
سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بہن جو کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن میں پروجیکٹ کوآرڈینیٹر کے طور پر کام کر چکی ہیں ان سے متعلق پروپیگنڈہ کیا گیا کہ انہوں نے اپنی تعیناتی کے دوران کبھی پاکستان آنے کی زحمت نہیں کی وہ متحدہ عرب امارات میں رہتے ہوئے حکومت پاکستان سے بھاری تنخواہ وصول کرتی رہی ہیں۔
نجی اخبار سے وابستہ تحقیقاتی صحافی فخردرانی نے ان تمام جواب طلب سوالوں کو اٹھایا ہے کہ آیا ان کے خلاف جتنی خبریں پھیلائی گئیں کیا ان میں کوئی صداقت بھی ہے؟ کیا سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی بہن نے متحدہ عرب امارات میں رہتے ہوئے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے بھاری تنخواہ لی؟
انہوں نے اس سوال کا بھی جواب دیا کہ کیا وہ عمران خان کی حکومت کے دوران ایچ ای سی میں پراجیکٹ کوآرڈینیٹر کے طور پر بھی ذاتی طور پر کام کرتی تھیں؟ قومی ٹیلی ویژن کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر سابق خاتون اول کی بہن کے خلاف ایک منظم مہم چلائی گئی جہاں یہ پروپیگنڈا کیا گیا کہ بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو ماہانہ 8 لاکھ پچاس ہزار روپے کی بھاری تنخواہ وصول کرتی ہیں۔
یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ مریم ریاض وٹو نے پاکستان آنے یا ایچ ای سی میں ذاتی طور پر کام کرنے کی زحمت تک نہیں کی۔
تاہم سوال یہ ہے کہ کیا واقعی اس پروپیگنڈے میں کوئی حقیقت ہے یا یہ سب غلط معلومات پر مبنی جھوٹی باتیں ہیں۔ تو فیکٹ چیک کرنے کیلئے صحافی فخر درانی نے ایف آئی اے سے تصدیق کی کہ کیا وہ واقعی اس عرصے میں پاکستان نہیں آئیں؟
ایف آئی اے حکام نے مریم ریاض وٹو کی سفری تفصیلات کے ذریعے تصدیق کی کہ وہ اس عرصے کے دوران پاکستان میں ہی تھیں۔ مریم ریاض وٹو کینیڈا کی شہری ہیں اور انہوں نے پاکستانی سفری دستاویزات کے بجائے اپنے غیر ملکی پاسپورٹ کے ذریعے پاکستان کا سفر کیا۔
اس بات کی بھی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ مریم ریاض نے جب ایچ ای سی میں ملازمت قبول کی تو وہ پاکستان میں ٹیکس دہندہ کے طور پر رجسٹرڈ تھیں۔اس سے پہلے وہ کبھی بھی رجسٹرڈ پاکستانی ٹیکس دہندہ نہیں تھیں۔
دی نیوز نے ایچ ای سی کی ترجمان ڈاکٹر عائشہ اکرام سے بھی رابطہ کیا تاکہ حقائق کی تصدیق کی جا سکے کہ آیا انہوں نے ذاتی طور پر کام کیا یا انہوں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن میں بطور کوآرڈینیٹر اپنے دور میں کبھی پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔
ترجمان نے تصدیق کی کہ مریم ریاض نے ایچ ای سی میں ذاتی طور پر کام کیا ہے اور ایچ ای سی کے ساتھ کام کرتے وقت وہ باقاعدہ اور وقت کی پابند تھیں۔ ان کا ایچ ای سی میں دفتر تھا اور یہ غلط معلومات ہیں کہ وہ متحدہ عرب امارات میں رہتے ہوئے کبھی پاکستان نہیں آئیں اور تنخواہ وصول کی۔
ترجمان ایچ ای سی نے بتایا کہ مریم ریاض وٹو کو ہائر ایجوکیشن ڈویلپمنٹ ان پاکستان (ایچ ای ڈی پی) کے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر کے طور پر رکھا گیا تھا۔ پراجیکٹ کوآرڈینیٹر کے طور پر ان کی بنیادی ذمہ داری پروجیکٹ کوآرڈینیشن یونٹ کی سربراہی اور قیادت فراہم کرنا اور عالمی بینک کے ایچ ڈی ای پی پروجیکٹ کے نفاذ کو آگے بڑھانا تھی۔
ایف آئی اے حکام، ایچ ای سی کے ترجمان کا جواب اور پراجیکٹ کوآرڈینیٹر کی حیثیت سے ان کی مدت ملازمت کے دوران ان کی ٹیکس رجسٹریشن اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ سابق خاتون اول کی بہن سے متعلق معلومات بے بنیاد اور جعلی خبروں بلکہ محض افواہوں کے زمرے میں آتی ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/maryam-wattohaha.jpg