تینوں خلفا سلاسہ گمراہ تھے تینوں نے رسول خدا کے ساتھ عہد نہیں ںبھایا یہ میرے الفاظ نہیں تاریخ کے الفاظ ہیں کیسے یہ پڑھو اور نیچ انسان اگر بھونکنا شیعہ کے اوپر ہے تو اتنی ہمت کرو کے ہمارا سامنا بھی کر سکو اپنے اسلاف کی طرح بزدل مت بنو
نبی پاک نے حضرت ابوبکر سے کہاابو بکر شرک تم میں اور تماری جماعت میں چیونٹی کی طرح رینگتا ہے بخاری البانی
?? *شیخ البانی اور جناب بخاری*
✏جناب بخاری نے اپنی کتاب الادب المفرد میں روایت نقل کرتے ہیں کہ
?عن معقل بن یسار قال انطلقت مع أبی بکر إلى النبی (صلى الله علیه وسلم) فقال : (یا أبا بکر للشرک فیکم أخفى من دبیب النمل) فقال أبو بکر : وهل الشرک إلا من جعل مع الله إلها آخر؟ قال النبی(صلى الله علیه وسلم) : والذی نفسی بیده للشرک أخفى من دبیب النمل.
? معقل بن یسار کہتے ہیں کہ : میں حضرت ابوبکر کے ساتھ پیغمبر (صلی الله علیه و آله) کے پاس گیا ۔ رسول اللہ (صلوات الله علیه) نے حضرت ابوبکر سے کہا : اے ابوبکر چیونٹی کی حرکت سے زیادہ مخفی شرک تجھ اور تیری جماعت میں پایا جاتا ہے۔
حضرت ابوبکر نے کہا : کیا شرک اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود قرار دینے کے علاوہ بھی کوئی شرک ہے؟
پیغمبر (صلی الله علیه و آله) نے فرمایا: اس کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں مجھ محمد کی جان ہے شرک چیونٹی کی حرکت سے زیادہ (تجھ میں) مخفی ہے۔
?صحیح الأدب المفرد، صفحه ۲۶۶.
*شاید یہ روایت ضعیف ہو؟؟؟*
بالکل بھی نہیں ۔ یہ روایت صحیح السند روایت ہے
اور جالب بات تو یہ ہے کہ
✔شیخ البانی نے بھی اسی روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
*?اگر یہی بات کوئی شیعہ کرے تو اس پر فورا کفر کا فتوی لگایا جاتا ہے۔?*
?لیکن مجال ہے کوئی سنی بخاری اور البانی پر کلام کرے؟؟؟
نبی پاک نے حضرت ابوبکر سے کہاابو بکر شرک تم میں اور تماری جماعت میں چیونٹی کی طرح رینگتا ہے بخاری البانی
عمر کا نبوت پر شک کرنا
حدیث متن صحیح بخاری
ہم سے احمد بن اسحاق سلمی نے بیان کیا، کہا ہم سے یعلیٰ نے، کہا ہم سے عبدالعزیزبن سیاہ نے، ان سے حبیب بن ثابت نے کہ میں ابووائل کی خدمت میں ایک مسئلہ پوچھنے کے لیے گیا جو خوارج کے متعلق تھا۔ انہوں نے فرمایا کہ ہم مقام صفین میں پڑاو ڈالے ہوئے تھے جہاں علی ؑ اور معاویہ کی جنگ ہوئی تھی، ایک شخص نے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے اگر کوئی شخص کتاب اللہ کی طرف صلح کے لیے بلائے؟
مولا علی ؑ نے فرمایا: ٹھیک ہے لیکن خوارج جو معاویہ کے خلاف مولا علی ؑ کے ساتھ تھے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ اس پر سہل بن حنیف نے فرمایا۔ تم پہلے اپنا جائزہ لو۔ ہم لوگ حدیبیہ کے موقع پر موجود تھے آپ کی مراد اس صلح سے تھی جو مقام حدیبیہ میں نبی کریم ص اور مشرکین کے درمیان ہوئی تھی اور جنگ کا موقع آتا تو ہم اس سے پیچھے ہٹنے والے نہیں تھے۔ لیکن صلح کی بات چلی تو ہم نے اس میں بھی صبروثبات کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ اتنے میں عمر آنحضور ص کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ
کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ اور کیا کفار باطل پر نہیں ہیں ، کیا ہمارے مقتولین جنت میں نہیں جائیں گے اور کیا ان کے مقتولین دوزخ میں نہیں جائیں گے ؟
آنحضرت ص نے فرمایا: کہ کیوں نہیں۔
عمر نے کہا پھر ہم اپنے دین کے بارے میں زلت کا مظاہرہ کیوں کریں اور کیوں واپس جائیں جبکہ اللہ نے ہمیں اس کا حکم فرمایا ہے ؟
رسول اللہ ص نے فرمایا: اے ابن خطاب! میں اللہ کا رسول ص ہوں اور اللہ مجھے کبھی ضائع نہیں کرے گا۔
عمر رسول اللہ ص کے پاس سے واپس آگئے ان کو غصہ آرہا تھا ، صبر نہیں آیا اور ابوبکر کے پاس آئے اور کہا:
اے ابوبکر: کیا ہم حق پر نہیں ہیں اور وہ باطل پر نہیں ہیں؟ ابوبکر نے بھی وہی جواب دیا کہ اے ابن خطاب! حضور اکرم ص اللہ کے رسول ہیں اور اللہ ہر گز انہیں ضائع نہیں کرے گا۔
صحیح بخاری حدیث نمبر4844
حدیث آپ نے پڑھ لی اب پہلے اللہ کا حکم پڑھ لیتے ہیں کہ وہ اپنے حبیب ص کے بارے میں کیا فرماتا ہے پھر اس حدیث پر بات کریں گے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُـوْنَ حَتّـٰى يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَـهُـمْ ثُـمَّ لَا يَجِدُوْا فِىٓ اَنْفُسِهِـمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا (65)
" اے میرے حبیب ص! تیرے رب کی قسم یہ اس وقت تک مومن نہیں بن سکتے جب تک اپنے ذاتی تنازعات میں آپ کو حاکم نہ بنالیں اور جو فیصلہ آپ کردیں اس پر اپنے دل میں زرا سی بھی تنگ محسوس نہ کریں بلکہ خوشی خوشی مان لیں۔ سورہ نساء 65"
یہ ہے اللہ کا اپنے حبیب ؑ کے بارے میں فرمان۔ کہ کوئی بھی بندہ اس وقت تک مومن ہی نہیں بن سکتا جب تک وہ اپنے ذاتی تنازعات میں رسول اللہ ص کو حاکم نہ بنالے۔ مگر صلح حدیبیہ تو رسول اللہ ص اور مشرکین کے درمیان تھی۔ پھر حضرت عمر کو کیا حق تھا کہ وہ اس قدر آگ بگولہ ہوگئے کہ رسول اللہ ص کے سمجھانے کے باوجود اتنا غصہ آیا کہ وہاں سے نکلے اور سیدھا ابوبکر کے پاس چلے گئے؟
کیا حضرت عمر کو قرآن کی یہ آیت یاد نہیں تھی؟ کیا انہیں زبان رسالت پر ایمان نہیں تھا ، کیا وجہ ہے کہ انہیں یہ کہنا پڑا کہ آج جتنا مجھے رسول اللہ کی رسالت میں شک ہوا اتنا کبھی نہیں ہوا تھا، یعنی وہ ایمان لانے کے باوجود شک میں زندگی گزار رہا تھا اور آج تو حد ہی کردی، رسول اللہ ص کے فیصلے کو نہ مانا اور ابوبکر کی بات کو مان لیا؟
کیا ابوبکر کی عزت عمر کی نگاہ میں رسول اللہ ص سے زیادہ تھی؟
جب قرآن کے مطابق ہم اپنے تنازعات کو خود حل نہیں کرسکتے اس پر بھی ہمیں رسول اللہ ص کو حاکم بنانا پڑے گا تو جس کا فیصلہ رسول اللہ کردیں پھر اس میں چوں چراں کرنے کا کوئی حق نہیں اگر کوئی ایسا کرے گا تو وہ مومن ہی نہیں رہے گا۔
تو جب رسالت میں شک کرنے سے کوئی مومن نہیں رہتا تو امیرالمومنین کیسے کہلوا سکتا ہے۔
اہل بیت ؑ رسول ﷺ کو ملعون کہنے والا مروان بن حکم لَعَنَةُ اللَّهُ حضرت عثمان کا داماد
اہل بیت ؑ رسول ﷺ کو ملعون کہنے والا مروان بن حکم لَعَنَةُ اللَّهُ حضرت عثمان کا داماد اور عزیز اور خاص کاتب (سیکرٹری) ..
