2کیا پاکستانی افواج پاکستان کا دفاع کر سکتی ہیں - پارٹ
لوگوں کو بیوقوف بنانا بہت آسان ہے ، لیکن انھیں قائل کرنا کے انھیں بے وقوف بنایا جا رہا ہے ...بہت مشکل ہے - مارک ٹوئن
ہندوتا نظریہ
ہندو قوم پرستی میں انتہا پسندی کی حد تک چلے جانے کا اصطلاحی نام ہے۔ یعنی ہندو قومیت کی بالادستی کا متشدد نظریہ ہے۔ ونائیک دمودر سورکر نے١٩٢٣ میں اس اصطلاح کا پرچار کیا تھا . قوم پرست ہندو رضا کار تنظیموں ہندو سینا ، راشٹریہ سیوک سنگھ اور وشو ہندو پریشد نے اس نظریہ کو بام عروج پر پونھچا دیا . راشٹریہ سویم سیوگ ( آر ایس ایس ) بھارت کی ہندو انتہاپسند تنظیم ہے. وزیراعظم عمران خان بار بار انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کا ذکر کرتے ہیں۔یہ تنظیم 1925 میں معرض وجود میں آئی جس کا نعرہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے ۔ جسے 1925 میں اطالوی ڈکٹیٹر مسولینی سے متاثر ہوکر بنایا گیا۔اس تنظیم کا نظریہ ہےکہ ہندوستان صرف ہندوؤں کا ہے ،باقی سب غدار ہیں۔ راشٹریہ سویم سیوک فرقہ ورانہ فسادات برپا کرنے میں سرِفہرست ہے، 1927کے ناگپور فسادات میں اسی تنظیم کا اہم کردار تھا، جبکہ 1948 میں مہاتما گاندھی کا قتل بھی آر ایس ایس کے غنڈے نتھورام نے کیا تھا۔ سال 1969 کے احمد آباد اور 1989 کے جمشید پور فرقہ وارانہ فسادات بھی آر ایس ایس کی کارستانی تھے، چھ دسمبر 1992 کو بابری مسجد کی شہادت میں بھی یہی تنظیم ملوث تھی۔ آر ایس ایس کو فرقہ وارانہ فسادات میں چھ سے زائد بار سرکاری طور پر ملوث قرار دیا جاچکا ہے ، جن میں مالیگاؤ بم دھماکہ، حیدرآباد مکہ مسجد بم دھماکہ، اجمیر بم دھماکہ اور سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ شامل ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی ابتدا سے ہی آر ایس ایس کے نظریات سے متاثر رہے ہیں اور صرف آٹھ سال کی عمر میں آر ایس ایس کا حصہ بنے۔بطور وزیراعلیٰ نریندر مودی کے ہاتھوں گجرات میں مسلمانوں کی تباہی زبان زد عام ہے۔ بی جے پی کی حکومت بھارت میں آر ایس ایس کے ہندتوا نظریے کے پرچار کےساتھ ساتھ اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر زندگی تنگ کررہی ہے ، بھارت کا پڑھا لکھا طبقہ بھی ہندو انتہا پسندوں کے بڑھتے اثرو رسوخ کو نہ صرف ہمسائے ممالک بلکہ خود بھارت کیلئے بھی زہر قاتل قرار دے دے رہا ہے۔ جرمن سب سے اعلیٰ نسل سے تعلق رکھتے ہیں، دنیا کے دیگر طبقات ان کی غلامی کیلئے پیدا ہوئے ہیں، یہ ہیں وہ نظریات جنہوں نے ہٹلر کے زیر اثر جرمن قوم کی سوچ کو انتہاپسندی میں تبدیل کیا۔
