصاف ملے گا یا پھر قوم کا مقدر یہ ہی ٹرک کی بتی رہے گی
پانامہ کے چمپین کے اختیار میں جو تھا اس کا حال بھی ملاحضہ کیجئے کہ کے پی کے کا احتساب کمیشن پانچ سالوں میں فعال نہ ہو سکا . حکومتی ارکان ایک دوسرے پر کرپشن کے الزمات لگاتے رہے لیکن کوئی تحقیقات نہ ہو سکیں . سو دن میں کرپشن ختم کرنے کے دعویداروں نے پانچ سالوں میں احتساب کمیشن ہی تشکیل نہ دیا . یہ حال ہے پانامہ کے چمپین کی قابلیت کا .نرا جاہل اور بیوقوف انسان جو صرف و صرف گفتار کا غازی بن کر سیاسی افق پر چھایا ہوا ہے بندہ پوچھے کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں ، کہاں ہے پورے ملک کی بجلی ، کہاں ہے تین سو پچاس ڈیم . تو جواب ملے گا ایک اینٹ بھی نہیں لگی بس سارے کارنامے باتوں میں ہی ہیں . ایسا بے حس و بے غیرت انسان جو کنٹینر کے اندر رنگ رلیاں مناتا رہا اور باہر آگ و خوں کا کا کھیل جاری تھا . ایسا ظالم انسان جس کی وجہ سے درجنوں اموات ہوئیں جس اور تحریک کے انجام میں اس کا کنٹینر کا رومانس برآمد ہوا افسوس ایسے لوگوں پر جو ایک جاہل انسان کو پوجتے ہیں
اب بات آتی ہے ایک لاڈلے کی جس کے لاک ڈاؤن کا مجرا بھی سیاسی طوائف کی طرح طاقت کے ایک مرکز کے اشاروں پر تھا . جرنل صاحب ایکسٹنشن کی خاطر حکومت پر دباؤ ڈلوانا چاہتے تھے لیکن افسوس یہ احتجاجی تحریک بری طرح ناکام ہو گئی . لاڈلا باہر آیا پش اپ لگے اور دوبارہ چوہے کی طرح اپنے بل میں گھس گیا اور دوسری طرف پنڈی بواۓ بھی سڑکوں پر خوار پھرتا رہا . پھر آنکھ نے وہ مناظر بھی دیکھے جو پاکستان کی سلامتی کے خلاف تھے ایک صوبے کے سربراہ نے مرکز پر چڑھائی کی کوشش میں بین الصوبائی جنگ لگا دی اس سے زیادہ گھٹیا اور کیا بات ہو سکتی تھی کہ چند افراد کے مذموم مقصد کے لیے ایک صوبے کی حکومت دوسے صوبے کی حکومت سے لڑ پڑے . لاک ڈاؤن کی ناکامی کے بعد اب آخری امید پاکستان کی عدلیہ ہی رہ گئی تھی .جہاں ایک چیف جسٹس نے معذرت کر لی اور اس کے بعد ججوں کے ایک گروپ نے ایک کمزور فیصلہ دے کر ملک کے سربراہ کو سیاسی شہید بنا دیا . جہاں عدلیہ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ پر کوئی کاروائی نہ کر سکی اور حدبیہ کیس بھی دبا دیا گیا وہاں انصاف کے مجرے پر لاڈلا چمپین بن بیٹھا . نام نہاد پانامہ کیس جس میں سے قوم کے پلے لوٹی ایک پائی بھی نہیں پڑی بس ایک سیاسی شہید برآمد ہوا جس کا سارا کریڈٹ اس لاڈلے کو جاتا ہے جس نے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے . اب پوری قوم اس انتظار میں ہے کب اسے انصاف ملے گا یا پھر قوم کا مقدر یہ ہی ٹرک کی بتی رہے گی
پانامہ کے چمپین کے اختیار میں جو تھا اس کا حال بھی ملاحضہ کیجئے کہ کے پی کے کا احتساب کمیشن پانچ سالوں میں فعال نہ ہو سکا . حکومتی ارکان ایک دوسرے پر کرپشن کے الزمات لگاتے رہے لیکن کوئی تحقیقات نہ ہو سکیں . سو دن میں کرپشن ختم کرنے کے دعویداروں نے پانچ سالوں میں احتساب کمیشن ہی تشکیل نہ دیا . یہ حال ہے پانامہ کے چمپین کی قابلیت کا .نرا جاہل اور بیوقوف انسان جو صرف و صرف گفتار کا غازی بن کر سیاسی افق پر چھایا ہوا ہے بندہ پوچھے کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں ، کہاں ہے پورے ملک کی بجلی ، کہاں ہے تین سو پچاس ڈیم . تو جواب ملے گا ایک اینٹ بھی نہیں لگی بس سارے کارنامے باتوں میں ہی ہیں . ایسا بے حس و بے غیرت انسان جو کنٹینر کے اندر رنگ رلیاں مناتا رہا اور باہر آگ و خوں کا کا کھیل جاری تھا . ایسا ظالم انسان جس کی وجہ سے درجنوں اموات ہوئیں جس اور تحریک کے انجام میں اس کا کنٹینر کا رومانس برآمد ہوا افسوس ایسے لوگوں پر جو ایک جاہل انسان کو پوجتے ہیں