حدثنا إبراهيم بن الحجاج السامي، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، عن عطاء بن السائب، عن أبي يحيى قال: كنت بين الحسن والحسين ومروان يتسابان، فجعل الحسن يسكت الحسين، فقال مروان:
أهل بيت ملعونون، فغضب الحسن، وقال: قلت أهل بيت ملعونون، فوالله لقد لعنك الله على لسان نبيه (صلى الله عليه وسلم)، وأنت في صلب أبيك..
حضرت ابو يحيى فرماتے ہیں کہ میں امام حسنؑ و امام حسینؑ کے درمیان تھا مروان بن حکم ان دونوں کو گالیاں دے رھا تھا.
امام حسنؑ نے امام حسینؑ کو روکا تو مروان کہنے لگا اھل بیت ملعون ہیں (نعوذ باالله).. .
امام حسنؑ غضبناک ہوئے کہا تو بکواس کرتا ہے کہ اھل بیت ملعون ہے؟
الله کی قسم الله نے اپنی رسول ﷺ کی زبان مبارک سے تجھ پر لعنت کی ہیں اس حالت میں کہ تو ابھی باپ کے پشت میں تھا......
مسند أبي يعلى الموصلي
المجلد ١٢ ص ١٢٨
ح ٦٨٦٤...
إسناد صحیح..
المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية - ج 18
المؤلف: ابن حجر العسقلاني
صحیح بهذا إسناد...
٣ - المعجم الكبير ٣: ٨٥ ح ٢٧٤٠، مجمع الزوائد ٥: ٢٤٠.
و قد كان الحكم من أكبر من أعداء النبي و قد الحكم المدينه ثم طرده النبي الي الطائف...
مروان کا باپ حکم نبی کریم کے بڑے دشمنوں میں سے تھا آپ نے اسے طائف کی طرف جلا وطن کر دیا..
و قد كان عثمان بن عفان يكرمه ويظمه و كان كاتب الحكم بين يديه..
حضرت عثمان نے مروان کو اپنے خلافت میں واپس بلا کر اپنا کاتب مقرر کر دیا اور عثمان مروان کا اعزاز و اکرام کرتے تھے..
و كان أكبر اسباب في حصار عثمان..
مروان عثمان کے محاصرے کا سب سے بڑا سبب تھا
کیونکہ مروان نے عثمان سے منسوب ایک جعلی خط اس وفد کو قتل کرنے کے لیے مصر لکھا..
عثمان کے محاصرے کرنے والے نے آپ سے مطالبہ کیا کہ مروان کو ان کے سپرد کریں لیکن عثمان نے سختی سے انکار کر دیا....
و كان متوليا على المدينه لماوية كان يسب عليا كل جمعة على المنبر و قال الحسن بن علي لعن الله حكم وما ولد.
.
مدینے پر معاویہ کا والی تھا تو ہر جمعہ کو منبر پر امام علی کو گالیاں دیا کرتا تھا..
امام حسن نے فرمایا الله نے حکم اور اس کی اولاد پر لعنت کی ہیں....
