
قومی آئینی کنونشن کے حوالے سے ترجمان قومی اسمبلی نے اہم وضاحت جاری کردی، قومی اسمبلی کے ترجمان نے ایک اہم وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا آئین کے 50 سال مکمل ہونے پر قومی اسمبلی میں تقریبات منعقد ہوئیں، قومی آئینی کنونشن کسی بھی طرح سے پارلیمانی اجلاس نہیں تھا۔
ترجمان نے کہا تقریب سے متعلق خبروں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے سے گریز کیا جائے، قومی آئینی کنونشن گولڈن جوبلی تقریبات کا ایک حصہ تھا،
قومی اسمبلی ترجمان کا کہنا تھا کنونشن میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے شمولیت کی، اور آئین کے تینوں ستونوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو نمائندگی دی گئ
ترجمان کے مطابق 120 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز پارلیمان میں تشریف لائے، چیف جسٹس آف پاکستان سمیت تمام سپریم کورٹ کے ججز کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ ہمیں آئین پاکستان کی اہمیت کو پہچاننا چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے، میں اپنے اور اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
دستورِ پاکستان کے 50 سال مکمل ہونے پر قومی اسمبلی ہال میں منعقدہ کنونشن میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا میں یہاں کوئی سیاسی تقریر کرنے حاضر نہیں ہوا بلکہ میں اپنے اور اپنے ادارے کی طرف سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، اللہ کے سائے کے بعد اس کتاب کا سایہ ہمارے سر پر ہے، ہمیں آئین پاکستان کی اہمیت کو پہچاننا چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔
ایوان کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ سب کا سیاسی میدان ہے لیکن میں قانونی نقطہ نظر سے چیزوں کو دیکھتا ہوں، آپ ہم پر تبصرے اور تنقید کرسکتے ہیں، ہم نے تنقید سنی بھی ہے۔
انہوں نے کہا تھا ہمارا اور آپ کا یعنی پارلیمان کا واحد مقصد لوگوں کی خدمت کرنا ہونا چاہئیں، ہمارا کام یہ ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق جلد فیصلے کریں، آپ کا کام ہے کہ ایسے قوانین بنائیں جو لوگوں کے لیے بہتر ہوں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/national-assembly-jb.jpg