گزشتہ روز چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوشل میڈیاکو ایک وبا قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ آج کل نئی وباء پھیلی ہوئی ہے، سوشل میڈیا کی، اس کا بھی پریشر ہوتا ہے
کیس کی سماعت کے دوران انہوں نے دعویٰ کیا کہ تصدیق جیلانی نے سوشل میڈیا کی وجہ سے کمیشن کی سربراہی سے انکار کیا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر تصدق جیلانی سے متعلق عجیب عجیب باتیں ہوئیں مجھے شرم آئی، مہذب معاشرے میں ایسی باتیں ہوتی ہیں؟مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ ہم کس طرف جا رہے ہیں؟
اس پر مطیع اللہ جان نے کہا کہ چیف جسٹس اپنے سابق چیف جسٹس پر سوشل میڈیا کے دباؤ میں آ کر کمیشن کی سربراہی سے انکار کرنے کا الزام لگا رہے ہیں، اب کیا سپریم کورٹ کا یو ٹیوب چینل ڈالروں کے لئیے یہ فیک نیوز نہیں پھیلا رہا؟ سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی نے خط میں واضح طور پر کمیشن سے دستبردار ہونے کی وجہ آئین اور قانون بتائی گئی تھی نہ کہ سوشل میڈیا کا دباؤ۔
انہوں نے مزید کہا کہ
دیکھا جو تیر کھا کہ کمین گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
اینکر عمران ریاض نے قاضی فائز عیسیٰ سے سوال کیا کہ قاضی فائز عیسی سے سوال ہے کہ جو ریٹائر جج سوشل میڈیا کے دباؤ سے بھاگ گیا وہ چھ ججز کو دباؤ سے نکالے گا؟ کیسے ممکن ہے؟
اسد طور نے کہا کہ قاضی فائز عیسٰی کہتے ہیں سوشل میڈیا نے ملک تباہ کرنے کا فیصلہ کر لیا،اسد طور نے کہا کہ سوشل میڈیا تو 2010 میں آیا تھا اس سے پہلے ملک کس نے تباہ کیا؟