البداية والنهاية..
المؤلف: ابن كثير
الجز الثامن ص 260...
حضرت عائشہ نے مروان سے کہا کہ میں نے رسول الله سے خود سنا ہے کہ رسول الله نے مروان اور اسکے باپ حکم پر لعنت کی تھی مروان الله تعالیٰ کی طرف سے لعنت کا ایک ٹکڑا ہے..
سنن النسائی الکبریٰ رقم 11491 المستدرك 8483 وقال امام حاکم إسناد صحیح علی شرط بخاری و مسلم
ابی ھریرة ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال... فذکرہ قَالَ: فَمَا رَئِي النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مُسْتَجْمِعاً ضَاحِكاً حَتَّى توُفِيَّ..
حضرت ابو ھریرہ سے مروی کہ رسول الله نے خواب میں دیکھا کہ حکم بن ابی العاص کی اولاد میرے اس منبر پر اس طرح چڑھ گئی ہے جس طرح بندر چڑھتے ہیں کہتے ہیں کہ اس کے بعد فوت ہونے تک نبی صلی الله علیہ وسلم کو کھل کرہنستے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔..
مسند أبي يعلى الموصلي..
السلسلة احادیث الصحيحة
رقم 3940
وقال شیخ ناصر الدین البانی إسناد صحیح
وقال زبیر علی زئی إسناد حسن لذاته...
سوال؟
رسول الله ص کے چہرے سے ہنسی دور رکھنے والا کون؟
کسی نے حکم کے بیٹوں کو یہاں تک پہنچایا کہ وہ منبر رسول پر بندروں کی طرح چڑھے؟
رسول الله نے حکم اور اسکے بیٹے مروان کو طائف جلا وطن کیا تھا..
اور حضرت ابوبکر و عمر کی خلافت میں وہیں رہے؟
تو عثمان نے رسول الله کی حکم کی مخالفت کی...
یعنی عثمان کو رسول الله کے فرمان سے زیادہ مروان عزیز تھا؟
فَقَالَ : أُبَايِعُكَ عَلَى سُنَّةِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَالْخَلِيفَتَيْنِ مِنْ بَعْدِهِ
صحیح بخاری رقم حدیث 7207..
پھر کہا میں آپ عثمان سے الله کے دین اور اس کے رسول کی سنت اور آپ کے دو خلفاء کے طریق کے مطابق بیعت کرتا ہوں۔
یعنی عثمان کو دو خلفاء ابوبکر عمر کی طریق کے مطابق خلافت دی گئی تھی...
تو عثمان نے رسول الله اور ابوبکر و عمر بھی مخالفت کی کیونکہ رسول الله نے حکم اور مروان جلا وطن کر دیا تھا ابوبکر و عمر نے بھی وہیں طائف رہنے دیا اور مروان کو واپس نہیں لائے لیکن عثمان نے صرف واپس ہی نہیں بلایا بلکہ اپنا کاتب بھی مقرر کر دیا اور اسے باغ فدک بھی دیے دیا ....
قَالَ سُئِلَ عَلِيٌّ أَخَصَّكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ..
لَعَنَ وَالِدَهُ وَلَعَنَ اللَّهُ مَنْ آوَى مُحْدِثًا...
امام علی سے مروی ہے کہ رسول الله نے فرمایا کہ جو شخص کسی بدعتی کو پناہ دے الله اس پر لعنت کرے..
صحیح مسلم رقم 5126
قَالَ: أَوَّلُ مَنْ بَدَأَ بِالْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ قَبْلَ الصَّلَاةِ مَرْوَانُ. فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: الصَّلَاةُ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، فَقَالَ: قَدْ تُرِكَ مَا هُنَالِكَ،..
کہ پہلا شخص جس نے عید کے دن نماز سے پہلے خطبے کا آغاز کیا ، مروان تھا ۔ ایک آدمی اس کے سامنے کھڑا ہو گیا اور کہا : ’’نما ز خطبے سے پہلے ہے ؟ ‘ ‘ مروان نے جواب دیا : جو طریقہ ( یہاں پہلے ) تھا ، وہ ترک کر دیا گیا ہے..
