Aashoor Asim
Councller (250+ posts)
عامر لیاقت حسین کی پی ٹی آئی میں شمولیت
ماضی سب کا ہے، ماضی سب کے ساتھ ہوتا ہے، غور کیجیے شاید آپ کا بھی کچھ ماضی ہو گا، ہر سیاستدان اور سیلبریٹی کا ایک ماضی ہے اور اس ماضی میں سے کیڑے نکالنے کے لیے مخالفین کو بہت کچھ مل جاتا ہے۔ اس لیے ان باتوں پر پریشان نہیں ہونا چاہیے
عامر لیاقت حسین کو پہلی مرتبہ جیو ٹی وی نے ایک آف دا کیمرہ ویڈیو منظرِ عام پر لانے کے بعد متنازعہ بنا دیا۔ یہ ویڈیو بہت سارے نئے پرانے کلپس پر مشتعمل تھی جس میں گالیاں اور مزاحیہ حرکتیں شامل تھیں۔ عامر لیاقت نے بہت کوشش کی کہ وہ ماضی کی ان پرچھائیوں سے اپنا دامن چھڑا لے لیکن کامیاب نہ ہو سکا۔ عامر لیاقت اتنا بدنام ہو گیا کہ لوگوں نے اس کی بطور مذہبی شخصیت کے باتوں کو سیریس لینا ہی چھوڑ دیا۔ لیکن وہ بلا کا ذہین اور ٹیلنٹڈ تھا، اس نے مذہبی پروگراموں کو چھوڑ کر گیم شو شروع کر دیے اور اپنے منفرد انداز کے بل بوتے پر اس کا شو پاکستان کا نمبر ون شو بن گیا۔
بول نیوز جوائن کرنے سے پہلے تک عامر لیاقت ایک انٹرٹینر سے زیادہ کچھ نہیں تھا لیکن اس میں سب سے بڑی تبدیلی تب آئی جب اس نے سیاست کا رخ کیا۔ حالانکہ یہ بات آپ میں سے شاید کم لوگ جانتے ہوں گے کہ عامر لیاقت میڈیا پر آنے سے پہلے بھی ایک سیاسی ورکر تھا لیکن میڈیا پر آنے کے بعد اس نے عملی سیاست کو خیرآباد کہہ دیا تھا۔ اور بول نیوز چینل جوائن کرنے کے بعد سیاسی ایکٹیویزم کی طرف دوبارہ لوٹ آئے اور آتے ساتھ ہی جنگ / جیو گروپ کو آڑے ہاتھوں لیا اور میر شکیل الرحمان کو بہترین انداز میں بے نقاب کیا۔ 2017 کے اوائل میں عامر لیاقت کو اس وقت صحیح شہرت ملی جب اس نے گستاخ بلاگرز کا کیس ٹیک اپ کیا اور ضمن میں پابندیوں کی پاداش کو بھی سہا اور یہ وہ پہلا وقت تھا جب میں عامر لیاقت کا فین بنا۔
میں کافی سالوں سے ملحدین اور لبرل سیکولرز کے خلاف سوشل میڈیا کے محاذ پر سرگرم ہوں اس لیے مجھے بہت امید تھی کہ عامر لیاقت کی طرح باقی لوگ بھی ان معاملات کو سنجیدہ لیتے اور اس موم بتی مافیا کی بیخ کنی کے لیے کوئی عمل قدم اٹھاتے لیکن یہ حوصلہ صرف اور صرف عامر لیاقت کا ہی تھا جو وہ تنِ تنہا موم بتی مافیا کے خلاف لڑتا رہا اور موم بتی مافیا کی پیٹھ پر جنگ / جیو گروپ، ڈالر خور این جی اوز اور بھارتی میڈیا بالخصوص طارق فتح جیسے اسلام دشمن لوگ کھڑے تھے اور ان کے مقابلے میں تنہا عامر لیاقت حسین سینہ سپر تھا۔ اس واقعہ کے بعد میں صحیح معنوں میں عامر لیاقت کا پرستار بن گیا۔
عامر لیاقت نے اپنے پروگرام کے ذریعے جہاں جنگ / جیو گروپ کے بھارتی ایجنڈے کے بے نقاب کیا، وہیں پر پانامہ کیس کے حوالے سے نون لیگ پر کڑی اور شدید ترین تنقید کر کے تمام محبانِ وطن کے دل جیت لیے۔ ایم کیو ایم لندن کے خلاف ایسے جارحانہ پروگرام کیے کہ الطاف کالیا ڈیپریشن کا مریض بن گیا۔ اگر دیکھا جائے تو پی ٹی آئی اور عامر لیاقت حسین فطری اتحادی ہیں۔ پی ٹی آئی اور عمران خان کے خلاف تمام تر سٹیٹس کو قوتیں ایک پلیٹ فارم پر ہیں اور عامر لیاقت بھی انہی سٹیٹس کو قوتوں کے خلاف برسرپیکار ہے تو پھر عامر لیاقت حسین پی ٹی آئی کو جوائن کیوں نہ کرے ؟
اس سے یہ فائدہ ہو گا کہ عامر لیاقت کو ہم جیسوں کی کھلی سپورٹ مل جائے گی اور ہم کو عامر لیاقت جیسا بہترین سیاسی دماغ اور سپوکس پرسن مل جائے گا۔ اس لیے میں عامر لیاقت حسین کو پی ٹی آئی میں دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں اور آپ سے بھی درخواست ہے کہ عامر بھائی کو پچھلی باتوں پر کھلے دل سے معاف کر کے ویلکم کریں اور آگے بڑھتے ہیں۔
عامر بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیسا دیا ؟
تحریر و تجزیہ: عاشور بابا
Join my facebook page - AashoorBaba
