کل سے اس فورم پر عید اور روزے اور ہلال کے حوالے لاحاصل گفتگوں جاری ہے کوئی پاپلولزائی کو برا بھلا کہ رہا ہے تو کوئی مفتی منیب الرحمن کے پیچھے لگا ہوا ہیں عید اج دنیا کے بڑے حصے میں اور پاکستان کے کم علاقوں میں اج منایا جارہا ہے ۔کوئی فورم میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا دوکانداری لگائے بیٹھا ہے تو کوئی چاند کے سرے سعودی عرب سے ڈھونڈ کر لارہا ہیں اصل مسئلہ یہ نہیں بلکہ مسئلہ ان کا ہے جنہوں نے روزے رکھے ہے ۔میری بات کہنے کا ایک واقعہ ہے ۔اور یہ واقعہ ہی میرے نزدیک کسی حد تک اس چاند کے ابہام کو دور کرنے کا ہے
بنوں میں اج سے 30 ،35سال پہلے چاند رات پر لوگ جمع تھے ان دونوں سردیاں تھی اور کئی دن سے جاڑے کا موسم چل رہا تھا میونسپل کمیٹی میں مجسٹریت صاحب کوئی پنجاب کا ادمی تھا بڑے بزرگ کہتے ہے کہ مجسٹریٹ صاحب کسی صورت بھی شہادت لینے پر گوارہ نہ تھا ۔لوگ بھی کافی جمع تھے اور کچھ شہادت دینے والے بھی ۔مجسٹریٹ صاحب نے ایک ہی رٹ لگائی ہوئی تھی کہ اج کیسی نے سورج بھی دیکھا ہے کہ چاند کی شہادت دینے نکلے ہوئے ہوں ۔کہتے کہ پرانے وقتوں کے لوگ سیانے ذیادہ تھے کیونکہ ان کی حوراک وغیرہ سب حالص ہوا کرتی تھی ۔تو اسی محفل میں ایک بڑا بزرگ بھی تھا وہ کھڑا ہوگیا اور مجسٹریٹ کو کہا کہ اگر جان کی اماں پاو تو کچھ عرض کروں صاحب نے کہا ہاں بولوں کیا بات ہے بڑے میاں نے کہا کہ قصوری صاحب (مجسٹریٹ کا نام ) سچی بات یہ ہے کہ نہ میں نے روزے رکھے ہیں اور نہ ہی آپ نے ۔لیکن جنہوں نے رکھے ہے ان کو تو اجازت دیدو کہ وہ عید کرسکے کہتے کہ یہ کہنا تھا اور لوگ تالیاں بجاکر نکل گے اور عید ہوگی ،میر ا مطلب بھی اپ سمجھ گئے ہونگے
بنوں میں اج سے 30 ،35سال پہلے چاند رات پر لوگ جمع تھے ان دونوں سردیاں تھی اور کئی دن سے جاڑے کا موسم چل رہا تھا میونسپل کمیٹی میں مجسٹریت صاحب کوئی پنجاب کا ادمی تھا بڑے بزرگ کہتے ہے کہ مجسٹریٹ صاحب کسی صورت بھی شہادت لینے پر گوارہ نہ تھا ۔لوگ بھی کافی جمع تھے اور کچھ شہادت دینے والے بھی ۔مجسٹریٹ صاحب نے ایک ہی رٹ لگائی ہوئی تھی کہ اج کیسی نے سورج بھی دیکھا ہے کہ چاند کی شہادت دینے نکلے ہوئے ہوں ۔کہتے کہ پرانے وقتوں کے لوگ سیانے ذیادہ تھے کیونکہ ان کی حوراک وغیرہ سب حالص ہوا کرتی تھی ۔تو اسی محفل میں ایک بڑا بزرگ بھی تھا وہ کھڑا ہوگیا اور مجسٹریٹ کو کہا کہ اگر جان کی اماں پاو تو کچھ عرض کروں صاحب نے کہا ہاں بولوں کیا بات ہے بڑے میاں نے کہا کہ قصوری صاحب (مجسٹریٹ کا نام ) سچی بات یہ ہے کہ نہ میں نے روزے رکھے ہیں اور نہ ہی آپ نے ۔لیکن جنہوں نے رکھے ہے ان کو تو اجازت دیدو کہ وہ عید کرسکے کہتے کہ یہ کہنا تھا اور لوگ تالیاں بجاکر نکل گے اور عید ہوگی ،میر ا مطلب بھی اپ سمجھ گئے ہونگے