وزیراعظم عمران خان نے دورہ روس سے قبل آر ٹی کو دیئے جانے والے انٹرویو میں بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے ساتھ براہ راست مباحثے کی خواہش کا اظہار کیا جس پر ابھی تک بھارت کی جانب سے تو کوئی باقاعدہ جواب نہیں بن پایا البتہ سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی اپنی رائے دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق روسی نشریاتی ادارے کی میزبان کو انٹرویو کے دوران بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے زور دیا کہ بھارت کو ہندوتوا کے بجائے انسانيت پر توجہ دينی چاہيے، پاکستان کی موجودہ حکومت اقتدارمیں آئی تو سب سے پہلےبھارت سےرابطہ کیا، وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ بھارت گاندھی اورنہرو کا نہیں بلکہ مودی کا ہے۔
اس بات پر میزبان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی ان باتوں سے اتفاق نہیں کریں گے اور لیکن اگر وہ بھی اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہیں تو ہم انہیں بھی نشرکریں گے۔ اس پر وزیراعظم نے ٹی وی پر بھارتی ہم منصب نریندرمودی کے ساتھ مباحثہ کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔
اس پر عبدالباسط نامی صارف نے کہا کہ بھارتی جانتے ہیں ان کا وزیراعظم بات نہیں کرسکتا، جب سے وزیراعظم بنا ہے کوئی پریس کانفرنس نہیں کی، کانفیڈنس نہیں بیچارے کے پاس اور انگلش بھی خراب ہے۔
صارفین کی جانب سے سن 1971 کی جنگ یاد دلانے والوں کیلئے بھی تگڑا جواب دیا گیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم کی جانب سے "ٹیلی پرامپٹر" سے تقاریرپڑھنا بھی زیربحث آیا۔
فیصل کھوکھر نے کہا کہ یقینا مودی میں وہ ہمت اور حوصلہ نہیں کہ عمران خان جیسے لیڈر کا سامنا کر سکے۔
اس پر معروف ٹی وی میزبان وقار ذکا نے بھی بات کی اور اس خیال کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کو اس مطالبے کیلئے ٹیگ کیا جانا چاہیے۔
ایک صارف نے اس موقع پر کہا کہ ایسا کوئی سربراہ مملکت تبھی کہہ سکتا ہے جب اس کا بھارت میں کوئی کاروبار نہ ہو۔