چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ سانحہ مشرقی پاکستان فوجی نہیں، سیاسی ناکامی تھی ۔
جی ایچ کیو میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا کہ کہ 1971ء سے متعلق کچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں، 1971ء میں فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی۔ہماری فوج مشرقی پاکستان میں بہت جرات مندی سے لڑی۔
آرمی چیف نے کہا کہ میں آج ایک ایسے موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں جس پر بات کرنے سے عموماً لوگ گریز کرتے ہیں۔ یہ موضوع 1971 میں ہماری فوج کی سابق مشرقی پاکستان میں کارکردگی سے متعلق ہے۔ میں اس حوالے سے کچھ حقائق درست کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ لڑنے والے فوجیوں کی تعداد 92 ہزار نہیں صرف 34 ہزار تھی، 34 ہزار افراد کا مقابلہ ڈھائی لاکھ بھارتی فوج دو لاکھ ٹرینڈ مکتی باہنی سے تھا۔
جس وقت سانحہ مشرقی پاکستان ہوا تھا اس وقت آرمی چیف جنرل یحییٰ خان تھے جو صدر پاکستان بھی تھے۔سانحہ مشرقی پاکستان 1970 کے انتخابات کے بعد وقوع پذیر ہوا تھا جب شیخ مجیب کو 160 سیٹیں اور بھٹو کو 80سیٹیں ملیں جس کے بعد اقتدار کاتنازعہ پیدا ہوا کیونکہ بھٹو کادعویٰ تھا کہ انہیں 4 صوبوں سے اکثریت ملی ہے جبکہ شیخ مجیب کو صرف مشرقی پاکستان سے
جنرل یحییٰ خان نے بھٹو کا ساتھ دیا جس کے بعد ملک انتشار کا شکار ہوا، اسکا بھارت نے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان سے جنگ چھیڑدی لیکن جنرل یحیٰی شراب اور شباب کی محفلوں میں غرق رہا اور مشرقی پاکستان علیحدہ ہوکر بنگلہ دیش بن گیا۔
اس حوالے سے عثمان منظور کا کہنا تھا کہ فوج 1958 سے 1971 تک 13 سال مسلسل اقتدار پہ قابض رہی، مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشنز کیے۔ تمام سیاسی اور فوجی فیصلے فوج خود کر رہی تھی۔ ملک دو ٹکرے ہو گیا لیکن ناکامی فوج کی نہیں تھی۔
کامران خان نے تبصرہ کیا کہ طویل عرصے تک موضوع بحث بنا رہے گا جنرل باجوہ کے الوداعی خطاب کا یہ حصہ جس میں انہوں نے سقوط مشرقی پاکستان کا زمہ دار فوج نہیں سیاستدانوں کو قرار دیا جنرل باجوہ نے قوم سے بھی گلہ کیا سابقہ مشرقی پاکستان میں فوج کے قربانیوں اور شہادتوں کو فراموش کردیا گیا
صحافی عدنان عادل کا کہنا تھا کہ لیاقت علی خان کے قتل سے نوزائیدہ مملکت کی قومی تعمیر رک گئی۔ فاطمہ جناح کو مصنوعی شکست دینے سے مشرقی پاکستان میں مرکز سے بیگانگی پیدا ہوئی۔ مجیب الرحمن کا مینڈیٹ تسلیم نہ کرنے سے ملک تقسیم ہوا۔ ذوالفقار بھٹو، بے نظیر بھٹو کے قتل سے سندھ کا وفاق سے رشتہ کمزور ہوا۔ سبق سیکھیے!
شفاء یوسفزئی کا کہنا تھا کہ شیخ مجیب الرحمن نے 160 نشستیں جیتیں اور بھٹو نے صرف 80۔ملک میں حکومت کس کی ہونی چاہیے تھی؟ کیا جمہورکی رائےکی حفاظت ملک کے باہر سے آکر کسی نے کرنی تھی؟ کیوں ایک سیاستدان کو عوام کی رائے کو پامال کرنے کی اجازت دی گئی جب محافظ دیکھ رہے تھے کہ ملک دو ٹکڑے ہونے جارہا ہے؟
خرم اقبال نے تبصرہ کیا کہ سانحہ مشرقی پاکستان سیاسی ناکامی تھی، جنرل باجوہ آخری خطاب میں فوج پر لگا داغ دھو گئے۔
سلمان درانی نے سوال کیا کہ کیا بلاول اپنے نانا پر 1971 کے لگے الزام کا جواب دیں گے؟
ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ یقیناً اگر اس وقت جنرل یحیٰی سیاست کی بجائے فوجی معاملات چلاتے تو سانحہ مشرقی پاکستان نہ ہوتا۔