
سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران اس حکومت نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جس پر میں کہہ سکوں کہ یہ معیشت کیلئے بہترتھا، درحقیقت اس عرصے میں معیشت کو زبردست نقصان پہنچا ہے، کچھ مثبت نہیں ہوا۔
سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ اگر کوئی کہتا ہے کہ اس نے ملک کو معاشی بدحالی سے نکال لیا ہے تو اسے معیشت کا پتہ ہی نہیں، جبکہ عمران خان کے دور میں کوئی بھی ثابت کردے کہ ان کی معاشی پالیسیاں غلط تھیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کسی بھی انٹرنیشنل باڈی کو لےآئیں اور وہ کہہ دے کہ عمران خان کی معاشی پالیسی غلط تھی۔ شہبازشریف کہتے ہیں کہ ماضی میں معاشی پالیسیاں درست نہیں تھی، میں ان سے پوچھتا ہوں کہ تیس سال حکومتیں کس نے کیں؟
سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا وہ سیاہ کو سفید کہنا چاہتےہیں تو اس کا کوئی جواب نہیں ہے، میرا فارمولا بڑا سادہ ہے کہ کشتی کو وہ کنارے پر لگا سکتا ہے جس کے پاس کنٹرول ہو۔
ایف بی آر کے سابق سربراہ شبر زیدی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو رواں سال تیس ارب کا قرض واپس کرنا ہے، 30ارب قرض کی واپسی کیسے ہوگی؟ کیا حکومت نے کوئی راستہ بتایا؟
شبر زیدی نے بتایا کہ ہم تیس ارب کا قرض واپس بھی کرتے ہیں تو آئی ایم ایف کہتا ہے کہ آئندہ تین سال22ارب کا گیپ ہے، اس کے لئے کیا طریقہ کار اپنایا جائے گا؟
سابق چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حکومت کیساتھ عالمی برادری معاہدہ نہیں کریگی کیونکہ ان کی مدت کم رہ گئی، دوسری اہم بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت کا مینڈیٹ بھی کمزور ہے اس لیےبھی کوئی مدد کیلئےنہیں آئےگا۔
شبر زیدی نے کہا کہ قبل از وقت انتخابات ناگزیر ہیں، کسی کی بھی حکومت ہو عالمی برادری سےبات کی جائے، ہوسکتا ہے کہ شہبازشریف کی حکومت ہو لیکن مضبوط ہو، واضح مینڈیٹ لینے والی حکومت کو چاہیے کہ اصل پوزیشن بتاکرملک کومسائل سےنکالے۔