ہمیں نہ صرف سمجھنا ہو گا بلکہ چوکنا رہنا ہو گا کے موجودہ ہندوستان ایک خاص " نظریاتی دور" سے گزر رہا ہے . ہندوستان کو فطری طور پر اسرائیل اور عیسائی ریاستوں کی مخفی سپورٹ حاصل ہے . ایک نیو ورلڈ آرڈر کے تحت مسلمان ریاستوں کو یکے بعد دیگرے ختم کیا گیا . بہت غور و فکر کے بعد میں اس نتیجے پر پونھچا ہوں کے ہندو قوم اپنی بقاء کی فکر کر رہی ہے . ہندو قوم مسلمانوں کی طویل غلامی کو سر پر سوار کر کے احساس محرومی کی شدید شکار نظر اتی ہے . ہندؤں میں سے ہی ہندوستان کے مسلمان ، پاکستان اور بنگلہ دیش کے مسلمان نکل کر بڑھتے جا رہے ہیں کیونکے اسلام ایک فطری اور آفاقی مذہب ہے . انڈیا میں ہندو ٨٢ کڑوڑ جبکہ پاکستان ، بنگلہ دیش اور انڈیا میں مسلمانوں کی تعداد ٥٠ کڑوڑ سے زیادہ ہے . انڈیا سے دو مسلمان ملک پہلے ہی بن چکے ہیں . جن نظریات کی بنیاد پر دیگر مذا ہب ہیں ، انکے پیروکار آہستہ آہستہ غیر محسوس طریقے سے نکلتے جا رہے ہیں . بہت سے مذاہب کی بنیادیں جن پلرز پر کھڑی ہیں ، وہ متروک ہوتی جا رہی ہیں . یہ وہ خطرات ہیں جو بہت سے مذا ھب کے ارباب اختیار کو سونے نہیں دیتا
ہمیں با آسانی ایک پیٹرن دیکھ سکتے ہیں کہ انڈیا میں تلوار کی نوک پر فیصلے کئے جا رہے ہیں . گجرات میں بڑے پیمانے پر کشت و خون کے بعد پورے انڈیا میں مودی کا کلین سویپ کرنا ایک واضح پیغام تھا . اپنے دوسرے دور میں مودی تیزی کے ساتھ فیصلے کرتے نظر آئے . کشمیر میں آرٹیکل ٣٧٠ کی تنسیخ ، شہریت کا قانون ، کسانوں کے بارے میں بلز سمیت بیشمار بڑے فیصلے دھڑلے سے کئے گئے جس نے انڈیا کو ہلا کر رکھ دیا . مسلمانوں کو دہشت گرد اور سکھوں کو خالصتانی گردان کر انکے خلاف ایک مخصوس مہم چلائی گئی . شائد اس مہم کا مقصد مستبقل کے عزائم ہو سکتے ہیں . اگر مودی سرکار کوئی مہم چلاتی ہے تو ہندوستان میں رہنے والی دو بڑی قومیں نہ صرف ذہنی انتشار کا شکار رہیں گی بلکہ اپنی انہیں بقاء کے خطرات بھی لاحق رہیں گے . مودی سرکار کے جو بھی عزائم ہیں ، ایک بات واضح ہے کے دونوں قومیں انڈیا میں سہمی ہوئی ہیں . میں سکھ قوم پر تفصیلی مضمون پہلے پارٹ میں لکھ چکا ہوں
اس بات سے قطعہ نظر ، کیا غلط ہے اور کیا درست. نسل انسانی کی تاریخ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کے مذاہب اور تہذیبوں کا تصادم گاہے بگاہے چلتا رہتا ہے . مذہب کی بنیاد پر اسرائیل نے صدیوں کی محنت کے بعد انتہائی کم تعداد میں ہونے کے باوجود تمام دنیا کے میڈیا ، فنانشل ، کاروبار سمیت بیشمار میدانوں پر قبضہ کر لیا ہے . یہ علیحدہ بات ہے کے نظر اتے ہوے بھی سب کچھ مخفی ہے . چین میری دانست میں یاجوج ماجوج کی قوم ہے جو دنیا میں غالب ہو چکے ہیں . وہ ہر شعبہ زندگی میں چھا چکے ہیں . امریکہ میری دانست میں کانا دجال ہے . کیا یہ حقیقت نہیں کے امریکہ کسی بھی ملک کے خلاف اکنامک سینکشنز لگا کر وہاں لوگوں کو بھوکا رکھ سکتا ہے . کیا امریکہ لوگوں کی زندگیوں اور موت کے فیصلے نہیں کر رہا ہے . دجال کی کونسی علامات ایسی ہیں جو امریکہ میں بدرجہ اتم موجود نہیں ہیں . اسی طرز پر انڈیا کی حکمران جماعت بھی دھڑلے سے اپنے فیصلے لے رہی ہے
نظر سب کو آرہا ہے . باتیں سب کر رہے ہیں
سوال یہ پیدا ہوتا ہے ، کیا پاکستان کے ارباب اختیار بچھائے گئے عالمی دسترخوان پر سیریا ، عراق ، لیبیا کی طرح تر نوالہ بننے کے لئے تیار ہیں ؟
( جاری ہے )