صحیح مسلم رقم 177
اب جو شخص ایک بدعتی مروان رسول الله کی زبان مبارک سے لعنتی کو رسول الله کی مخالفت کر کے واپس بلائے اور ایک بدعتی کو پناہ دے کر اسے اپنا کاتب بنائے اور باغ فدک اسکو دیں اور معاویہ اس کو مدینے کا والی بنائے تو کیا کہتے ہیں مسلمان ان کے بارے میں..؟؟؟؟
اخر میں ایک رسول الله ص كي حدیث مبارک...
ابو ذر رض سے مروی ہے کہ انہوں نے یزید بن ابی سفیان سے کہا: میں نے رسول الله صلی الله علیہ و آله سلم سے سنا فرما رہے تھے: پہلا شخص جو میری سنت(طریقے)کو تبدیل کرے گا بنو امیہ میں سے ہوگا.....
سلسلة الأحاديث الصحيحة ١٧٤٩....
نوٹ جس کے باپ کو اور اس کو رسول خدا مدینہ بدر کر دیں اس کو واپس بلا کر رسول خدا کے احکام کی نفی کی گئی اور جو بھی رسول خدا کے حکم کی نفی کرے وہ گمراہ تو ہو سکتا ہے خلیفہ رسول نہیں ہو سکتا
شیخین کا جنگ خیبر سے فرار و ناکام بأسناد صحیح
اگر ہم اصحاب ثلاثہ کی شجاعت کے حوالہ سے ان حضرات کے جہاد فی سبیل اللہ کا مطالعہ کریں توکتب حدیث و تاریخ ان حضرات کی میدان فرارمیں بہادری اور چابکدستی پر جا بجا گواہی دیتی نظر آتی ہیں احد کی جنگ ہو یا خیبر و حنین کا معرکہ تمام ہی مقامات میں ان حضرات نے اپنی جان بچانے میں ذرا بھی بزدلی سے کام نہی لیا البتہ خندق میں چونکہ فرار کا راستہ نہی تھا تو وہاں کوئی میدان میں جانے کو تیار بھی نہ تھا اسی منظرکشی کو تاریخ نے ” كأنهم علی رؤوسهم الطیور ” کے الفاظ میں قلم بند کیا ھے۔
ہم باری باری تمام غزوات پر ابحاث کریں گئے ،لیکن ایک دوست “تبسم نواز” کے اصرار پر ہم جنگ خیبر سے شروعات لے رہے ہیں۔
غزوہ خیبر اسلامی غزوات میں سے ایک عظیم غزوہ ہے ۔خیبر میں یہودیوں کے مضبوط قلعے تھے جن میں تقریبا بیس ہزارسپاھی تھے،ان میں سے سب سے زیادہ مضبوط قلعہ قموص تھا جس کا محاصرہ مسلمانوں نے کر رکھا تھا ہر روز آنحضرت ص کسی صحابی کو علم لشکر دے کر روانہ کرتے مگر لشکر فتح کے بغیر ہی واپس لوٹ آتا تھا محدثین و مؤرخین نے صحیح اسناد کیساتھ نقل کیا ہے کہ اسی اثنا میں آنحضرت ص نے حضرات شیخین یعنی حضرت ابو بکر و عمر کو بھی اسلامی لشکر کی قیادت سونپی مگر مڈ بھیڑ کے بعد یہ حضرات شیخین یوں ہی ناکام پلٹ آئے کہ فرار کے سوا راستہ نہ تھا چنانچہ ہم یہاں چند صحیح روایات نقل کررہے ہیں جنمیں ان حضرات کی زنانہ بہادری کا ذکرملتا ھے۔
روایت :1: [ خصائص علی : مسند احمد بن حنبل ] روایت کا ترجمہ :
