
پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر کو سیاستدانوں، ججز اور صحافیوں کی جاسوسی پر آواز اٹھانا مہنگا پڑ گیا۔
آج صبح ایک بیان میں پی پی سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے استفسار کیا کہ ہمارے فونز مسلسل ٹیپ کیوں کیے جاتے ہیں؟
انہوں نے مزید سوال اٹھایا کہ کیا ہم لوگ بھارتی لوک سبھا کے ممبر ہیں؟ نہیں تو ہمارے فونز مسلسل ٹیپ کیوں کیے جاتے ہیں؟
پی پی سینیٹر نے مزید استفسار کیا کہ ہماری نقل و حرکت کی نگرانی کی جاتی ہے، ہماری ذاتی راز داری پر حملہ کیوں کیا جاتا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ سیاستدان، جج اور صحافی اکثر اس کا شکار ہوتے ہیں، ہم ریاست کا اتنا ہی حصہ ہیں جتنا کہ کوئی اور ہم غدار نہیں۔
پیپلز پارٹی کی قیادت مصطفیٰ نواز کھوکھر سے اس بیان پر ناراض ہوگئی اور پارٹی سینیٹر کو سینئر رہنما کے ذریعے پیغام بھیجا کہ وہ کل چیئرمین سینیٹ کو استعفیٰ دے دیں۔
تاہم اس سارے معاملے پر بھی انہوں نے اپنا مؤقف دیا اور کہا کہ آج پارٹی کے ایک سینئر لیڈر سے ملاقات کی۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی قیادت میرے سیاسی نظریے سے خوش نہیں اور سینیٹ سے میرا استعفیٰ چاہتی ہے۔ میں نے بخوشی استعفیٰ دینے پر رضامندی ظاہر کی۔
https://twitter.com/x/status/1589919859366064129
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سیاسی کارکن کے طور پر، میں مفاد عامہ کے معاملات پر اپنی رائے کا اظہار کرنے کے اپنے حق کی قدر کرتا ہوں۔ سندھ سے سینیٹ کی نشست دینے پر پارٹی قیادت کا مشکور ہوں۔ اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے، یہ ان کے ساتھ ایک شاندار سفر رہا ہے اور ان کے لیے نیک تمنائیں ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1589948484727508994