ماضی سب کا ہے، ماضی سب کے ساتھ ہوتا ہے، غور کیجیے شاید آپ کا بھی کچھ ماضی ہو گا، ہر سیاستدان اور سیلبریٹی کا ایک ماضی ہے اور اس ماضی میں سے کیڑے نکالنے کے لیے مخالفین کو بہت کچھ مل جاتا ہے۔ اس لیے ان باتوں پر پریشان نہیں ہونا چاہیے
عامر لیاقت حسین کو پہلی مرتبہ جیو ٹی وی نے ایک آف دا کیمرہ ویڈیو منظرِ عام پر لانے کے بعد متنازعہ بنا دیا۔ یہ ویڈیو بہت سارے نئے پرانے کلپس پر مشتعمل تھی جس میں گالیاں اور مزاحیہ حرکتیں شامل تھیں۔ عامر لیاقت نے بہت کوشش کی کہ وہ ماضی کی ان پرچھائیوں سے اپنا دامن چھڑا لے لیکن کامیاب نہ ہو سکا۔ عامر لیاقت اتنا بدنام ہو گیا کہ لوگوں نے اس کی بطور مذہبی شخصیت کے باتوں کو سیریس لینا ہی چھوڑ دیا۔ لیکن وہ بلا کا ذہین اور ٹیلنٹڈ تھا، اس نے مذہبی پروگراموں کو چھوڑ کر گیم شو شروع کر دیے اور اپنے منفرد انداز کے بل بوتے پر اس کا شو پاکستان کا نمبر ون شو بن گیا۔
بول نیوز جوائن کرنے سے پہلے تک عامر لیاقت ایک انٹرٹینر سے زیادہ کچھ نہیں تھا لیکن اس میں سب سے بڑی تبدیلی تب آئی جب اس نے سیاست کا رخ کیا۔ حالانکہ یہ بات آپ میں سے شاید کم لوگ جانتے ہوں گے کہ عامر لیاقت میڈیا پر آنے سے پہلے بھی ایک سیاسی ورکر تھا لیکن میڈیا پر آنے کے بعد اس نے عملی سیاست کو خیرآباد کہہ دیا تھا۔ اور بول نیوز چینل جوائن کرنے کے بعد سیاسی ایکٹیویزم کی طرف دوبارہ لوٹ آئے اور آتے ساتھ ہی جنگ / جیو گروپ کو آڑے ہاتھوں لیا اور میر شکیل الرحمان کو بہترین انداز میں بے نقاب کیا۔ 2017 کے اوائل میں عامر لیاقت کو اس وقت صحیح شہرت ملی جب اس نے گستاخ بلاگرز کا کیس ٹیک اپ کیا اور ضمن میں پابندیوں کی پاداش کو بھی سہا اور یہ وہ پہلا وقت تھا جب میں عامر لیاقت کا فین بنا۔
میں کافی سالوں سے ملحدین اور لبرل سیکولرز کے خلاف سوشل میڈیا کے محاذ پر سرگرم ہوں اس لیے مجھے بہت امید تھی کہ عامر لیاقت کی طرح باقی لوگ بھی ان معاملات کو سنجیدہ لیتے اور اس موم بتی مافیا کی بیخ کنی کے لیے کوئی عمل قدم اٹھاتے لیکن یہ حوصلہ صرف اور صرف عامر لیاقت کا ہی تھا جو وہ تنِ تنہا موم بتی مافیا کے خلاف لڑتا رہا اور موم بتی مافیا کی پیٹھ پر جنگ / جیو گروپ، ڈالر خور این جی اوز اور بھارتی میڈیا بالخصوص طارق فتح جیسے اسلام دشمن لوگ کھڑے تھے اور ان کے مقابلے میں تنہا عامر لیاقت حسین سینہ سپر تھا۔ اس واقعہ کے بعد میں صحیح معنوں میں عامر لیاقت کا پرستار بن گیا۔
عامر لیاقت نے اپنے پروگرام کے ذریعے جہاں جنگ / جیو گروپ کے بھارتی ایجنڈے کے بے نقاب کیا، وہیں پر پانامہ کیس کے حوالے سے نون لیگ پر کڑی اور شدید ترین تنقید کر کے تمام محبانِ وطن کے دل جیت لیے۔ ایم کیو ایم لندن کے خلاف ایسے جارحانہ پروگرام کیے کہ الطاف کالیا ڈیپریشن کا مریض بن گیا۔ اگر دیکھا جائے تو پی ٹی آئی اور عامر لیاقت حسین فطری اتحادی ہیں۔ پی ٹی آئی اور عمران خان کے خلاف تمام تر سٹیٹس کو قوتیں ایک پلیٹ فارم پر ہیں اور عامر لیاقت بھی انہی سٹیٹس کو قوتوں کے خلاف برسرپیکار ہے تو پھر عامر لیاقت حسین پی ٹی آئی کو جوائن کیوں نہ کرے ؟
اس سے یہ فائدہ ہو گا کہ عامر لیاقت کو ہم جیسوں کی کھلی سپورٹ مل جائے گی اور ہم کو عامر لیاقت جیسا بہترین سیاسی دماغ اور سپوکس پرسن مل جائے گا۔ اس لیے میں عامر لیاقت حسین کو پی ٹی آئی میں دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتا ہوں اور آپ سے بھی درخواست ہے کہ عامر بھائی کو پچھلی باتوں پر کھلے دل سے معاف کر کے ویلکم کریں اور آگے بڑھتے ہیں۔
عامر بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیسا دیا ؟
تحریر و تجزیہ: عاشور بابا
Join my facebook page - AashoorBaba
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/R4xj2DP.jpg