امام نسائی نے ” الخصائص ” میں اور امام احمد بن حنبل نے مسند میں عبد اللہ بن بریدہ اسلمی کے طریق سے روایت نقل کری ھے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو کہتے ہوئے سنا فرمارہے تھے کہ ہم نے خیبر کا محاصرہ کیا ہوا تھا تو حضرت ابوبکر نے جنگ کے لیئے علم تھاما لیکن ان کو فتح نہی ہوئی اگلے دن علم حضرت عمر نے لیا لیکن عمر بھی لوٹ آئے اور فتح نہ ہوسکی اور اس دن لوگوں کو سخت شدت مشکل کا سامنا کرنا پڑا تو رسول اللہ ص نے فرمایا کل میں علم ایسے شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ھے اور اللہ اور اسکا رسول اس کو محبوب رکھتے ہیں وہ فتح حاصل کرے بغیر نہی لوٹے گا راوی کہتا ھے کہ ہم نے اطمینان سے رات بسر کری کہ کل ضرور فتح ملے گی پس جب رسول خدا نے صبح کری اور نماز فجر پڑھائی پھر آکر قیام کیا اور علم اٹھایا اس حال میں کہ لوگ اپنی صفوں میں تھے پس ہم میں سے جسکی بھی رسول اللہ ص کے نزدیک تھوڑی سی منزلت تھی وہ یہی امید کررہا تھا کہ پرچم وہ تھامے گا لیکن آپ نے علی بن ابی طالب کو بلایا اس حال میں کہ حضرت علی آشوب چشم میں مبتلا تھے پھر آپ نے انہیں لعاب مبارک لگایا اور انکی آنکھوں پر ہاتھ مبارک پھیرا پھر علم تھمایا اور اللہ نے ان کے ہاتھوں سے فتح عطاء فرمائی راوی کہتا ھے کہ میں بھی ان لوگوں میں سے تھا جو علم ملنے کے امیدوار تھے۔
اسنادی حیثیت : اس روایت کی سند کو مسند احمد بن حنبل کے محققین شیخ شعیب الارنؤوط اور شیخ احمد شاکر نے صحیح کہا ھے اسیطرح ” خصائص ” کے محقق الدانی بن منیر نے بھی اس روایت کی سند کو صحیح کہا ھے۔
روایت 2 : [مستدرک حاکم] روایت کا ترجمہ :
امام حاکم نے عبد الرحمان بن أبی لیلی کے طریق سے روایت نقل کری ھے ابی لیلی کہتے ہیں کہ حضرت علی نے کہا کہ ابو لیلی کیا تم ہمارے ساتھ خیبر میں نہی تھے؟؟ ابو لیلی نے کہا قسم بخدا میں آپ حضرات کیساتھ ہی تھا ۔ حضرت علی نے فرمایا کہ رسول خدا نے ابو بکر کو خیبر کیطرف بھیجا پس حضرت ابوبکر لوگوں کیساتھ گئے لیکن ہزیمت سے دوچار ہوگئے یہاں تک کہ واپس لوٹ آئے۔
روایت 3 : [مستدرک حاکم] روایت کا ترجمہ :
ابو موسی حنفی روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی نے بیان کیا کہ رسول اللہ خیبر کیطرف چلے پس جب پہنچ گئے تو حضرت عمر کو ایک لشکر کیساتھ یہود کے قلعوں کیطرف بھیجا پس انہوں نے قتال کیا اور قریب تھا کہ حضرت عمر اور انکے ساتھی شکست کھاجاتے چنانچہ واپس لوٹ آئے اس حال میں کہ لشکر والے حضرت عمر کو بزدلی کا طعنہ دے رہے تھے اور حضرت عمر لشکر کو بزدلی کا طعنہ دے رہے تھے ۔
اسنادی حیثیت :
ان دونوں روایات کو امام حاکم نے صحیح کہا ھے اورانکی تصحیح پر علامہ ذھبی نے بھی تلخیص میں انکی موافقت کری ھے ۔
قرآن کا فرمان
15 – يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُواْ زَحْفاً فَلاَ تُوَلُّوهُمُ الأَدْبَارَ
