littlemaster
Minister (2k+ posts)

افغانستان میں طالبان سے برسرِ پیکار بین الاقوامی افواج نے فضائی حملے میں چودہ افغان شہریوں کی ہلاکت پر معافی مانگی ہے۔
نیٹو کے سینئر جرنیلوں کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہری ہلاکتوں سے بچنا ان کا اولین مقصد ہے اور وہ اس قسم کے واقعات کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔
شہری ہلاکتوں کا یہ واقعہ صوبہ ہلمند میں سنیچر کو پیش آیا تھا۔ صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ ضلع نوزاد میں واقع امریکی فوج کے ایک اڈے پر حملہ ہوا تو اس حملے کے جواب میں نیٹو کی فضائی کارروائی میں شدت پسندوں کی بجائے عام شہریوں کے دو مکان زد میں آ گئے۔
اس حملے میں چودہ افراد مارے گئے اور اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں بارہ بچے اور دو خواتین شامل ہیں۔
افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے نیٹو کی فضائی کارروائی میں عام شہریوں کی ہلاکت کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ یہ ان کی آخری تنبیہ ہے
صدر اس واقعے اور افغان بچوں اور عورتوں کے قتل کو ایک بڑی غلطی مانتے ہیں اور اس سلسلے میں افغان عوام کی جانب سے امریکی فوجیوں اور حکام کو آخری بار متنبہ کر رہے ہیں۔
افغان ایوانِ صدر
افغان صدارتی دفتر کا کہنا ہے کہ صدر اس واقعے اور افغان بچوں اور عورتوں کے قتل کو ایک بڑی غلطی مانتے ہیں اور اس سلسلے میں افغان عوام کی جانب سے امریکی فوجیوں اور حکام کو آخری بار متنبہ کر رہے ہیں۔
افغان صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی حکومت کئی بار امریکہ سے کہہ چکی ہے کہ وہ ایسی کارروائیوں سے اجتناب کریں جس میں آخرکار عام شہری ہلاک ہوتے ہیں۔
ادھر امریکہ کا بھی کہنا ہے کہ وہ صدر کرزئی کے خدشات سے واقف ہے اور اس حوالے سے سنجیدہ ہے۔
نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ افعانستان میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے زیادہ ذمہ دار طالبان ہیں تاہم غیر ملکی فوجیوں کے ہاتھوں عام شہریوں کی ہلاکت سے غم و غصے میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کچھ ہی عرصہ قبل افغانستان کے شمالی صوبے تخار کے شہر تالوقان میں نیٹو افواج کے حملے میں شہری ہلاکتوں کے خلاف عوامی احتجاج کا سلسلہ کئی دن جاری رہا تھا اور اس دوران مشتعل مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے بارہ افراد ہلاک اور اسّی زخمی ہوگئے تھے۔