کیا آج عدلیہ کو چند گھنٹے کے نوٹس عمران خان کو بلانا چاہیے تھا جیسے آج ہی سارا انصاف کر دینا تھا کچھ عرصہ سے عدلیہ میں ایسی حرکتیں ہو رہی ہیں کہ ججز کئی مرتبہ تنقید کا نشانہ بنے مثال کے طور پر قاضی فائز عیسی کی منی لاندرنگ کیس جس طرح ہمارے ملک کی عدلیہ کی بیعزت ہوئی جو اس نے خود کمائی ہے اس کی مثال کم ہی ملتی ہو گی ثابت ہو چکا قاضی اور اس کی دو ناموں والی بیوی نے منی لانڈرنگ کرکے لندن میں گھر بنائے ہیں یعنی انہوں نے یہ دھندہ کیا ہے لوگوں نے ساری دنیا کو لندن گھروں کی ویڈیوز دیکھا دی ججز اس سے منی ٹریل مانگنے کی جرات نہیں کر سکے بلکہ الٹا وہ سامنے بیٹھے ججز اور فوج عوام پاکستان سب کو گالیاں دیتے رہے لیکن ججز نے وہ حرکت کی جس پر بڑے بڑے لوگ شرمندہ ہو گئے کہ اس جج اور اس کی چرب زبان بیوی کو این ار او دے دیا اور ان کو ان کے دھندے سمیت قبول کر لیا اس کو اس مثال سے دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک عورت کمرے کا فرش صاف کرتی ہے اور سارا گند جھاڑو سے اکٹھا کرکے کمرے میں موجود چارپائی کے نیچے چھپا دہتی ہے عدلیہ کا بھی قاضی فائز عیسی اور اس کی دوناموں والی بیوی سرینا کے متعلق کچھ ایسا ہی فیصلہ تھا
آج تک منھاج القران کے لوگ انصاف مانگ رہے ہیں لیکن انہیں انصاف نہیں دیا گیا سرعام دن کی روشنی میں ان کی حاملہ عورتوں کو منہ پر گولیاں ماری گیں 13 لوگ دن دیھاڑے قتل کردیے گئے لیکن یہ عدلیہ ان کو انصاف دینے میں ناکام رہی ان کا ایک بھی مجرم جیل میں نہیں گیا بلکہ سارے دھندناتے پھرر ہے ہیں سانحہ اے پی اس ایک بہت بڑا سانحہ ہے لیکن عدلیہ کا اس بات کو لے کر نواز شریف جو اس وقت کا وزیر اعظم تھا نہ بلانا اور عمران خان کو چند گھنٹوں کا نوٹس دے کر بلانا صاف صاف نظر آتا ہے عدلیہ کی درد کچھ اور مڑور کچھ اور ہیں یہاں انصاف تو مقصد بلکل نہیں لگتا اصل میں یہ کوئی اور تماشہ لگانے کے چکڑ میں ہیں
اس کوئی شک نہیں مہنگائی کے مسئلہ پر بھی عدلیہ اپنا ذمہ داری نہیں نبھا رہی سٹے پر سٹے ضمانتوں پر ضمانتیں شوگر ملوں کرپٹ عناصر کو ایسے دی جا رہی ہیں جیسے مفت کی ریوریاں
آج تک منھاج القران کے لوگ انصاف مانگ رہے ہیں لیکن انہیں انصاف نہیں دیا گیا سرعام دن کی روشنی میں ان کی حاملہ عورتوں کو منہ پر گولیاں ماری گیں 13 لوگ دن دیھاڑے قتل کردیے گئے لیکن یہ عدلیہ ان کو انصاف دینے میں ناکام رہی ان کا ایک بھی مجرم جیل میں نہیں گیا بلکہ سارے دھندناتے پھرر ہے ہیں سانحہ اے پی اس ایک بہت بڑا سانحہ ہے لیکن عدلیہ کا اس بات کو لے کر نواز شریف جو اس وقت کا وزیر اعظم تھا نہ بلانا اور عمران خان کو چند گھنٹوں کا نوٹس دے کر بلانا صاف صاف نظر آتا ہے عدلیہ کی درد کچھ اور مڑور کچھ اور ہیں یہاں انصاف تو مقصد بلکل نہیں لگتا اصل میں یہ کوئی اور تماشہ لگانے کے چکڑ میں ہیں
اس کوئی شک نہیں مہنگائی کے مسئلہ پر بھی عدلیہ اپنا ذمہ داری نہیں نبھا رہی سٹے پر سٹے ضمانتوں پر ضمانتیں شوگر ملوں کرپٹ عناصر کو ایسے دی جا رہی ہیں جیسے مفت کی ریوریاں