
پاکستان تحریک انصاف کے سب سے قریب سمجھے جانے والے ٹی وی چینل اےآروائی نیوز کی 'نیوٹرل' ہونے کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے ہم خیال اورموجودہ اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے شدید مخالف سمجھے جانے والے خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کے'نیوٹرل' ہونے کی قیاس آرائیاں ہونے لگی ہیں۔
یہ قیاس آرائیاں ایسے وقت میں شروع ہوئیں جب موجودہ حکومت نے فاشسٹ رویے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اے آروائی نیوز کے این او سی کو منسوخ کرتے ہوئے ملک بھر میں چینل کی نشریات بند کردی تھی، اس وقت چینل کی بحالی کیلئے صرف ایک سیاسی جماعت نے آواز اٹھائی،یہ جماعت پی ٹی آئی تھی۔
تاہم نشریات اور این او سی بحالی کےبعد اے آروائی نیوز کے اہم رکن اور سینئر اینکر پرسن اقرار الحسن کی ایک ٹویٹ نے سیاسی و صحافی حلقوں میں اس چینل کے بھی "نیوٹرل" ہونے کی قیاس آرائیوں کو جنم دیدیا ہے۔
اقرار الحسن نے اپنی ٹویٹ 9مارچ کی ایک ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نےعدم اعتماد کامیاب ہونے سے پہلے بتایا تھا کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کےخلاف ہونے جارہی ہے۔
اقرار الحسن نے مزید کہا کہ آج ایک اور پیش گوئی کررہے ہیں اسے بھی نوٹ فرمالیجیے، بہت جلد انصافی دوست اپنے حق میں اٹھنے والی سب سے توانا آواز کےخلاف ہوں گے، آج جوسب سے اچھا ہے کل انصافی دوستوں کی نظر میں سب سے برا ہوگا۔
https://twitter.com/x/status/1559149871340441600
سیاسی و صحافتی حلقوں میں اس ٹویٹ کومختلف پہلوؤں سے دیکھا جارہاہے، سیاست وصحافت پر گہری نظر رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اقرار الحسن کا اشارہ ان کے ادارے اے آروائی نیوز کی طرف ہے کہ بہت جلد تحریک انصاف کے لوگ اے آروائی نیوز کے خلاف ہوجائیں گے اور یہ چینل ان کی نظر میں سب سے برا ہوجائے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں رہنما تحریک انصاف کی جانب سے اے آروائی نیوز پر بیٹھ کر اداروں کے خلاف گفتگو کی پاداش میں چینل کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں سیکیورٹی ایجنسیز کے کلیئرنس نا دینے، اعلی عہدیدار کی گرفتاری اور لائسنس منسوخ ہونے جیسے اقدامات شامل ہیں، ایسے سخت ردعمل کے بعد چینل انتظامیہ نے یقینا اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا شروع کردی ہوگی جس کا اشارہ آج اقرار الحسن نے اپنی ٹویٹ میں دیا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11arygoingtonewutral.jpg