16 – وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلاَّ مُتَحَرِّفاً لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزاً إِلَى فِئَةٍ فَقَدْ بَاء بِغَضَبٍ مِّنَ اللّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
(سورہ انفال آیت نمبر 15،16)
مسلمانوں ! جب کافروں سے مڈبھیڑ ہوجائے تو انکو پیٹھ نہ دینا ور جوشخص ایسے موقع پر کافروں کو اپنی پیٹھ دے گا (تو سمجھنا کہ) وہ خدا کے غضب میں آگیا، اور وہ بہت بڑی جگہ ہے مگر ہاں لڑائی کے لیے کنی کاٹتا ہوا یا اپنے لوگوں میں جاشامل ہونے کے لیے کافروں کے سامنے سے ٹل جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔۔
کلام آخر : اس آیت آیت مبارکہ میں تویہ حکم صریح موجود ہے کہ جب کفار سے مڈبھیڑ ہو تو ان کو ہرگز پیٹھ نہ دکھانا،لہذا صادق الایمان وہی ہوگا جو میدان جنگ میں جانے تو فتح یاب ہوکر واپس آئے یا پھر شیہد ہوجائے مگر شیخین عجیب مومن ہیں کہ میدان میں جاتے ہیں اور بلافتح مع السلامت کفار کو پیٹھ دکھا کر واپس آجاتے ہیں؟
اب ہمیں ناصبیوں کی تاویل علیل کا انتظار رہے گا
خدارا فرار اور غیر فرار کی ہی تمیز کو جان لیجے
استغفراللہ عمر نے کہا نبی پر غلبه ھوگیا ھے اسلیے ھمارے کتاب خدا ھی ھے وہ ھی کافی ھے اسکو لیکر بہت شور ھوگیا جس نبی پاک ص نے کہا *قومو اعنّنی* نکل جاؤ ادھر سے
جس کو رسول خدا اپنی بزم سے نکال دیں مسلمان کوئی ہو ہی نہیں سکتا جو اس شخص کو اپنا خلیفہ مانے جس کو رسول خدا نے نکال باہر کیا کوئی پھٹی سے پھٹی ضعیف ترین حدیث نہیں دکھتی اس واقے کے بعد کے اس نے رسول خدا سے ان کے پردہ کر جانے سے پہلے معافی مانگی ہو اور آپ نے معاف کر دیا ہو اب جس سے رسول خدا ناراض جائیں امت اس سے مذھب لے وہ گمراہ ہی ہو سکتے ہیں
المختصر تم لوگوں کی کتب سے ہی تمارےخلیفہ کا شرک کرنا اور اس کی جماعت کا شرک ثابت کیا پھر دوسرے خلیفہ کا رسالت پر ہی شک کرنا ثابت ہوا تیسرے صاحب رسول خدا کے حکم کی خلاف ورزی کرتے پاے گئے یعنی کے جن کو رسول خدا نے مدینہ بدر کیا وہ ان کو مدینہ لے آیا اور پھر اپنی بیٹی بھی اس کو دے دی اس سے زیادہ اور کیا لکھوں پھر ہر جنگ میں راہ فرار اختیار کی رسول خدا کو کاغذ قلم نہیں دینے دیا کے وہ کچھ لکھ جاتے تاکہ امت گمراہ نہ ہوتی آج جو امت گمراہ ہے وہ اسی بنا پر ہے کے ایک شخص نے رسول خدا کو نسخہ ہی نہیں لکھنے دیا اب قیامت تک جو بھی گمراہ رہے گا اس کا ذمے دار
وہی شخص ہے
ابن عباس کہتے تھے ہاے مثبت واے مصیبت رسول خدا کوبک بک اور اختلاف کرکے یہ کتاب نہ لکھوانے دی
پس ثابت ہوا کے تم گمراہو اماموں کے پیروکار ہو ظاہر ہے خود بھی گمراہ ہی ثابت ہوے