
سینئر تجزیہ کار منصور علی خان کہتے ہیں بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے ن لیگ نے ایک بار پھر وزیراعظم کو قربان کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جیو نیوز کے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو میں سینئر تجزیہ کار منصور علی خان نے کہا وفاقی حکومت نے سکیورٹی کے حوالے سے رپورٹ پیش کی، جس کو عدالت نے ردکردیا گیا کیونکہ الیکشن 90 روز میں ہی ہونے چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن حکومت کو بتائیں انہیں کب ، کب پیسے درکار ہیں،اسی طرح ہمیں وزرات دفاع بتائیں گی ان کی پاس کتنی فورس دستیاب ہے اور کب کب وہ ہمیں دے سکتے ہیں،حکومت جو تمام بحث کررہی ہے وہ سیاسی نعروں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
ماہر قانون شعیب شاہین نے کہا سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ کرچکی ہے اور کون بیورو کریٹ ہوگا جو سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کریگا؟ حکومت کے پاس کوئی آپشن موجود نہیں ہے،سینئر صحافی عادل شاہ زیب نے کہا الیکشن مقررہ وقت پر ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے ہیں۔
ماہر قانون شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ گزشتہ سماعت میں کورٹ نے تین سوال کئے پہلا سوال یہ تھا کہ کیا الیکشن کمیشن کے پاس اختیار ہے کہ وہ اپنی مرضی سے الیکشن کی تاریخ دے؟ سب نے کہا نہیں ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا وزارت دفاع نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہے اس پر عدالت میں بات نہیں ہوئی،فیصلہ محفوظ کرلیا گیا اس پر رپورٹ پر کوئی سوال جواب نہیں ہوا،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس رپورٹ کی اہمیت کو سمجھا نہیں گیا۔
حکومت نے سپریم کورٹ کا پنجاب میں الیکشن کا فیصلہ مسترد کردیا، کابینہ نےعدالتی فیصلے کے بعد آپشنز پر غور کےلئے کمیٹی بھی تشکیل دیدی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے آج حکومتی اتحادیوں کے پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس بلالیا ، کہا، عدل و انصاف کا قتل ہوا،جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
نواز شریف نے چیف جسٹس سمیت تین رکنی بینچ کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا مطالبہ کردیا، کہا فیصلہ ان تینوں کے خلاف چارج شیٹ کا درجہ رکھتا ہے، ملک کی بقا کے لیے پارلیمنٹ کو بااختیار بنانا ہوگا، ایک شخص کو کیسے اجازت دی جاسکتی ہے کہ وہ وزیراعظم، وزیر دفاع، وزیر داخلہ، چیف الیکشن کمیشن، پارلیمنٹ اور حکومت بھی بن جائے،ریاست کو مفلوج کر دیا گیا، لاڈلے کے لیے یہ سب کیا جارہا ہے۔